بارش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 4 + Last
ادھر آنٹی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے آہستہ آہستہ جوش میں آتی جا رہیں تھیں پہلے تو وہ بڑے آرام سے لن کو پکڑے ہوئے تھیں ۔۔لیکں پھر رفتہ رفتہ ان کے ہاتھ کی گرفت میرے لن پر سخت سے سخت تر ہوتی جا رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ بیڈ کے قریب پہنچ کر میں نے ان کے منہ سے منہ ہٹایا اور ان کے اکڑے ہوئے نپل کر اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگا۔۔۔۔ابھی مجھے نپل لیئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک آنٹی نے میرے منہ سے اپنا نپل چھڑایا اور میرا لن کو دبا کر بولی ۔۔۔۔۔یہ کیا پکڑا دیا مجھے۔۔۔ اُف ف ف ۔۔۔۔ یہ کتنا موٹا اور پتھر کی طرح سخت ہے ۔۔۔ اس کے بعد انہوں نے مسلسل میرے لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑے ہوئے دبانا شروع کر دیا ۔۔۔اورپھر لن کے ساتھ کھیلتے کھیلتے ۔۔۔انہوں نے بڑی نشیلی نظرو سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔جانو۔۔۔۔کچھ کرو نا۔۔۔ کہ مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔۔۔
پھر وہ مجھ سے بولیں۔۔۔ اچھا اگر تم کچھ نہیں کرتے تو میں خود ہی اس کا کچھ کرتی ہوں اور مجھ سے کہنے لگیں کہ میں بیڈ پر لیٹ جاؤں ۔۔۔ ان کے کہنے پہ جیسے ہی میں پلنگ پر لیٹا وہ بھی بیڈ پر آئیں اور گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی میرے لن کے پاس آ گئیں اور ایک دفعہ پھر اسے اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولیں۔۔۔ واہ ۔۔ ایسا ہوتا ہے نا لن ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا منہ نیچے جھکایا اور میرے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں میں لیکر ۔۔۔۔ اس پر ایک ہلکا سا بوسہ دیا ۔۔۔۔ پھر ۔۔آہستہ آہستہ میرے لن کو اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور پھر آدھا لن لیکر کر اپنے منہ سے باہر نکلا اور بولیں ۔۔۔اس سے زیادہ میں نہیں لے جا سکتی ۔۔۔ اور پھر لن کو منہ میں لیا اور اسے چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ لن چوستے چوستے انہوں نے ایک دفعہ پھر اپنا منہ میرے لن سے ہٹا یا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ شاہ۔۔۔ تمھارے سائز نے تو میرا جی خوش کر دیا۔۔۔۔ اور تمھارے سائز کو دیکھ میرا جی کرتا ہے کہ میں تمھارا لن کھا جاؤں ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ کھا جاؤ نا میری جان۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر ایک ادا سے کہنے لگیں ۔۔۔۔ میں اسے کھانے میں ایک منٹ بھی نہ لگاؤں لیکن کیا کروں یار ۔۔۔ میری چوت ناراض ہو جائے گی ۔۔تو میں نے ان سے کہا کیوں آپ کی چوت کیوں ناراض ہو گی آنٹی جی ؟؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ ارے اتنی مشکل سے تو اس کو من پسند لن ملا ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں یو نو۔۔ جب سے تم نے مجھے اپنا لن دکھایا ہے ۔۔۔ میری چوت اسے اپنے اندر لینے کے لیئے بے چین ہے اس پر میں نے ان سے کہا کہآنٹی جی میں نے آپ کی چوت پہ ہاتھ رکھ کر دیکھا تھا ۔۔۔خاصی گرم ہو رہری تھی ۔۔ میری بات سن کر آنٹی بڑے ہی مست اور نشیلے لہجے میں بولی ۔۔۔ کیا کہا تم نے صرف گرم۔۔۔ ارے میری جان ۔۔ میری چوت تو آگ پھینک رہی ہے آگ۔۔۔ پھر وہ اوپر اُٹھیں اور کہنے لگیں میں تم کو بتاؤں اپنی چوت کی آگ اور پھر گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی ۔۔۔ اپنی پھدی کو میرے منہ کے پاس لے آئیں اور اپنی دونوں انگلیوں سے چوت کے دونوں لبوں کو کھول کر بولیں ۔۔۔ دیکھ زرا ۔۔۔ میری پھدی سے کس قدر پانی کا اخراج ہو رہا ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی گرم پھدی میرے منہ پر رکھ دی ۔۔۔اور سرگوشی میں کہنے لگیں ۔۔۔ میری پھدی کو چاٹو۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنے منہ سے زبان باہر نکالی اور۔۔۔ ان کی پھدی کے اندر ڈال دی ۔۔۔اُف۔۔ف۔ ان کی پھدی اندر سے اس قدر گرم اور پانی سے بھر پور تھی کہ ۔۔۔مجھے چوت چاٹنے کا مزہ آ گیا ۔۔۔ اور میں ان کی کھلی چوت کے پانی میں اپنی زبان کو چپوؤں کی طرح چلانے لگا۔۔۔اور ان کی پھدی کے اندر تک اپنی زبان کو لے گیا۔۔۔ ابھی مجھے چوت چاٹتے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی ۔۔۔ کہ آنٹی نے گہرے گہرے سانس لینے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی اپنی پھدی کو میرے منہ پر رگڑنے لگیں۔۔۔ اور پھر ان کی چوت سے پانی ایک سیلاب سا نکلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی چوت سے تیزی کے ساتھ پانی کا اخراج ہونے لگا۔۔۔
پھر انہوں نے اپنی پھدی کو میرے منہ سے الگ کیا اور خود بستر پر لیٹ کر بولیں ۔۔۔۔ آ جاؤ۔۔۔اب میں بستر سے اُٹھا اور ان کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں آ گیا ۔۔۔ اور پھر میں نے ان کی ایک ٹانگ کو اپنے کندھے پر رکھا اور اپنے لن کی نوک کو ان کے موٹے اور پھولے ہوئے دانے پر رکھا اور رگڑنے لگا ۔۔۔۔کچھ ہی دیر بعد آنٹی میرے نیچے سے کسمسائی اور بولیں۔۔۔میری جان اپنے لن کی نوک کو میرے دانے پر اور زیادہ رگڑو ۔۔مجھے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔۔ اور میں نے اپنی لن کی نوک سے ان کے دانے کو اور بے دردی سے رگڑنا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے مجھے روک لیا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ بس۔س۔۔س۔ اب میرے اندر ڈالو۔۔۔ اور پھر میں نے اپنا لن وہاں سے ہٹایا اور آنٹی کی چوت کی چوت پر ایک نظر ڈالی تو میں نے دیکھا کہ آنٹی کو چوت کافی بھری بھری اور گوشت سے بھر پور تھی ۔۔۔۔ جبکہ چوت کے لب کافی موٹے موٹے تھے اور تھوڑے لٹکے ہوئے تھے ۔۔اس کےساتھ ساتھ ساتھ ان کی چوت بلکل صاف اورشفاف تھی اور اس پر ایک بھی بال نہ تھا ۔۔۔ ان کی چوت کا اچھی طرح سے چائزہ لیکر میں نے اپنا لن کو ہاتھ میں پکڑا اور پھر ان کی چوت کے موٹے موٹے لبوں کے درمیان رکھ دیا ۔۔۔۔ اور ہلکا سا دھکا لگایا تو لن پھسلتا ہوا ۔۔۔ان کی گرم چوت میں اتر گیا ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ میرے کانوں میں آنٹی کی مست آواز گونجی وہ کہہ رہیں تھی ۔۔۔ اور اندر کرو ۔۔۔ اور اندر کرو۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔پھر میں نے لن اور اندر کیا تو آنٹی نے ایک مست سسکی لی اور بولیں سارا ڈالا ہے نا۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے ان کی بات کا کوئی جوات نہ دیا اور ۔۔۔۔ ایک طاقت سے بھر پور گھسہ مارا۔۔۔ تو وہ نیچے سے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ ہاں تم نے پورا لن میرے اندر ڈالا ہے ۔۔۔مزہ آ گیا جانو۔۔۔۔۔۔ با رکو مت اور میری چوت کی جم کر پٹائی کرو۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے ان کی چوت میں لن کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔اور میرے ہر گھسے پر وہ کہتیں ہاں ۔۔۔اب مزہ آ رہا ہے ۔۔یس۔س۔س۔س۔س۔سس۔۔۔پھر اس کے بعد میں نے ان کی مست آوازوں پر کوئی توجہ نہ دی اور پوری قوت سے اپنا لن ان کے اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد اچانک انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے روک لیا۔۔۔ اس وقت میرا لن جڑ تک آنٹی کی چوت میں پہنچا ہوا تھا کہ جب آنتی نے مجھے رُکنے کا اشارہ کیا ۔۔۔اور میرے رکنے پر ۔۔۔۔وہ بولیں ۔۔۔۔۔ لن چوت سے نکلو۔۔ میں نے سٹائیل تبدیل کرنا ہے اور جب میں نے اپنا لن ان کی چوت سے باہر نکلا تو میں دیکھا کہ میرا لن ان کی چوت کے پانی سے چمک رہا تھا یہ دیکھ کر انہوں نے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور بولیں۔۔۔۔ بڑی شاندار پٹائی کی ہے اس ظالم نے اور پھرتی سے میرے سامنے گھوڑی بن گئیں ۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔ اب زرا پیچھے سے بھی ویسے ہی گھسے مارو جیسے کہ آگے سے مارے تھے ۔۔۔ا ن کی بات سن کر میں آنٹی کے پیچھے آ گیا اور پہلے تو ان کی موٹی بنڈ پر ایک کس کی اور پھر حسبِ عادت ان کی گانڈ کی موری میں انگلی گھمائی اور پھر لن کو ہاتھ میں پکڑا اور ان کی چوت پر رکھ دیا ۔۔۔ اور پھر پہلے اہستہ آہستہ گھسے مارے تو وہ اپنا منہ پیچھے کر بولیں ۔۔۔ طاقت لگا میری جان ۔۔اور پٹائی کر جیسے تھوڑی دیر پہلے کر رہا تھا ۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنے دھکوں اور طاقت کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنی پوری قوت سے ان کی پھدی مارنے لگا ۔۔۔۔ میرے ہر گھسے پر وہ کہتیں شاباش ۔۔۔۔۔اور زور سے ۔۔۔۔اور میں اگلی دفعہ پھر زور لگا کر چوت میں گھسہ مارتا ۔۔تو وہ کہتیں ۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔ اور پھر مجھے لگا کہ آنٹی کی شاباش میں کچھ گڑبڑ آ گئی ہے ۔۔۔اور وہ بڑا توڑ توڑ کر کہہ رہیں تھیں۔۔۔شا۔۔۔۔۔با۔۔۔ش ش آہ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی آنٹی اپنی پورے زور سے پیچھے ہونے لگیں اور میں سمجھ گیا کہ آنٹی چھوٹنے والی ہیں یہ صورتِ حال دیکھ کر میں بہت پُرجوش ہو گیا اور ۔۔۔۔ بجلی کی سی تیزی سے آنٹی کی چوت میں فُل سپیڈ سے گھسے مارنے لگا ۔۔۔اسی دوران آنٹی کا جسم کانپا ۔۔۔۔۔۔اور ان کی چوت کے مسل میرے لن کے ساتھ ملنا شروع ہو گئے اور پھر اچانک ہی میرے لن نے بھی منی چھوڑنے کا اشارہ دے دیا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے آنٹی کی چوت میں آخری آخری گھسے مارے اور ۔۔۔اور پھر مجھے ایسا لگا کہ میرے لن سے پانی نکل نکل کر آنٹی کی تنگ ہوتی ہوئی چوت کہ تہہ میں اتر رہا ہے اور ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی آنٹی نے بھی ایک چیخ ماری ۔۔اوئی ماں۔۔۔۔ں ںں ں ۔۔۔اور ان کی چوت سے بھی پانی کا اخراج شروع ہو گیا اور میں بے دم ہو کر آنٹی کے اوپر ہی گر گیا۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کچھ دیر تک میں آنٹی کے اوپر ہی گرا رہا پھر میں اُٹھا اور ان کے ساتھ ہی لیٹ گیا زور دار دھکے مارنے کی وجہ سے میرا سارا بدن پسینے میں نہایا ہوا تھا۔۔۔ جیسے ہی میں آنٹی کے اوپر سے ہٹا۔۔وہ پھرتی سے اپنی جگہ سے اُٹھیں اور مجھ سے چمٹ گئیں اور کافی دیر تک ہم ایسے ہی ایک دوسرے کے ساتھ چمٹے رہے پھر انہوں نے ایک کپڑے سے میرا لن اور اپنی چوت کو اچھی طرح صاف کیا ۔۔۔ اورپھر میں واپس اپنے گھر آ گیا۔۔۔
اسی طرح میرا ان کے گھر آنا جانا لگا رہا لیکن اس دن کے بعد مجھے دوبارہ آنٹی کو چودنے کو موقعہ نہیں ملا ۔۔۔ ہاں جھٹ پٹ کس کر لیتا تھا یا ان کے ہاتھ میں لن پکڑا لیتا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے بعد مجھے اس شاندار عورت کوچودنے کو موقعہ نہ مل سکا تھا ۔۔۔اسی طرح ۔ادوسری طرف ۔نازیہ کے ساتھ میری دوستی عروج پر تھی لیکن وہاں بھی مجھے کوئی ایسا موقعہ ہاتھ نہ لگ رہا تھا کہ جس سے میرا لن ٹھنڈا ہوتا ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ اس دن صبع سے ہی کافی بادل چھائے ہوئے تھے ۔۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ بائیک پر آفس جایا جائے کہ نہیں یا چھٹی ماری جائے لیکن مسلہ یہ تھا کہ اس دن کچھ ایسے کام تھے کہ میں آفس سے چھٹی نہ کر سکتا تھا اور اسی شش و پنج میں تھا کہ اگر بارش شروع ہو گئی تو بڑی خواری ہو گی ۔۔۔ پھر سوچا کہ چلو ٹیکسی پر چلتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن آخری تاریخیں ہونے کی وجہ سے ۔۔۔ ٹیکسی پرجانا ۔بھی ۔۔ مشکل تھا ۔۔۔ چنانچہ نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے یہی فیصلہ کیا کہ اپنی بائیک پر ہی آفس جایا جائے ۔۔۔اور پھر میں نے اپنی پھٹ پھٹی سٹارٹ کی اور آفس پہنچ گیا ۔۔۔ سارے راستے میں ڈرتا ہی رہا کہ کہیں بارش نہ شروع ہو جائے ۔۔۔ لیکن خیریت ہوئی کہ میرے آفس پہنچتے پہنچتے بارش یہ ہوئی البتہ ٹھنڈی اور مست ہوا چلتی رہی ۔۔۔۔ جس کو وجہ سے موسم بڑا خوش گوار ہو گیا ۔۔۔اور میں یہ سہانا موسم انجوائے کرتا ہوا اپنے آفس پہنچ گیا ۔۔۔
اسی طرح میرا ان کے گھر آنا جانا لگا رہا لیکن اس دن کے بعد مجھے دوبارہ آنٹی کو چودنے کو موقعہ نہیں ملا ۔۔۔ ہاں جھٹ پٹ کس کر لیتا تھا یا ان کے ہاتھ میں لن پکڑا لیتا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے بعد مجھے اس شاندار عورت کوچودنے کو موقعہ نہ مل سکا تھا ۔۔۔اسی طرح ۔ادوسری طرف ۔نازیہ کے ساتھ میری دوستی عروج پر تھی لیکن وہاں بھی مجھے کوئی ایسا موقعہ ہاتھ نہ لگ رہا تھا کہ جس سے میرا لن ٹھنڈا ہوتا ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ اس دن صبع سے ہی کافی بادل چھائے ہوئے تھے ۔۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ بائیک پر آفس جایا جائے کہ نہیں یا چھٹی ماری جائے لیکن مسلہ یہ تھا کہ اس دن کچھ ایسے کام تھے کہ میں آفس سے چھٹی نہ کر سکتا تھا اور اسی شش و پنج میں تھا کہ اگر بارش شروع ہو گئی تو بڑی خواری ہو گی ۔۔۔ پھر سوچا کہ چلو ٹیکسی پر چلتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن آخری تاریخیں ہونے کی وجہ سے ۔۔۔ ٹیکسی پرجانا ۔بھی ۔۔ مشکل تھا ۔۔۔ چنانچہ نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے یہی فیصلہ کیا کہ اپنی بائیک پر ہی آفس جایا جائے ۔۔۔اور پھر میں نے اپنی پھٹ پھٹی سٹارٹ کی اور آفس پہنچ گیا ۔۔۔ سارے راستے میں ڈرتا ہی رہا کہ کہیں بارش نہ شروع ہو جائے ۔۔۔ لیکن خیریت ہوئی کہ میرے آفس پہنچتے پہنچتے بارش یہ ہوئی البتہ ٹھنڈی اور مست ہوا چلتی رہی ۔۔۔۔ جس کو وجہ سے موسم بڑا خوش گوار ہو گیا ۔۔۔اور میں یہ سہانا موسم انجوائے کرتا ہوا اپنے آفس پہنچ گیا ۔۔۔
ابھی مجھے اپنی سیٹ پر بیٹھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک میرے موبائیل پر ایک ایس ایم ایس آیا میں نے موبائیل آن کر کے دیکھا تو وہ ایس ایم ایس ۔۔ نازیہ کا تھا اور اس نے لکھا تھا۔۔
موسم ہے بارش کا اور یاد تمھاری آتی ہے
بارش کے ہر قطرے سے آواز تمھاری آتی ہے
ابھی میں نازیہ کا پہلا ایس ایم ایس ہی پڑھ رہا تھا کہ اوپر سے اس کا دوسرا ایس ایم ایس بھی آ گیا اس میں اس نے لکھا تھا
رم جھم رم جھم برس رہی ہے
یاد تمھاری قطرہ قطرہ ۔۔۔۔
نازیہ کا یہ میسج پڑھ کے میں بڑا حیران ہو گیا ہوا۔۔۔اور اس کو جوابی میسج کیا کہ مس نازیہ آپ کے میسج تو بہت اچھے ہیں لیکن آپ نے ان کو غلط پتہ پر بھیج دیا ہے میرے خیال میں تو یہ پیغام معاذ کے لیے بنتا تھا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مجھے پھر سے نازیہ کا جواب موصول ہوا اس نے لکھا تھا ۔۔۔ میں نے بلکل ٹھیک پتہ پر ٹھیک میسج بھیجے ہیں مسڑ شاہ۔۔۔اور اس کے نیچے لکھا تھا ۔۔ ساون کے دن آئے ساجن جھولا کون جھلائے۔۔۔یہ بات پڑھ کے میں نے اس کو لکھا کہ ۔۔۔ ڈئیر نازیہ تمھارا جھولا تو میں جھولا دوں ۔۔۔ لیکن اگر اوپر سے معاذ آ گیا تو ؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ اس نے جوب میں لکھا ۔۔ یہ تم نے کیا معاذ معاذ لگ ا رکھا ہے وہ اپنے آفس کے کام سے لاہور گیا ہوا ہے ۔۔ ۔۔ معاذ کا لاہورکا سن کر مجھے ایک کمینی سی خوشی ہوئی اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اب میں سمجھا اور پھر ۔۔قدرے مزاحیہ انداز میں تحریر کیا ۔۔۔ تم اپنے لان میں جھولا ڈالو میں شام کو آ کے جھلا دوں گا میرے میسج کے جواب میں اس نے لکھا ۔۔۔۔ جی نہیں ۔۔۔ جھولا جھولنے پر اس وقت من کر رہا ہے اور آپ مجھے شام کا ٹائم دے رہئے ہیں آنا ہے تو ابھی آؤ کہ۔۔۔ شام کو تو ماما بھی آ جائیں گی۔۔۔ ماما کا گھر میں نہ ہونے کا سُن کر میرے لن نے ایک انگڑائی لی اور مجھ سے بولا ۔۔۔ سالے تُف ہےتم پر۔۔لڑکی اتنے کھلے اشارے دے رہی ہے اور تم ہو کہ ۔۔۔۔ میں نے اپنے لن کی بات بڑے دھیان سے سُنی اور اس کو لکھا ۔تم جھولا ڈالو ۔۔۔ میں آفس کا کام ختم کر کے تمھارے پاس آ رہا ہوں ۔۔۔میرے میسج کے جواب میں اس نے لکھا ۔۔ آفس گیا بھاڑ میں ۔۔۔تم ابھی اور اسی وقت میرے پاس آؤ ۔۔۔ پھر آگے لکھا تھا ۔۔۔یاد ہے تم نے ایک دفعہ ایک درخواست کی تھی ۔۔۔ تو آج تمھاری درخواست منظور کر لی گئی ہے ۔۔تم جتنا جلدی میرے گھر آ جاؤ گے تمھارے لیئے اتنا ہی بہتر ہو گا ۔۔۔
موسم ہے بارش کا اور یاد تمھاری آتی ہے
بارش کے ہر قطرے سے آواز تمھاری آتی ہے
ابھی میں نازیہ کا پہلا ایس ایم ایس ہی پڑھ رہا تھا کہ اوپر سے اس کا دوسرا ایس ایم ایس بھی آ گیا اس میں اس نے لکھا تھا
رم جھم رم جھم برس رہی ہے
یاد تمھاری قطرہ قطرہ ۔۔۔۔
نازیہ کا یہ میسج پڑھ کے میں بڑا حیران ہو گیا ہوا۔۔۔اور اس کو جوابی میسج کیا کہ مس نازیہ آپ کے میسج تو بہت اچھے ہیں لیکن آپ نے ان کو غلط پتہ پر بھیج دیا ہے میرے خیال میں تو یہ پیغام معاذ کے لیے بنتا تھا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مجھے پھر سے نازیہ کا جواب موصول ہوا اس نے لکھا تھا ۔۔۔ میں نے بلکل ٹھیک پتہ پر ٹھیک میسج بھیجے ہیں مسڑ شاہ۔۔۔اور اس کے نیچے لکھا تھا ۔۔ ساون کے دن آئے ساجن جھولا کون جھلائے۔۔۔یہ بات پڑھ کے میں نے اس کو لکھا کہ ۔۔۔ ڈئیر نازیہ تمھارا جھولا تو میں جھولا دوں ۔۔۔ لیکن اگر اوپر سے معاذ آ گیا تو ؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ اس نے جوب میں لکھا ۔۔ یہ تم نے کیا معاذ معاذ لگ ا رکھا ہے وہ اپنے آفس کے کام سے لاہور گیا ہوا ہے ۔۔ ۔۔ معاذ کا لاہورکا سن کر مجھے ایک کمینی سی خوشی ہوئی اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اب میں سمجھا اور پھر ۔۔قدرے مزاحیہ انداز میں تحریر کیا ۔۔۔ تم اپنے لان میں جھولا ڈالو میں شام کو آ کے جھلا دوں گا میرے میسج کے جواب میں اس نے لکھا ۔۔۔۔ جی نہیں ۔۔۔ جھولا جھولنے پر اس وقت من کر رہا ہے اور آپ مجھے شام کا ٹائم دے رہئے ہیں آنا ہے تو ابھی آؤ کہ۔۔۔ شام کو تو ماما بھی آ جائیں گی۔۔۔ ماما کا گھر میں نہ ہونے کا سُن کر میرے لن نے ایک انگڑائی لی اور مجھ سے بولا ۔۔۔ سالے تُف ہےتم پر۔۔لڑکی اتنے کھلے اشارے دے رہی ہے اور تم ہو کہ ۔۔۔۔ میں نے اپنے لن کی بات بڑے دھیان سے سُنی اور اس کو لکھا ۔تم جھولا ڈالو ۔۔۔ میں آفس کا کام ختم کر کے تمھارے پاس آ رہا ہوں ۔۔۔میرے میسج کے جواب میں اس نے لکھا ۔۔ آفس گیا بھاڑ میں ۔۔۔تم ابھی اور اسی وقت میرے پاس آؤ ۔۔۔ پھر آگے لکھا تھا ۔۔۔یاد ہے تم نے ایک دفعہ ایک درخواست کی تھی ۔۔۔ تو آج تمھاری درخواست منظور کر لی گئی ہے ۔۔تم جتنا جلدی میرے گھر آ جاؤ گے تمھارے لیئے اتنا ہی بہتر ہو گا ۔۔۔
نازیہ کا اتنا کھلا پیغام ملتے ہی میں نے آفس کے کام کو خیر آباد کہا اور منہ پر مسکینی طاری کر کے باس کے پاس جا پہنچا اور اس سے عرض کی کہ جناب میرے نانا جی کو دل کا دورہ پڑا ہے اور وہ اس وقت پمز ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔۔۔ اس لیئے مجھے دو گھنٹے کی شارٹ لیو عنائیت فرمائی جائے ۔۔۔ میری بات سُن کر باس نے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ باس کو اپنی طرف متوجہ پا کر میں نے اپنی آنکھوں میں نمی لائی ۔۔۔ اور ایک بہت ہی ٹھنڈا سانس بھر کر بولا۔۔۔۔ سر میرے نانا۔۔۔۔اور منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔ میری اس شاندار ایکٹنگ کا باس پر خاطر خواہ اثر ہوا ۔۔اور وہ بولا ۔۔۔ بزرگ بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں ۔۔۔ تم فوراً جاؤ ۔۔۔ تو میں نے کام کے بارے میں بات کی تو وہ کہنے لگے ۔۔۔ تم فوراً پمز پہنچو۔۔۔۔۔ باقی کام تو ہوتے رہتے ہیں۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا اور بائیک پر بیٹھ کر سیدھا نازیہ کے گھر پہنچ گیا سڑک پر ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ اور گھنے بادلوں کی وجہ سے دن بھی رات کا منظر پیش کر رہا تھا ۔۔غرض موسم بڑا سہانا اور رنگین تھا۔۔۔۔۔۔اور جا دروازہ کھٹکھٹایا ۔۔۔
دروازہ نازیہ نے ہی کھولا اس وقت اس نے ایک کالے رنگ کی شال اوڑھی ہوئی تھی ۔۔۔ مجھے دیکھ کر بولی بائیک بھی اندر کھڑی کر دو اور سارا گیٹ کھول دیا ۔۔۔۔ میں نے بائیک کھڑا کیا اور ہم برآمدے میں پہنچ گئے جہاں پر پہلے سے ہی دو کرسیاں اور ایک میز پڑا تھا اور میز پر چائے کے سامان کے ساتھ خاص بات یہ تھی کہ پکوڑے بھی پڑے ہوئے تھے جو کہ برسات کی خاص سوغات تھی ۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے وہاں بٹھا یا اور کہنے لگی ۔۔۔ میں چائے لیکر ابھی آئی اور پھر چند ہی لمحوں کے بعد وہ چائے بھی لے آئی اور میرے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ اور میری طرف دیکھنے لگی۔میں تو پہلے ہی اس کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔ ۔ اور ۔۔۔ وہ میری طرف ایسی نظروں سے دیکھ رہی تھی کہ مجھےایک غزل کے چند مصرے یاد آ گئے ۔۔۔۔۔چنانچہ میں نے نازیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
نظر جب اس سے ملتی تھی
میں خود کو بھول جاتا تھا
بس ایک دھڑکن دھڑکتی تھی
میں دل کو بھول جاتا تھا
چائے بناتے بناتے اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔بڑی شاعری فرما رہے ہو خیریت تو ہے نا ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا مس نازیہ میں شاعری نہیں فرما رہا بلکہ تم کو دیکھ شاعری خود بخود میرے ہونٹوں سے نکلتی جا ر ہی پھر میں نے اس سے کہا کہ نازیہ جی یہ شال تم پر بڑی جچ رہی ہے ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کربولی ایسے مت بولو۔۔ تم پہ بھی تو یہ شرٹ بہت سوٹ کر رہی ہے تو میں نے اس کہا ۔۔تم ٹھیک کہتی ہو لیکن اور پھر اس یہ شعر سنایا ۔۔۔
اسے ملنے سے پہلے میں بہت سجتا سنورتا تھا
مگر جب وہ سنورتی تھی میں خود کو بھول جاتا تھا
شعر سُن کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔ مجھے بناؤ مت ۔میں تو کوئی بنی سنوری نہیں ہوں میں تو بس بارش کو انجوائے کرنے کے لیئےیہ عام سا لباس پہنا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ اندازہ کرو تم اس عام سے لباس میں بھی قیامت ڈھا ۔۔۔رہی ہو میری بات سُن کر اس کا چہرہ شرم سے گل نار ہو گئی اور مجھے چائے کی پیالی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ لو چائے پیو۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ سے چائے کا کپ پکڑا اور ہم چائے پیتے ہوئے باتیں کرنے لگا ۔۔۔۔ ہمارے کپوں میں ابھی چائے ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک ۔۔۔ بارش شروع ہو گئی بارش کا پانی دیکھتے نازیہ مست ہو گئی اور میری طرف دیکھ کر بولی آؤ نہاتے ہیں ۔۔۔۔ اور میراجواب سُنے بغیر اس نے اپنے جوتے اتارے اور شال کو کرسی پر رکھا اور بھاگ کر اپنے چھوٹے سے لان میں پہنچ گئی ۔۔اور دونوں بازو پھیلا کر ہلکی ہلکی بارش کا مزہ لینے لگی۔۔۔ اور پھر مجھے بھی اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔۔ اس کا اشارہ دیکھ کر میں بھی اپنی سیٹ سے اُٹھا اور اپنی پینٹ میں پڑیں چیزیں نکال کر میز پر رکھیں اور شرٹ اور بوٹ وغیرہ اتار کر اس کے پاس لان میں چلا گیا ۔۔۔مجھے دیکھ کر وہ بولی ایسے ہی رہنے دیتے نا۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔ نہیں مجھے ننگا نہانا پسند ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ شرارت سے بولی تو پھر پینٹ کیں پہنی ہوئی ہے۔۔یہ بھی اتار دیتے۔۔۔ابھی اس نے اتنی ہی بات کی تھی کہ میں نے جھٹ سے اپنی پینٹ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی۔۔۔۔ ۔۔ارے ارے۔۔۔۔ میں نے تو مزاق کیا تھا ۔تم تو سیریس ہی ہو گئے۔۔ ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ۔۔۔۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ اور میں اور وہ بارش میں نہاتے ہوئے مسلسل ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔ تب وہ ہولے سے بولی ۔۔۔ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ کا دھیان بارش کی طرف کم اور میری طرف زیادہ ہے ۔۔۔ پھر بولی آپ مجھے گھورنا بند کریں اور اور ۔۔۔ بارش کا مزہ لیں نا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے اس کو گھورنا بند کیا اور اس کےسراپے کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔۔ اس نے پیلے رنگ کی پتلی سی لون کی قمیض پہنے ہوئی تھی ۔اور اس قمیض کے نیچے کالے رنگ کی برا تھی ۔۔۔ بارش کا پانی گرنے کی وجہ سے اس کی قمیض گیلی ہو کر اس کے بدن کے ساتھ چپک رہی تھی اور اس کی چپکی ہوئی قمیض سے اس کا انگ انگ صاف دکھائی دے رہا تھا مزید یہ کہ بارش کے پانی سے اس کی پتلی قمیض اس کے کالے برا کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی اور برا میں سے اس کے نوگ دار نپلز اکڑے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔ ۔اور اس کے اکڑے ہوئے نپلز دیکھ کر میرے انڈروئیر میں حرارت ہوئی اور میرا لن کھڑا ہو گیا ۔۔۔ پھر میں نے اس کے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔اور بلکل فلمی سٹائل میں اپنے ایک گھٹنے کو موڑا اور اس کے ہاتھ کی پشت کو چوم کر بڑے ہی دل رومینٹک انداز میں بولا ۔ آئی لو یو۔ نازیہ ۔ میری اس حرکت سے نازیہ بڑی متاثر ہوئی اور اس نے میری دیکھا اور بڑے ہی دل نشین لہجے میں بولی ۔۔آئی لو یو ٹو۔۔۔۔۔۔اس کی یہ بات سُن کر میں نے اس سے کہا نازیہ یہ شعر بھی تمھارے لیئے ہے ۔
میں اکثر ہی یہ کہتا تھا میں تم سے پیار کرتا ہوں
مگر جب وہ یہ کہتی تھی میں دنیا بھول جاتا تھا
نظر جب اس سے ملتی تھی
میں خود کو بھول جاتا تھا
بس ایک دھڑکن دھڑکتی تھی
میں دل کو بھول جاتا تھا
چائے بناتے بناتے اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔بڑی شاعری فرما رہے ہو خیریت تو ہے نا ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا مس نازیہ میں شاعری نہیں فرما رہا بلکہ تم کو دیکھ شاعری خود بخود میرے ہونٹوں سے نکلتی جا ر ہی پھر میں نے اس سے کہا کہ نازیہ جی یہ شال تم پر بڑی جچ رہی ہے ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کربولی ایسے مت بولو۔۔ تم پہ بھی تو یہ شرٹ بہت سوٹ کر رہی ہے تو میں نے اس کہا ۔۔تم ٹھیک کہتی ہو لیکن اور پھر اس یہ شعر سنایا ۔۔۔
اسے ملنے سے پہلے میں بہت سجتا سنورتا تھا
مگر جب وہ سنورتی تھی میں خود کو بھول جاتا تھا
شعر سُن کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔ مجھے بناؤ مت ۔میں تو کوئی بنی سنوری نہیں ہوں میں تو بس بارش کو انجوائے کرنے کے لیئےیہ عام سا لباس پہنا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ اندازہ کرو تم اس عام سے لباس میں بھی قیامت ڈھا ۔۔۔رہی ہو میری بات سُن کر اس کا چہرہ شرم سے گل نار ہو گئی اور مجھے چائے کی پیالی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ لو چائے پیو۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ سے چائے کا کپ پکڑا اور ہم چائے پیتے ہوئے باتیں کرنے لگا ۔۔۔۔ ہمارے کپوں میں ابھی چائے ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک ۔۔۔ بارش شروع ہو گئی بارش کا پانی دیکھتے نازیہ مست ہو گئی اور میری طرف دیکھ کر بولی آؤ نہاتے ہیں ۔۔۔۔ اور میراجواب سُنے بغیر اس نے اپنے جوتے اتارے اور شال کو کرسی پر رکھا اور بھاگ کر اپنے چھوٹے سے لان میں پہنچ گئی ۔۔اور دونوں بازو پھیلا کر ہلکی ہلکی بارش کا مزہ لینے لگی۔۔۔ اور پھر مجھے بھی اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔۔ اس کا اشارہ دیکھ کر میں بھی اپنی سیٹ سے اُٹھا اور اپنی پینٹ میں پڑیں چیزیں نکال کر میز پر رکھیں اور شرٹ اور بوٹ وغیرہ اتار کر اس کے پاس لان میں چلا گیا ۔۔۔مجھے دیکھ کر وہ بولی ایسے ہی رہنے دیتے نا۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔ نہیں مجھے ننگا نہانا پسند ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ شرارت سے بولی تو پھر پینٹ کیں پہنی ہوئی ہے۔۔یہ بھی اتار دیتے۔۔۔ابھی اس نے اتنی ہی بات کی تھی کہ میں نے جھٹ سے اپنی پینٹ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی۔۔۔۔ ۔۔ارے ارے۔۔۔۔ میں نے تو مزاق کیا تھا ۔تم تو سیریس ہی ہو گئے۔۔ ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ۔۔۔۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ اور میں اور وہ بارش میں نہاتے ہوئے مسلسل ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔ تب وہ ہولے سے بولی ۔۔۔ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ کا دھیان بارش کی طرف کم اور میری طرف زیادہ ہے ۔۔۔ پھر بولی آپ مجھے گھورنا بند کریں اور اور ۔۔۔ بارش کا مزہ لیں نا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے اس کو گھورنا بند کیا اور اس کےسراپے کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔۔ اس نے پیلے رنگ کی پتلی سی لون کی قمیض پہنے ہوئی تھی ۔اور اس قمیض کے نیچے کالے رنگ کی برا تھی ۔۔۔ بارش کا پانی گرنے کی وجہ سے اس کی قمیض گیلی ہو کر اس کے بدن کے ساتھ چپک رہی تھی اور اس کی چپکی ہوئی قمیض سے اس کا انگ انگ صاف دکھائی دے رہا تھا مزید یہ کہ بارش کے پانی سے اس کی پتلی قمیض اس کے کالے برا کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی اور برا میں سے اس کے نوگ دار نپلز اکڑے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔ ۔اور اس کے اکڑے ہوئے نپلز دیکھ کر میرے انڈروئیر میں حرارت ہوئی اور میرا لن کھڑا ہو گیا ۔۔۔ پھر میں نے اس کے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔اور بلکل فلمی سٹائل میں اپنے ایک گھٹنے کو موڑا اور اس کے ہاتھ کی پشت کو چوم کر بڑے ہی دل رومینٹک انداز میں بولا ۔ آئی لو یو۔ نازیہ ۔ میری اس حرکت سے نازیہ بڑی متاثر ہوئی اور اس نے میری دیکھا اور بڑے ہی دل نشین لہجے میں بولی ۔۔آئی لو یو ٹو۔۔۔۔۔۔اس کی یہ بات سُن کر میں نے اس سے کہا نازیہ یہ شعر بھی تمھارے لیئے ہے ۔
میں اکثر ہی یہ کہتا تھا میں تم سے پیار کرتا ہوں
مگر جب وہ یہ کہتی تھی میں دنیا بھول جاتا تھا
میرا شعر سن کر اس کے منہ سے ایک جلترنگ سی ہنسی پھوٹی اور اس کی یہ جلترنگ سے ہنسی کی آواز سُن کر میں کھو سا گیا اور اُٹھ کھڑا ہوا اور اس کا ہاتھ تھام کر بولا ۔۔۔ نازیہ اجازت ہو تو میں تم کو ایک کس کر لوں ۔۔۔ تو وہ شرارت سے بولی ۔۔ میں نے آپ سے بارش میں نہانے کے لیئے بلایا تھا ہے یہ بےہودہ حرکات کرنے کے لیئے نہیں۔۔۔ اس لیئے جناب براہِ کرم ۔۔ میری طرف بڑھتے ہوئے اپنے منہ کو قابو میں رکھیں اور برسات کا مزہ لیں ۔۔ لیکن میرا منہ کہاں قابو میں رہتا تھا۔۔اور میرا منہ اس کے منہ کے قریب ہو گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھمایا اور بولی ۔۔۔۔ پلیززززززززز ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی بارش کا موٹا سا قطرہ اس کے لال ہوتے گالوں پر پڑا اور میں نے زبان نکال کر اس کے لال ہوتے گال پر بارش کا یہ قطرہ چاٹ لیا۔۔۔ یہ دیکھ کر اس کے منہ سے منکلا ۔۔۔س۔سس۔۔ مت کرو نا۔۔۔ پھر میں نے اپنی زبان اس کے ہونٹوں کی طرف کی اور اس کے ہونٹوں پر لگی نمی کو بھی چاٹ لیااور پھر اس کے ہونٹؤں کی نمی سے نم ہونے والی اپنی زبان کو اس کے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ میری اس حرکت سے نازیہ نے ایک سسکی لی ۔۔۔۔اور بس اتنا ہی بولی۔۔۔ بارش۔ش۔ش۔۔۔ اور اس کے قبل کہ وہ کچھ مزید کہتی میں نے اس کے نیچے والے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ نازیہ کے بدن نے ایک انگڑائی لی اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اس کو اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ میرے سینے کے ساتھ لگتے ہی اس کے نوک دار نپلز میری چھاتی کے ساتھ لگ گئے اور اس کے اکڑے ہوئے نپلز کے ٹچ کا مزہ میرے سارے بدن میں پھیل گیا۔اور میرے اندر شہوت کا گھوڑا سر پٹ دوڑنے لگا ۔۔ ہونٹ چوستے چوستے میں نے اپنی زبان نازیہ کے منہ میں ڈال دی اور اس کی زبان سے اپنی زبان کو ٹکرانا شروع کر دیا ۔۔۔ نازیہ کے منہ سے اس کی زبان سے مجھے مست مہک آ رہی تھی اور میں پُرجوش طریقے اس کی زبان اور ہونٹوں کو چوس رہا تھا۔
طویل کسنگ کے بعد میں نازیہ سے الگ ہوا ۔۔۔اور اس کے بدن کے ساتھ چپکی ہوئی قمیض کو اتارنے لگا ۔۔۔ اور پھر اس کی قمیض اتار تے ساتھ ہی میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کی برا کا ہُک بھی کھول دیا ۔۔۔۔۔۔۔اور اب نازیہ کی ننگی چھاتیوں میرے سامنے تھیں ۔۔۔ جن کے اوپر پنک رنگ کے نوک دار نپلز اکڑے ہوئے ایک عجیب ہی بہار دکھا رہا تھے ۔۔۔ نازیہ کی چھاتیاں ننگی کر کے میں نے اپنی پینٹ اتاری اور اسے برآمدے میں پھینک دیا اب میں بھی صرف انڈروئیر پہنے نازیہ کے سامنے کھڑا تھا اس وقت میرالن اکڑا ہوا تھا اور اس کا رُخ آسمان کی طرف تھا میرا خیال ہے کہ نازیہ میرے انڈر وئیر کے ابھار سے میرے لن کے سائز کا اندازہ لگا رہی تھی کہ میں نے اس کو بازو سے پکڑا اور اسے گھما کر میں اس کے پیچھے کی طر ف آ گیا ۔۔ اور پھر میں نے اپنا لن ہاتھ میں پکڑا اور نازیہ کو تھوڑا سا جھکا کر ا س کی گانڈ کے چھید میں اپنا موٹا لن پھنسا لیا اور پھر دونوں ہاتھ سامنے لے گیا اور اپنے دونوں ہاتھوں میں نازیہ کی شاندار چھاتیاں پکڑیں اور ان کو دبانے کے ساتھ اپنے دونوں ہونٹ جوڑ کر اس کی پشت کو چومنے لگا ۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا لن نازیہ کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا ہوا تھا میرے ہاتھ نازیہ کی دونوں چھاتیوں پر تھے اور میرے ہونٹ اس کے ننگے کندھوں سے چپکے ہوئے تھے ۔۔ میری اس واردات سے نازیہ کا برا حال ہو گیا اور وہ ۔۔۔ لزت آمیز سیکیاں لینے لگی ۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ ادھر میں اپنے ہونٹوں سے مسلسل اس کی پشت کو چومتا رہا جس سے نازیہ کی آگ مزید بھڑک اُٹھی اور وہ بے چین ہو گئی اور لزت آمیز سسکیاں لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔جان۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔ اپنا پکڑا نا۔۔۔ آہ ۔۔سس۔سس ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے ایک دم سے اپنی گانڈ کی دراڑ کو میرے لن کے گرد کسنا شروع کر دیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس کی پشت کو چومنا موقوف کر دیا اور پیچھے سے اکے اکڑے ہوئے نپکز کو اپنی دونوں انگلیوں میں پکڑا اور ان کو مسلنے لگا۔۔۔
میرے اس عمل سے نازیہ کو مزید آ گ لگ گئی اور وہ تڑپتے ہوئے اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد مزید سکیڑنے لگی اب میں نے اس کی چھاتیوں سے اپنے ایک ہاتھ ہٹایا اور اسے نیچے کی طرف لاتے ہوئے ۔۔۔ اس کی شلوار کے آزار بند پر آ گیا لیکن اس نے آزار بند کی بجائے۔۔۔۔ اپنی شلوار میں الاسٹک پہنا ہوا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں تھوڑا پیچھے ہو کر لن اس کی گانڈ کی دراڑ سے نکلا اور پھر کھینچ کر اس کی شلوار نیچے کر دی اور اس کو ٹانگیں کھولنے کو کہا۔۔ نازیہ نے ایسا ہی کیا اور میں نے ایک دفعہ پھر اپنا لن اس کی ننگی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا ۔۔۔ تو وہ اپنا منہ پیچھے کی طرف کر کے بڑی ہی سیکسی آواز میں کہنے لگی۔۔۔ تم بھی اپنا انڈروئیر نیچے کرو نہ اور پھر اس نے خود ہی میرا انڈر وئیر کھینچ کر نیچے کر دیا اور میں نے اپنا ننگا لن دوبارہ سے اس کی ننگی گانڈ کی دراڑ میں پھنسانے لگا تو وہ بولی ایک منٹ ۔۔۔اور پھر اس نے اپنے منہ سے تھوڑا سا تھوک میری ٹوپے پر اور تھوڑا سا تھوک اپنی گانڈ کے رِنگ پر لگایا اور اس کے بعد وہ تھوڑا سا جھکی اور ۔۔۔۔ میرے لن کو پکڑ کر اپنی گانڈ کے رنگ پر رکھ دیا اور ۔۔پھر۔۔۔ بڑی احتیاط سے اس نے اپنی گانڈ کو میرے لن کی طرف دبایا ۔۔۔۔ اور ۔۔میرا ٹوپا پھسلتا ہوا اس کی گانڈ کے رِنگ میں پھنس گیا۔۔۔ اس کے بعد اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔ اس سے آگے نہیں لے کر جانا ۔اور پھر اس نے بڑی مستی کے ساتھ اپنے رنگ کو میرے ٹوپے پر کسا اُف۔ف۔ف۔ف اس کی گانڈ کے نرم ٹشو نے میرے ٹوپے کو بڑا مزہ دیا ۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کہا ۔۔ایک دفعہ اور ویسا ہی کرو پلیززز۔۔۔ اور اس نے میری طرف دیکھا اور تین چار دفعہ اپنی گانڈ کو میرے ٹوپے پر بھینچ دیا ۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔اب تم پھر سے میری پُشت کو چومو ۔۔۔ اور میں نے اپنے دونوں ہونٹوں کو جوڑ کر اس کی ننگے کندھے پر رکھا اور اس کو چومنے لگا اس کےساتھ ساتھ میں اپنا ایک ہاتھ نازیہ کی پھدی پر لے گیا اور وہاں اپنی انگلیوں سے اس کی چوت پر مساج کرنے لگا اس کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے۔۔۔ اور وہ بال بارش کے پانی سے گیلے ہو رہے تھے پھر میں اپنی انگلیاں اس کی چوت کے اندر کے اندر کی طرف لے گیا ۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔اس کی چوت سے بہت سارا پانی نکل نکل کر باہر کی طرف بہہ رہا تھا۔۔۔ میں نے اپنی انگلیاں اس کی چوت کی دراڑ میں پھیرتے ہوئے اس کے کان کی لو کو چوما اور بولا۔۔۔ نازیہ جی آپ کی چوت نے تو بہت سارا پانی خارج کیا ہوا ہے۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہ نہ ۔۔نہیں یہ پانی میری ۔۔۔۔۔۔۔ کا نہیں بلکہ یہ تو بارش کا پانی ہے ۔۔۔
اس کی بات سُن کر میں نے اپنی دو انگلیا ں اس کی چوت میں ڈبوئیں اور پھر باہر نکال کر اس کے آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے بولا ۔۔یہ دیکھو جان ۔۔۔ یہ میری انگلیاں تمھاری چوت کےپانی سے پچ پچ کر رہیں ہیں ۔۔۔ اور اگر یہ بارش کا پانی ہوتا تو میری انگلیاں کبھی بھی چِپ چِپ نہ کرتیں ۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے اپنے سر کو میری طرف گھومایا کہنے لگی ۔۔ جب تم اپنا مضبوط ڈنڈا میری گانڈ میں پھنساؤ گے تو میری چوت چِپ چِپ ہی کرے گی تو کیا کرے گی اور پھر کہنے لگی ۔۔۔ میری بات سمجھے ہو نا ۔۔۔ تو میں اس کی بات سمجھ کر ۔۔۔اپنے لن کو اس کی کی گانڈ کے رنگ سے باہر نکالا اور پھر نازیہ کو پکڑ کر اندر کمرے کی طرف لے جانے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی۔۔۔۔۔ یہ تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ تو میں نے کہا کہ اندر کمرے میں ۔۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہیں ۔۔۔ ہم یہاں ہی سب کچھ کریں گے ۔۔۔۔ اور پھر وہ وہیں اپنے لان کی میں لگی امریکن گھاس پر لیٹ گئی اور بولی۔۔۔ دیکھو نا۔۔۔۔۔ جان یہ گھاس کس قدر نرم ہے ۔اور اوپر سے ۔۔ موسم کس قدر حسین ہے اور ایسے میں مجھے کمرے میں لے جا رہے ہو ۔۔۔ میں نے نازیہ کی بات سُن کر وہیں رُک گیا اس کی دیکھا دیکھی میں بھی نیچے گھاس پر بیٹھ گیا ۔اور ویسے ہی گھاس پر ہاتھ لگا کر دیکھا تو ۔۔۔۔واؤؤؤ۔۔۔ ان کی گھاس بڑی ہی نرم اور ریشمی تھی ۔۔۔۔ مخملی گھاس پر لیٹی نازیہ بڑی شہوت زدہ نظروں سے میری دیکھ رہی تھی اس لیئے میں گھٹوں کے بل رینگتا ہوا نازیہ کے منہ کی طرف گیا
اور پھر میں نے اپنا منہ نازیہ کے منہ کے قریب کیا ہی تھا کہ اس نے مجھ سے پہلے ہی اپنے منہ سے زبان باہر نکالی ہوئی تھی ۔۔ چنانچہ میں نے اس کی زبان کو اپنے منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔ اس کے منہ سے سہی مست مہک آ رہی تھی کہ جس نے مجھے پاگل کیا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے کچھ دیر تک نازیہ کی ذائقے والی زبان کو خوب چوسا پھر میں نے اس کی زبان کو اپنے منہ سے نکلا اور اس کی گردن کو چومنے لگا۔۔۔ جیسے ہی میرے ہونٹوں نےاس کی گردن کو چھوا ۔۔۔ اس نے سسکیاں لینا شروع کر دیں۔۔۔۔۔سی سی ۔۔۔آہ۔ہ ہ۔۔اوں ں ں ں ۔۔۔اس کے بعد میں اپنے ہونٹوں کو تھوڑا اور نیچے لایا اور نازیہ کی شاندار چھاتیوں پر اکڑے ہوئے اس کے نوکیلے نپلز کو اپنے منہ میں لیا اورباری باری ان کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور پھر چوستا گیا ۔۔۔ نازیہ کے یہ نوکیلے نپلز چوسنے میں ایسے مزے دار تھے کہ میرا کے اس کی چھاتیوں منہ ہٹانے کو میرا دل نہ کر رہا تھا لیکن ابھی چھاتیوں سے بھی زیادہ مزیدار چیز میری منتظر تھی ۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کیے اکڑے ہوئے نپلز سے اپنا منہ ہٹایا اور اور اس کی چھاتیوں کے نیچے سے زبان پھیرنے لگا۔۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ میں اپنی زبان کو اس کی چوت کی طرف لانے لگا ۔۔۔ اور ابھی میری زبان اس کے ناف کے گول گڑھے تک جا پہنچی اور میں نے اس کے گڑھے میں خوب زبان گھومائی اور پھر آہستہ آہستہ نیچے کی طرف آ گیا۔۔۔ اور اس کو ٹانگیں کھولنے کو کہا ۔۔ میرے کہنے پر نازیہ نے اپنی دونوں ٹانگیں آخری حد تک کھول دیں ۔۔اور میں اس کی دونوں ٹانگوں کی بیچ کی جگہ پر بیٹھ گیا اور بڑے غور سے اس کی پھدی کو دیکھنے لگا ۔۔۔۔ میں نے نازیہ کا لگ بھگ سارا جسم ہی چاٹا تھا لیکن مجھے اس کے جسم پر ایک بھی بال نظر نہ آیا تھا۔۔۔ لیکن اس کے بر عکس ۔۔۔ میں دیکھا کہ نازیہ کی پھدی پر سنہری رنگ کے ہلکے ہلکے بال تھے ۔۔۔ اس کی چوت گوشت سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔۔ اور اس چوت کے ہونٹ اندر کی طرف کو تھے اسی طرح نازیہ کی چوت کو دانہ کافی موٹا اور اس وقت کافی پھولا ہو ا تھا اور اس کی دودھیا رنگ کی چوت اور سنہرے بالوں پر قدرے کتھئی رنگ کا یہ سوجھا ہوا دانہ بڑا ہی دلکش منظر پیش کر رہا تھا ۔۔اوپر آسمان پر ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور نیچے میں ریشمی گھاس پر لیٹی نازیہ کی پھدی کا بھر پور نظارہ کر رہا تھا ۔۔ پھر میں نے اپنےدونوں ہونٹ جوڑے اور اس کی چوت پر رکھ دیئے ۔۔۔اس کی چوت سے ایک بھینی بھینی مست سی مہک آ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اس کی چوت کی مہک کو سونگھا اور پھر اس کی گوشت سے بھر پور چوت کو چومنے لگا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی ایک انگلی اس کی چوت میں بھی دے دی ۔۔۔۔۔۔.نازیہ کی چوت اندر سے کافی گرم اور تنگ تھی اور پانی اس میں کافی تعداد میں جمع تھا۔۔ چوت کو اچھی طرح چومنے کے بعد میں نے نازیہ کے انتہائی حَساس جِنسی عضو ۔۔یعنی کہ اس کی چوت کے عین اوپر ابھرے ہوئے کتھئی سے رنگ کے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ نازیہ جو پہلے ہی سیکس کی آگ میں جل رہی تھی ۔۔ میرا ہونٹوں میں اس کے دانے کو لینے کی دیر تھی ۔۔ کہ اس نے اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف ف فف ف ف ف۔۔۔ آہ۔۔۔ اور اپنےسر کو دائیں بائیں پٹخنے لگے۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔۔ میرا دانہ ۔۔ اُف۔ف۔ف۔ کھا جا ۔۔ اس کو۔۔آہ۔۔۔ اور چوس س س۔ اور پھر اس نے میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بڑے ہی شہوت زدہ لہجے میں بولی ۔۔میرے دانے کو چوس کے نچوڑ لے۔۔آہ۔۔۔۔۔۔ اچھی طرح چوس ۔۔۔۔ اچھی طرح آہ آہ۔۔۔۔۔۔ دانہ چوسنے کے ساتھ ساتھ میں اس کے دانے کو اپنی زبان کی مدد سے چاٹتا بھی تھا ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی نیچے سے اس کی چوت میں اپنی انگلی کو بھی خوب گھوما رہا تھا۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد میں نے اس کے دانے کو اپنےہونٹوں سے آذاد کیا اور اس کی چوت کے لبوں پر آ گیا اور پھر کچھ دیر تک اس کی چوت بھی چاٹی ۔۔۔ اسی دوران نازیہ ایک دفعہ فارغ بھی ہوئی تھی ۔۔۔ پھر نازیہ نے مجھے بالوں سے پکڑ کر اُٹھایا اور بولی۔۔۔۔ کھڑے ہو جاؤ۔۔۔ اور اس کی بات سُن کر میں اُٹھا اور اس کے سامنے گھاس پر کھڑا ہو گیا۔۔۔
جیسے ہی میں کھڑا ہو ا نازیہ بھی اپنی جگہ سے اُٹھی اور میرے سامنے اکڑوں بیٹھ گئی۔۔۔ اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی۔۔۔ جتنے تم سیکسی ہو نا اس سے 100 گنا زیادہ تمھارا لن سیکسی ہے۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا منہ میرے لن کے قریب کر دیا اور ۔۔۔۔ اپنے منہ سے زبان باہر نکالی اور میرے موٹے سے ٹوپے پر پھیرنے لگی۔۔۔۔۔۔ اوربولی۔۔ اُف۔۔۔ کتنا گرم لن ہے تمھارا ۔۔۔اور پھر اس نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی۔اس کے نرم ہونٹ اور گرم سانسوں کا میرے لن پر لگنا تھا کہ ۔۔۔ میں برداشت نہ کر سکا ۔۔اور آہستہ آہستہ کراہنے لگا۔۔۔مجھے کراہتے دیکھ کر اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور بولی۔۔۔ تمہاری سسکیاں بڑی ۔۔۔ لزت انگیز ہیں ۔۔۔ ۔۔۔اور پھر اس کے بعد ۔۔ کافی دیر تک وہ مختلف زاویوں سےمیرے لن کو چوستی رہی اور میرے منہ سے نکلنے والی لزت آمیز کراہوں سے محظوظ ہوتی رہی۔۔
وہ کافی دیر تک میرا لن کو چوستی رہی پھر اچانک کھڑی ہو گئی ۔۔ آسمان پر کالے بادل چھائے ہوئے تھے اور ان کالے بادلوں سے پھوار کی صورت میں ہلکی ہلکی بارش برس رہی تھی۔۔۔ اور اس کےساتھ ساتھ تھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی چل رہی تھی ۔۔۔۔ نازیہ نے ایک نظر آسمان کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔ کتنا حسین موسم ہے۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی میں نے بھی ایک نظر آسمان کی طرف دیکھا اور اس سے بولا ۔۔ موسم واقعہ ہی بڑا حسین ہے پر۔۔لیکن ۔ نازیہ ڈارلنگ ۔۔۔۔ تم سا حسین نہیں ہے ۔۔۔ اس نے میری بات سنی اور شرما کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ بناؤ مت ۔۔۔ اب میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کے ہاتھ کو ۔۔۔اپنے دل پر رکھ دیا ۔۔اور بولا۔۔۔۔ بے شک میرے دل سے پوچھ لو ۔۔۔ یہ صرف تمھارے نام پہ دھڑکتا ہے۔۔۔۔ اس نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر رکھا اور میرے سینے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو نا۔۔۔ تو میں نے اس کو چوم لیا اور بولا۔۔۔۔ آئی لو لو میری جان۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس کا ہاتھ پکڑ کا اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔ اس نے اپنے ہاتھ میں میرا لن پکڑ کر بولی۔۔۔ کتنا بڑا ہے تمھارا لن ۔۔۔۔ پھر اس کو دباتے ہوئے بولی ۔۔اس کو کیا کھلاتے ہو؟ ۔؟ تو میں نے بھی اس کی طرف دیکھتےہوئےکہا کہ ۔۔میری جان میں اس کو پھدی کھلاتا ہوں۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے بڑی نشیلی نظروں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ صرف پھدی؟؟ تو میں نے کہا ۔۔۔نہیں ۔۔۔ اس کو گانڈ بھی کھلاتا ہوں ۔۔۔ ہونٹوں میں بھی دیتا ہوں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ابھی اس کو کیا کھلاؤ گے تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ ابھی میں اس کو تمھاری چوت کھلاؤں گا۔۔۔ میری بات سُن کر ایک دم اس کی آنکھوں میں ایک شرارت کوندی اور اس نے اپنے ہاتھ سے میرا لن چھوڑا اور بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو کھلاؤ نا۔۔۔اور اپنے لان میں بھاگنے لگی۔۔۔یہ دیکھ کر میں بھی اس کے پیچھے بھاگا اور ۔۔۔ جامن کے درخت کے پاس جا کر اس کو پیچھے سے پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کو اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ اوپر بارش ہو رہی تھی اور نیچے دو ننگے بدن آپس میں جُڑے ہوئے تھے۔۔۔اور دونوں میں ہوس کی آگ بھڑک رہی تھی ۔۔ میں نے پہلی دفعہ ۔۔۔۔ پانی کواپنے جسموں میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا تھا۔۔ شہوت تھی کہ بڑھتی ہی جا رہی تھی ۔۔
پھر نازیہ نے خود کو مجھ سے چھڑایا اور وہیں اپنے اپنے دونوں ہاتھ آگے بڑھاکر جامن کے درخت کے تنے کو پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کر لیا ۔۔۔ اور پھر اپنا منہ میری طرف کر کے بولی۔۔۔ اپنے لن کو پھدی کھلاؤ نا جان۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں اس کے پیچھے گیا اور اپنے لن پر تھوڑا سا تھوک لگایا اور ٹوپا اس کی چوت پر رکھ کر ایک زوار دار گھسہ مارا تو ۔۔۔ پھسلتا ہوا میرا لن ۔۔۔ نازیہ کی تنگ چوت میں اتر گیا۔۔۔۔اور اس کےس اتھ ہی نازیہ نے ایک لزت بھری سسکی لی اور بولی۔۔۔۔ پورا ڈالنا ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ فکر نہ کرو میری جان۔۔۔ لن پورا ہی جائے گا اور ۔۔۔ پھر میں نے اپنے لن سے اس کی چوت میں پمپنگ شروع کر دی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ فضا میں نازیہ کی مترنم اور گرم سسکیاں بھی گونجنے لگیں ۔۔۔ جو کہ انتہائی لزت آمیز تھیں۔۔۔ اور جن کو سُن کر میں اور زور سے دھکے مارتا اور وہ ۔۔۔ پیچھے مُڑ کر کہتی ۔۔۔ لن پورا گیا ہے نا۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی ۔۔ایک انتہائی لزت آمیز سی چیخ مارتی ۔۔اُف۔ف۔ف۔ف آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور میں نے مسلسل پیچھے سے مسلسل دھکے مارنا شروع کر دئے ۔۔۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا اور مجھے رُکنے کو بولا اور جب میں نے دھکے مارنے بند کر دئے تو اس نے ہاتھ پکڑ کر میرا لن اپنی چوت سے نکلا اور بولی۔۔۔ باقی چودائی۔۔۔ گھاس پر کرو۔۔۔ اور میرے ساتھ چلتی ہوئی اپنے لان کے وسط میں پہنچ گئی اور وہاں جا کر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں کافی حد تک کھولیں اور ان کو اُٹھا کر بولی۔۔۔۔۔ آ جاؤ ۔۔۔ اپنے لن کو میری پھدی کھلاؤ۔۔۔ میں اس کے ٹانگوں کی سائیڈ پر گیا اور گھٹنوں بل اس کے پاس کھڑا ہو گیا اور پھر میں نے اپنا لن ہاتھ میں پکڑا اور اس کی چوت پر رکھ کر دھکا دیا۔۔۔۔ ۔۔جیسے ہی لن اس کی چوت میں گیا ۔۔۔نازیہ نے ایک چیخ ماری۔۔۔یس۔س۔س۔س۔سس۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔ رُکنا نہیں ۔۔ بس مجھے چودتے جاؤ ؤؤ ؤ ؤ ؤ ؤ۔۔اور پھر میں نے بنا کوئی سٹاپ کے اس کی پھدی میں دھکے مارنے شروع کر دیئے ۔۔۔اور اس کو چودتا گیا۔۔۔چودتا گیا۔۔اور وہ لزت آمیز سسکیوں میں مجھے ہلا شیری دیتی گئی اور پھر ۔۔ آخر ایک وقت وہ بھی آیا کہ میں اور وہ ایک ساتھ ایک ساتھ ہی چیخنے لگے اور مجھے پتہ چل گیا کہ میں بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جانے والا ۔۔ ہوں تو میں نے نازیہ سے کہا۔۔ نازیہ میں چھوٹنے والا ہوں ۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔ مجھے پتہ چل گیا ہے۔۔۔ تم رُکو مت ۔۔اور مجھے چودتے جاؤؤؤ۔۔ ۔۔اور اپنے لن کی ساری پھوار ۔۔ میری چوت میں اندر تک مار دو۔۔۔۔ اور اس کے فوراً بعد ہی اس کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہو گئے ۔۔۔اور پھر اس کی چوت کے سارے ہی ٹشو میرے لن کے گرد سکڑ کر اکھٹے ہو گئے اور ۔۔۔میرے لن کو چاروں طر ف سے بھینچنے لگے۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کی چوت نے ہیچانِ شہوت میں آ کر ۔پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ میرے لن نے اس کی چوت کو گرم پانی محسوس کیا ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔اس کے ساتھ ہی ۔۔ مجھے بھی ایسا لگا کہ میری ٹانگوں کا سارا خون لن کی سمت بڑھ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کےس اتھ ہی میرے منہ سے نکلا۔۔۔۔اوہ ہ ہ ہ ہہ ہ۔۔۔۔ اوپر آسمان سے بارش کا پانی برس رہاتھا اور نیچے نیچے زمین پر گھاس پر لیٹی نازیہ کی چوت میں میرا لن فوارے کی صورت میں اپنا پانی چھوڑ رہا تھا ۔۔۔۔ اور نازیہ کی چوت میرے اس پانی سے بھرتی جا رہی تھی ۔ میرے اور بارش کے پانی میں فرق یہ تھا کہ ۔۔ بارش کے پانی نے نازیہ کے تن بدن میں آگ لگائی تھی جبکہ ۔۔۔ میرے پانی نے اس کے تن بدن کی آگ بجھائی تھی۔۔۔۔۔
ختم شد۔۔=
2 comments:
Muje bi ek chut de do palese aliaraman990@gmail.com
asi mazees bold romentic stori prhny k lie grls is grop ko join kr ly only grls grop
رومینٹک ناول واٹس ایپ گروپ کے لیے میسج کریں
صرف خواتین https://wa.me/923225009149
❤️❤️❤️
Post a Comment