ترَاس
23ترَاس ۔۔۔جیسے ہی اماں نے عادل کی نیکر کو بہانے سے کھینچ کر نیچے کیا تو ۔۔۔۔۔ بلب لگاتا ہوا عادل ایک دم سے چونک گیا اور اس نے بڑی حیرت اور خوفزدہ نظروں سے اماں کی طرف دیکھا اور اماں جو اس کی طرف ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ کے منہ سے بظاہر حیرت بھری آواز نکلی۔۔۔۔اوہ۔۔۔ ادھر یہ دیکھ کر ۔۔ عادل نے جلدی سے اپنے دونوں ہاتھوں کو نیچے لے گیا اور اپنے ہاتھوں سے لن کو ڈھانپ لیا اور ۔۔۔ بڑی عجیب سی نظروں سے اماں کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ دوسری طرف اماں نے بھی ایکٹنگ کرتے ہوئے عادل سے کہا ۔۔۔سوری بیٹا۔۔۔ ایسے ہی میرا ہاتھ پھسل گیا تھا ۔۔۔ اصل بات تو عادل بھی خوب سمجھ رہا تھا ۔۔۔ لیکن میرے خیال میں ڈر کے مارے چپ تھا۔۔۔ ادھر اماں کی تجربہ کار نظروں نے عادل کی اس کیفیت کو بھانپ لیا تھا ۔۔۔ اس لیئے اماں آگے بڑھی اور عادل کی طرف کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے۔۔ چند سکینڈ تک وہ دونوں چپ رہے ۔۔ پھر اماں آگے بڑھی اور اس نے اپنا ہاتھ عادل کے ہاتھ پر رکھ دیا اور بڑے پیار سے اس کے ہاتھوں کولن کے آگے سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر عادل نے ڈر کے مارے اپنے ہاتھوں کو سختی سے اپنے لن پر دبا لیا اور میں نے دیکھا کہ اس وقت عادل ۔۔۔۔ کا پورا ۔۔ جسم کانپ رہا اب پتہ نہیں اس کی یہ کپکپاہٹ ۔۔شدتِ جزبات کی وجہ سے تھی ۔۔۔یا وہ سچ مُچ ڈر رہا تھا۔۔۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اماں کا رنگ بھی لال ٹماٹر ہو رہا تھا ۔۔۔اور ان کے جزبات عروج پر تھے۔۔۔اور مسلسل عادل کے ہاتھوں کی طرف دیکھ رہی تھی۔کہ کب یہ پیچھے کی طرف ہٹیں اور وہ عادل کے لن کا دیدار کر سکے ۔۔۔۔ اسی دوران اماں عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ کیوں اس بے چارے پر اتنا ظلم کر رہے ہو؟ ۔۔آزاد کرو اس کو ۔۔۔۔ اور پھر سے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔ لیکن اس دفعہ بھی عادل کا ہاتھ بڑی سختی سے اپنے لن پر ڈھانپا رہا ۔۔۔ تب اماں نے اس کو ایک سیکسی سمائل دی اور کہنے لگی۔۔۔ کیا ہوا۔؟ آگے سے ہاتھ کیوں نہیں ہٹا رہے؟ تو وہ کانپتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔ اس کی بات سن کر اماں نے بڑی حیرانی سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ ڈر لگ رہا ہے لیکن کس سے؟ پھر ادھر ادھر نظریں پھیرانے کے بعد کہنے لگی ۔۔۔ لیکن یہاں تو میرے علاوہ اور کوئی بھی نہیں ہے ۔۔۔ پھر تم کس سے ڈر رہے ہو؟ تو عادل ۔۔ گھٹی گھٹی سی آواز میں بولا۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ مجھے آپ سے ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔تو اس کی بات سن کر اماں ایک دم ہنس پڑیں اور کہنے لگی۔۔۔ اودوں تے تو زرا وی نئیں سیں ڈریا س ۔۔۔۔ جدوں میری چھاتیاں ۔۔۔ ویکھ رہیں سیں ۔ہن برے ڈر لگ رہے نے تینوں ۔۔۔(اس وقت تو تم زرا بھی نہیں ڈرے تھے جب تم میری چھاتیوں کی طرف دیکھ رہے تھے۔اب تم کو بڑا ڈر لگ رہا ہے ۔۔)
اماں کی بات سن کر عادل تھوڑا شرمندہ سا ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ سوری خالہ ۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ کوئی گل نئیں ۔۔ تو میری چھاتیاں نو ں اک واری ہور ۔۔ ویکھ لے( کوئی بات نہیں تم میری چھایتوں کو ایک دفعہ اور دیکھ لو) اس پھر اس کے بعد اماں نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی قمیض اتارنا شروع کر دی ۔۔۔۔ ادھر جیسے جیسے ۔۔۔ اماں ۔۔اپنی قمیض کو اتار رہی تھی ویسے ویسے عادل پھٹی پھٹی نظروں سے اماں کی موٹی اور اُٹھی ہوئی چھاتیوں کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔جزبات سے اس کا چہرہ لال ہو رہا تھا اور ۔۔۔ جوش یا پھر ڈر کے مارے اس کا حلق خشک ہو رہا تھا ۔۔۔ جس کی وجہ سے وہ بار بار اپنا تھوک نگل رہا تھا ۔۔۔اور اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر کر اسے تر بھی کر رہا تھا۔۔۔ ادھر اماں بھی عادل کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔ بڑے ہی آرام آرام سے سے اپنی قمیض کو اتار رہی تھیں ۔ان کا بھی چہرہ سرخ تھا اور وہ بھی ملکہء جزبات بنی ۔۔۔کبھی عادل اور کبھی اس کے ہاتھوں میں چھپے لن کی طرف دیکھ رہی تھیں ۔۔ پھر ایسا ہوا ۔۔ کہ اماں نے اپنی قمیض کو اس طریقے سے اتارا کہ اس کا ایک مما ۔۔۔ قمیض سے باہرآ گیا ۔۔۔۔ اور وہ عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔۔ عادل۔۔۔ میری چھاتی کیسی ہے؟ تو عادل نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔۔تو اماں نے دوبارہ سے عادل کو مخاطب کر کے کہا ۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ کہ میں تمھارے سامنے اپنی دوسری چھاتی کو ننگا کروں یا نہیں ؟ اور ۔۔۔ کھڑی ہو کر عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ ادھر عادل ۔۔۔۔ جو بار بار اپنے تھوک کو نگل رہا تھا ۔۔۔ اس نے اماں کو کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔تو اماں دوبارہ زرا سختی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ جلدی بتاؤ۔۔۔ تو عادل نے اماں کی طرف دیکھتے ہوئے بمشکل یہ کہا ۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ تم میری مرضی پر چلو گے۔۔۔ تو عادل نے سر ہلا کر بس اتنا ہی کہا ۔۔۔ جی ی ی ی ی ۔۔۔۔ اس وقت وہ بہت نروس ہو رہا تھا ۔۔۔اس کی آنکھوں میں واضع طور پر ۔۔۔ جنسی ہوس نظر آ رہی تھی۔اور لن ر رکھے اس کے ہاتھ کافی آگے بڑھے ہوئے تھے ۔۔مطلب یہ کہ اس کا لن کھڑا ہو گیا تھا ۔۔ لیکن۔ دوسری طرف ۔۔ اماں کی شخصیت کچھ ایسی تھی کہ اسے بہت ڈر لگ رہا تھا ۔۔اس کی وجہ یہ تھی ۔۔ اس نے اماں کا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا ۔۔۔۔ادھر اماں ۔۔۔عادل کو بہت ٹیز کر رہی تھی۔۔۔۔۔اور اس کی حالت دیکھ کر مزہ لے رہی تھی۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں نے اماں کی آنکھوں میں بھی لال رنگ کے جنسی ڈورے تیرتے ہوئے دیکھ لیئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے یقین تھا کہ اگر عادل نے سیدی طرح سے اماں کی چوت نہ لی تو اماں اس کا ریپ بھی کرسکتی تھی ۔۔۔
پھر اماں نے دوبارہ سے اس کو کہا کہ واقعی ۔۔۔ ہی میں اپنی مرضی کروں ؟ تو ایک دفعہ پھر عادل کہنے لگا ۔۔۔۔ جی ۔۔۔۔ی ی ی ۔۔۔۔۔آپ اپنی مرضی کرو۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ تم کو تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا نہ ۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ نہ نہیں ۔۔ خالہ ۔۔۔۔۔ تب اماں نے اس سے کہا کہ میری مرضی تو یہ ہے کہ تم اپنے آگے سے ہاتھ ہٹا لو اور میں بھی اپنی قمیض کو اپنی دوسری چھاتی سے ہٹا دیتی ہوں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اماں آگے بڑھی اور اس نے عادل کے ہاتھوں کو پکڑ کر لن سے ہٹانے کی کوشش شروع کر دی۔۔ پہلی بار کی نسبت اس دفعہ عادل نے اپنے لن پر رکھے ہوئے ہاتھوں کو آگے سے نہ ہٹانے کی بس واجبی سی کوشش کی ۔۔یہ بات بھانپتے ہوئے اماں نے تھوڑا زور لگایا تو۔۔ عادل نے ان سے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے لن کے آگے سے ہٹا دیا ۔۔۔۔
جیسے ہی عادل کے لن سے ڈھانپے ہوئے ہاتھ پیچھے ہٹے ۔۔ عادل کا لن پھنکارتا ہوا ۔۔۔سامنے آ گیا ۔۔۔اور اماں کے ساتھ ساتھ میں بھی اس کے لن کو دیکھ کر حیران رہ گئی ۔۔ جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ عادل ایک دبلا پتلا اور کمزور سا لڑکا تھا۔۔۔ لیکن اس کا لن ۔۔۔ اس کی جسمانی ساخت سے کے بلکل اُلٹ تھا ۔۔۔اور اس سے زرا بھی نہیں میچ کھارہا تھا ۔۔۔عادل کا لن اس کی عمر کے حساب سے کافی بڑا اور موٹا تھا ۔۔۔۔ لن کو دیکھ کر ایک لحظے کے لے لیئے اماں کی نظریں تو پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔۔ اور وہ عادل کے شاندار لن دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔پھر وہ آگے بڑھی اور عادل کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بڑے ہی سیکسی لہجے میں بولی۔۔۔ بڑا ودیا لن اے تیرا ( بڑا اعلیٰ لن ہے تمھارا ) اور بڑے پیار سے اس پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔پھر ۔۔۔ عادل کے لن پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے ۔۔۔وہ اسی مست آواز میں عادل سے بولی۔۔۔دس نا ۔۔ اینا وڈا کویں کر لیا ای۔۔۔( بتاؤ نا اس کو اتنا بڑا کیسا کر لیا ہے ) اور پھر اس نے لن کو منہ میں ڈالنے کے لیئے اپنا منہ آگے بڑھایا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر کہ ۔۔اماں ۔۔اس کا لن اپنے منہ میں لینے لگی ہے ۔۔۔ عادل نے اپنے چوتڑ وں کو تھوڑی آگے بڑھایا ۔۔۔ لیکن عین وقت پر ۔۔۔اب یہ نہیں پتہ کہ اتفاق سے یا جان بوجھ کر۔۔۔جیسے ہی عادل کا لن اماں کے منہ کے نزدیک ہوا۔۔ اماں اپنے ہونٹوں کو عادل کے ٹوپے کے قریب لا کر ایک دم رک گئی اور ۔ ایک دم اپنے منہ کو عادل کے لن سے ہٹا لیا۔۔اور ۔ اس کی طرف نشیلی نظروں سے دیکھ کر بولی۔۔۔ تو دسیا ۔۔۔نئیں ۔۔ ۔۔۔۔۔(تم نے بتایا نہیں ) ادھر عادل جو زہنی اور جزباتی طور اپنے لن کو پر اماں کے منہ میں جاتا دیکھ رہا تھا۔۔اماں کے پیچھے ہٹنے سے ۔۔ مایوس سا ہو گیا ۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔ اس کے بعد اماں نے ایک بار پھر سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے منہ سے زبان نکالی اور ۔۔ ایسے شو کیا کہ جیسے وہ اس کے لن کو چاٹنے لگی ہو۔۔۔ اور پھر پہلے کی اماں نے اس دفعہ بھی اپنی زبان کو اس کے موٹے ٹوپے سے ہلکا سا ٹچ کیا اور ۔۔۔ منہ پیچھے کر کے کہنے لگی۔۔۔۔۔ بڑا گرم لن اے تیرا ( تمھارا لن بہت گرم ہے ) اور ایک دفعہ پھر اپنا منہ پیچھے کر لیا۔۔۔ اس طرح اماں نے جان بوجھ کر عادل کے ساتھ کافی دفعہ ڈرامہ کیا ۔۔اور اس کو خوب ترسایا ۔۔۔ اور مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اماں اس بے چارے کو اتنا ترسا کیوں رہی ہے ؟؟ ۔۔۔ کبھی وہ اپنی زبان کو اس کے لن سے بلکل اوپر سے گھما کر واپس لے آتی ۔۔۔اور کھبی ۔۔۔۔ اپنا پورا منہ کھول کر اس کے ٹوپے کو اپنے منہ کے اندر لینے کی ایکٹنگ کر رہی تھی۔۔۔لیکن ۔۔۔ لن کو اپنے منہ کے اندر نہیں لیتی تھی۔۔۔۔اور ادھر ہر دفعہ عادل بڑی ہی بے قراری سے اپنی کولہوں کو اماں کے منہ میں لن دینے کے لیئے تھوڑا آگے کر تا جا رہا تھا ۔۔۔لیکن ہر دفعہ اماں اس کوجُل دے جاتی تھی۔۔
۔ آخر تنگ آ کر عادل سٹول سے نیچے اترنے لگا ۔۔تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔۔ نیچے کیوں اتر رہے ہو ؟ تو وہ بولا۔۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔ گھبرا کر وہیں رک گیا اور ۔۔۔ کہنے لگا۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ اور ۔۔ چُپ کر کے اماں کی طرف دیکھنے لگا۔۔ تب۔۔۔ تو اماں نے دوبارہ اس سے پوچھا ۔۔۔ اور بولی۔۔۔ بتا ۔۔نا۔۔۔ تو وہ سر جھکا کر کہنے لگا۔۔ وہ خالہ میں تھک گیا تھا۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں بڑے ہی سیکسی انداز میں ہنسی اور اس کی طرف دیکھ کر بڑے ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔ابھی سے تھک گئے ہو؟ ابھی تو کام سٹارٹ بھی نہیں ہوا ۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عادل دوبارہ سٹول پر رک گیا ۔۔۔ اور پہلی دفعہ وہ بھی معنی خیز لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ میں اتنی جلدی نہیں تھکتا ۔۔میں تو بس۔۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں آگے بڑھی اور خوشی سے بولی ۔۔۔ شکر ہے کہ تم بولے تو۔۔۔ اور پھر اس کی طر ف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا یہ بتا ۔۔۔ یہ تم بار بار اپنے کولہوں کو آگے کیوں بڑھا رہے تھے؟ اماں کی بات سن کر عادل کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔اور وہ بڑی بے بسی سے اماں کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ پھر میرے خیال میں اماں کو اس پر رحم آ گیا ۔۔۔اور وہ اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگی ۔۔۔ کہیں تم اپنے کولہوں کو اس لیئے تو آگے نہیں بڑھا رہے تھے کہ میں تمھارا ۔۔۔۔ لن چوسوں ؟ اور سوالیہ نظروں سے عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔اپنا کام بنتا دیکھ کر اس دفعہ عادل نے تھوڑی دلیری دکھائی اور پھنسی پھنسی آواز میں بولا۔۔۔ جی۔۔ی۔ ی۔ ی ۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔تو ایسے بولتے نا۔۔۔ پھر اس کے لن کو آگے پیچھے کرتی ہوئی کہنے لگی ۔۔ چوپا لگوانے کا شوق ہے ؟ ۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا ۔۔۔لیکن کچھ نہیں بولا ۔۔۔۔ تب اماں اس سے دوسرا سوال کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتا ۔۔اپنے لن کو پہلے کبھی کسی کے منہ میں ڈالا ہے؟ تو عادل نے جلدی سے نفی میں اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔ تو اماں تھوڑے غصے سے کہنے لگی ۔۔۔ اینج نئیں ، منہ وں پُھٹ ۔۔ (ایسے نہیں ۔۔۔منہ سے بولو) تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ نہیں خالہ ۔۔۔ تو اماں اس کے لن کو پکڑ کر پایر سے بولی ۔۔۔ایسا بول نا یار۔۔۔ اور میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ کہ اب عادل میں تھوڑا تھوڑا ۔۔۔۔ اعتماد آتا جا رہا تھا ۔۔۔ورنہ پہلے تو وہ اماں کے سامنے بس گھگھو ہی بنا ہوا تھا۔۔۔ اس کے بعد اماں نے اس کے لن کو سہلاتے ہوئے کہا ۔۔ چنگا ۔۔۔ایہہ دس تینوں چوپے دا شوق کیویں پیئے؟ ( اچھا یہ بتاؤ تم کو چوپا لگوانے کا شوق کیسے ہوا؟ ) تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ میں نے بی پی ۔۔۔ فلموں میں دیکھا ہے۔۔۔ تو اماں ایک گہرا سانس لیکر کر بولی ۔۔۔اچھا تے اے گل اے۔۔۔۔۔۔اور پھر اس نے عادل کے لن کے قریب اپنا منہ کیا اور پھر اس کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی عادل کا لن اماں کے منہ میں گیا ۔۔اس کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی ۔۔۔ اوہ ۔۔۔ عادل کی سسکی کی آواز سن کر اماں نے اس کا لن اپنے منہ سے نکلا اور کہنے لگی۔۔۔۔ صواد آیا ای ؟ ( مزہ آیا ہے) تو عادل کہنے لگا۔۔ خالہ ۔۔ بہت مزہ آ رہا ہے اور پھر اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اماں کے منہ میں دے دیا۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔اور ۔۔۔ چوسیں نا۔۔۔ اور عادل کی فرمائیش پر ۔۔۔ اماں نے عادل کے لن کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد اماں نے عادل کے لن کو اپنے منہ سے نکلا اور عادل کی نیکر کو اتار کر بولی ۔۔۔اب نیچے آ جاؤ۔۔۔اور عادل سٹول سے نیچے اتر آیا ۔۔۔ اس وقت وہ کھا جانے والی نظروں سے اماں کی چھاتیوں کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسے یوں اپنی چھاتیوں کی طرف گھورتے ہوئے دیکھ کر اماں نے جلدی سے اپنی قمیض اتار دی۔۔ اور اس سے کہنے لگی۔۔عادل کی طرف دیکھ کر اپنی ننگی چھاتیوں پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔۔ اور ۔۔پھر ترنگ میں آ کر بولی۔۔۔ دس میری چھاتی سونی اے یا ۔۔ اس ہمسائی دی چھاتی سونی سی؟ ؟ ہمسائی کا ذکر سُن کر تو عادل ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ ہمسائی پر کونسی ؟ ؟ اور جب اماں نے آنکھیں نکال کر کہا اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔وہی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو عادل ۔۔۔ تھوڑا گھبرا کر بولا۔۔۔پتہ نہیں خالہ میں نے ان کی چھاتیوں کو نہیں دیکھا ۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔اس دن دکھائی تو تھی اس نے اور تم بڑے غور سے اس کی طرف دیکھ بھی رہے تےل ۔۔۔تو عادل شرمندہ ہو کر کہنے لگا۔۔۔ سوری خالہ ۔۔تو اماں اس سے کہنے لگی۔۔۔ ارے اس میں شرمندگی کی کیا بات ہے ۔۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ اس کی خوب صورت چھاتیوں کو دوبارہ سے دیکھنا پسند کرو گے؟ تو عادل چھینب ۔۔۔سا گیا ۔۔۔لیکن منہ سے کچھ نہ بولا۔۔۔۔ تب اماں کہنے لگی ۔۔۔اگر تم کہو تو میں اس کی نہ صرف چھاتیوں بلکہ ۔۔۔ اس کی پھدی بھی دکھانے کا بندوبست کر سکتی ہوں ۔۔ پھدی کا نام سن کر واضع طور پر عادل کی آنکھوں میں ایک چمک سی آگئی اور میرے خیال میں اس کے منہ میں پانی بھی بھر آیا تھا۔۔تبھی تو میں نے دیکھا کہ اس کے ہونٹوں س رال سی گری تھی۔۔ ۔۔۔اور ۔۔۔ پھر اس نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی خالہ ۔۔۔تو اماں اس سے کہنے لگی ، میری مرضی کو چھوڑ۔۔۔ تو اپنی بتا۔۔۔ تو عادل کہنے لگا۔۔۔ تو کیا وہ خالہ اس بات کے لیئے راضی جائے گی؟ ۔۔۔تو اماں اس کے لن کو ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اس کی رضامندی تو مجھ پر چھوڑ ۔۔۔۔۔ اور ۔۔دوبارہ سے عادل کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ابھی اماں نے اس کے لن کو دو تین دفعہ ہی آگے پیچھے کیا تھا کہ اچانک عادل کے جسم نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔۔اور ۔۔ اس کے منہ سے ۔۔۔ ۔۔اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ کی آواز نکلی ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی عادل کے لن سے ۔۔۔ منی کی ایک تیز دھار نکلی اور سددھی اماں کی ننگی چھاتیوں پر جا پڑ ئی۔۔۔۔ عادل کو چھوٹتا دیکھ کر اماں نے جلدی سے عادل کے ٹوپے کو اپنی چھاتیوں پر رکھا اور اس کے لن سے نکلنے والے گرم گرم ۔لاوے سے اپنی چھاتیوں کو سیراب کرنے لگی ۔۔ اب اماں عادل کی مُٹھ مارنے کے ساتھ ساتھ اس کے ٹوپے کو اپنی چھاتیوں پر بھی رگڑتی جا رہی تھی۔۔۔اس طرح عادل کے لن نکلنے والی منی اماں کی چھاتیوں پر گرتی رہی ۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر جب تک عادل کے لن سے منی کا آخری قطرہ نہ نکل گیا اماں اس کے لن کو آگے پیچھے کرتی رہی۔۔۔
پھر جب عادل کا لن منی سے خالی ہو گیا ۔۔۔تو اس نے اماں نے اس کے لن کو چھوڑ دیا اور اپنی چھاتیوں پر لگی ہوئی عادل کی منی کو ۔ اپنے ہاتھوں سے ملنے لگی۔۔۔۔۔ اور عادل کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔ ننگی فلموں میں بھی ۔۔۔ گوریاں بھی ایسے ہی اپنے یار کی منی کو اپنی چھاتیوں پر ملتی ہیں نا۔۔۔ اماں کی بات سن کر عادل پُرجوش سا ہو گیا اور کہنے لگا۔جی خالہ۔۔۔۔ لیکن ایسا کرنے سے آپ کے ہاتھ گندے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ تو اماں اس سے کہنے لگی۔۔۔ کوئی گل نہیں ۔گندے ہاتھ ابھی صاف ہو جاتے ہیں ۔۔اور پھر اس کے سامنے ہی ۔۔اماں نے ۔اپنے ہاتھوں پر لگی عادل کی منی کو چاٹنا شروع ہو گئی۔۔عادل اماں کو اپنی منی چاٹتے دیکھ کر ایک دم مست ہو گیا اور بڑی ہی دل چسپی سے اماں کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ ادھر جب اماں کے ہاتھ پر لگا عادل کی منی کا آخری قطرہ بھی صاف ہو گیا تو اماں نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ جن فلموں کا تم ذکر کر رہے تھے ان میں ۔۔۔ گوریاں مرد کی منی کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرتی ہیں نا؟۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے عادل کو ہاتھ پکڑ کر اپنی چھاتی پر رکھ دیا ور بولی ۔۔۔۔ ان کو دباؤ۔۔۔تو عادل نے اماں کے مموں پر ہاتھ رکھنے سے کچھ ہچکچا سا گیا ۔۔۔تو اماں بولی ۔۔۔ کیا ہوا۔۔۔؟؟؟؟؟؟ تو عادل اماں کی چھاتی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اس کی بات کو سمجھ کر اماں کہنے لگی۔۔۔ چل رہنے دے ۔۔۔اور پھر اس سے بولی۔۔۔ اچھا یہ بتا۔۔۔ تم کو کس سٹائل میں چودنا پسند ہے ۔۔ تو عادل خاموش رہا ۔۔تو اماں ۔۔ کہنے لگی اچھا یہ بتا کہ ننگی فلموں میں جب گورا۔۔گوری کےساتھ کاروائی کرتا ہے تو ان کی اس کاروائی کے ملاپ کا کونسا طریقہ پسند ہے؟ اماں کی بات سن کر پہلے عادل ۔۔۔تھوڑا شرما سا گیا ۔۔۔ پھر اماں کے بار بار اصرار پر کہنے لگا۔۔۔خالہ ۔۔۔ وہ ۔۔ جب گوری ۔۔ گھوڑی بنتی ہے نا تو ۔ مجھے وہ والا ملاپ سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے ۔۔عادل کی بات سن کر اماں نے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ تو کیا تم بھی مجھے گھوڑی بنا کر چو دو گے؟ اماں کی بات سن کر عادل کا سانولا رنگ کھل سا گیا اور وہ اماں کی طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔۔جیسے آپ کی مرضی ۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔سیدھی طرح بول نہ بچے کہ میرے ساتھ کس طریقے سے ملاپ کرنا پسند کرو گے ؟۔۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔۔۔پھر ایک دم بولا۔۔۔ آپ وہی والا سٹائل بنا لو۔۔عادل کی بات سن کر ۔۔۔ اماں گھوم کر گھوڑی بننے ہی والی تھی کہ اس کی نظر عادل کے لن پر پڑ گئی اور بولی ۔۔۔ ہا۔۔ایہہ تے اجے کھلوتا ہی نئیں ؟( یہ تو ابھی کھڑا بھی نہیں ہوا ہے ) تو عادل بڑی شرمندگی سے بولا ۔۔۔۔ سوری خالہ ۔۔تو اماں کہنے لگی کہ کس بات کی۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔تو وہ بولا ۔۔ وہ ۔۔ وہ میں ۔۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔۔ تو اس کی بات سن کر اماں ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔ تمھاری عمر میں ایسا ہو جاتا ہے ۔۔۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو پکڑ کر ہلانے لگی۔۔۔ اور کچھ دیر تک ہلاتی رہی لیکن عادل کا لن جب پھر بھی ٹھیک سے کھڑا نہ ہوا ۔۔۔تو یہ دیکھ کر ۔۔ اماں نیچے بیٹھی اور اس کے لن کو پکڑ کر اپنے منہ ۔۔۔ کی طرف لے جانے لگی۔۔۔۔
تو اوپر سے عادل ۔۔ بولا۔۔۔ خالہ ۔۔۔خالہ۔۔۔۔تو اماں رک کر بولی کیا ہے؟ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ وہ ۔۔۔چھوٹنے کی وجہ سے میرا کافی گندہ ہو گیا تھا۔۔۔ ۔۔اس کی بات سن کر اماں بولی۔۔۔۔ رہن دے ۔۔ اور اس کے لن کو منہ میں لے لیا۔۔۔اور کافی دیرتک چوستی رہی۔۔۔اسی دوران ۔۔ جب عادل کا نیم جان لن ۔۔۔ اپنی پوری تیاری سے کھڑا ہو گیا ۔۔۔تو اماں نے اسے اپنے منہ سے نکلا اور ۔۔۔ اس پر بڑے پیار سے ہاتھ پھیر کر بولی۔۔۔ ہوں ۔۔۔ اب ٹھیک ہے نا۔۔۔اور پھراماں پلنگ کی طرف گھوم گئی اور اپنے دونوں ہاتھ پلنگ کے بازو پر رکھ دیئے اور پھر اپنی موٹی گانڈ کو پیچھے سے اٹھا کر عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ادھر عادل اماں کی ۔۔۔موٹی ۔۔۔گوری اور مست گانڈ کو بڑی حیرانی اور پریشانی سے دیکھنے لگا۔۔۔اماں کی اتنی مست گانڈ کو دیکھ کر اس کا چہرہ ۔۔جوش سے تمتما رہا تھا پھر ۔۔۔وہ ۔۔۔۔۔اماں کی گانڈ کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔۔۔ تب اماں نے ایک بار پھر اپنی گانڈ کو اس کے سامنے ہلایا اور اس پر ہلکا سا تھپڑ ما ر کر بولی۔۔۔۔ کی۔۔ ویندیں اے ۔۔۔آ جا انیوں ہتھ لا کے ویکھ ۔۔۔ ایدے تے ہاتھ پھیر۔۔۔۔۔ تے فئیر ۔۔ملائی بنڈ اے میری ۔۔فئیر میری پھدی ویکھ تے ۔ اپنے لن نوں ایدے اندر پا دے ( کیا دیکھ رہے ہو آگے بڑھو ۔۔اور میری گانڈ پر ہاتھ پھیر کے دیکھو ۔۔کیسی نرم و ملائم گانڈ ہے میری اس پر اپنے ہاتھ پھیرو ۔۔پھر میری پھدی کو دیکھو ۔اور پھر لن کو اس کے اندر ڈال دو) ۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل دھیرے دھیرے آگے بڑھا ۔۔۔اور پھر اماں کی گانڈ کے قریب آ کے رک گیا۔۔اور جیسے ہی عادل اماں کی مست گانڈ کے قریب پہنچا ۔۔۔اماں نے ایک دفعہ پھر اپنی گانڈ کو ہلایا اور اس پر تھپڑ مار کر بولی۔۔۔ میری بُنڈ ویکھ کے دس ۔۔۔ ننگی فلموں والی گوریوں دی بُنڈ چنکی ہوندی اے،۔۔۔ یا۔۔۔ میری بنڈ چنگی اے( میری گانڈ دیکھ کر بتاؤ ۔۔۔۔ کہ بلیو مووی والی گوریوں کی گانڈ اچھی ہوتی ہے یا میری یہ گانڈ اچھی ہے ) تو عادل اماں کی نرم و ملائم گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ نہیں ۔۔خالہ ۔۔۔ آپ کی چیز گوریوں سے سو درجے اعلیٰ ہے ۔۔اس کی بات سن کر اماں کہنے لگی ۔۔۔ جےمیری اعلیٰ اے ۔۔۔تے فیر ۔۔۔میری مار دا کویں نئیں ۔۔۔ ۔پھر کہنے لگی۔۔۔ چل فیر میری پھدی وچ اپنا لل پا۔۔۔( اگر تم کو میری چوت اعلیٰ لگی ہے تو پھر میری لیتے کیوں نہیں چلو اب میری چوت میں اپنے لن کو ڈال دو)
اماں کی بات سن کر عادل بڑھا اور اپنے کو اماں کی چوت پر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی ۔۔۔۔عادل نے اماں کی چوت پر اپنا ٹوپا رکھا۔۔۔۔۔ ایک دم سے اماں نے پیچھے کی طرف جھٹکا کھایااور اپنی ہپس کو عادل کے فرنٹ کے ساتھ جوڑ لیا۔۔ ۔۔۔۔۔ جیسے ہی اماں کی بیک اور عادل کا فرنٹ آپس میں جُڑے۔۔۔ ۔۔۔عادل کا بڑا سا لن پھسلتا ہوا ۔۔۔۔اماں کی چوت میں داخل ہو گیا۔۔۔ عادل کا لن اندر داخل ہوتے ہی اماں نے ایک مست سی چیخ ماری ۔۔۔ اوہ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔ اپنا منہ پیچھے کر کے عادل سے بولی۔۔۔ پھدی وچ پا ن دا مزہ آیا ای ( لن پھدی میں ڈالنے کا مزہ آیا ہے؟) تو پیچھے سے عادل کی آواز آئی ۔۔۔ ہاں خالہ ۔۔۔۔۔بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں ایک دم مست ہو گئی اور اپنی گانڈ کو عادل کی طرف دھکیلتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ عادل ۔۔۔زور دی گھسہ مار (عادل زور سے جھٹکا مارو۔۔۔) اور اماں کی بات سنتے ہی عادل نے زور زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اور کافی دیر تک وہ برے ہی پُر جوش طریقے سے اماں کی چوت میں جھٹکے مارتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر اس کے ہر جھٹکے کے جواب میں اماں ایک ہی بات بار بار کہتی ۔۔۔۔ زور دی عادل ۔۔۔۔ ہور زور دی ( عادل جھٹکے اور زور سے مارو)۔۔۔۔ اور اسی طرح ۔۔۔۔کافی دیر تک عادل اماں کی چوت مارتا رہا ۔۔۔ پھر اچانک اماں نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔اور پیچھے کی طرف منہ کر کے بولی۔۔۔۔۔زور دی مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زور دی۔ہوررر۔۔ زور دی۔۔۔۔۔۔ اور۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے بس دو تین ہی جھٹکے مارے ہوں گے۔۔۔ کہ اچانک ۔۔اس کے منہ سے بھی ۔۔آواز نکلی۔۔۔۔۔خالہ۔۔۔خ۔۔ا۔۔۔لہ ۔۔۔۔۔۔اور عادل کے کراہنے سے اماں سمجھ گئی کہ وہ چھوٹنے والا ہے اس لیئے انہوں نے خود ہی اپنی گانڈ کو عادل کے کی طرف مارتے ہوئے ۔۔۔۔کہا۔۔۔زور دی مار ۔۔۔ زو۔۔۔۔۔و۔۔۔ور دی۔۔۔۔ اور پھر اسی طرح چند جھٹکے مارنے کے بعد اماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نے بھی ایک مست چیخ ماری اور بھی چھوٹ گئی۔۔۔۔۔
ان دونوں کو چھوٹتے دیکھ کر اب میرا کھڑکی کے ساتھ مزید کھڑے رہنا فضول تھا۔۔۔ اس لیئے میں چپکے سے وہاں سے کھسک کر اپنے کمرے میں ا ٓ گئی۔۔۔۔ اور پلنگ پر لیٹ کر عادل کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔ کیا مست لن تھا اس کا ۔۔۔اور عادل کے لن کے بارے سوچتے ہی میری چوت پانی سے بھر گئی اور پھر اپنی چوت میں پانی کو محسوس کرتے ہی میں نے جلدی سے اپنی شلوار کا آزار بند کھولا اور ۔۔۔اس کے ساتھ ہی اپنے بائیاں ہاتھ کو اپنی چوت پر لے گئی۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر اپنی پھدی کے گرم پانی کو چیک کرتے ہوئے ۔۔۔۔ ۔۔۔میں نے فنگرنگ کرنی شروع کر دی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
اگلے چند دن میں نے اماں اور عادل کو بہت نوٹ کیا لیکن حیرت انگیز طور پر ان دونوں نے پہلے کی طرح ایسی ویسی کوئی کوئی حرکت نہ کی ۔۔۔اور تو اور ۔عادل کو پہلے کی طرح اماں نے اسے اپنی گانڈ یا چھاتیاں بھی دکھانے کی کوئی خاص کوشش نہ کی ۔۔۔۔۔۔ہاں یہ بات میں نے ضرور نوٹ کی تھی کہ۔۔پہلے کی طرح اب بھی عادل اماں کی موٹی گانڈ اوربھاری چھاتیوں پر اپنی نظریں ضرور گاڑتا تھا ۔۔۔۔ لیکن اب اس کی آنکھوں میں وہ شدید جنسی ہوس نہیں نظر آتی تھی۔۔۔ جو میں نے اماں کی لینے سے پہلے اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی ۔میرا خیال ہے کہ چونکہ اس نے اماں کی دونوں چیزوں کو نہ صرف اچھی طرح سے دیکھ لیا تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے اماں کی چوت مار بھی لی تھی ۔۔۔ اس لیئے شاید اس کے لیئے ۔۔۔ امان کی گانڈا ور چھاتیوں میں وہ کشش نہ رہی ہو۔۔ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ۔۔۔ ہو نہ ہو ۔۔۔ضرور اماں نے عادل کو اس بارے میں سمجھا دیا ہو ۔۔۔۔اسی لیئے اب وہ بظاہر اماں کی طرف سے بلکل ۔۔۔ ہی۔۔۔ لا پرواہ ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف عادل کا میرے ساتھ ابھی تک وہی رویہ تھا ۔۔۔۔۔۔اب بھی وہ موقعہ ملنے پر پہلے کی طرح مجھے خاص کر میری چھاتیوں کو گھورنے سے باز نہ آتا تھا۔۔ بلکہ میں نے غور کیا تھا کہ جس دن سے عادل نے اماں کی ماری تھی اس دن کے بعد سے وہ خاص کر میری چھاتیوں کو بڑی ہی پُر ہوس نظروں سے دیکھتا تھا ۔۔۔۔ ادھر عادل کا بڑا سا لن دیکھنے کے بعد ۔۔۔۔۔ بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے میں نے بھی اس کو تھوڑی زیادہ لفٹ دینی شروع کر دی تھی۔۔۔ میں اکثر ہی اس کے سامنے جھک جاتی تھی اور اسے اپنی گوری گوری چھاتیوں کا دیدار کرواتی تھی۔جسے چوری چوری وہ بڑے ہی اشتیاق سے دیکھا کرتا تھا۔اور اس وقت اس کی آنکھوں میں وہی ۔۔۔ شیطانی جنسی ہوس نظر آتی تھی ۔جو پہلے پہلے اماں کی موٹی گانڈ کی طرف دیکھتے ہوئے نظر آیا کرتی تھی ۔۔۔ادھر عادل میری چھاتیاں دیکھنے کے بعد عادل اکثر ہی غیر ارادی طور پر اپنے لن کو ضرور کھجاتا تھا ۔۔ا ور اسے لن کھجاتا دیکھ کر میں بڑا انجوائے کرتے تھی۔اور کبھی کبھی تو میرا دل کرتا تھا کہ عادل کی بجائے میں اس کا لن کھجاؤں ۔۔۔لیکن!!!!!!!!۔۔۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ میں عطیہ بھابھی کے ساتھ کچن میں کھانا بنانے میں مدد کر رہی تھی ۔۔۔آپ لوگ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ میں اور کچن ۔۔۔۔ لیکن دوستو مجبوری تھی۔۔۔کہ جب تک میری منگنی نہ ہوئی تھی ۔۔۔ تب تک میں نے کبھی کچن کی شکل بھی نہ دیکھی تھی ۔۔۔۔اور نہ ہی اماں نے مجھے ۔۔۔۔ کچن میں لانےیا مجھ سے کھانا بنوانے کی کوئی ضرورت محسوس کی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن جیسے ہی میری منگنی ہوئی تو اس کے کچھ ہی عرصہ کے بعد ۔ جب ۔۔ شادی کے لیئے نواز لوگو ں کا اصرار بڑھنے لگا تو ۔۔اچانک ایک دن ۔۔۔اماں کو یاد آ گیا ۔۔۔ کہ کھانا وغیرہ بنانے کے معاملے میں میں بلکل زیرو ہوں ۔۔۔۔۔۔ اس لیئے ایک دن اماں نے عطیہ بھابھی سے کہا کہ۔۔۔۔عطیہ بیٹی تم اس ہڈ حرام کو بھی کھانا وغیرہ پکانا سکھا دو۔۔۔ کہ جب یہ اپنے گھر جائے گی اور اسے وہاں پر کھانا بنانا نہ آیا تو تو اس کے ساتھ ساتھ میری بھی بڑی سبکی ہو گی کہ ماں نے اسے کچھ بھی نہیں سکھایا ۔۔۔۔ اس لیئے عطیہ بھابھی کے مشورے کے بعد اماں نے مجھے ۔۔۔۔ کچن کا راستہ دکھایا تھا ۔ ۔۔ چنانچہ اس دن سے بحکم اماں جان میں اکثر ہی بھابھی کے ساتھ خاص کر رات کا کھانا بنانے میں مدد کرتی تھی ۔۔۔ اور کھانا بنانے کے طریقے میں ۔۔۔ مجھے بھابھی سے بہت سی ٹپ مل گئیں تھیں ۔۔۔۔۔ اور اب تو بھابھی نے بھی متعدد دفعہ مجھ سے خود کھانا بنانے کو کہا تھا لیکن چونکہ ابھی میں نو آمواز تھی ۔۔اس لیئے۔۔۔۔ خود سے خودسے کھانا بنانے سے بہت ڈررہی تھی۔۔۔۔ کہ اگر پہلی دفعہ مجھ سے کھانا خراب بن گیا تو
۔۔۔ گھر والے میرا بڑا مزاق اُڑائیں گے ۔۔۔۔اسی خوف سے میں نے ابھی تک کھانا نہ بنایا تھا ۔۔۔ ہاں سب سے مشکل کام ( میرے لیئے) لہسن ۔۔ اور پیاز ۔۔۔وغیرہ چھیلنا تھا۔۔۔۔۔ جو ابھی تک مجھ سے نہ ہو سکا تھا۔۔۔ لیکن اس کے باوجود میں اماں کے حکم کے مطابق کھانا پکانے کے وقت بھابھی اور کبھی اماں کے ساتھ کچن میں ہی پائی جاتی تھی۔۔۔۔ کچن میں کام کرتے ہوئے کافی دنوں سے میں یہ بات نوٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔ کہ جیسے ہی بھابھی یا اماں کسی کام سے کچن سے باہر نکلتی تھیں تو عین اسی وقت اکثر اوقات ۔۔۔۔ عادل بھی کچن میں آ جاتا تھا ۔۔۔۔ اور کسی نہ کسی بہانے مجھے ٹچ کرتا تھا۔کبھی بہانے سے میری گانڈ کو ٹچ کرتا اور کبھی ۔۔۔ وہ میری چھاتیوں پر ہاتھ لگانے یا ۔۔۔۔ انہین ٹچ کرنے کی کوشش کیا کرتا تھا ۔۔اسی طرح ایک دن کا زکر ہے کہ میں کچن میں کھڑی آلو چھیل رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک پیچھے سے عادل آ گیا ۔۔۔اور میرے پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔۔اسے اپنے پیچھے کھڑا دیکھ کر میرے بدن میں سرسراہٹ سی وہنے لگی۔۔اور میں بولی ۔۔۔ کیا بات ہے عادل ؟؟؟؟؟ تو میں بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔آپی۔۔۔۔ کیا آپ مجھے جپس بنا دیں گی؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ یہ آلو تو میں گوشت میں ڈالنے کے لیئے چھیل رہی ہوں تم پلیز ایسا کرو کہ کونے میں ٹوکری سے دو تین اور آلو لے آؤ ۔۔۔ تو انہیں چھیل کر میں تمہیں چپس بنا دوں گی ۔۔۔میرے کہنے پر عادل کچن کے کارنر میں پڑی ٹوکری سے آلو لایا اور پھر عین میرے پیچھے کھڑے ہو کرمجھے دو آلو پکڑاتے ہوئےبولا۔۔۔آپی اتنے موٹے آلو۔۔ٹھیک ہیں۔؟ اور اس کے ساتھ ہی وہ غیر محسوس طریقے سے میرےاور قریب آ گیا تھا۔۔۔۔۔۔ اس کے قریب آتے ہی ۔۔۔ایک منٹ میں ۔۔۔میں اس کی اصل تکلیف سمجھ گئی ۔۔۔۔ اور پھر اس کی تکلیف کا خیال کرتے ہوئے ۔۔۔۔میں نے اپنی پشت کو تھوڑا پیچھے کیا ۔اور اس کے ساتھ لگئی ۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔ کہ تمھارے منہ سے چپس کا سن کر اب تو میرا بھی چپس کھانے کو دل کر گیا ہے اس لیئے دو آلو اور لے آؤ۔۔۔۔ ادھر عادل کےساتھ بات کرتے ہوئے جیسے ہی میں نے اپنے کولہوں کو تھوڑا پیچھے کیا تھا ۔۔۔۔تو عادل نے موقعہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ۔۔۔۔ جلدی سے اپنے اگلے حصے کو میری نرم گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔۔اور پھر تھوڑا مزید آگے بڑھ کر میری گانڈ کی دراڑ میں اپنا نیم کھڑا لن رکھتے ہوئے بولا۔۔۔ آپی۔۔آلو ۔۔اتنے ہی موٹے ٹھیک ہیں یا ۔۔۔تھوڑے لمبے بھی لاؤں؟ عادل کی ذو معنی بات کو سن کر ۔۔۔۔ اندر ہی اندر میں نےاس کا کافی مزہ لیا ۔۔۔ لیکن اس کے سامنے سنجیدہ سا منہ بنا کر بولی۔۔۔۔ یہ بھی ٹھیک ہیں لیکن اگر ان سے بھی تھوڑے بڑے اور موٹے ہوں تو کیا بات ہے ۔۔؟؟۔ میری بات سن کر عادل نے میری گانڈ کی دراڑ کے ساتھ اپنا نیم جان سا لن رگڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس کا مطلب ہے آپی کہ آپ کو موٹے اور لمبے آلو چاہیئں اور پیچھے ہٹ کر ٹوکری میں مطلوبہ آلو تلاش کرنے لگا۔۔
۔ادھر عادل کی بات سن کر میں دل ہی دل میں حیران ہو رہی تھی کہ کیا یہ وہی عادل ہے کہ جب نیا نیا یہ ہمارے گھر آیا تھا تو اس کے منہ سے بات بھی نہ نکلتی تھی ۔۔۔اور کہاں یہ عادل ہے کہ مجھ سے موٹے اور لمبے آلو ۔۔۔( لیکن اندر کھاتے لن) کے بارے سوال کر رہا تھا ۔۔۔ کچھ ہی دنوں میں اماں نے اسے کتنا ٹرینڈ کر دیا تھا ۔۔۔ کہ وہ اس قدر کھلے لفظوں میں میرے ساتھ ذُو معنی باتیں کر رہا تھا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میں اس بات پر بھی حیران ہو رہی تھی کہ اماں اس لڑکے کے ساتھ کس وقت کرتی ہو گی؟ کہ باوجود اتنی چوکسی کے میں ابھی تک ان کا سیکنڈ شو نہ دیکھ پائی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔پھر اچانک ہی میرے زہن میں خیال آیا کہ فائق بھائی کے آفس ، اور میرے کالج جانے کے بعد عطیہ بھابھی بھی کچھ دیر کے لیئے آرام کرتی تھی ۔۔۔اور یہی وہ وقت۔ہے۔۔ کہ جب گھر میں ۔۔ اور کوئی نہیں ہوتا ۔۔۔اور جو خواتین گھر میں ہوتی بھی ہیں وہ اس وقت آرام کر رہی ہوتیں تھیں۔۔۔چنانچہ ہو نہ ہو عادل اسی وقت اماں کے ساتھ چودائی کرتا ہو گا ۔۔۔ اور جتنا میں اس کے بارے میں سوچتی جاتی تھی۔۔۔اتنا ہی مجھے یقین ہوتا جا رہا تھا کہ۔۔۔۔ اماں ۔۔ ہماری جانے کے بعد اس لڑکے سے کرواتی ہو گی۔اور مجھے یہ سوچ سوچ کر غصہ بھی آ رہا تھا کہ یہ لوگ میرے کالج جانے کے بعد کیوں کرتے تھے۔۔۔ میرے آنے کے بعد کیوں نہیں کرتے تھے؟۔۔ میں انہی سوچوں میں ۔۔۔۔گم تھی کہ اچانک پیچھے سے مجھے عادل کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا۔۔۔۔ یہ آپی ۔۔۔۔ اور میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا تو اس کے ہاتھ میں دو تین موٹے موٹے آلو پکڑے ہوئے تھے۔۔۔ اور وہ میری نرم ران کے ساتھ اپنے نیم کھڑے سے لن کو لگا کر کہہ رہا تھا ۔۔ یہ لو آپی ۔۔۔آلو ۔۔۔ یہ موٹے بھی ہیں اور لمبے بھی۔۔۔۔ میں نے اپنی ران پر اس کے لن کو واضع طور پر محسوس کر کے بھی کوئی ردِ عمل نہ دیا ۔۔۔اور بڑے سرد لہجے میں اس سے بولی شکریہ۔۔۔۔ تم انہیں کائنٹر پر رکھ دو۔۔ میں تھوڑی دیر تک تمھارے چپس بنا دوں گی۔۔۔۔۔ میرے لہجے کا سرد پن ۔۔دیکھ کر وہ بڑا حیران ہوا ۔۔۔اور تھوڑا ڈر بھی گیا۔۔۔ اور شکریہ آپی کہہ کر وہاں سے غائب ہو گیا۔۔۔۔۔
0 comments:
Post a Comment