ترَاس قسط۔۔۔12

ترَاس                                 
                                                                                                                                                12ترَاس ۔۔۔
کھانا کھانے کے بعد سب لوگ خاص کر لیڈیز وہیں لان میں ہی بیٹھ گئیں اور نیچے گھاس پر دری بچھوا کر وہاں ڈھولک رکھ لی گئی اور ایک بار پھر سے شادی کے گیت شروع ہو گئے۔۔۔ میں نے کچھ دیر تو ان کا ساتھ دیا ۔۔ پھر مجھے پیشاب کی حاجت محسوس ہوئی اور میں وہاں سے اُٹھ کر اندر روم کی طرف چل پڑی ۔۔۔ تو دیکھا کہ وہاں پہلے ہی سے کوئی گھسا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں گیلری میں اس انتظار میں کھڑی ہو گئی کہ جونہی واش روم فارغ ہو تو میں ۔۔۔ جاؤں۔۔۔اتنے کیا دیکھتی ہوں کہ وہی ڈھیٹ لڑکا۔۔۔ میرے پاس آ کھڑا ہوا ۔۔۔ اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ آپ کس کو تلاش کر رہی ہیں۔۔۔ تو میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔۔ اور خاموش کھڑی رہیں ۔۔۔ پھر اس لڑکے نے میرے طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ ہما ۔۔ جی پلیز آپ مجھے غلط نہ سمجھیں۔۔۔۔۔۔ میں بس ۔۔۔ میں بس۔۔۔۔۔ آپ مجھے بہت اچھی لگیں ہیں۔۔۔۔ تو میں نے بظاہر فرش پر دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ زلیل آدمی کو ٹھیک سے لڑکی بھی پٹانی نہیں آتی۔۔۔ پتہ نہیں کیسے اس نے میرے دل کی بات سُن لی اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔۔ آپ یقین کریں میں ایسا ویسا لڑکا نہیں ہوں ۔۔۔ میں تو ۔۔ میں تو۔۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ یقین کریں ہما جی ۔۔۔ خود میرے پیچھے بہت سی لڑکیا ں پھرتی ہیں۔۔۔ ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا ۔۔ کہ سامنے کمرے والے واش روم کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔ واش روم سے جیدا باہر نکل آیا ۔۔۔ اور جیسے ہی جیدا واش روم سے باہر آیا ۔۔۔ میں نے اس لڑکے جس نے اپنا نام دوست نواز بتایا تھا ۔۔ کی بات کا کوئی جواب دیئے بغیر ۔۔۔ آگے بڑھی اور واش روم میں گھس گئی۔۔۔۔
کچھ دیر بعد جب میں فارغ ہو کر باہر نکلی تو دیکھا کہ وہی لڑکا جیدے کے ساتھ کھڑا باتیں کر رہا تھا ۔۔ ۔۔اور پھر مجھے دیکھتے ہی وہ لڑکا وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا ۔۔۔ اور اب اکیلا جیدا ہی وہاں کھڑا رہ گیا تھا ۔۔۔پتہ نہی کیوں ۔ جیدے کو دیکھ کر ایک دم میرے اندر کی۔۔۔تراس ۔۔۔ بھڑک اٹھی ۔۔۔۔ اور ۔۔ ایک دم سے ہی میری ہوس نے سر اُٹھایا ۔۔۔۔اور اس کےساتھ ہی نیچے میری چوت میں کچھ کچھ ہونے لگا۔۔۔ اور میں اپنی چوت کو مسلتے ہوئے جیدے کے پاس پہنچ گئی۔۔۔ اور قبل اس کے کہ میں اس سے کچھ کہتی وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔ بی بی جی آپ کو ایک بات بتاؤں ۔۔ تو میں نے اس سے کہا بولو۔۔ جناب۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ یہ جو لڑکا یہاں کھڑا تھا کون ہے؟ تو میں نے نفی میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔ تو وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔ بی بی جی یہ لڑکا۔۔۔ایک بہت بڑے زمیندار کا اکلوتا بیٹا ہے ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے برا سا منہ بنایا اور بولی۔۔۔ اکلوتا ہو یا کھوتا ۔۔۔ مجھے اس سے کیا؟ میں تو اتنا جانتی ہوں کہ یہ صبع سے ایویں ہی میرے پیچھے پڑا ہوا ہے۔۔۔ میری بات سن کر جیدا کہنے لگا بی بی کوئی بھی ایسے ہی نہیں کسی کے پیچھے پڑتا ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ دفعہ کر جیدے ۔۔۔ اور پھر میں نے گیلری میں ادھر ادھر دیکھا اور اس کو کمرے کے اندر آنے کا بولا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا ۔۔ میں نے اپنا ہاتھ جیدے کی دھوتی میں ہاتھ ڈالا اور اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اس وقت تک جیدے کالن ایک چھیچھڑا سا بنا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن جیسے ہی میں نے اس کو اپنے ہاتھ میں لیکر مسلنا شروع کیا تو اس چھچھڑے میں جان آنا شروع ہو گئی ۔۔۔چنانچہ میں اسے مزید مسلتے ہوئے جیدے سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔جیدے آج رات پھر تم نے مجھ سےملنا ہے ۔۔۔میری حرکت دیکھ کر ۔۔۔۔۔اور میری بات سن کر جیدا کچھ گھبرا سا گیا اور اس سے پہلے کہ اس کا لن لوہے کی طرح اکڑ جاتا ۔۔ اس نے میرے ہاتھ سے اپنا لن چھڑایا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔یہ کیا کر رہی ہو ہما۔۔۔۔ ۔۔۔ اور بولا ۔۔۔ یہاں کوئی بھی کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے لن کو دھوتی میں کر لیا۔۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔ بی بی جی ۔۔۔ اس انجان جگہ پر ہم کیسے مل سکتے ہیں؟؟ ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ یہ انجان جگہ نہیں ہے اور تم نے مجھ سے ضرور ملنا ہے تو وہ میرے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ایک تو تم بچوں کی طرح ہر بات میں بڑی ضد کرتی ہو۔۔۔ پھر بولا۔۔۔ لیکن اس دفعہ تم نے مجھے بتانا ہے کہ میں نے تمھارے ساتھ کہاں جانا ہے۔ اور مجھ سے اپنا لن چھڑا کر باہر نکل گیا۔۔۔
کچھ دیر بعد میں بھی اس کے پیچھے پیچھے باہر آ گئی اور لان کی طرف بڑھنے لگی ۔۔۔تو اچانک ایک خوبصورت سی خاتون نے میرا راستہ روک لیا اور بولی۔۔۔ کیسی ہو ہما۔۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔ لیکن پہچان نہ پا ئی تاہم میں نے بڑی خوش اخلاقی سے اس کی باتوں کا جواب دیا۔۔۔ اور پھر اس خاتون سے ایکسکیوز کرتے ہوئے اماں کی طرف چلی گئی۔۔۔۔ جہاں اماں ایک اجنبی خاتون کے ساتھ بڑی ہنس ہنس کر باتیں کر رہیں تھیں۔۔۔ جیسے ہی میں وہاں پہنچی ۔۔۔۔ تو اماں نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔ ہما بیٹی خالہ کو سلام کرو ۔۔۔ تو میں نے اس خاتون کو بڑے ادب سے سلام کیا اور ایک طرف بیٹھ گئی۔۔۔ وہ دونوں باتیں کر رہیں تھیں کہ مجھے عظمٰی باجی نے آواز دیکر اپنے پاس بلا لیا ۔۔۔ اور بڑے معنی خیز لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔ کیسی لگی میڈم ؟ تو میں نے عظمٰی باجی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کیا مطلب ہے جی آپ کی بات کا۔؟؟۔ تو وہ ہنستے ہوئے بولی۔۔۔ ابھی پتہ چل جائے گا بچہ۔۔۔۔ اور چپ ہو گئی۔۔۔ اب میرے دل میں اس بات کی کھد بُد شروع ہو گئی کہ یہ ماجرا کیا ہے۔۔۔۔ لیکن کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔۔ آخر لاکھ منتوں اور ترلوں کے بعد عظمٰی باجی کہنے لگیں ۔۔۔جہا ں تک میرا قیاس ہے یہ خاتون اپنے بیٹے کےلیئے تمہاری اماں کے پاس آئی ہے۔۔
عظمٰی باجی کی بات سُن کر میں تو ہکا بکا رہ گئی ۔۔۔ اور حیرت کے مارے میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔۔۔۔۔اور میں کبھی عظمٰی باجی کی طرف اور کبھی اس خاتون کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ مجھے یوں حیران ہوتا دیکھ کر عظمٰی باجی ۔۔ گنگنا نے لگی۔۔۔ چھوڑ بابل کا گھر۔۔۔۔تم کو پیا جی کے گھر ۔۔۔ ایک روز جانا پڑے گا۔۔۔ ادھر میں بڑی حیرانی سے سوچ رہی تھی کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے۔۔۔ اسی دوران وہ خاتون اماں کے پاس سے اُٹھ کر جانے لگی۔۔۔ تو احتراماً اماں بھی اپنی جگہ سے اُٹھی اور کافی آگے تک اس خاتون کو چھوڑ کر آئی۔۔۔۔ جیسے ہی اماں واپس اپنی کرسی پر بیٹھی۔۔۔ میں عظمٰی باجی سے اُٹھ کر اماں کے پاس پہنچ گئی اور جاتے ہی اماں سے پوچھنے لگی۔۔۔ اماں یہ خاتون کون تھی ؟ میری بات سنتے ہی اماں نے ایک نظر عظمٰی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ بڑی کمینی ہے یہ عورت ۔۔۔۔اس کے پیٹ میں تو کوئی بات رہتی ہی نہیں ہے۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ارے تم ان کو نہیں جانتی ۔۔۔ یہ اپنی شفقت آپا تھیں ۔۔۔۔ چاچے منظور کی بیوی ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا وہ تو ٹھیک ہے پر اماں یہ بتاؤ ۔۔کہ ۔ یہ محترمہ آپ کے پاس کیا کر رہی تھی ؟ تب اماں اچانک سنجیدہ ہو گئی اور مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ دیکھ ہما ۔۔۔۔گو کہ انہوں نے خود تو نہیں کہا ۔۔۔ لیکن میں نے ادھر ادھر سے سنا ہے کہ یہ لوگ ۔۔۔۔۔۔۔تمہارے رشتے کے سلسلہ میں بڑی دل چسپی رکھتے ہیں۔۔۔ تو میں نے ایک دم اماں سے کہہ دیا کہ اماں ابھی میں نے پڑھانا ہے اور میں نے ابھی سے کوئی شادی وادی نہیں کرنی ۔۔۔ تو اماں نے مجھے پچکارتے ہوئے کہا کہاکہ میری جان۔۔۔ کون کافر تمھاری شادی کروا رہا ہے ۔۔۔ ابھی تو ان لوگوں نے کسی کی معرفت صرف اس بات کے اشارے دیئے ہیں۔۔آگے نصیب میں ہوا تو ۔۔۔ تمھارے رشتے کی بات پکی ہو جائے گی ۔۔۔
اپنے رشتے کی بات سُن رک میرے من میں ایک عجیب سی سرسراہٹ سی شروع ہو گئی ۔۔۔ اور میں نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے دلہے کے بارے میں سوچنے لگی۔۔اور دلہے سے ہوتی ہوئی بات ۔۔سہاگ رات تک گئی ۔۔۔اور سہاگ رات کا سوچ کر میری چوت کی تراس۔۔۔ مزید بڑھ گئی ۔۔۔۔ اور چوت صاحبہ جو کہ پہلے ہی جیدے کا لن دیکھ کر کافی گرم ہو رہی تھی اب مزید گرم تر ہو گئی تھی۔۔۔ پھر میں نے یہ سوچ کر خود کو تسلی دی کہ رات کو جیدے سے ملنا تو ہے ۔۔۔ پھدی کی گرمی ختم نہ سہی اس کا لن کم تو کر ہی دے گا۔۔۔ میں نے یہ سوچا اور پھر وقتی طور پر شانت ہوگئی۔۔۔۔ ابھی میں انہی سوچوں میں گم تھی کہ عظمٰی باجی کی آواز میرے کانوں میں گونجی وہ کہہ رہی تھی کہ۔۔۔۔ ہما ہم سب فائق کے سسرال اس کی دلہن سے ملنے جا رہے ہیں تم بھی چلو ۔۔۔ اور میں نہ چاہتے ہوئے بھی ان لوگوں کے ساتھ چل پڑی ۔۔فائق بھائی کے سسرال کا گھر وہاں سے تھوڑا ہی دور تھا۔۔۔ میں عظمٰی اور تین چار اور خواتین ۔۔۔ ان کے گھر چلے گئے۔۔۔ دلہن کے گھر کے بڑے لوگ یعنی کہ اس کیے ماں باپ اور بڑے ۔۔۔ تو ظاہر ہے کہ ماجد بھائی کی کوٹھی میں تھے اور وہ بے چارے اماں ابا اور بارات کی خدمت میں جُتے ہوئے تھے ۔ اور ایک ایک بندے سے پوچھ رہے تھے کہ سر چائے ہو جائے ۔۔۔ اور کوئی چیز تو نہیں چاہیئے۔۔وغیرہ وغیرہ ۔جبکہ ادھر عطیہ بھابھی کے گھر میں اس کی قریبی دوست اور رشتے دار خواتین بیٹھی ہوئیں تھیں ۔۔۔ میں خواتین کو لیئے ہوئے سیدھا ہال میں چلی گئی۔۔۔ جہاں دلہن درمیان میں اور باقی ۔۔۔لڑکیاں اس کے آس پاس بیٹھیں ہوئیں تھیں اور وہ ذور ذور سے کسی بات پر ہنس رہیں تھی ۔۔۔ عطیہ بھابھی کے سامنے ایک ڈھولک بھی پڑی تھی ۔۔۔ لیکن اس وقت وہ سب لیڈیز ڈھولک کی بجائے آپس میں خوش گپیاں لگا رہیں تھیں۔۔۔ ۔۔۔
ہمارے داخل ہوتے ہی ۔۔۔ وہاں پر ایک دم شور مچ گیا ۔۔۔ اور دو تین لڑکیاں عطیہ بھابھی کے سامنے کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگیں ۔۔ کل سے پہلے آپ لوگوں کا داخلہ اس گھر میں منع ہے تاہم ۔۔۔ کچھ دیر کی گفتگو ۔۔منت سماجت ۔۔اور ۔۔۔ بات چیت کے بعد ۔۔۔۔ وہ لڑکیا ں عطیہ بھابھی کے سامنے سے ہٹ گئیں ۔۔۔ اور ہمیں عطیہ بھابھی کے پاس بیٹھنے کی جگہ دی۔۔۔۔ ابھی ہم لوگ عطیہ بھابھی سے باتیں ہی کر رہے تھے کہ چائے کا دور شروع ہو گیا ۔۔۔ اور اچانک پتہ نہیں کہاں سے وہی لڑکا نمودار ہوا ۔۔۔ اور مجھے چائے کی پیالی پکڑاتے ہوئے بولا۔۔کیسی ہو ہما۔۔۔۔ اس کو یوں اپنے ساتھ بے تکلف ہوتے دیکھ کر مجھے غصہ تو بہت آیا ۔۔۔ لیکن میں خود پر جبر کر گئی ۔۔۔۔اور اس کے ہاتھ سے چائے کی پیالی پکڑنے کے لیئے جیسے ہی میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔ اس نے پیالی دیتے ہوئے بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے میرے انگوٹھے کے ساتھ اپنا انگھوٹھا ٹچ کیا ۔۔۔۔ میں اس کی شرارت سمجھ تو گئی ۔۔ لیکن موقعہ ایسا تھاکہ میں اس کو کوئی جواب نہ دے سکتی تھی۔۔۔ اس لیئے خون کے گھونٹ پی کر چپ رہی۔۔۔
عطیہ بھابھی کے پاس ہم کافی دیر تک رہے ۔۔پھر رات کافی ہو گئی تو عظمٰی باجی کہنے لگی ۔۔۔ کہ اب ہمیں چلنا چاہیئے۔۔۔۔ ان لوگوں نے ہمیں روکنے کی کافی کوشش کی لیکن ۔۔۔ ہم لوگ وہاں نہ رُکے اور جب واپس آنے لگے تو ان میں نے دو تین خواتین اور وہی لڑکا ۔۔۔۔۔ ہمیں چھوڑنے کے لیئے ماجد بھائی کی کوٹھی تک آیا ۔۔۔۔۔ کوٹھی پہنچتے ہی ہمارا ٹاکرا ۔۔۔ اماں کےساتھ ہو گیا وہ ہمارا ہی انتظار کر رہیں تھیں ۔اور انہوں نے ہمیں اپنے اپنے کمروں کا بتایا اور سونے کی تاکید کرتے ہوئے خود وہاں سے چلی گئیں ۔۔۔ اپنے کمرے میں پہنچتے ہی میں نے اپنا بیگ کھولا ۔۔۔ اور رات کے پہننے والے کپڑے نکال لیئے۔۔۔ اور پھر کپڑے تبدیل کرنے کے لیئے جیسے ہی واش روم کی طرف بڑھی۔۔۔ تو وہاں خواتین کی لمبی قطار کو دیکھ کر میں وہاں سے باہر آ گئی اور کوئی اور کمرہ دیکھنے لگی ۔۔ لیکن اتفاق سے میں جس کمرے میں بھی جھانک کر دیکھا اسے ہاؤس فُل ہی پایا۔۔۔ اور پھر میں اپنے کپڑے ہاتھ میں لیئے وہاں سے آگے چلی جاتی ۔۔۔ اس طرح چلتے چلتے میں گیلری کے آخری سرے تک پہنچ گئی ۔۔۔ یہاں پہنچ کر میری نظر ایک چھوٹے سے دروازے پر پڑی ۔۔ اور میں بلا سوچے اس میں گھس گئی۔۔۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس میں سرخ رنگ کا دبیز ساقالین بچھا ہوا تھا ۔۔۔ اور اس کمرے میں دو تین کرسیاں اور وکٹورین سٹائل کے دو سنگل سیٹر صوفے ایک طرف پڑے تھے جبکہ ان کے بلکل سامنے دو ٹرپل سیٹر صوفے پڑے تھےاور دیواروں پر بھاری پردے لگے ہوئے تھے میں نے ان پردوں ہٹا کر دیکھا تو یہ کھڑکیاں تھیں جو کہ باہر ۔۔لان کی طرف کھلتی تھیں۔۔۔ ۔۔۔ کمرے کا جائزہ لیتے ہوئے مجھے ان کی سیٹنگ کی بلکل کوئی سمجھ نہ آئی اور میں نے ایک نظر کمرے کی طرف دیکھا اور جلدی سے پکڑے تبدیل کیئے اور باہر نکل آئی۔۔۔ اور اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔ راستے میں اچانک مجھے ایک خیال آ گیا اور میں دوبارہ بھاگتی ہوئی اس کمرے کی طرف چلی گئی اور اب ایک نئے اینگل سے اس کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔۔ اور مجھے یہ کمرہ اپنے کام کے لیئے نہایت مناسب معلوم ہوا ۔۔ کیونکہ ایک تو یہ برآمدے میں سب سے آخر میں تھا۔کہ جہاں لوگوں کا آنا جانا بہت کم تھا ۔۔ اور دوسرا اس کی بناوٹ ایسی تھی کہ دور سے کسی کو گمان بھی نہ ہوتا تھا ۔۔۔ کہ یہاں کوئی کمرہ ہے ۔۔اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد میں اپنے کمرے میں گئی اور کپڑوں کو رکھ کر میں سیدھا سرونٹ کوارٹر کی طرف چلی گئی ۔۔۔ اور پھر جیدے کو ایک مخصوص اشارہ کیا ۔۔۔ اور خود باہر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد جیدا ۔۔ میرے پاس کھڑا تھا اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بظاہر بڑی نیازی سے پوچھ رہا تھا کہ کہاں چلنا ہے؟ لیکن میری نظر اس کی دھوتی پر تھی ۔۔ جو اس کے رضامندی کا ثبوت دی رہی تھی ۔۔ دھوتی میں جیدے کا لن نیم کھڑا تھا۔۔۔پھر میں نے اس کو مطلوبہ کمرے کی لوکیشن سمجھائی تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ لیکن وہاں تو کوئی کمرہ نہ ہے ؟ تو میں نے کہا یہی تو بات ہے وہاں پر ایک خفیہ کمرہ ہے اور پھر اس سے کہا کہ وہ مناسب فاصلہ رکھ کر میرے پیچھے پیچھے آجائے ۔۔۔
جیدے کو ہدایت دے کر میں آگے بڑھی اور اس خفیہ کمرے کی طرف چلنے لگی۔۔۔۔ اور پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اس کمرے میں داخل ہو گئی ۔۔۔ کچھ ہی دیر کے بعد جیدا بھی اس کمرے میں آگیا ۔۔۔ اور کمرے داکل ہو کر اس کا جائزہ لینے لگا۔۔۔۔۔۔ اور بولا۔۔۔ کمال ہے بی بی جی ۔۔۔ میں نے صبع سے اس برآمدے کے کوئی سو چکر لگائے ہوں گے ۔۔ لیکن مجھے اس کمرے کا بلکل بھی پتہ نہیں چلا ۔۔۔ ابھی جیدے یہ کہہ رہا تھا کہ میں گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئی۔۔۔۔جیدے کی دھوتی سے اس کا لن نکال لیا۔۔۔ اور اس کی طر ف دیکھنے لگی۔۔۔ جیدے کا کالا لن ۔۔۔ ابھی نیم کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔ اور اسے کو دبانے لگی۔۔۔میرے نرم ہاتھوں کا لمس پاتے ہی جیدے کا لن ۔۔۔ کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اور میں اس کے شیش ناگ کو پھن پھیلاتے ہوئے دیکھنے لگی۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ جیدے کا لن پوری طرح کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور میں اس کے شاندار لن کا جائزہ لینے لگی تو جیدا بولا ۔۔۔۔ ہما جی۔۔۔ زرا میرے ٹوپے پر اپنی زبان تو پھیرو۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھ کر ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔ اور اپنا منہ جیدے کے لن کے قریب لے گئی اور سب سے پہلے تو اس کے موٹے ٹوپے کو اپنے دونوں ہونٹ جوڑ کر چوم لیا ۔۔۔ اس کا لن کافی تپا ہوا تھا۔۔۔ پھر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور جیدے کے ٹوپے پر پھیرنے لگی۔۔۔میری زبا ن کا لمس جیسے ہی اس کے ٹوپے پر لگا۔۔۔ جیدے کے منہ سے سسکی نکلی۔۔۔ اور وہ بولا۔۔۔ اوہ۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔ میرا لن منہ میں ڈال ۔۔۔ اور میں نے اس کے لن کو اپنے منہ میں لینا شروع کر دیا۔۔۔۔اور دو تین چوپے ہی لگائے ہوں گئے کہ اس کے لن نے مزی (پری کم) چھوڑنا شروع کر دی۔۔۔۔ اس کے لن سے نکلنے والی گرم مزی کا زائقہ کافی نمکین تھا اور پھر اس کے لن نے اتنی مزی چھوڑی کہ میرا منہ نمکین پانی سے بھر گیا۔۔۔۔۔ابھی میں جیدے کا لن چوس ہی رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک جیدے نے میرے منہ سے اپنا لن کھینچا اور مجھے اوپر اُٹھا لیا ۔۔۔تو میں نے اوپر اُٹھتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ کیا ہے تھوڑا سالن تو اورچوسنے دو نا۔۔۔ تو وہ بولا۔۔۔ لیکن میں تمھارے ممے چوسنا چاہتا ہوں اور اس نے میری قمیض اوپر کی ۔۔۔۔ حسبِ روایت کپڑے تبدیل کرتے وقت برا میں نے پہنی ہی نہ تھی ۔۔۔ اس لیئے اس نے میری قمیض اوپر کی اور پہلے تو میرے نپلز سے کھیلنے لگا ۔۔۔ پھر جیدے نے اپنے موٹے موٹے ہونٹوں میں میرے دائیں ممے کا نپل لیا اور کسی بچے کی طرح اسے چوسنے لگا۔۔۔۔اس کے ممے چوسنے کی وجہ سے میری چوت میں آگ لگنا شروع ہو گئی اور پھدی میں پانی جمع ہو گیا ۔۔۔اور مین مزے سے ہلکی ہلکی کراہیں بھرنے لگی۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ اوہ ہ ہ ہ ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ اورجیدے سے بڑی ہی شہوت بھری آواز میں بولی۔۔۔۔۔ جیدے میرا مما منہ میں لے کر چوس نہ ۔ نا۔۔۔ میری شہوت بھری آواز نے جیدے کومزید مست کر دیا تھا اور وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہاں تیرا مموں کو اپنے منہ میں لے کر ہی چوسوں گا۔۔۔ اور ۔۔۔بڑے زور و شور سے میرے ممے چوسنے لگا۔۔۔

0 comments: