ترَاس قسط۔۔۔۔۔24

ترَاس                                 
                                                                                                                                                24ترَاس ۔۔۔
یوں اچانک ہی عادل کے ساتھ میرا سرد رویے اختیا ر کرنے کی دو وجوہات تھیں ۔۔۔۔جس میں ایک وجہ یہ تھی کہ مجھے ان لوگوں پر اس بات کا بہت غصہ آرہا تھا کہ یہ لوگ میرے جانے کے بعد کیوں اپنا شو اسٹارٹ کرتے ہیں۔۔۔۔۔ جبکہ میں خاص کر اماں کی چودائی والا شو ۔۔۔ بچپن سے ہی بڑے شوق سے دیکھتی آرہی تھی۔۔۔ اور مجھے اماں کا سیکس کرتے ہوئے دیکھنا بہت پسند تھا ۔ظاہر ہے اپنے اس شوق کے بارے میں۔۔۔میں ان لوگوں کو تو ہر گز نہیں بتا سکتی تھی ۔اور نہ ہی یہ کسی کو بتانے والی بات تھی۔۔۔اور ویسے بھی ۔۔۔ اماں کو کچھ کہنے سے تو میری جان جاتی تھی اس لیئے نزلہ بر عضو ضعیف کے مصداق ۔۔۔۔۔ ان کا شو نہ دیکھ سکنے کا اپنا سارا غصہ میں نے بے چارے عادل پر سرد رویہ اختیار کر کے نکال دیا تھا جس کا بعد میں مجھے تھوڑا افسوس بھی ہوا ۔۔۔ لیکن اس وقت کاد ہو سکتا تھا۔۔۔ ۔عادل کے ساتھ اچانک سرد رویے اخیتار کرنے کی دوسری وجہ یہ کہ یہ تھی ۔۔۔۔ کہ میں اسے یہ پیغام دینا چاہتی تھی کہ ۔۔۔۔۔ اماں کی طرح ۔۔۔اس گھر کی دوسری لیڈیز۔۔۔ اس کا لن لینے کے لیئے اتنی اتاؤلی نہیں ہیں ۔۔۔۔لیکن اصل بات وہی غصہ تھا۔۔ جو میں آپ کو بتا چکی ہوں ۔۔۔۔۔
جس دن کا میں نے اوپر زکر کیا ہے اس دن کچن میں میرے ساتھ عطیہ بھابھی کھانا پکا رہی تھی۔۔۔ چنانچہ عادل کے جانے کے چند سکینڈ کے بعد عطیہ بھابھی بھی ۔۔ کچن میں داخل ہوئی اور میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ تم نے عادل خان کو کوئی بات تو نہیں کی ؟ تو میں نے بڑی حیرانی سے ان کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ نہیں لیکن آپ یہ بات کیوں پوچھ رہی ہو؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میں کچن کی طرف آ رہی تھی تو میں نے اسے بڑی پریشانی کے عالم نے باہر جاتے دیکھا ہے۔۔۔۔ پھر وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی۔۔۔ سچ سچ بتا ماجرا کیا ہے؟ تو پہلے تو میں نے بھابھی کو ٹالنے کی بڑی کوشش کی لیکن پھر جب انہوں نے اصرار کر کے پوچھا تو میں نے ان سے اماں اور عادل کی چودائی کا زکر سرے سے ہی گول کر دیا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ یار بھابھی ایک تو آپ کا بھائی بہت ٹھرکی ہے اور یہ ہر وقت میری چھاتیوں کو ہی گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ اور پھر مختصراً اسے ابھی کے واقعہ کے بارے میں بتایا کہ کیسے اس نے میری رانوں اور گانڈ کے شگاف میں اپنا نیم کھڑا لن رکھا تھا۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کے ساتھ تھوڑا ۔۔۔سرد رویہ اختیار کیا تھا ۔۔میری بات سن کر بھابھی بڑی حیران ہوئی اور بولی ۔۔۔ کمال ہے میرا ۔۔۔ میرا بھائی اتنا بڑا ہو گیا ہے اور ۔مجھے پتہ ہی نہیں ۔اور ۔۔پھر خاموش ہو گئی۔۔۔اب میں بھابھی کو کیا بتاتی کہ اس کا بھائی تو پتہ نہیں کتنی دفعہ اماں کو بھی چود چکا ہے۔۔۔ لیکن ظاہر ہے کہ بھابھی کے ساتھ جیسے بھی میرے تعلق تھے لیکن میں اپنی اماں کے بارے میں تو اس کے ساتھ یہ بات نہ کر سکتی تھی نا۔۔۔۔
یہ اس واقعہ سے دو تین دن بعدکا زکر ہے کہ حسبِ معمول میں شام کو فریش ہو کر بھابھی کے کمرے میں پہنچی تو وہ بھی نہا کر ابھی ابھی ہی کمرے سے باہر نکلی تھی۔اور ڈریسنگ کے سامنے اپنے بالوں پر برش کر رہی تھی۔اس نے ڈریسنگ کے شیشے سے مجھے دیکھا اور آنکھ مار کر بولی۔۔۔ آیئے حضور ۔۔ اور بالوں میں برش کرنے لگی۔۔ادھر میں چلتی ہوئی عین اس کے بلکل پیچھے کھڑی ہو گئی اور بڑے غور سے اس کے گیلے بدن کو کو دیکھنے لگی میرا خیال ہے نہانے کے بعد اس نے اپنے بدن کو تولیئے سے صاف نہیں کیا تھا۔۔۔۔ مجھے یوں اپنی طرف گھورتے ہوئے دیکھ کر وہ کہنے لگی۔۔۔ مس ہما خیریت تو ہے نا؟ یہ تم میرے بدن کو اتنے کھا جانے والی نظروں سے کیوں گھور رہی ہو؟ تو میں نے بھابھی کی بھاری گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ بھابھی جی کھانے والی چیز کو ہی کھایا جاتا ہے نا۔پھر اس سے سوال کیا کہ نہانے کے بعد اس نے اپنے بدن کو ٹاول سے صاف کیوں نہیں کیا ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔اس کی ایک وجہ ہے ۔۔۔ جو تھوڑی دیر بعد بتاؤں گی اور دوبارہ سے برش کرنے لگی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھابھی کا منہ اپنی طرف کیا اور اسے ایک بڑا ہی گرم جوش اور گیلا سا بوسہ دیا۔۔۔۔پھر اس کی زبان چوس کر بولی۔۔۔ بھابھی گیلے بدن میں آپ بڑی غضب لگ رہی ہو۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے ماتھے پر لے جا کر بولی۔۔۔ باندی آداب بجا لاتی ہے ۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ آپ کو اس بات سے خبردار بھی کرتی ہے کہ اس کے بعد میرے ساتھ مزید کوئی حرکت کرنے کی کوشش بھی مت فرمایئے گا ۔۔۔۔ کہ کسی بھی وقت باندی کا جوان بھائی ۔۔۔ کمرے میں قدم رنجہ فرما سکتا ہے ۔۔۔ اور میری اس تنبیہ کے بادوجود بھی اگر آپ نے میرے ساتھ کوئی ۔۔سیکسی حرکت فرمائی تو۔۔۔ اس کی زمہ دار آپ خود ہوں گی۔۔۔۔ اور ہنسنے لگی ۔۔۔ تو میں نے بھابھی سے پوچھا ۔۔۔کہ آپ لوگ کہیں جا رہے ہو کیا؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ ہاں یار ۔۔۔اور پھر اس کی نظر میری کھلے گلے والی چھاتیوں پر پڑ گئی ۔۔۔۔اور جیسے اسے کچھ یاد آ گیا ہو ۔۔ اور وہ میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔ ہما یار ۔۔۔۔ یہ عادل خان تو صرف تمھارے ہی چھاتیوں کو نہیں بلکہ میں نے نوٹ کیا ہے کہ نظر بچا کر وہ تو میری بھی چھاتیوں کو بڑے غور سے دیکھتا ہے ۔۔۔پھر میری طرف آنکھ مار کر بولی ۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ میرا بھائی بہت بھوکا ہے؟ تو میں نے بھی شرارت سے بھابھی کی طرف آنکھ مار کر کہا کہ ۔۔۔اگر آپ کا بھائی زیادہ ہی بھوکا ہے اسے دودھ پلاؤ نا ۔۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی ایک دم چونک گئی اور ۔۔۔ بڑے غور سے میری چھاتیوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔میرا دودھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس سے پہلے کہ بھابھی اپنی بات مکمل کرتی اچانک عادل خان کمرے میں داخل ہو گیا ۔۔۔۔ اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر بھابھی نے مجھے سے سرگوشی میں کہا ۔۔۔ شیشے میں سے دیکھتی رہنا ۔۔۔۔ میں تم کو ایک نمونہ دکھانے لگی ہوں ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اک دم سے ایسے ری ایکٹ کیا کہ جیسے میں بھابھی کے کمرے میں کوئی چیز لینے آئی ہوں اور بظاہر بھابھی کے ڈریسنگ کے دراز دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔بھابھی جی آپ نے میری بلیک والی ہئیر پن کہاں رکھ دی ہے؟؟ میں بظاہر تو بھابھی کے دراز دیکھ رہی تھی لیکن میری ساری توجہ شیشے میں بھابھی اور اس کے بھائی اس عادل خان کی طرف لگی ہوئی تھی۔۔۔؟ ادھر بھابھی بھی میری بات سمجھ گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ زرا غور سے درازوں پر نظر دوڑا ۔۔۔میں نے تمھاری پِن کو یہیں کہیں رکھا تھا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھابھی عادل کی طرف مُڑی اور بظاہر پلنگ پر رکھا ہوا اپنا دوپٹہ اُٹھانے لگی۔۔۔۔۔ ادھر میری ساری توجہ اور نظریں عادل خان پر لگی ہوئیں تھیں۔۔۔ جیسے ہی بھابھی نے جھک کر پلنگ سے اپنا دوپٹہ اُٹھایا ۔۔۔تو شیشے میں سے میں نے عادل خان کی طرف دیکھا۔۔۔ تو کمرے کے وسط میں عادل خان بڑی ہی چوری چوری بھابھی کے سینے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بھابھی کے بڑے بڑے دودھ دیکھتے ہوئے واضع طور پر میں نے عادل کان کی آنکھوں میں ۔۔۔۔۔۔ شہوت ۔۔اور ہوس دیکھی تھی۔۔۔۔۔۔۔
چند سیکنڈ تک بھابھی نے عادل خان کو اپنی چھاتیوں کا نظارہ کروایا ۔۔اور پھر اس نے پلنگ پر پڑا دوپٹہ اٹھا رک اپنے سینے پر لیا اور عادل سے بولی۔۔۔۔۔ تم باہر فائق کا انتظار کرو میں بس ابھی آئی۔۔۔اور عادل خان بھابھی کی بات سن کر چپ چاپ باہر نکل گیا۔۔۔۔اس باہر نکلتے ہی بھابھی نےاپنا دوپٹہ دبارہ پلنگ پر پھینکا اور اپنی چھاتیوں کو پکڑ کر میری طرف دیکھااور کہنے لگی۔۔۔ ہاں جی کیا رپورٹ ہے تو میں نے بھابھی کی چھاتیوں کو جو اس وقت آدھ کھلی تھیں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا۔۔۔اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ بھابھی وہ نہ صرف آپ کی چھاتیوں کو بری طرح سے گھور رہا تھا بلکہ۔۔۔۔۔میں نے اس کی آنکھوں میں شدید جنسی ہوس اور شہوت بھی دیکھی ہے۔۔۔میری بات سن کر بھابھی نے اپنا نچلا ہونٹ اپنے دانتوں تلے دبایا ۔۔۔اور بولی۔۔۔۔۔۔۔۔دیکھا کتنی سیکسی ہوں میں ۔کہ۔۔۔۔اور پھراچانک ہی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ لیکن یار ہما۔۔ابھی تو میرا بھائی بہت چھوٹا ہے ۔۔۔۔۔ پھر وہ بولی یار۔۔۔۔ اس وقت میں بڑی جلدی میں ہوں اس لیئے ۔عادل کے بارے میں ہم کل تفصیل سے ڈسکس کریں گے۔۔۔ لیکن میں اور بھابھی اپنے اپنے کاموں میں کچھ اس طرح سے مصروف ہوئیں کہ کافی دن تک ہم اس بارے کوئی گفتگو نہ کر سکیں ۔۔۔ ہاں اس دوران ایک واقعہ ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔
وہ چھٹی کا دن تھا۔۔۔ اور پیشاب کی شدید حاجت کی وجہ سے میری آنکھ کھل گئی۔۔۔اور میں جلدی سے واش روم میں چلی گئی اور پیشاب کر کے واپس بستر پر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔ گھڑی دیکھی تو ابھی صبع کے آٹھ ہی بجے تھے۔۔۔ چھٹی کے دن اتنے سویرے اُٹھنا ۔۔۔۔۔۔۔ بہت بری بات ۔۔اس لیئے میں کروٹ بدل کو دوبارہ سے سونے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ اور ابھی میری آنکھ لگنے ہی والی تھی کہ باہر بیل بجی۔۔۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ چھٹی کے دن اتنی صبع کون ہو سکتا ہے؟ اور ابھی اس بات کے اندازے ہی لگا رہی تھی ۔۔۔ کہ میرے کانوں میں عظمیٰ باجی کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کی آواز سنتے ہی میں نے بستر سے جمپ ماری اور اپنی کھڑکی سے باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ اور دیکھا تو عظمیٰ اور اماں باتیں کرتی ہوئی برآمدے کی طرف ہی آ رہی تھیں ۔۔۔۔ رسمی باتوں کے بعد اماں نے عظمیٰ سے پوچھا۔۔۔ کہ اتنے دن سے کہاں تھی تم؟ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی۔۔۔۔ کیا بتاؤں باجی ۔۔۔ آفس میں اتنا کام تھا ۔۔۔ کہ چھٹی کے دن بھی جانا پڑا۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔ اتنے دن تک تمہارے ہاں نہ آ سکی۔۔۔ اس وقت عظمیٰ باجی نے ہلکے سبز رنگ کے شیڈ والی بڑی ہی خوب صورت سی ساڑھی پہن رکھی تھی۔۔۔جس میں حسبِ معمول عظمیٰ باجی کے بلاؤز کافی شارٹ۔۔۔اور اس کا گلا بہت کھلا تھا۔۔۔ ۔۔۔جبکہ عظمیٰ باجی کا پیٹی کوٹ بھی خاصہ ٹائیٹ سا تھا ۔۔۔وہ اس طرح کہ جب وہ میرے سامنے کرسی پر بیٹھی تو اس میں سے عظمیٰ کی موٹی گانڈ بہت نمایاں نظر آرہی تھی۔۔۔ جبکہ بلاؤز کے نیچے اس کی خوب صورت ناف کا گڑھا ۔۔۔۔ بہت اچھا اور سیکسی لگ رہا تھا۔۔۔۔۔
عظمیٰ باجی کے بیٹھتے ہی اماں نے اس کی طرف دیکھاا ور بولی۔۔۔ بڑی بنی ٹھنی ہو ۔۔۔ خیر تو ہے؟ تو عظمیٰ ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ویسے ہی ۔۔۔۔آج تمھارے پتی دیو پربجلی گرانے کا ارادہ ہےآج ۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں ہنس پڑی ۔۔۔ اس پر ضرور بجلی گراؤ لیکن اس کے لیئے تم کو اس کے آفس جانا پڑے گا۔۔۔۔ تو عظمیٰ حیران ہو کر بولی۔۔۔۔ آج چھٹی نہیں کی؟ تو اماں کہنے لگی۔۔۔ ویسے تو چھٹی ہوتی ہے لیکن ۔۔۔ کسی ضروری کام سے آفس گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی دیر میں نے سامنے سے عادل کو آتے ہوئے دیکھا ۔۔۔اس پر نظر پڑتے ہی عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔۔ ارے یہ چکنا ابھی تک گیا نہیں ؟ تو اماں اس کی طرف دیکھ کر بڑے معنی خیز لہجے میں بولی۔۔۔۔ جائیں اس کے دشمن۔۔۔۔۔ اور ہنس پڑی ۔۔۔۔ اماں کو ہنستے ہوئے دیکھ عظمیٰ مصنوعی غصے سے بولی ۔۔۔۔ اوئے دھوکے باز نیلو ۔۔۔۔۔۔ تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں ؟ اتنی دیر میں عادل ان کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔تو اماں جلدی سے اس سے کہنی لگی۔۔۔تمھارا کام ہو گیا ہے ۔۔۔اور پھر سرگوشی میں عظمیٰ باجی سے کوئی بات کی۔۔۔۔۔
جسے سن کر عظمیٰ نے اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔اتنی دیر میں ۔۔ عادل ان دونوں کے قریب پہنچ چکا تھا عادل کو قریب دکھ کر اماں نے اسے کہا آؤ عادل بیٹا تم زرا اپنی آنٹی کے پاس بیٹھو میں ان کے لیئے چا ئے بنا کر لاتی ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ عادل کوئی بات کرتا ۔۔۔۔ اماں نے اسے اپنی کرسی پر بیٹھنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔اور خود کچن میں چلی گئی۔۔۔۔ جیسے ہی اماں نظروں سے اوجھل ہوئی تو ۔۔۔ عظمیٰ باجی نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کیسے ہو بچے؟ اور خلافِ توقع عادل نے عظمیٰ کی طرف ایک بھر پور نظر ڈالی اور کہنے لگا۔۔۔ جی بہت اچھا ہوں۔۔۔ اور اس طرح عظمیٰ باجی اور عادل کے ساتھ ساتھ بات چیت شروع ہو گئی۔۔۔۔ چونکہ عظمیٰ باجی کی پشت اور عادل کا فرنٹ حصہ میری طرف تھا اس لیئے میں ٹھیک سے نہیں کہہ سکتی کہ گفتگو کے دوران عظمیٰ نے عادل کو کس چیز کا نظارہ کروایا ۔۔۔۔ کہ جس سے اچانک ہی عادل کی دونوں میں ایک چمک سی آ گئی۔۔۔ میرے خیال میں یہ عظمیٰ کی ساڑھی کا پلو ہو سکتا ہے جو اس نے بڑے طریقے سے اپنی چھاتیوں سے ہٹایا تھا ۔۔ کہ ۔۔ کیونکہ ساڑھی کے پُلو کے ہٹتے ہی ۔۔۔ عظمیٰ باجی کا تنگ بلاؤز نمایاں ہو کر سامنے آ گیا تھا اور اس تنگ بلاؤز۔۔۔جس میں اس کے موٹے اور گورے ممے پھنسے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ جنہیں دیکھ دیکھ کر عادل کی جان نکلی جا رہی تھی۔۔۔عادل کی حالت کو دیکھتے ہوئے عظمیٰ باجی ایسے ظاہر کر رہی تھی کہ جیسے سب نارمل ہو ۔۔۔۔ اور اس سے بڑے ہی نارمل انداز میں باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف عادل کی نگاہیں مسلسل عظمیٰ باجی کے گورے بدن کا طواف کر رہی تھیں اور عظمیٰ یہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی اسے نظر اندا ز کر کے بڑے ہی نارمل انداز میں اس کے ساتھ باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔۔
کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد عظمیٰ باجی اچانک اُٹھی اور ایسے اپنی ناف کو کھجاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی ابھی تک نہیں آئی اور جیسے ہی عظمیٰ باجی نے اپنی ناف کجھائی۔۔۔۔۔ عادل کی نگاہ اس کے ناف کے گڑھے میں پڑ گئی۔۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی آپ کو بتا چکی ہوں کہ عظمیٰ باجی کی پتلی سی کمر والے پیٹ پر ان کا یہ خوب صورت سا گڑھا ۔۔۔ بہت سندر لگتا تھا ۔۔۔۔ اور بات سے عظمیٰ بھی بخوبی واقف تھی ۔۔ اسی لیئے۔۔۔۔ اماں کو دیکھنے کے بہانے اس نے عادل کو اپنی ناف کا دیدار کروایا تھا۔۔۔۔ اور میری نگاہ عادل پر گئی تو وہ عظمیٰ کی ناف کو دیکھتے ہوئے بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔اور بے خیالی میں اپنے لن کو بھی کجھا رہا تھا ۔۔۔۔۔اتنی دیر میں کچن سے اماں بھی چائے کا سامان لے کر برآمد ہوئی اور دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔۔ عظمیٰ چائے پیئے بغیر نہیں جانا ۔۔۔۔۔اور جیسے ہی اماں ان لوگوں کے قریب آئی ۔۔۔تو عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی۔۔۔۔۔۔۔ میں جا تھوڑی رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے تو بس سو سو آیا تھا ۔۔۔ اماں کہنے لگی ۔۔۔۔۔ جلدی سے میرے کمرے میں جاؤ اور ۔۔۔ سو سو کر کے آ جاؤ اور عادل سے نظربچا کر میرے سامنے اماں نے عظمیٰ کو آنکھ مار دی تھی۔۔۔
اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی عادل کی طرف بیٹھ کر کے جھکی اور عادل کو اپنی بڑی سی گانڈ کا نظارہ کرواتے ہوئے کرسی سے اپنا پرس اٹھانے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ نے اپنا پرس اُٹھایا ۔۔۔۔اماں جھٹ سے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے پرس کوئی نہیں کھائے گا۔۔۔۔ اسے یہاں ہی پڑا رہنے دو ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ ایک دفعہ پھر کرسی پر جھکی اور اپنا پرس رکھ کر اماں سے کنے لگی ۔۔میں ۔ پیشاب کر کے ابھی آئی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ ۔۔ اماں کے کمرے کی طرف مُڑی اماں نے عادل کی طرف دیکھ اور بولی ۔۔۔یہ کیا تم بِٹر بِٹر اس کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔ اگر وہ برا مان گئی تو ؟ اماں کی بات سن کر عادل نے چور نظرون سے ادھر ادھر دیکھا اور اپنی جگہ سے اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔خالہ۔۔۔۔ یاد ہے نا آپ نے میرے ساتھ ایک وعدہ کیا تھا۔۔۔۔۔ تو اماں جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے بولی۔۔۔ وعدہ کونسا وعدہ۔۔۔۔؟؟؟؟؟ اور کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ اچانک ہی عادل عظمیٰ کی کرسی کو گھسیٹ کر لایا اور اس کا پرس ایک طرف رکھ کر اماں سے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔
وہ خالہ۔۔۔۔ وہ جب پہلی بار ۔۔۔ آپ نے سٹول پر میرا ۔۔۔۔۔۔لن پکڑا تھا اور مجھے اپنی چھاتیاں ۔۔ دکھا اس آنٹی کے بارے میں پوچھا تھا؟ تو اماں اپنے زہن پر زور دینے کا ڈرامہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا ۔۔۔ تم کہتے ہو تو پوچھا ہو گا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے اس ٹائم اپنی کہی ہوئی وہ بات نہیں یاد آ رہی ۔۔۔تو عادل بڑے ہی اشتیاق سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔ خالہ یاد کرنے کی کوشش کرو نا۔۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ کہ ۔۔۔ میں نے کہا کیا تھا؟ ۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عادل نے مختصراً اماں کی کہی ہوئی ساری بات دھرا دی بولا۔۔۔۔۔۔ پلیزززززززززز ۔۔۔ خالہ ۔۔۔اگر آپ کو اپنی بات یاد نہیں بھی آ رہی تو ۔۔۔ پلیزززززززززززز ۔۔۔۔۔۔مجھے یہ آنٹی پسند آئی ہے۔۔۔۔ اس وقت عادل کی حالت دیکھنے والی تھی۔۔۔وہ بچوں کی طرح ضد کر کے بڑا مچل رہا تھا ۔۔۔اوریہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی ۔ اماں ۔۔۔ مچلی بنی ۔۔۔اس کی بات سن رہی تھی ۔۔۔۔۔ خیر کچھ دیر اور عادل کو ترسانے اور ۔۔۔تڑپانے کے بعد اماں اس سے کہنے لگی یہ کیا پلیزز۔۔۔۔ پلیززززززززززز۔۔ لگائی ہوئی ہے ۔۔۔سیدھی طرح کہہ نا ۔۔۔ کہ عظمیٰ پر دل آ گیا ہے ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اس بات پر آمادہ ہو گئی کہ وہ اس سلسلہ میں عظمیٰ سے بات کرتی ہے اور پھر اس سے کہنے لگی۔۔۔۔بولی۔۔۔۔ ایسا کرو کہ تم چائے کے ٹرے اُٹھاؤ اور میرے ساتھ کمرے میں چلو ۔۔۔ میں وہاں جا تمھارے سامنے اس کے ساتھ اس سلسلہ میں بات کرتی ہوں ۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے جلدی سے چائے کے برتنوں کی ٹرے اٹھائی اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔۔۔۔
ویسے تو مجھے اس سٹوری کا سارا پتہ تھاکہ اس کا انجام کیا ہوگا ۔۔۔۔ لیکن عادل کی بات سن کر اور اماں کا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ پھر بھی تجسس کے مارے میرا حال بہت برا ہو رہا تھا اور میں سوچ رہی تھی کہ جانے اب یہ سیکسی لیڈیز عادل کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی ہیں کیا۔۔۔وہ اسے آسانی سے دے دیں کی یا ۔۔اس بے چارے کو مزید ترسا ئیں گی۔۔۔۔۔۔پھر میرے زہن میں یہ بات بھی آئی کہ کیا اماں کے سامنے۔۔۔ عظمیٰ عادل سے اپنی چوت مروا لے گی؟ اور کیا عظمیٰ کو چُدتے ہوئے دیکھ کر اماں رہ پائے گی ؟ ۔اورکیا وہ ۔۔ صرف ان کی چودائی کی نگرانی کرے گی۔۔۔۔یا پھر خود بھی عظمیٰ کے ساتھ شریکِ پارٹی ہو جائے گی؟؟؟ ۔۔۔ شریکِ پارٹی کا سوچتے ہی میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی۔۔۔اور میرے بدن کے سارے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ ۔۔۔۔۔۔ کہ آج میں دو سیکسی ترین اور لن کی بھوکی عورتوں کو ایک ساتھ ۔۔۔ ایک ٹین ایجر لڑکے سے چودواتے ہوئے دیکھوں گی ؟؟۔اُف۔ف ف۔ف۔ف۔اتنی خوب صورت اور سیکسی لیڈیز اس ٹین ایجر لڑکے کے لن کے ساتھ کیا سلوک کریں گی؟؟ ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے میں کمرے سے باہر نکلی۔۔۔۔اور دبے پاؤں چلتے ہوئے۔۔۔۔اماں کے کمرے کی طرف بڑھنے لگی۔۔اور آنے والے واقعات کا تصور کرتے ہوئے جوش سے میرا جسم پسینے میں بھیگ گیا اورمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔

0 comments: