ترَاس قسط۔۔۔۔۔26

ترَاس                                 
                                                                                                                                               26ترَاس ۔۔۔
عظمیٰ کی بات سنتے ہی عادل نے اماں کی چوت میں اپنے لن کو بڑی ہی تیزی سے کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اور اس کے ہر سٹروک پر اماں یہی کہتی ۔۔۔۔۔ ہور زور دی مار۔۔۔۔۔۔۔ ہور زور دی۔۔۔اور عادل اماں کی یہ بات سن کر اور زور سے گھسہ مارتا تھا۔۔اور پھر اماں کا کمرہ عادل کے زور دار گھسوں کی آوازوں تھپ تھپ اور اماں کی گیلی چوت سے نکلنے والی پچ۔۔ پچ ۔۔کی آوازوں سے گونجنے لگا ۔۔اور اماں کے ساتھ ساتھ عظمیٰ باجی بھی عادل کے پاورفل شارٹس کا مزہ لینے لگی۔۔۔اور عادل کو ہلا شیری دیتے ہوئے کہتی ۔۔۔ اس گشتی کا اس گھسے سے کچھ نہیں بنے گا ۔۔۔ فل پاور سے گھسہ مار۔ادھر عادل کے ہر پر اماں ایک ہی بات کہتی ۔۔۔ زور دی۔۔۔عادل زور دی۔۔۔۔۔ اور پھر زور زور دی کی رٹ لگاتے ہوئے ۔۔اچانک ہی اماں نے ایک چیخ ماری ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔ مینوں چود۔۔۔ عادل مینو ۔۔۔یہہ ۔پھدی مار میری ۔۔ آہ ۔۔۔ ہو ر زور دی۔۔ اماں کی چیخ سن کر عادل بھی جوش میں ا ٓ گیا اور اس نے ایک زبردست گھسہ مارنے کے لیئے جیسے ہی اپنے لن کو اماں کی چوت سے تھوڑا پیچھے کرنے کی کوشش کی تو اماں نے اسے ایسا نہیں کرنے دیا۔۔۔اور بولی۔۔۔۔ہنڑ نئیں ۔۔۔ میں بس ۔۔چھٹن والی آں ۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اماں نے اپنی گانڈ کو تیز ی سے ہلانے شروع کر دیا۔۔۔۔ اور پھر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اماں بھی چھوٹ گئی۔۔
عادل کے ساتھ ان خواتین کا گرم شو دیکھ کر میری ۔۔۔پھدی جیسے دھکتا ہوا انگارہ بن گئی تھی ۔ اور میرا دل کر رہا تھا ۔۔۔ کہ ان کی طرح عادل ا بھی کے ابھی میرے پاس آئے اور میری چوت کو خوب مارے۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا ہونا مشکل تھا اس لیئے میں وہاں سے واپس بھاگی اور ۔۔اپنے کمرے میں جا کر واش روم میں گھس گئی اور کپڑے اتار کر خوب فنگرنگ کی ۔۔۔۔۔اور دو تین دفعہ چھوٹی ۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میری ۔۔۔چوت کو قرار نہ آیا تو ۔۔۔۔۔ میں نے اپنی جلتی ہوئی پھدی کو نل کے سامنے کر دیا ۔۔اور اس پر پانی ڈالنے لگی۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے کہ ایسا کرنے سے بھی میرا گزارہ نہ ہوا توپھر مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور بھاگ کر فریج کے پاس گئی اور فریج سے دو تین ٹھنڈے پانی کی بوتلیں نکالیں اور واپس واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔اور پھر سے میں نے اپنے کپڑے اتارے اورایک ایک کر کے ٹھنڈے پانی کی ان بوتلوں کا سارا پانی ۔ اپنی گرم چوت پر انڈیلنے لگی ۔۔۔اس سے میری آگ تو نہ بجھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن وقتی طور پر کچھ سکون سا آ گیا۔۔۔ اور میں باہر آگئی اور بستر پر لیٹ کر سوچنے لگی کہ ۔۔۔ میری پیاس کب بجھے گی؟ کب میری پھدی میں لن جائے گا ۔۔۔۔ لن کا خیال آتے ہی میرا دھیان عادل کی طرف چلا گیا۔۔۔اور مجھے اس بات کا افسوس ہونے لگا کہ پچھلے چند دنوں سے عادل کے ساتھ میرا رویہ کچھ اچھا نہ رہا تھا ۔۔۔ جس کی وجہ سے عادل میرے ساتھ کچھ کچھا کچھا سا رہتا تھا۔۔۔ اور میں بھی اس کو زیادہ لفٹ نہ کراتی تھی۔۔۔۔ پھر میں نے سوچا کہ ۔۔۔۔ شادی قریب ہونے کی وجہ سے میں عادل کا لن صرف چوت میں ہی نہیں لے سکتی تھی نا۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ بقول عطیہ بھابھی ۔میں ۔۔ باقی کے دو اور سوراخوں کو تو آزادی سے استعمال کر سکتی تھی۔۔۔سوچتے سوچتے پھر میرے من میں خیال آیا کہ شادی سے پہلے صرف عورت پر ہی پھدی مروانے کی پابندی کیوں؟ مرد پر کیوں نہیں؟ یہ سوچ آتے ہی خود ہی میرے دل میں ایک اور خیال آ گیا کہ ۔۔۔۔۔پابندی تو دونوں پر ہے۔۔۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ چوت پر سیل ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ عورت کے پکڑے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے زہن سے ان ساری سوچوں کو دفعہ کیا اور عادل کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔ کہ کیوں نہ اس سے دوبارہ دوستی کی جائے۔۔۔۔۔ اس طرح اور کچھ نہیں تومیں ا س کے لن سے تو کھیل سکوں گی نا ۔۔۔اور موقعہ لگا تو اسے چوس بھی لوں گی ۔عادل اک لن چوسنے کے خیال سے میری پھدی دوبارہ سے گرم ہونے لگ گئی ۔۔۔لیکن میں نے یہ فوراً ہی اس خیال کو زہن سے نکال دیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔اس کے ساتھ ہی مجھے اپنے دوسرے سوراخ یعنی کہ گانڈ کا خیال آیا ۔۔۔ لیکن پھر یہ سوچ کر اس خیال کو رد کر دیا کہ ۔۔۔۔ عادل کا لن کافی موٹا اور لمبا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسےاندر لینے سے ۔۔۔ ابھی بہت درد ہو گا۔ پھر میں کافی دیر تک سیکس کے بارے میں سوچتی رہی ۔۔ اور میری پھدی گرم ہوتی رہی۔۔۔ اور پھر سوچتے سوچتے میں نے ۔۔۔بحرحال یہ فیصلہ ضرور کر لیا کہ اب میں عادل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر کروں گی تا کہ اس کے ساتھ لگ کر اپنی تراس میں کچھ نہ کچھ تو کمی لا سکوں ---
چنانچہ اگے دن سے ہی میں نے اپنے اس فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا ۔۔۔۔ ایسا ہوا کہ۔۔۔ کالج سے واپسی پر مجھے عادل مل گیا۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کنی کترا کر گزرنے ہی لگا تھا کہ میں نے اسے پاس بلا لیا اور بولی کیا بات ہے عادل صاحب آج کل آپ ہمیں کوئی لفٹ ہی نہیں کرائے رہے۔۔۔ کوئی ناراضگی تو نہیں؟ میری بات سن کر عادل ایک دم سے حیران رہ گیا ۔۔۔اور میرے خیال میں دل ہی دل میں سوچتا ہو گا کہ سالی کیا بکواس کر رہی ہے لفٹ خود نہیں کراتی ہو۔۔۔اور کہہ مجھ سے رہی ہو ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ظاہری طور پر وہ کہنے لگا وہ ۔۔آپی ۔۔۔آپ پڑھائی میں بزی رہتی ہیں نا ۔۔۔اس لیئے میں آپ کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔ ویسے میں آپ کا تابعدار ہوں ۔۔۔تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔کہ تابعدار صاحب آپ میرا ایک کام کیجئے ۔۔۔اور اپنے بیگ سے پیسے نکال کر اسے دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔اور وہ کام یہ ہے کہ جلدی سے بازار جائیں اور میرے لیئے ایک پاپ کون آئیس کریم اور دوسری جو آپ کو پسند ہو لے آئیں ۔۔۔ابھی میں یہ بات کر ہی رہی تھی کہ سامنے سے عطیہ بھابھی نظر آ گئی انہوں نے میری بات سن لی اس لیئے دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔ یہ آئیس کریم کس خوشی میں منگوائی جا رہی ہے؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ بس بھابھی دل کر رہا تھا اگر آپ نے بھی کھانی ہے تو بتائیں ۔۔۔۔ عادل بازار جا رہا ہے ایک آپ کے لیئے بھی لے آئے گا۔۔۔ یہ سن کر بھابھی کہنے لگی بھائی نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔پھر عادل سے کہنے لگی جا رہے ہو تو ۔ ایک میرے لیئے بھی لیتے آنا ۔۔۔ تو عادل بھابھی سے بولا ۔۔۔باجی آپ کے لیئے کون سی آئیس کریم لاؤں؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔۔ ہما ۔۔ تم کون سی آئیس کریم منگوا رہی ہو؟ تو میں نے کہا کہ میں تو پاپ کون شوق سے کھاتی ہوں۔۔۔ اس پر بھابھی عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ ٹھیک ہے میں بھی پاپ کون ہی کھاؤں گی ۔اور ۔۔۔۔۔ عادل جانے لگا تو میں نے اس کو روک لیا اور بیگ سے مزید پیسے نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔ میں نے تمہیں دو آئیس کریموں کو پیسے دیئے تھے اور بھی لے لو ۔۔۔۔عادل نے مجھ سے پیسے لیئے اور بازار کی طرف چل پڑا۔۔تو پیچھے سے بھابھی بولی۔۔۔ عادل آئیس کریم لیکر میرے کمرے میں آ جانا۔۔
پھر عادل کے جانے کے بعد بھابھی میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ پاپ کون تم کو کیوں پسند ہے تو میں نے بلا تکلف ہی کہہ دیا ۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ ہ ۔۔۔۔ مجھے آپ کے بھائی کو تھوڑا سا ترسانا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر سمارٹ بھابھی ساری بات سمجھ گئی اور چونک کر بولی ۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔ پھر ہنس کر کہنے لگی۔۔۔۔ صرف تم ہی نہیں میں بھی اس کھیل میں شامل ہوں گی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔اوکے ۔آپ جاؤ میں بیگ رکھ کر آتی ہوں ۔۔۔ اپنے کمرے میں پہنچ کر جلدی سے میں نے کالج بیگ کر پرے رکھا ۔۔۔۔اور ایک منٹ میں ہی کھلے گلے والی قمیض پہن لی ۔۔۔۔اور اس کے اوپر بڑا سا دوپٹہ لیکر بھابھی کے کمرے میں پہنچ گئی۔۔۔۔ دیکھا تو عادل ابھی تک نہیں آیا تھا۔۔۔ مجھے بیٹھتے دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ۔۔کہ تمھارا ۔۔۔ پلان کیا ہے؟؟؟؟ تو میں نے ان سے کہا کہ پلان یہ ہے کہ میں اس کو تھوڑا ترساؤں گی تھوڑا رلاؤں گی۔۔۔۔ لیکن آپ کے سامنے نہیں ؟ تو بھابھی کہنے لگی کیوں میرے سامنے کیوں نہیں ؟ تو میں نے کہا وہ اس لیئے جان جی کہ آپ اس کی بہن ہو ۔۔۔اور ہو سکتا ہے کہ آپ کے سامنے بچہ شرما جائے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے آنکھیں نکالیں اور کہنے لگی۔۔خاک بہن ہوں ۔۔۔ جب بھی موقعہ ملتا ہے سالا میرے مموں کو گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ پھر اچانک ہی چلا کر بولی۔۔۔۔۔ ہے ہے۔۔۔کہیں تم میرے بھائی کا ریپ تو نہیں کرنے والی؟؟؟؟؟۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ بے فکر رہو ۔۔۔ شادی سے پہلے کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔ ہاں شادی کے بعد کی کوئی زمہ داری نہیں ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی تو اس سین میں میرا کیا رول ہو گا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔آپ کا رول وقفے کے بعد شروع ہو گا۔۔۔۔ اور پھر مختصراً ان کو ساری بتا دی۔۔۔ ابھی میری بات ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔اور عادل کمرے میں داخل ہو گیا۔۔۔۔ اسے دیکھ بھابھی کہنے لگی اتنی لیٹ؟ تو وہ بولا ۔۔ اصل میں برابر والی دکان میں پاپ کون ختم تھی ۔۔۔ اس لیئے تھوڑی دور جانا پڑ گیا۔۔۔ پھر اس نے شاپر سے تین آئیس کریمیں نکالیں ۔۔ دو ہمارے لیئے پاپ کون اور اپنے لیئے وہ مینگو کپ لایا تھا ۔۔۔۔ پاپ کون دیکھتے ہی بھابھی کہنے لگی ۔۔۔ میری آئیس کریم رکھ ۔۔۔ اچانک مجھے بڑے زور کا سو سو لگ گیا ہے۔۔۔ میں ابھی آئی۔۔۔ اور پھر ہماری بات سنے بغیر ہی وہ واش روم میں گھس گئی۔۔۔
ادھر میں نے اپنی پاپ کون سے ریپر ہٹایا اور عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ مجھے پاپ کون کی شیپ بہت پسند ہے ۔۔۔اور پھر دل ہی دل میں پاپ کون کو میں نے عادل کا لن تصور کیا اور پھر زبان نکال کر اس کے اوپر والے حصے کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔میری یہ حرکت دیکھ کر عادل کے سانولے سالونے چہرے پر ہوائیں سے اُڑ گئیں ۔۔۔اور اس نے ایک نظر واش روم کے دروازے کی طرف دیکھا اور پھر ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر تھوک نگلا ۔۔۔۔اور پھر اپنے کپ سے سے ریپر ہٹانے لگا۔۔۔۔۔ ادھر میں نے ایک دفعہ پھر عادل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عادل تم پاپ کون کیوں نہیں کھاتے؟ دیکھو نا کتنے مزے کی ہوتی ہے؟ اور پھرسے دل میں عادل کے لن کا تصور کرتے ہوئے ۔۔۔اپنی زبان نکال کر اسے اوپر سے نیچے تک چاٹنے لگی۔۔۔۔ جب میں نے چاروں طرف سے پاپ کون کے بسکٹ کو چاٹ لیا ۔۔تو جان بوجھ کر میں نے ایک گرم سسکی لی۔۔۔اور عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ کتنے مزے کا بسکٹ ہے ۔۔اور پھر کون کے اوپری حصے کو اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔اور تھوڑا سا بسکٹ کاٹ کر ۔۔۔۔۔ اپنی زبان پر رکھا ۔۔۔اور اسے دکھاتے ہوئے۔۔۔۔ اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ میرے اس رویے سے عادل تو حقہ بکا رہ گیا۔۔۔ اور اس نے کپ سے جو آئیس کریم نکالی تھی وہ پگھل کر اس کی انگلیوں سے ہوتی ہوئی نیچے کی طرف آ رہی تھی۔۔۔۔ جبکہ عادل اس بات سے بے خبر ۔۔۔ بس میری سیکسی انداز کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔اچانک ہی میری نظر اس کی طرف گئی ۔۔۔۔ تو اس وقت آئیس کریم نیچے گرنے ہی والی تھی ۔۔یہ دیکھ کر عادل سے بولی۔۔۔ تمھاری ساری آئیس کریم پگھل رہی ہے۔۔۔میری بات سن کر اس نے چونک کر اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا اور۔۔۔اس سے پہلے کہ ٹشو سے وہ اپنی انگلیوں پر لگی آئیس کریم صاف کرتا میں میں ایک دم آگے بڑھی اور کہنے لگی۔۔۔لاؤ۔۔ میں صاف کر دیتی ہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے ہاتھ میں رکھا کپ نیچے میز پر رکھا اور بولا ۔۔ وہ کیسے ۔۔۔تو میں نے اس کی آئیس کریم لگی انگلیوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا ۔۔۔اور انہیں اپنے منہ کے قریب لے آئی ۔۔۔۔اور پھر زبان نکال کر اس طرھ اس کی انگلیوں کو چاٹنا شروع کر دیا کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہو۔۔۔۔۔۔ میری اس شہوت سے بھری ۔۔۔۔اور پُر ہوس حرکت کو دیکھ کر ۔۔۔۔ بلا شبہ ۔۔عادل کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ بڑی ہی دل چسپی سے میری سیکسی حرکتوں کو دیکھنے لگا۔اس کے قریب کھڑے ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ مجھے اس کے دل کی دھک دھک صاف سنائی دے رہی تھی۔۔۔ ۔۔ادھر جب میں نے اس کی ساری انگلیوں کو چاٹ لیا ۔۔۔تو پھر میں نے اس کو انگلیوں اس طرح سے اپنے منہ میں لے گئی۔۔۔ کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی بڑے طریقے سے سینے پر رکھے اپنے دوپٹے کو نیچے فرش پر گرا دیا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ جان بوجھ کر تھوڑا اور جھک گئی۔۔۔ جس سے میرے ۔۔۔ ممے نمایاں ہو کر اس کے سامنے آگئے۔۔۔۔۔ جیسے ہی عادل کی نظریں ۔۔۔ میرے کھلے گلے والی قمیض کے اندر ۔۔۔ بڑے بڑے ۔۔مموں پر پڑی۔۔۔ اس نے بڑی بے بسی سے ایک گہری سانس لی ۔۔۔اور میرے مموں کو بڑے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ میرے گزشتہ دنوں کے رویے کی وجہ سے وہ خود کبھی بھی کچھ نہیں کرے گا۔۔۔۔ اس لیئے میں اسے جی بھر کر تراسا رہی تھی۔۔۔اور وہ بے بسی کی تصویر ۔۔ بنا میری طرف ۔۔ گھور گھور کے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ اس کی انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالتے وقت میں نے اس کی شلوار کی طرف دیکھا تو اس کا لن حرکت میں آ رہا تھا۔۔۔۔
عادل کو اچھی طرح ترسانے کے بعد میں نے اپنے منہ سے ایک مخصوص آواز نکالی۔۔۔۔۔ یہ بھابھی کے لیئے اس بات کا اشارہ تھا۔۔۔ کہ آپ باہر آ جاؤ۔۔۔ چنانچہ میری اس آواز کے کچھ سیکنڈ کے بعد ۔۔جیسے ہی واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی ۔۔ میں نے جلدی سے فرش پر پڑا ہوا دوپٹہ اُٹھایا ۔۔۔اور اپنے سینے کو ڈھانپ لیا اور پھر ایک دم سے سیٹ فائن ہو کر بیٹھ گئی اور بڑے ہی نارمل طریقے سے آئیس کریم کھانے لگی۔۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر عادل نے بھی نارمل ہونے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ لیکن۔۔۔تیری صبع کہہ رہی ہے تیرے رات کا فسانہ کے مصداق ۔۔۔ وہ اپنی حالت پر قابو نہ پا سکا۔۔۔۔ اور اگر پا بھی لیتا تو بھابھی نے اسے کہاں چھوڑنا تھا۔۔۔ چنانچہ ہماری پاس پہنچتے ہی بھابھی عادل سے نظر بچا کر بھابھی نے مخصوص اشارے سے رپورٹ طلب کی اور میں نے آنکھوں آنکھوں میں اسے اوکے کا سگنل دے دیا۔۔۔ پھر پروگرام کے مطابق بھابھی میرے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔۔ تو میں نے عادل سے کہا کہ فریج میں رکھی بھابھی کی آئیس کریم لے آؤ ۔۔۔اس سے پہلے کہ عادل جاتا ۔۔۔ بمطابق پروگرام بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ رہنے دو۔۔۔ میں اور ہما۔۔ مل کر کھا لیں گی۔۔۔اور پھر اس نے میرے ہاتھ میں پکڑی کون کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ ہما۔۔۔کیا تم اپنی یہ کون مجھ سے شئیر کرو گی؟تو میں کون کے ایک طرف اپنے ہونٹ لگاتے ہوئے بھابھی سے کہا ۔۔۔آ جاؤ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی بھی آگے بڑھی ۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میرے تصور میں تو عادل کا لن تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی کا پتہ نہیں ۔کہ اس کے زہن میں کس کے لن کا تصور تھا۔۔۔۔۔ لیکن میں یہ ضرور جانتی تھی کہ بھابھی کے زہن میں بھی لن کا ہی تصور تھا۔۔۔ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ میں نے اپنے دونوں ہونٹ کون ۔۔۔کے ایک طرف رکھے اور بھابھی نے کون کی دوسری طرف ہونٹ رکھے اور ہم دونوں ۔۔۔ کون کے بسکٹ کو اس طرح چوسنے لگیں ۔۔۔ کہ جیسے بلیو فلموں میں ۔۔۔دو عورتیں ایک لن کو دونوں طرف سے چوستی ہیں ۔۔۔ کون چوسنے کا ہمارا یہ عمل اس قدر سیکسی تھا کہ۔۔۔ہمیں دیکھتے ہوئے عادل سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا اور وہ اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے بار بار پہلو بدل رہا تھا ۔۔۔۔۔ہم نے کچھ دیر تک کون کو چوسنے کا ڈرامہ کیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ ہم دونوں اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ کیونکہ پروگرام کے مطابق اب ہم دونوں نے عادل کی آئیس کریم کے ساتھ ساتھ اس کی انگلیوں ۔۔۔ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کرنا تھا۔۔۔۔۔ لیکن عین اس وقت کہ جب کسی بہانے سے ہم دونوں اپنی اپنی جگہ سے اُٹھنے ہی والیاں تھیں ۔۔۔ کہ اچانک بھابھی کے کمرے پر تھوڑی تیز دستک ہوئی۔۔۔دستک کی آواز سن کر ایک دم سے ہم دونوں محتاط ہو گئیں ۔۔۔۔اور بھابھی نے بڑی سنجیدگی سے کہا ۔۔کون۔۔؟؟؟؟ تو باہر سے اماں کی آواز سنائی دئی۔۔۔ پتر میں ہوں ۔۔۔ یہ بتاؤ ۔۔ ہما تمھارے پاس ہے؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی خالہ جی ہما میرے پاس بیٹھی ہے۔۔ بھابھی کی یہ بات سنتے ہی اماں نے بڑی تیزی سے دروازہ کھولا اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر بڑے غصے میں کہنے لگیں۔۔ تم کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ۔۔۔ کالج سے آ کر پہلے کھانا کھایا کرو۔۔۔۔ اور تم ہو کہ نواب بنی یہاں بیٹھی ہو۔پھر مزید غصے سے کہنے لگی ۔۔ جا کے روٹی کھا۔مر۔۔۔۔
اماں کا جلالی لہجہ سن کر میں جلدی سے جی اماں کہا ۔۔۔۔۔۔اور سر جھکا کر ڈائینگ روم کی طرف چلی گئی۔۔۔ اور دل ہی دل میں اماں کو کوستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کہ کچھ دیر اور نہ آتی تو کیا ہو جاتا۔۔۔۔
یہ اگلے دن شام کی بات ہے کہ میں دوپہر کو سو کر اُٹھی تو واش روم میں جانے سے پہلے حسبِ عادل اپنی کھڑی سے باہر جھانک کر دیکھا تو برآمدے میں عادل بیٹھا کوئی میگزین پڑھ رہا تھا۔۔۔۔اسے دیکھ کر پھر سے میرے اندر کی تراس جاگ اُٹھی اور میں نے کھڑکی میں سے ادھر ادھر دیکھا تو آس پڑوس کوئی بھی نہ تھا ۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ نے واش روم جانے کا ارادہ ترک کر دیا ۔اور پھر ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہو کر جلدی جلدی ۔۔ اپنے حلیئے کو درست کیا اور کمرے سےباہر نکل گئی ۔۔ پھر چلتے ہوئے برآمدے میں پہنچی تو عادل بڑے ہی انہماک سے کوئی میگزین دیکھ رہا تھا ۔۔چنانچہ میں اس کے پیچھے گئی اور اپنے مموں کو اس کے ساتھ ٹچ کرتے ہوئے اس پر جھک گئی اور رومانس بھری آواز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ میرا چھوٹا بھائی کیا پڑھ رہا ہے؟ مجھے یوں اپنے اوپر جھکے دیکھ کر عادل ۔۔۔ حیران پریشان رہ گیا اور اس نےاٹھنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے اسے بڑی مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا ۔۔اس لیئے وہ بیٹھا رہا ۔۔۔اور اپنے کاندھوں پر میرے مموں کو انجوائے کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔وہ ۔۔۔آپی۔۔۔ ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ میں تو بس ۔۔۔بس۔۔۔اتنی دیر میں نے بڑی ہی تسلی کے ساتھ اس کی پشت پر اپنے ممے رگڑے اور پھر سیدھی ہو کر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ کیا پڑھ رہے تھے ۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ میری اس حرکت سے عادل کے چہرے پر ہوائیں سی اُڑی ہوئیں تھیں اور اس کا سانولا چہرہ لا ل ہو رہا تای ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔وہ آپی۔۔۔۔بس ویسے ہی۔۔۔۔ ایک میگزین دیکھ رہا تھا اتنی دیر میں نے دیکھا کہ کچن سے بھابھی نکل رہی تھی اور اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اور ٹرے میں دو کپ چائے پڑی تھی ۔۔۔۔ بھابھی کو دیکھتے ہی میں نے کہا ۔۔ کہ ہے کوئی سخی جو ہم مسکینوں کو بھی چائے پلائے۔۔۔۔ تو بھابھی مسکرا کر بولی۔۔۔۔ بنانے والی بات جھوٹی ہے۔۔۔۔ہاں تم سے اپنا کپ ضرور شئیر کر سکتی ہوں تو میں نے اپنی سیٹ سے اُٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ سوری محترمہ۔۔۔ لیکن ہم کسی کی جھوٹھی چیز کو ہاتھ نہیں لگاتے۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بولی۔۔۔ ٹھیک ہے عالی جاہ۔۔آپ کچن میں تشریف لے جائیں اور اپنی چائے خود بنانے کا کشٹ اٹھائیں ۔۔پھر مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔۔ کہنے لگی ۔۔۔ کہاں دفعہ ہو رہی ہو ۔۔۔تو میں نے کہا میں زرا واش روم سے ہو کر آتی ہوں ۔۔۔۔اور وہاں سے چلی آئی۔۔۔ پھر ایس ہوا کہ فائق بھائی کو کمپنی کے کسی کام کے سلسلہ میں چند دنوں کے لیئے کراچی جانا پڑ گیا تھا۔۔۔ یہ بات بھائی کے کراچی جانے کے پانچویں یا چھٹے دن کی ہے ۔۔۔۔۔اس رات میں بھابھی کے کمرے میں تھی اور اس وقت ہم آپس میں سیکس کر کے ننگی ہی پلنگ پر لیٹی ہوئیں تھیں۔۔۔ دورانِ سیکس میں نے محسوس کیا تھا کہ بھابھی کچھ پریشان سی تھی۔۔ ۔۔۔تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی ۔کچھ پریشان لگ رہی ہو۔۔ میرے ساتھ سیکس کا مزہ نہیں آیا۔۔۔؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ یار مزہ تو بہت آیا ہے لیکن ۔۔۔۔ہما سچ پوچھو ۔۔۔ تو لن کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔ تو میں نے کہا کہ یہ کہو نا کہ فائق بھائی کی یاد آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔ فائق کا سمجھ لو ۔۔ یا کچھ اور ۔۔۔۔۔ بحرحال میں لن کے لیئے بہت اداس ہوں ۔۔۔یہ سن کر میں نے بھابھی کی چوت میں انگلی ڈالی تو وہ ابھی تک گیلی تھی۔۔۔۔ اور جب میں نے اپنی انگلی کو باہر نکلا تو بھابھی نے جلدی سے میری انگلی کو پکڑ کر اس پر لگی اپنی منی کو چاٹ کر بولی ۔۔۔ کیوں میری پر یقین نہیں تھا کیا؟ تو میں نے تھوڑا شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔ سوری بھابھی۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔۔ سوری کی بچی مجھے یہ بتا کہ میں ۔۔۔ لن کا نشہ کیسے پورا کروں؟ پھر میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔کچھ بتا نا۔۔۔ تب میں نے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ سوچتی ہوں بھابھی۔۔۔۔اور پھر کپڑے پہن کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔۔۔

0 comments: