بارش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2
نازیہ کے ہیلو کے جواب میں میں نے اس سے کہا کہ ۔۔ہائیں تم شادی پر نہیں گئیں ؟؟میرا سوال سُن کر ۔۔۔۔ پہلےتو کافی دیر تک وہ چپ رہی ۔۔۔۔میرے خیال میں وہ اس تزبزب میں تھی کہ کچھ دیر پہلے والے واقعہ کے بعد وہ مجھ سے بات کرے یا نہ کرے ۔لیکن جب کافی دیر تک میں اس سے نارمل انداز میں ہیلو ہیلو کرتا رہا اور اس پوچھا ۔۔۔ کہ کیا ہوا نازیہ ۔۔۔سو تو نہیں گئی ہو؟؟؟ ۔۔۔تو تب اس نے ایک گہرا سانس لیا اور میرا دس دفعہ کا پوچھا گیا سوال سن کر کہنے لگی جانا تھا پر نہیں گئی۔۔۔ اور امی کے ساتھ میری جگہ اسد چلا گیا ۔۔۔تو میں نے ویسے ہی پوچھ لیا کہ تمھارے نہ جانے کی وجہ کیا ہے؟ کہنے لگی بس ایک تو کوئی خاص موڈ بھی نہ تھا دوسرا پاپا کو وقت پر دوائی دینا میری ڈیوٹی میں شامل ہے۔۔ اور شادی کا فنگشن تم کو معلوم ہی ہے کہ رات گئے تک چلتا ہے اس لیئے ہمارا خیال تھا کہ ہم پاپا کو دوائی کھلا کر چلے جائیں گے لیکن عین وقت پر پاپا کا فون آ گیا کہ وہ تھوڑا لیٹ ہو جائیں گے اس لیئے میں رہ گئی۔۔ اس کی بات سُن کر میں بڑا خوش ہوا اور اس سے کہا کہ مس جی آپ کےہاں میرا موبائیل رہ گیا تھا آپ کی اجازت سے میں وہ فون لینے آ رہا ہوں ۔۔۔۔اور اس سے پہلے کہ وہ ہاں یا ناں میں کوئی جواب دیتی میں نے فوراً ہی ریسور نیچے رکھ دیا ۔۔اور پھر میں آندھی طوفان کی طرح نازیہ کے گھر پہنچ گیا ۔۔۔ اور جا ان کا دروازہ ناک کیا ۔۔ میری ناک کے جواب میں نازیہ باہر آئی تو میں نے دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں میرا موبائیل پکڑا ہوا تھا میں نے اس کے ہاتھ سے موبائیل لیا اور اندر داخل ہو گیا ۔۔ پتہ نہیں کیوں وہ کافی پریشان نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اس کی پریشانی دیکھ کر میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ کیا بات ہے تم کچھ پریشان سی لگ رہی ہو؟ تو وہ بات کو ٹالتے ہوئے بولی نہیں ایسی کوئی بات نہیں وہ بس ویسے ہی ۔۔۔اور چُپ ہو گئی ۔۔اور اپنے دوپٹے کا کونہ جو کہ اس کےمنہ میں تھا ۔۔۔ اسے بار بار ۔۔ منہ سے نکلتی اور پھر ۔۔۔منہ میں ڈال لیتی واضع طور پر لگ رہا تھا کہ وہ مجھ سے ۔۔۔ کچھ کہنا چاہ رہی تھی پر کہہ نہ پا رہی تھی ۔۔آخر میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ سچ بتاؤ نازیہ بات کیا ہے؟؟؟؟ تو اس نے میری طرف دیکھ کر ڈرتے ڈرتے کہا کہ وہ ۔۔۔وہ ۔۔۔ معاذ ۔۔ آنے ولا ہے۔۔۔ معاذ اس کے منگیتر کا نام تھا ۔۔اور جہاں تک میرا خیال ہے نازیہ جان بوجھ کر شادی پر نہ گئی گھی مقصد ۔۔۔ مقصد اپنے منگیتر کے ساتھ ۔۔کچھ ٹائم بتانا تھا ۔۔ لیکن عین وقت پر میں اس کے رنگ میں بھنگ ڈالنے میں آ گیا تھا۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ معاذ کا نام سُن کر میرے ارمانوں پر گھڑوں پانی پڑ گیا تھا ۔۔۔ اور پھر میں نے بڑی مایوسی سے نازیہ کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔تو تم چاہتی ہو کہ میں یہاں سے دفعان ہو جاؤں؟ ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ پہلی دفعہ مسکرائی اور بولی میں نے تو دفعان کے الفاظ استعمال نہیں کیئے۔۔۔ بس آپ کو اطلاع دی ہے ۔۔۔ پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔میں دیکھ رہی ہوں کہ معاذ کا نام سُن کر آپ کے چہرے پر بارہ بج گئے ہیں ۔۔۔ تو میں نےاس سے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔ اور بوجھل قدموں سے ان کے گھر سے باہر آ گیا ۔۔۔۔ ابھی میں نے نازیہ کی گلی کا مُوڑ ہی مڑا تھا کہ سامنے سے مجھے معاذ آتا دکھائی دیا جسے دیکھ میں خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری ساری ہوشیاری بھی ختم ہو گئی ۔۔۔۔ اور میں ٹھنڈا ٹھنڈا اپنے گھر کو لوٹ آیا -
رات کے دس بجے تھے کہ میرے موبائیل پر گھنٹی بجی دیکھا تو وہ نازیہ کے گھر کا نمبر تھا میں نے فون آن کیا اور ہیلو کہا تو دوسری طرف نازیہ تھی ۔۔۔ بڑی خوش لگ رہی تھی وہ کافی دیر تک میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی ۔۔پھر اچانک باتوں باتوں میں اس نے مجھ سے کہا کہ شاہ جی!!!! ۔۔وہ ۔۔ میں نے آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا حکم کرو سرکار۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔بات یہ کرنی تھی کہ آپ نہ ماما سے اس بات کا ہر گز زکر نہ کرنا کہ آج معاذ ہمارے گھر آیا تھا۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں ساری بات سمجھ گیا لیکن چونکہ معاذ کی وجہ سے میرا پروگرام خراب ہوا تھا اس لیئے میں نے اس سے تھوڑی ترشی سے کہا کہ تمھاری بات تو ٹھیک ہے پر کیا تم بتا سکتی ہو کہ میں معاذ والی بات آپ کی ماما سے کیوں نہ کروں ؟ بات کرتے ہوئے میرا لہجہ کافی تلخ تھا اور میرے لہجے کی تلخی کو وہ سمجھ گئی اور خوشامدانہ انداز میں بولی ۔۔۔ ڈئیر شاہ جی ۔۔۔آپ میری ماما سے معاذ والی بات اس لیئے نہیں کریں گے کہ آپ میرے بہت اچھے دوست ہیں۔۔۔اور دوسری بات۔۔۔۔۔۔ پھر دفعتاً اسے کوئی بات یاد آگئی اور تھوڑا جھجکتے ہوئے بولی ۔۔۔وہ شاہ جی میں نے نا آپ سے شام والے واقعہ کی معزرت بھی کرنی تھی ۔۔اصل میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی اور خواہ مخواہ آپ کے ساتھ بدتمیزی کر بیٹھی اور پھر بڑے ہی معزرت خواہانہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ امید ہے آپ نے مجھے معاف کر دیا ہو گا۔۔ تو میں نے شرارت سے اس سے کہا ۔۔نازیہ جی میں سمجھا نہیں کہ آپ مجھ سے کس بات کی معزرت کر رہیں ہیں ؟
حقیقت یہ ہے کہ معاذ کا نام سُن کر میرے ارمانوں پر گھڑوں پانی پڑ گیا تھا ۔۔۔ اور پھر میں نے بڑی مایوسی سے نازیہ کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔تو تم چاہتی ہو کہ میں یہاں سے دفعان ہو جاؤں؟ ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ پہلی دفعہ مسکرائی اور بولی میں نے تو دفعان کے الفاظ استعمال نہیں کیئے۔۔۔ بس آپ کو اطلاع دی ہے ۔۔۔ پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔میں دیکھ رہی ہوں کہ معاذ کا نام سُن کر آپ کے چہرے پر بارہ بج گئے ہیں ۔۔۔ تو میں نےاس سے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔ اور بوجھل قدموں سے ان کے گھر سے باہر آ گیا ۔۔۔۔ ابھی میں نے نازیہ کی گلی کا مُوڑ ہی مڑا تھا کہ سامنے سے مجھے معاذ آتا دکھائی دیا جسے دیکھ میں خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری ساری ہوشیاری بھی ختم ہو گئی ۔۔۔۔ اور میں ٹھنڈا ٹھنڈا اپنے گھر کو لوٹ آیا -
رات کے دس بجے تھے کہ میرے موبائیل پر گھنٹی بجی دیکھا تو وہ نازیہ کے گھر کا نمبر تھا میں نے فون آن کیا اور ہیلو کہا تو دوسری طرف نازیہ تھی ۔۔۔ بڑی خوش لگ رہی تھی وہ کافی دیر تک میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی ۔۔پھر اچانک باتوں باتوں میں اس نے مجھ سے کہا کہ شاہ جی!!!! ۔۔وہ ۔۔ میں نے آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا حکم کرو سرکار۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔بات یہ کرنی تھی کہ آپ نہ ماما سے اس بات کا ہر گز زکر نہ کرنا کہ آج معاذ ہمارے گھر آیا تھا۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں ساری بات سمجھ گیا لیکن چونکہ معاذ کی وجہ سے میرا پروگرام خراب ہوا تھا اس لیئے میں نے اس سے تھوڑی ترشی سے کہا کہ تمھاری بات تو ٹھیک ہے پر کیا تم بتا سکتی ہو کہ میں معاذ والی بات آپ کی ماما سے کیوں نہ کروں ؟ بات کرتے ہوئے میرا لہجہ کافی تلخ تھا اور میرے لہجے کی تلخی کو وہ سمجھ گئی اور خوشامدانہ انداز میں بولی ۔۔۔ ڈئیر شاہ جی ۔۔۔آپ میری ماما سے معاذ والی بات اس لیئے نہیں کریں گے کہ آپ میرے بہت اچھے دوست ہیں۔۔۔اور دوسری بات۔۔۔۔۔۔ پھر دفعتاً اسے کوئی بات یاد آگئی اور تھوڑا جھجکتے ہوئے بولی ۔۔۔وہ شاہ جی میں نے نا آپ سے شام والے واقعہ کی معزرت بھی کرنی تھی ۔۔اصل میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی اور خواہ مخواہ آپ کے ساتھ بدتمیزی کر بیٹھی اور پھر بڑے ہی معزرت خواہانہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ امید ہے آپ نے مجھے معاف کر دیا ہو گا۔۔ تو میں نے شرارت سے اس سے کہا ۔۔نازیہ جی میں سمجھا نہیں کہ آپ مجھ سے کس بات کی معزرت کر رہیں ہیں ؟
میری بات سُن کر وہ سمجھ تو گئی کہ میں ایکٹنگ کر رہا ہوں لیکن بے چاری مجبور تھی کہ اسے اپنی ماما سے منگیتر کے ملن کی بات جو چھپانی تھی اس لیئے وہ تھوڑا اٹک اٹک کر کہنے لگی ۔۔۔وہ ۔۔ جب میں واش روم سے باہر آئی تھی ۔۔۔اس کی اتنی بات سُن کر میں نے ایک قہقہہ لگایا اور اس سے بولا ۔۔۔او ۔۔اچھا اچھا ۔۔۔اب میں سمجھا پھر میں نے اس سے کہا کوئی بات نہیں نازیہ جی ۔۔ ایک دفعہ دن کو آپ نے میرا سامان دیکھا تھا اور ایک دن شام کو میں نے آپ کا سامان دیکھ لیا ۔۔۔ حساب برابر ۔۔۔۔۔میری بات سُن کر پتہ نہیں کہ وہ بد مزہ ہوئی کہ اسے مزہ آیا ۔۔ لیکن اس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔۔ اور میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ اوکے شاہ جی آپ سے کافی گپ شپ ہو گئی ہے۔۔۔اب مجھے اجازت دیں پھر کہنے لگی ۔۔۔ اچھا تو میں معاذ والے معاملے سے مطمئن رہوں نا ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ کیوں نہیں جی آپ جم جم معاذ سے ملیں لیکن ۔۔۔۔ نازیہ جی آپ سے ایک گزارش ہے تو وہ کہنے لگی وہ کیا ؟ تو میں نے کہا کہ کبھی کبھی ۔۔۔ اس غریب پر بھی نظرِکرم کر دیا کریں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ ایک ادا سے ہنسی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ آپ کی درخواست نوٹ کر لی گئی ہے اور فون بند کر دیا۔۔۔۔۔
اس واقعہ کے بعد نازیہ کے ساتھ میرے تعلقات کچھ اور بھی گہرے ہو گئے اور وہ اکثر ہی مجھے اور میں اسے فون کرنے لگا ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن میں ان کے گھر بھی جانے لگا ۔۔۔ ان کے گھر میں عموماً نازیہ اور اس کی امی ہی ہوتیں تھیں ۔۔۔ جہاں تک اسد کا تعلق ہے تو اس بے چارے کا ان لوگوں نے شیڈول ہی اس قدر ٹائیٹ بنایا ہوا تھا کہ اسے گھر میں رہنے کا ٹائم بہت کم ملتا تھا ۔۔۔۔وہ دو بجے سکول سے آتا تھا ۔۔۔ پھر روٹی شوٹی کھا کر وہ دو تین گھنٹے آرام کرتا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد وہ ٹیوشن کے لیئے کبھی ایک اور کبھی دوسرے سر ۔۔کے گھر چلا جاتا تھا اور وہاں سے وہ رات آٹھ نو بجے ہی واپس آتا تھا ۔۔۔ ادھر میں شام آفس سے چھوٹی کے بعد ہی ان کے گھر جایا کرتا تھا ۔۔۔ہوتے ہوتے نازیہ کے ساتھ ساتھ اس کی ماما کے ساتھ بھی میری اچھی خاصی دوستی ہو گئی تھی اور اب وہ دوستی دن بدن کچھ اور آگے بڑھ رہی تھی ۔۔۔نازیہ کی ماما کے ساتھ نہیں بلکہ نازیہ کے ساتھ ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ گو کہ نازیہ کی ماما بھی بہت فرینڈلی تھی لیکن وہ مجھے ایک حد سے آگے نہیں جانے دیتی تھی اور نہ ہی وہ مجھے نازیہ کے ساتھ کوئی تنہائی کا موقعہ دیتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر بھی موقعہ ملنے پر میں نازیہ کا ہاتھ پکڑ لیتا تھا اور اسے دبا بھی دیتا تھا ۔۔۔ اور بس ۔۔۔ اس سے آگے نازیہ کی چالاک ماما نے ہمیں موقعہ ہی نہیں دیا تھا۔۔ بلکل سائے کی طرح وہ نازیہ کے ساتھ رہتی تھی ۔اور نازیہ اپنی ماما سے بے حد ڈرتی تھی حلانکہ وہ بظاہر ایسی نظر نہ آتی تھیں لیکن ایک بات ضرور ہے اور وہ یہ کہ انہوں نے نازیہ کو خاصہ کھینچا ہوا تھا ۔۔
اس واقعہ کے بعد نازیہ کے ساتھ میرے تعلقات کچھ اور بھی گہرے ہو گئے اور وہ اکثر ہی مجھے اور میں اسے فون کرنے لگا ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن میں ان کے گھر بھی جانے لگا ۔۔۔ ان کے گھر میں عموماً نازیہ اور اس کی امی ہی ہوتیں تھیں ۔۔۔ جہاں تک اسد کا تعلق ہے تو اس بے چارے کا ان لوگوں نے شیڈول ہی اس قدر ٹائیٹ بنایا ہوا تھا کہ اسے گھر میں رہنے کا ٹائم بہت کم ملتا تھا ۔۔۔۔وہ دو بجے سکول سے آتا تھا ۔۔۔ پھر روٹی شوٹی کھا کر وہ دو تین گھنٹے آرام کرتا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد وہ ٹیوشن کے لیئے کبھی ایک اور کبھی دوسرے سر ۔۔کے گھر چلا جاتا تھا اور وہاں سے وہ رات آٹھ نو بجے ہی واپس آتا تھا ۔۔۔ ادھر میں شام آفس سے چھوٹی کے بعد ہی ان کے گھر جایا کرتا تھا ۔۔۔ہوتے ہوتے نازیہ کے ساتھ ساتھ اس کی ماما کے ساتھ بھی میری اچھی خاصی دوستی ہو گئی تھی اور اب وہ دوستی دن بدن کچھ اور آگے بڑھ رہی تھی ۔۔۔نازیہ کی ماما کے ساتھ نہیں بلکہ نازیہ کے ساتھ ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ گو کہ نازیہ کی ماما بھی بہت فرینڈلی تھی لیکن وہ مجھے ایک حد سے آگے نہیں جانے دیتی تھی اور نہ ہی وہ مجھے نازیہ کے ساتھ کوئی تنہائی کا موقعہ دیتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر بھی موقعہ ملنے پر میں نازیہ کا ہاتھ پکڑ لیتا تھا اور اسے دبا بھی دیتا تھا ۔۔۔ اور بس ۔۔۔ اس سے آگے نازیہ کی چالاک ماما نے ہمیں موقعہ ہی نہیں دیا تھا۔۔ بلکل سائے کی طرح وہ نازیہ کے ساتھ رہتی تھی ۔اور نازیہ اپنی ماما سے بے حد ڈرتی تھی حلانکہ وہ بظاہر ایسی نظر نہ آتی تھیں لیکن ایک بات ضرور ہے اور وہ یہ کہ انہوں نے نازیہ کو خاصہ کھینچا ہوا تھا ۔۔
ایک دن کی بات ہے کہ میں آفس سے چھٹی کے بعد جاوید انکل کے گھر گیا ۔۔۔ نازیہ کی ماما یعنی کہ مسز جاوید گھر میں اکیلی تھی پوچھنے پر بتایا کہ نازیہ اپنے کسی دوست کے گھر گئی ہے ۔۔۔ وہ برآمدے میں بیٹھی سبزی کاٹ رہی تھیں اور میں ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔ خلافِ معمول آج مجھے مسزز جاوید کچھ زیادہ ہی سنجیدہ دکھائی دے رہیں تھیں میرے پوچھنے پر کہنے لگیں ۔۔۔۔ کچھ نہیں بیٹا ۔۔۔ پھر سبزی چھیلتے انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ بیٹا آپ سے ایک بات کہوں. آپ برا تو نہیں مانیں گے؟ کیونکہ میرے اندر نازیہ کےبارے میں پہلےسے چور تو موجو د تھااس لیئے آنٹی کی بات سن کر میرے اندر کھد بُد شروع ہو گئی ۔۔ ۔۔۔ کہ پتہ نہیں آنٹی کیا بات کرنے والی ہیں۔۔ چنانچہ میں نے ان سے کہا ۔۔۔ جی آنٹی آپ بے دھڑک بات کریں ۔۔ میں برا نہیں مناؤں گا۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگیں ۔۔ بیٹا وہ ۔۔۔وہ ۔آپ کو پتہ ہے کہ نازیہ کی منگنی ہو چکی ہے ؟ ان کی بات سُن کر میں حیران ہوا اور بولا جی آنٹی مجھے خوب اچھی طرح سے معلوم ہے کہ نازیہ کی منگنی ہو چکی ہے اور شاید اگلے سال اس کی شادی بھی ہو جائے ۔۔۔ میری بات سُن کر سبزی چھیلتے چھیلتے انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔۔پھر تم میرا مطلب ہے نازیہ۔۔۔۔۔۔ پھر بات کہتے کہتے وہ رُک گئیں اور سر جھکا کر بولیں ۔۔۔۔ امید ہےکہ تم میری بات کا مطلب سمجھ ہی گئے ہو گے ۔۔۔ آنٹی کی بات سُن کر میری تو ہوائیں اُڑ گئیں اور میں تیزی سے سوچنے لگا کہ اب میں ان کو کیا جواب دوں ۔۔۔ اسی دوران میرے شیطانی دماغ میں ایک آئیڈیا آیا اور ۔ زیادہ ٹائم نہ ہونے کی وجہ سے میں نے بلا سوچے سمجھے اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔۔چنانچہ میں نے براہِ راست آنٹی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا ۔۔۔۔۔۔آنٹی یقین کریں میرا نازیہ کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے ۔۔۔۔۔ بلکہ میں تو ۔۔۔۔ اور پھر میں نے جان بوجھ کر وقفہ دیا ۔۔ آنٹی جو بڑے غور سے میری باتیں سُن رہیں تھیں اس بات پر کہ۔۔۔ میرا نازیہ سے کوئی تعلق نہ ہے۔۔۔ حیرت کے مارے ان کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور وہ کہنے لگیں ۔۔۔ لیکن ۔۔لیکن۔۔۔۔ میں۔۔۔آئی ایم سوری ۔۔بیٹا ۔۔۔لیکن پھر۔آپ ۔ہمارے گھر کے اتنے چکر کیوں لگاتے ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتیں ۔۔۔ میں نے اپنے چہرے پر ایک گھمبیر سنجیدگی کے ساتھ ساتھ بڑا ہی رومینٹک سا موڈ بنا لیا اور ان سے بولا ۔۔۔۔۔۔آنٹی اگر میں سچی بات کروں تو آپ ناراض تو نہیں ہوں گی نا ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ ہاں ہاں تم بات کروں۔۔تمھاری بات اگر ناراض ہونے والی بات بھی ہوئی تو میرا وعدہ ہے کہ میں تم سے ہر گز ناراض نہ ہوں گی ۔۔۔۔ تو میں نے ۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔شرماتے اور ۔۔ ۔۔ڈرتے ڈرتے ان سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔آنٹی جی با ت دراصل یہ ہے کہ مجھے آ آ ۔۔۔آپ بہت اچھی لگتی ہو۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر آنٹی کو بہت سخت جھٹکا لگا ۔۔۔ اور ۔ وہ ۔ ہکلاتے ہوئے بولیں۔۔۔ یہ ۔۔یہ تم کیا کہہ رہے ہو بیٹا ۔۔۔۔۔ حیرت کے مارے آنٹی کی آنکھیں ڈھیلوں سے باہر نکل رہیں تھیں ۔ تم ۔تم۔۔۔ میرا خیال ہے آنٹی سے میری بات ہضم نہیں ہو ئی تھی اس لیئے ۔وہ اسی شاک کی حالت میں بولیں ۔۔۔بیٹا ۔میں تو ایک بوڑھی عورت ہوں ۔ تھی ۔ تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔۔۔۔ آپ خود کو میری نظروں سے دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے نہ کہ آپ کیا ہو ۔۔۔ اس کے فوراً بعد میں نے اپنی دماغ میں مہا جھوٹ کا فولڈر اوپن کیا اور ان سے بولا ۔۔۔۔ یقین کریں آنٹی ۔۔ میں آپ کی شاندار شخصیت سے بڑا متاثر ہو ں۔۔۔ آپ کی حسین آنکھوں اور آپ کے بات کرنے کے سٹائل نے مجھے تو گھائل کر دیا اور ۔۔اور آپ کا جسم ۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا آنٹی اک چہرہ غصے سے سُرخ ہو گیا اور وہ فوراً چارپائی سے اُٹھیں اور میرا ہاتھ پکڑ کر بڑے جلالی لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔ اس سے آگے اگر تم نے ایک لفظ بھی کہا تو۔۔۔ حرامزادے ابھی اور اسی وقت میرے گھر سے دفعہ ہو جاؤ ۔۔۔۔
میرا خیال تھا کہ میری یہ لگاوٹ بھری باتیں سُن کر آنٹی پگھل جائیں گی ۔۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی اُلٹ ہو گیا تھا اور وہ غصے میں آ کر مجھے گھر سے ہی جانے کو کہہ رہیں تھیں یہ دیکھ کر میں نے ہمت نہیں ہاری اور تیزی کے ساتھ دماغ میں جھوٹ کے فولڈر سے ایک نیا جھوٹ نکلا اور ۔۔۔پھر وقت ضائع کیے بغیر میں نے اپنی جوتا اُتارا ۔۔۔ اور پھر بڑے جزباتی انداز میں اس کو اپنے سر پر مارتےہوئے کہا اسی لیئے میم ۔۔۔اسی لیئے ۔۔۔ میں آپ سے یہ بات چھپا رہا تھا ۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ آپ میری یہ حرکت کبھی بھی برداشت نہیں کریں ۔۔ پھر میں نے اپنے جزبات سے بھرپور لہجے میں اپنا جوتا آنٹی کے ہاتھ میں دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ۔۔آپ پلیز ۔ مجھے اس گستاخی کی سزا دیں ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور ان کی طرف دیکھا تو مجھے وہاں پر کشمکش کے آثار نظر آئے ۔۔۔۔ لیکن انہوں نے میرے ہاتھ سے جوتے کو نہیں پکڑا ۔۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔ تم پلیز یہاں سے چلے ۔۔اپنے جانے کا سُن کر میں نے بڑی جگر پاش نظروں سے ان کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔ آپ ٹھیک کہہ رہی ہو آنٹی۔۔۔ مجھ جیسے پاجی کو یہاں سے چلا ہی جانا چایئے ۔۔اس کے بعد میں نے جلدی سے اپنا جوتا پہنا اور ان کے گھر سے نکلنے سے پہلے میں ایک نظر ان کی طرف دیکھنا نہ بھولا ۔۔۔۔
2 comments:
جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03460101009
Post a Comment