ترَاس قسط۔۔۔۔27

ترَاس                                 
                                                                                                                                                27ترَاس ۔۔۔
یہ اس سے اگلے دن کی بات ہے ۔۔۔ کہ شام کا ٹائم تھا۔۔۔ کہ میرے کمرے پر دستک ہوئی۔۔۔۔ میں نے بستر پر لیٹے لیٹے ہی آواز لگائی کون ہے ؟ دروازہ کھلا ہے آ جاؤ۔۔۔۔ میری بات سن کر ۔۔ دھیرے سے کمرے کا دروازہ کھلا اور دیکھا تو بھابھی کمرے میں داخل ہو رہی تھی۔اس کے کندھے پر پرس لٹکا ہوا تھا ۔۔۔اور اس وقت بھابھی بڑی تیاری کی حالت میں تھی ۔۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ کہیں جا رہی ہو بھابھی؟ تو عطیہ بھابھی بولی۔۔۔ نہیں یار کیوں؟ تو میں نے کہا کہ ویسے ہی آپ کو تیار شیار دیکھ کر پوچھا ہے میری بات سن کر انہوں نے ایک دم اپنی طرف دیکھا اور پھر بولی۔۔۔ اوہ ۔۔اچھا ۔۔ نہیں یار۔۔۔ یہ تو بس ۔۔۔ کسی کو دھوکا دینے کے لیئے ہے۔۔۔ دھوکے کا نام سن کر میں چونک پڑی اور جمپ مار کر بستر سے اُٹھی اور بڑی حیرانی سے بھابھی سے پوچھنے لگی۔۔۔۔ دھوکا۔۔۔۔ تو بھابھی بڑے ذو معنی انداز میں ہنس کر بولی ۔۔۔ جی دھوکا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔جلدی سے تیار ہو جاؤ تو میں نے ان سے پوچھا چکر کیا ہے؟ تب بھابھی نے مجھے مختصراً ساری بات سمجھائی ۔۔۔اور بولی۔۔۔۔۔ کیسا پروگرام ہے؟ تو میں کہا ایک دم فسٹ کلاس ۔۔ لیکن اگر بیچ میں اماں نہ آ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔
آپ کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ آپ کی والدہ محترمہ۔۔۔۔۔ عظمیٰ کے ساتھ کسی کام سے باہر گئیں ہیں اور اس ناچیز کو بتا کر گئی ہیں کہ ان کا رات دس سے پہلے واپس آنا مشکل ہو گا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولی۔۔۔۔ تب ٹھیک ہے۔۔۔ اتنے میں بھابھی نے اپنی کھڑی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ چلو۔۔۔۔۔چنانچہ ہم دونوں ہی دبے پاؤں میرے کمرے سے نکلے اور ۔۔۔ جا کر بھابھی کی کھڑکی کے ساتھ لگ کر اندر دیکھنے لگے۔۔۔۔۔۔ اندر کا نظارہ بڑا دلکش تھا۔۔۔۔ بھابھی کے کمرے کے درمیان پڑے۔۔۔ بڑے سے ٹی وی ایک بہت ہی گرم ٹرپل ا یکس موی لگی ہوئی تھی ۔۔۔۔جو بھابھی جان بوجھ کر وہاں رکھ کر آئی تھی۔۔بات یہ تھی کہ ۔ بھابھی نے مجھے بتایا کہ وہ عادل کو بتا کر آئی تھی کہ وہ کسی کام سے میرے ساتھ بازار جا رہی ہے اور دو تین گھنٹے تک واپس آئے گی۔۔۔۔ اور پھر عادل کو ٹی وی ٹرالی سے ایک گیت مالا نکال کر دیا کہ ان کے آنے تک وہ یہ انڈین پرانے گانے دیکھے اور بھابھی کے بقول ایک تو وہ گانے بیلک ایند وہائیٹ تھے ۔۔اور دوسرے اتنے تھکے ہوئے تھے کہ اس کے مطابق عادل بمشکل دو تین ہی گانےہی دیکھ سکے گا ۔۔۔اس کیسٹ کے ساتھ ہی بھابھی نے ۔۔۔ بڑی چالاکی لیکن بظاہر ۔۔۔ بھول کر ایک اور کیسٹ بھی وہاں پر رکھ دی تھی ۔۔۔ جو کہ ایک ٹرپل ایکس فلم تھی اور ۔۔۔ جس میں بڑی بہن کے ساتھ کم سن بھائی کے سیکس سین تھے ۔۔
اس بات کو ایک گھنٹہ ہو چکا تھا۔۔۔۔۔ اور بھابھی کے بچھائے ہوئے جال کے عین مطابق ۔۔۔۔شکار نے چارہ نگھل لیا تھا۔۔۔ اور اس وقت بھابھی کے ٹی وی کی بڑی سی سکرین پر ۔۔۔ ایک بہت گرم سین چل رہا تھا جس میں ایک میچور لڑکی اپنے کم سن بھائی کا لن چوس رہی تھی۔۔۔۔اور عادل کو یہ سین اتنا دلکش لگ رہا تھا کہ وہ بار بار ری وائینڈ کر کے لن چوسنے کا یہ منظر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔بھابھی میرے ساتھ کھڑے ہو کر کچھ دیر تک یہ نظارہ دیکھتی رہی پھر میں نے اس کے کان میں پوچھا ۔۔۔ بھابھی یہ منظر فلم میں کس جگہ آتا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ لگ بھگ فلم کے درمیان میں اس لڑکی کا سین آتا ہے۔۔۔ پھر میرے کان میں بولی ۔۔۔ پوری فلم میں سب سے بیسٹ چوپا اسی لڑکی کا ہے۔۔۔جسے عادل بار بار ری وائینڈ کر کے دیکھ رہا ہے پھر میں دیکھا کہ عادل نے اپنی نیکر کو نیچے کیا اور ۔۔۔ اپنا لن نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور فلم دیکھنے کے ساتھ ساتھ بڑی آہستگی سے اس پر مساج کرنے لگا عادل کا لن دیکھ کر بھابھی کے منہ سے تحیر آمیز سیٹی کی سی آواز نکلی۔۔۔۔اور وہ میری طرف منہ کر کے بولی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ہما ۔۔۔میرے بھائی کا تو بہت بڑا لن ہے۔۔۔اب میں بھابھی کو کیا بتاتی کہ میں اس کے بھائی کے لن کو بہت دفعہ دیکھ چکی ہوں ۔اور اب اسے چوسنے کے چکر میں ہوں ۔۔۔ لیکن میں نے بتانا مناسب نہ سمجھا اور بھابھی کی طرح حیران ہو کر اس سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤ بھابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کے بھائی کا لن تو بڑا شاندار ہے۔۔۔ بھائی کے لن کو دیکھ کر بھابھی ۔۔۔۔۔ کچھ بے چین سی ہو گئی اور میں نے دیکھا تو بھابھی کی آنکھوں میں اپنے بھائی کے لیئے شہوت کے لال ڈورے ۔۔۔تیر رہے تھے۔۔اور اس کے ہونٹوں پر چدنے کی شدید تراس نظر آ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ فلم دیکھتے ہوئے جیسے جیسے عادل اپنے لن کو مسلتا ویسے ویسے ۔ بھابھی اپنی پھدی پر ہاتھ پھیر رہی تھی اور میں نے ویسے ہی ہاتھ لگا کر بھابھی کی پھدی چیک کی ۔۔تو اپنے بھائی کا لن دیکھ کر بھابھی کی چوت مکمل طور پر گیلی ہو چکی تھی۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔ ہما ۔۔۔تم یہیں رکو ۔۔۔ ۔۔۔ میں اندر جا رہی ہوں۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے احتجاج کرنے کی کوشش کی ۔۔تو وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔شش۔۔۔ نو ۔۔آرگومنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دبے پاؤں اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔

0 comments: