ترَاس
20ترَاس ۔۔۔
بلا شبہ فائق بھائی اور عطیہ بھابھی کا جوڑا بہت شوقین مزاج ۔۔ محبت کرنے والا ۔۔اور ایک گرم جوڑا تھا اور وہ دونوں روزانہ نت نئے طریقوں کے ساتھ سیکس کیا کرتے تھے اور دورانِ سیکس دونوں بہت ہی گندی گندی باتیں بھی کرتے تھے ایک دن کی بات ہے کہ اس دن کسی وجہ سے کالج میں چھٹی تھی ۔۔چنانچہ میں نے رات ہی اماں کو بتا دیا تھا کہ کل چھٹی ہے اور مجھے کسی نے نہیں اُٹھانا۔۔۔ اس لیئے میرے بتانے کی وجہ سے اگلی صبع اماں نے مجھے نہیں جگایا ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود پتہ نہیں کیوں اس دن کالج ٹائم پر خود بخود ہی میری آنکھ کھل گئی ۔۔۔ دیکھا تو ابھی صبع کے آٹھ ہی بجے تھے۔۔۔۔گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہی میرے زہن میں عطیہ بھابھی اور فائق بھائی کا خیال آیا ۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی میں نے ایک دم بستر سے جمپ لگائی ۔۔۔اور جلدی جلدی واش روم سے ہو کر فائق بھائی کے کمرے کی طرف چلی گئی۔۔۔ ۔۔۔اور ان کے کمرے کا ہینڈل گھما کر دیکھا تو اسے لاک پایا۔۔۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بھائی ابھی تک آفس نہیں گئے تھے۔۔۔اور ابھی اپنے کمرے میں ہی تھے ۔۔اور صبع کے ٹائم بھائی کا کمرے میں ہونے کا مطلب تھا ۔۔۔ کہ شو ۔۔آن ۔۔۔ہے۔۔۔ ۔۔ یہ بات سوچتے ہی میرے سارے جسم میں ایک سنسنی سی چھا گئی۔۔۔۔ اور آنے والے وقت کا سوچ کر میری چوت پر ۔۔۔ چیونٹیاں سی رینگنے لگیں ۔پھر میں نے ایک نظر اپنی راہداری پر دوڑائی تو دیکھا کہ ساری راہداری خالی تھی۔۔۔۔ چونکہ ابا اور فیض بھائی صبع صبع ہی اپنے اپنے آفس میں چلے جاتے تھے اس لیئے اماں اور فیض بھائی کی بیگم ان کو رُخصت کرنے کے بعد اپنے اپنے کمرے میں جا کر کم از کم گھنٹہ ڈیڑھ مزید ریسٹ کر تی تھیں اور پھر اس کے بعد اُٹھ کر وہ دوپہر کی ہانڈی روٹی وغیرہ کا بندوبست کیا کرتی تھیں۔۔۔۔۔ ۔۔ چنانچہ ادھر سے بے فکر ہو کر میں دبے پاؤں چلتی ہوئی راہداری کے آخر میں جا پہنچی اور ۔۔۔ کھڑکی سے جھانک کر دیکھا تو ۔میں نے ان کے ۔۔ کمرے کو خالی پایا۔۔۔۔۔۔۔ اور کمرے کو خالی دیکھ کر میں تھوڑا مایوس سی ہو گئی تھی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ اس بات پر حیران بھی ہو رہی تھی کہ بھائی کا کمرہ لاک ہونے کے باوجود ۔۔بھی ۔ یہ دونوں کدھر چلے گئے؟ پھر مجھے واش روم کا خیال آیا ۔۔اور میں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو ان کے واش روم کا دروازہ تھوڑا کھلا ہوا تھا اور اس کھلے دروازے سے مجھے ایک سایا سا لہراتا ہوا نظر آگیا ۔۔اور اس سائے کو دیکھ کر میں سمجھ گئی کہ وہ دونوں واش روم کے اندر ہوں گے۔ اور کچھ مطمئن ہو کر ان کے باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگی ۔۔۔۔اور ۔۔ میرا یہ انتظار زیادہ طویل ثابت نہ ہوا اور کچھ ہی د یر بعد میں نے بھائی اور بھابھی کو واش روم باہر سے باہر نکلتے ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔۔۔۔۔ اس وقت بھائی ننگے تھے جبکہ بھابھی نے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور ان کے یہ کپڑے پانی سے مکمل طور پر بھیگے ہوئے تھے۔۔۔ اور بھائی کو ننگا دیکھ کر میں سوچ رہی تھی کہ دیکھو ۔۔۔۔ یہ لوگ آج سیکس کرنے کے لیئے کون سا نیا پارٹ پلے کرتے ہیں۔؟ ۔۔
۔ پھر میں نے دیکھا کہ بھائی چلتے چلتے ۔۔۔ صوفے کے پاس جا کر رُک گیا ۔۔۔۔ اور بظاہر روتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ آیا جی ۔۔!!! آپ نے مجھے ٹھیک سے نہیں نہلایا ۔۔۔۔ تو بھابھی اسے پچکارتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ دیکھ منا میں نے تمہیں اچھی طرح سے نہا تو دیا ہے ۔۔تو بھائی جو اس وقت منا کا پارٹ پلے کر رہا تھا کہنے لگا۔۔۔ کیا خاک نہلایا ہے ۔۔۔۔پھر اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے بولے ۔۔۔ دیکھیں نا ۔۔۔ آیا جی ۔۔۔۔ یہ جگہ تو ابھی بھی ویسی کی ویسی گندی ہے۔اور پھر جھوٹ موٹ رونے لگے۔۔۔۔ تب بھابھی نے بھائی کی طرف دیکھا ۔۔۔اور بڑے پیار سے کہنے لگی۔۔۔ ارے ۔۔۔ارے۔۔ منا میری جان ۔۔۔ اتنی سی بات پر روتے نہیں ہیں ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھابھی نے بھائی کا نیم کھڑے لن کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا۔۔۔۔ اور بڑے غور سے اسے دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ کیا ہے اسے؟ صاف تو ہے ۔۔۔ اور ۔۔پھر بھائی کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ اس پر تو کوئی بھی گندگی نہیں لگی ہوئ ہے۔۔۔۔۔ تو بھائی نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا کہ جھوٹ نہ بولیں آیا جی ۔ ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنے لن کو پکڑ کر ہلا یا اور بھابھی کو اپنا ٹوپا دکھا کر کہنے لگے ۔۔۔ ادھر دیکھیں نا ۔۔ یہاں سے یہ کتنا میلا لگ رہا ہے۔۔اور ۔ کتنا گندہ بھی ہو رہا ہے۔۔۔ تو بھابھی نے ان کے ٹوپے کو دیکھ کر کہا ۔۔ نہیں منا ۔۔ یہ میلا نہیں بلکہ اس کا کلر ہی ایسا ہے۔۔۔پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔۔ اچھا اگر تم کہتے ہو تو مان لیتی ہوں ۔۔۔ پھر بولی ۔۔چلو واش روم میں ۔۔ میں اسے دوبارہ سے صابن لگا کر دھو دیتی ہوں ۔۔۔ تو بھائی بچوں کی طرح ضد کر کے کہنے لگے ۔۔۔ جی نہیں ۔۔۔ اب یہ جگہ ۔واش روم میں صابن سے نہیں ۔ ۔۔ بلکہ ۔۔۔ ۔۔ اب آیا جی۔۔۔ آپ اسے ۔اپنی ۔۔۔ زبان سے صاف کریں گی۔۔۔۔۔۔ تو بھابھی جو اس وقت آیا کا رول نبھا رہی تھی ۔۔۔ نے ادھر ادھر دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ ٹھیک ہے منا ۔۔۔ میں تمھاری گندی جگہ کو اپنی زبان لگا کر صاف کرتی ہوں ۔۔۔ لیکن اس کے لیئے تم کو بھی میرے ساتھ ایک وعدہ کرنا ہو گا اور وہ یہ کہ تم اس بات کا کسی سے بھی زکر نہیں کرو گے۔۔۔ یہ کہہ کر بھابھی بھائی کے پاس پڑے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔ اور بھائی کے لن کو پکڑ کر اپنے سامنے کر دیا۔اور پھر اپنی زبان نکال کر کے نیم کھڑے لن پر پھیرنے لگی۔۔۔۔کچھ دیر بعد ۔وہ سارے لن پر زبان پھیرتی رہی اور پھر بھائی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ لو جی صاف ہو گیا۔۔اب خوش ۔۔ تو بھائی نے ایک نظر اپنے لن کی طرف دیکھا ۔۔تو بھائی کا لن ان کے تھوک سے چمک رہا تھا ۔۔۔ اور خاص کر ان کے ٹوپے پر بھابھی کا بہت سا تھوک لگا ہوا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی ۔۔بھابھی سے کہنے لگے۔۔۔۔۔ ۔۔۔آیا جی آپ کی زبان نے یہاں پر تھوک لگا کر اسے مزید گندہ کر دیا ہے ۔۔۔۔ اس لیئے اب آپ اسے اپنے منہ میں لیکر ہونٹوں سے صاف کرو۔۔ اور بھائی کی بات سن کر بھابھی نے اپنا منہ کھولا ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور پھر بھائی کا نیم کھڑا ۔۔۔ لن سارے کا سارا اپنے منہ میں لے گئیں اور ۔۔۔ ایک لمبا سا چوپا لگا کر کہنے لگیں۔۔۔۔لو منا ۔۔اب میں نے ۔ تمھاری ۔گندی جگہ پر لگا تھوک ۔لگا کر اسے ۔چوس کر بلکل صاف کر دیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔یہ دیکھ کر بھائی کسی بچے کی طرح مچلتے ہوئےبولے ۔۔۔۔۔۔ آیا جی ۔۔۔ آپ نے تو صرف میری سُو سُو والی جگہ ۔۔ صاف کی ہے ۔۔۔ جبکہ یہ جگہ (ٹٹوں کی طرف اشارہ کر کے ) تو ابھی بھی ویسی کی ویسی ہی گندی ہے۔۔۔ بھائی کی یہ بات سُن کر بھابھی نے بلکل آیا لوگوں کی طرح ۔بُرا سا ۔ منہ بنایا اور کہنے لگی۔۔ ۔۔۔ ادھر لا میرے باپ۔۔۔ اس کو بھی چاٹ کر صاف کر دیتی ہوں ۔۔۔اور پھر بھابھی نے بھائی کے لن کو پکڑ کر اوپر کی طرف اٹھایا اور ان کے بالز کو جو اس وقت نہانے کی وجہ سے کافی سُکڑے ہوئے تھے کو اپنے منہ کے قریب کیا ۔۔۔اور پھر اپنی زبان نکال کر ان کو بھی چاٹنے لگی۔۔۔۔۔
بھابھی کا بالز کو چاٹنے کی دیر تھی کہ میں نے دیکھا کہ بھائی کا لن جو اس وقت تک ہلکا سا کھڑا تھا۔۔۔ ایک دم سخت ہو کر اکڑ گیا ۔۔۔ اور پھر انہوں نے بھابھی کے منہ میں دیا ہوا ایک ٹٹے کو ۔۔۔ ہٹایا ۔۔ اور پھر ٹٹوں کی جگہ دوبارہ سے اپنے لن کو بھابھی کے کھلے ہوئے منہ میں دے دیا۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی نے بس ایک نظر اوپر بھائی کی طرف دیکھا اور پھر بھائی کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔ لن چوسنے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔ وہ اوپر اٹھی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو منا ۔۔۔ صوفے پر بیٹھنے کی وجہ سے میری سُو سُو والی جگہ بھی کتنی گند ی ہو گئی ہے۔۔۔۔ اب تم اس کو چاٹ کر صاف کرو۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگوں کو صوفے کے اوپر کر کے لیا ۔۔۔اور اپنی گانڈ کو صوفے کے کنارے پر لے جا کر اپنی پھدی کو بھائی کے سامنے کر دیا۔۔۔ بھابھی کی پھدی کو اپنے سامنے دیکھ کر بھائی نیچے بیٹھا ۔۔۔اور عطیہ بھابھی کی چوت کا معائینہ کرنے لگا۔۔۔ اس وقت عطیہ بھابھی کی چوت سے پانی ٹپک رہا تھا۔۔۔ اسے دیکھ کر بھائی بولا۔۔آیا جی ۔۔۔ آپ کی سُو سُو والی جگہ تو بہت گندی ہو رہی ہے اور اس میں سے آف وائیٹ سا پانی بھی نکل رہا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ منا ۔۔تم نے اس پانی کو ہی چاٹ کر صاف کرنا ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر بھائی نے اپنی زبان نکالی اور بھابھی کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔چونکہ اس وقت بھائی کی میری طرف پشت تھی اس لیئے میں اس بات کو اندازہ نہ لگا سکی تھی کہ آیا بھائی اپنی زبان کو بھابھی کو چوت میں ڈال کر چاٹ رہا ہے ۔۔۔ یا صرف ان کی پھدی کے کناروں سے رسنے والا پانی ہی چاٹا جا رہا ہے ۔۔۔ اس وقت جب بھائی بھابھی کی چوت چاٹ رہا تھا ۔۔۔ تو میں نے بھابھی کی منہ سے نکلنے والی دلشچ کراہیں سنیں ۔۔۔کراہتے ہوئے وہ بڑی مست آواز میں بھابھی سے کہہ رہی تھی۔۔۔ شاباش منا۔۔۔ سارا ۔۔۔۔ پانی چاٹ جا۔۔۔ اور صاف کر دے میری پھدی کو۔۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔ منا ۔۔۔ میری پھدی پر وائیپر کی طرح اپنی زبان کو چلاؤ۔۔اور میرے خیال میں بھائی نے اپنی زبان کو ۔۔ وائیپر کی طرح ۔بھابھی کی چوت پر پھیرنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔ بھابھی بڑی مست آواز میں کہنے لگی۔۔۔یس ۔یس ۔۔ایسے ۔۔۔ شاباش۔ایسے چاٹ نہ میری پھدی کو ۔۔۔۔۔ اور اس طرح بھائی کافی دیر تک بھابھی کی چوت کو چاٹتا رہا ۔۔۔۔ پھر ایک دم وہ اوپر اُٹھا ۔۔۔۔ اور بھابھی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔ آیا ۔۔۔ جی ۔۔۔ آپ کی سُو سُو والی جگہ کو میں مزید نہیں صاف کر سکتا ۔۔۔تو بھابھی نے بھائی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔وہ کیوں منا۔۔ تو بھائی نے ترنت ہی جواب دیا کہ وہ اس لیئے آیا جی کہ میں آپ کی سُو سپو والی ۔۔ جگہ کو جتنا ۔۔۔ چاٹ کر صاف کرتا ہوں ۔اندر سے اور ۔۔ زیادہ پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگے ۔۔۔ آیا جی چیک کرو آپ کی سُو سُو جگہ کہیں اندر سے لیک ہو رہی ہے۔۔
۔ تو بھائی کی بات سُن کر بھابھی کہنے لگی ۔۔۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ میری سُو سُو ۔۔۔ والی جگہ کہیں اندر سے لیک ہو رہی ہے پھر انہوں نے بڑے پیار سے بھائی کو مخاطب کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ مُنا ۔۔۔ ایک طریقے سے اس کی لیکیج بند ہو سکتی ہے تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔وہ کیسے آیا جی؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ وہ ایسے منا جی ۔۔۔ اگر تمھاری سُو سُو والی جگہ میری سُوسُو والی جگہ سے مل جائے تو شاید یہ لیکج بند ہو جائے ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر بھائی حیران ہونے کی ایکٹنگ رکتے ہوئے کہنے لگے۔۔ آیا جی ۔سچ مُچ ۔۔میری سُو سُو والی جگہ جب آپ کی سُو سُو والی جگہ سے ملے گی تو اس طرح آپ کی لیکیج وال بند ہو جائے گی ؟؟ تو بھا بھی کہنے لگی۔۔۔ تم خود دیکھ لینا ۔۔۔ جب تمھاری سو سو والی جگہ میری سو سو والی جگہ سے ملے گی تو ۔۔ تھوڑا تمھارے اندر سے اور تھوڑا میرے اندر سے چپ چپا سا پانی خارج ہو گا اور پھر ۔اور پھر ہم دونوں کا یہ پانی مل کر میرے اندر ہونے سے آنے والے پانی کا اخراج بند کر دے گا ۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر بھائی ایک دم نیچے لیٹ گیا اور کہنے لگا ۔۔۔ تو ٹھیک ہے آیا جی آپ ۔۔ میرے سُو سُو والی جگہ پر اپنی سو سو والی جگہ رکھو۔۔۔۔ بھابھی ۔۔۔کہ اس وقت جس کی نظریں بھائی کے لن پر جمی ہوئی تھیں ۔۔۔ ایک دم صوفے سے نیچے اتری اور ۔۔۔ اپنی دونوں ٹانگوں کو بھائی کی دونوں رانوں کے درمیان لے گئی اور پھر ۔۔۔ کھڑے ہو کر اس نے اپنی دو انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالا اور ۔۔ بہت سا تھوک نکال کر بھائی کے لن پر مل دیا۔۔۔ جیسے ہی بھابھی نے بھائی کے لن پر اپنا تھوک ملا ۔۔۔ نیچے سے بھائی چلایا ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو آیا جی۔۔۔۔ میری سُو سوُ والی جگہ پر تھوک لگا کر پھر سے اسے گندہ کر رہی ہو؟ ابھی ہی میں نے صاف کر وایا تھا ۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔ابھی مجھے کرنے دو ۔۔ اس کے بعد میں پہلے کی طرح اپنے اس تھوک کر چاٹ کر صاف کر دوں گی ۔۔بھابھی کی بات سُن کر بھائی کہنے لگے۔۔۔ اگر پہلے کی طرح آپ چاٹ کر صاف کر دو گی تھو پھر ٹھیک ہے ۔۔آپ جتنا مرضی ہے تھوک لگا لو۔۔باھئی کی بات سُن کر ۔۔۔ بھابھی نے بھائی کے لن کا نشانہ لیکر کر ۔۔ نیچے بیٹھنا شروع کر دیا اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس نے بھائی کا پورا لن اپنی چوت میں گم کر دیا۔۔۔۔ اس کے بعد وہ بھائی کے لن پر بیٹھے بیٹھے آگے پیچھے ہو کر ہلنے لگی۔۔۔۔۔ ایسا کرتے ہوئے بھابھی کا منہ میری طرف تھا ۔۔جس کی وجہ سے مجھے بڑے ہی واضع طور پر بھائی کا لن بھابھی کی خوب صورت پھدی میں آتے جاتے ہوئے صاف دکھائی دے تھا ۔۔ ۔۔ کافی دیر گھسے مارنے کے بعد آخر بھابھی نے ایک چیخ ماری اور کہنے لگی۔۔۔ منا ۔۔۔۔ میں اپنے اندر تمھارا گرم ۔۔۔ پانی محسوس کر رہی ہوں ۔۔۔ کیا تم پانی چھوڑ رہے ہو ۔۔۔؟ تو بھائی کہنے لگی ۔۔۔آیا جی میرے اندر سے پانی نکل نکل کر آپ کے لیک ہونے والے سوراخ کی کے اندر گر رہا ہے پھر اچانک بھائی بھی چلائے اور کہنے لگے۔۔۔۔۔۔ آیا جی آیا جی۔۔۔۔ آپ بھی گرم گرم پانی ۔۔۔چھوڑ رہی ہو نا ۔۔۔ تو بھابھی چڑھتے ہوئے سانسوں میں بولی۔۔۔ ہاں منا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بھی پانی چھوڑ رہی ہوں ۔۔۔۔۔پھر تیز تیز گھسے مارنے لگی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔۔وہ بھائی کے لن سے اُٹھی۔۔۔۔ اور بولی ۔۔۔ اب لیکج بند ہو جائے گی۔۔۔۔تو بھائی اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگے۔۔۔۔۔۔۔ لیکن آیا جی ۔۔۔ یہ جو میرے سُو سُو ۔۔والی جگہ کے آس پاس اتنا گندہ پانی لگا ہوا ہے ۔۔۔ اس کو چاٹ کر صاف کر و نا ۔۔۔ ؟ تو بھابھی کہنے لگی۔فکر نہ کرو منا ۔۔۔ میں تمہاری اس جگہ پر لگے ہوئے ایک ایک قطرے کو اپنی زبان سے چاٹ کر صاف کر دوں گی ۔۔۔ اس کے بعد وہ بھائی سے یہ کہتی ہوئی چلی گئی ۔۔۔ کہ اپنی جگہ سے ۔۔۔۔ ہلنا نہیں ۔ منا ۔۔۔ میں بس ابھی آئی۔۔۔ اور ۔۔اس کے ساتھ ہی بھابھی میرے سامنے چلتی ہوئی منظر سے غائب ہو گئی۔۔۔۔۔۔ ادھر میں بھائی کے منی سے لتھڑے ہوئے لن کو دیکھ کر اپنی چوت کجھا رہی تھی۔۔۔ اور ۔۔۔ اس بات کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ کہ کب بھابھی آئے اور بھائی کے لن پر لگی ساری منی کو چاٹ کر صاف کر دے۔۔۔ کیونکہ مجھے بھابھی کا لن پر لگی منی کو صاف کرنے کا طریقہ بہت پسند آیا تھا ۔وہ اپنی زبان سے بھائی کے لن کو پہلی بار میں ہی چاٹ کر کچھ اس طرح صاف کیا کرتی تھی کہ مجال ہے جو ان کی مشترکہ منی کا ایک مائیکرو ۔۔ قطرہ بھی بھائی کے لن پر لگا رہ جاتا تھا ۔۔۔اور ان کی چودائی کا واحد یہ سین تھا کہ جسے دیکھتے ہوئے میں بہت ہی گرم ہو جاتی تھی ۔۔۔اور اپنا دانہ مسلتے ہوئے کئی دفعہ چھوٹتی تھی ۔۔اور اس وقت میں اپنی چوت کو مسلتے ہوئے بھابھی کے انتظار میں تھی کہ کب وہ آئے اور بھائی کے لن کو چاٹے ۔۔۔ تو میری بھی بھی چوت میں رکا ہوا پانی باہر آئے۔۔اسی لیئے ۔۔۔ میں اپنی چوت کو مسلتے ہوئے اندر دیکھ رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک کسی نے پیچھے سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔۔ کندھے پر ہاتھ پڑتے ہی میں نے اچھل کر پیچھے دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا دیکھتی ہوں کہ بھابھی ایک بڑی سی چادر میں خود کو لپیٹے عین میرے پیچھے کھڑی ہیں ۔۔ بھابھی کو اپنے سامنے دیکھتے میں حیرت سے کنگ ہو گئی اور اس سے قبل کہ میں ان سے کوئی بات کرتی ۔۔۔ انہوں نے میرے کندھے کو تھپ تھپا یا اور کہنے لگی۔۔۔۔ کیسا لگا ہمارا۔ شو۔!!!!!!!!!!!!۔۔۔ انہوں نے بس اتنا ہی کہا اور پھر بنا کچھ مزید بات کیئے واپس چلی گئی۔
جس وقت بھابھی مجھ سے یہ بات کر رہی تھی اس وقت شرم کے مارے میرا جی چاہ رہا تھا ۔۔۔ کہ ابھی زمین پھٹ جائے اور میں اس میں سما جاؤں۔۔۔ ادھر ۔۔ بھابھی مجھ سے۔۔۔۔ یہ بات کر کے جس طرح اچانک آئی تھی ویسے ہی تیزی سے واپس چلی گئی۔۔ بھابھی کے جانے کے بعد ۔۔پہلے تو چند سکینڈ تک مجھے کچھ سمجھ میں کچھ بھی نہ آیا اور میں کافی دیر تک حیران پریشان کھڑی رہی ۔۔ پھر اچانک مجھے ایک جھٹکا سا لگا ۔۔۔۔ اور کچھ ہوش آیا تو میں بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں سخت شرم محسوس کر رہی تھی اور میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں چلو بھر پانی میں ڈوب مروں ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجھے سوچ آئی کہ اگر بھابھی نے میری اس حرکت کے بارے میں اماں کو بتا دیا تو کیا ہو گا؟؟ ۔پھر اس کے ساتھ ہی میں سوچا کہ کون سا بھابھی نے مجھے موقعہ پر پکڑ ا ہے ۔۔۔اگر بھابھی نے اماں کے ساتھ یہ بات کی تو میں صاف منکر ہو جاؤں گی کہ میں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی ہے بھابھی ایسے ہی مجھ پر الزام لگا رہی ہے۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اس بات کا بھی خیال آیا کہ میری اماں بہت ۔۔۔ سمجھدار خاتون ہے ہو سکتا ہے کہ بھابھی کے سامنے وہ اس بات اک یقین نہ کرکے مجھے کچھ نہ کہے لیکن اس بات کا مجھے پکا یقین تھا کہ اماں نے نہ صرف یہ کہ بعد میں مجھ سے سخت انکوائیری کرنی ہے بلکہ ۔ بال کی کھال بھی اتار کر حقیت تک پہنچ ہی جانا ۔۔۔ ہے اور اگر اماں کو ساری حقیقت پتہ چل گئی تو۔۔۔۔اور یہ سوچ کر مجھے ایک جھرجھری سی آگئی۔۔ اور میں نے سوچا کہ اگر اماں کو سب حقیقت پتہ چل گئی تو اس نے مار مار کر میری ہڈی پسلی ایک کر دینی ہے ۔۔ کیونکہ بچپن میں اماں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اتنا مارتی تھی ۔۔۔۔ تو اس بات پر۔۔۔تو اماں نے میری جان ہی نکال دینی تھی۔۔۔ اور ۔۔ مجھے اچھی طرح سے پتہ تھا کہ مارتے وقت اماں کسی کا بھی لحاظ نہیں کرتی تھی۔۔۔ اس کے بعد میں نے یہ سوچا کہ میری اس حرکت سے بھابھی کیا سوچتی ہو گی؟ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر بھابھی نے میری اس حرکت کے بارے میں بھائی کو بتا دیا کہ میں ۔۔۔ چھپ چھپ کر ان کا ۔۔۔ لائیو شو دیکھ رہی تھی تو ۔۔؟
۔۔ بھائی میرے بارے میں کیا سوچے گا کہ اس کی بہن کیسی ہے ؟کہ اپنے سگے بھائی۔۔۔۔۔۔ اور اس سے آگے میں نہ سوچ سکی۔۔۔ ۔۔۔ یہی بات سوچتے سوچتے میرے دل میں ایک یہ بات یہ بھی آئی کہ کیوں نہ میں گھر سے بھاگ جاؤں ۔۔۔ پھر یہ سوچ کر ۔۔۔۔ میں نے خود ہی اپنے اس فیصلے کو رد کر دیا کہ بھاگ کر میں جاؤں گی کہاں ؟ کیونکہ میں اچھی طرح سے جانتی تھی کہ میرے گھر والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اس لیئے کہیں نہ کہیں سے انہوں نے مجھے ڈھونڈ نکالنا ہے ۔۔۔ اور ۔۔ جب یہ لوگ مجھے ڈھونڈ لیں گے تو پھر ۔۔۔؟ ۔۔۔۔یہ سوچ کر میں نے بھاگنے کا اپنا ارادہ ملتوی کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنے آپ پر لعن طعن شروع کر دی ۔۔۔ کہ مجھے کیا ضرورت تھی ۔۔۔ وہاں جانے کی۔۔۔اور یہ سوچ کر مین خود کو کوسنے دینے لگی۔اور ساتھ ساتھ کمرے میں ادھر ادھر چکر بھی لگاتی جا رہی تھی۔۔۔ کیونکہ مجھے کسی بھی طور قرار نہ آ رہا تھا ۔۔۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہو رہا تھا ۔۔۔اور میں سخت پریشانی کے عالم میں مبتلا تھی خاص طور پر مجھے اس بات کی سمجھ نہ آ رہی تھی کہ آخر بھابھی نے مجھے اس وقت کیوں نہیں کچھ کہا؟ ۔۔۔ اور بات بھی یہی تھی کہ اگر اسی وقت بھابھی مجھے ڈانٹ دیتی تو شاید میں سنبھل جاتی لیکن ۔۔۔۔ مجھے اس نے کچھ بھی نہ کہہ کر مجھے ایک ایسی شرمندگی میں مبتلا کر دیا تھا کہ ۔۔۔ میری سمجھ میں یہ بات نہ آ رہی تھی کہ اس کے بعد میں کس منہ سے بھابھی کا سامنا کروں گی؟؟؟؟؟اور کس طرح سے بھابھی کو اس بات کا یقین دلاؤں گی کہ آج کے بعد دوبارہ میں کبھی ایسی حرکت ہر گز نہ کروں گی۔۔۔
اسی طرح کی باتیں سوچتے سوچتے اور کمرے کے چکر لگاتے لگاتے کافی ٹائم گزر گیا۔۔۔ ۔۔پھر اچانک میں نے اپنے کمرے کے دروازے پر ہلکی سی دستک کی آواز سنی ۔۔۔ دستک کی آواز سنتے ہی ۔۔۔ میں بری طرح سے چونک گئی ۔۔۔اور ابھی میں یہ دیکھنے کے لیئے کہ یہ دستک کس نے دی ہے ۔۔۔۔ دروازے کی طرف بڑھنے ہی لگی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور بھابھی اندر داخل ہو گئی ۔۔۔ بھابھی کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر میرے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے اور میں نے اسے دیکھ کر رونا شروع کر دیا۔۔۔ اور روتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ سوری بھابھی۔۔۔۔ ۔۔ مجھے روتا دیکھ کر بھابھی جلدی سے پیچھے مُڑی اور دروازے کو لاک کر دیا ۔۔۔ دروازہ لاک کر کے اس نے میری طرف دیکھا تو میں بھاگ کر اس کے پاس چلی گئی اور اس کے کندھے پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا ۔۔۔ میں روتی جاتی اور ساتھ ساتھ بھابھی سے یہ بھی کہتی جاتی تھی کہ آئی ایم سوری بھابھی۔۔۔۔ مجھ سے غلطی ہو گئی ۔۔۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔ اور پھر روتے روتے میں نے اپنے سر کو بھابھی کے کندھے سے ہٹایا اور ۔۔۔ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ اور کہنے لگی ۔۔ بھابھی ۔ پلیز زززززززززز ۔۔۔۔ ۔۔میری اس حرکت کے بارے میں ۔ اماں کو یا فائق بھائی کو ہر گز نہ بتایئے گا ۔۔۔ اور ایک بار پھر ہچکیاں لے لے کر رونا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ میری بات سُن کر بھابھی آگے بڑھی اور مجھے اپنے گلے سے لگا کر کہنے لگی۔۔۔ میری گڑیا ۔۔۔ میری جان۔۔۔تم سے یہ بات کس نے کہہ دی ہے کہ میں تمھاری کوئی بھی بات اماں یا فائق کے ساتھ کرنے والی ہوں؟؟؟ ؟ اور اس کے ساتھ ہی پر بڑے ہی پیار سے وہ میری بیک پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔ بھابھی کے منہ سے یہ بات سُن کر میں تو حیران رہ گئی ۔۔۔ اور ایک دم پیچھے ہٹ کر بڑی بے یقینی سے بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ریلی۔۔۔؟ ؟ ۔۔۔ آآآآ۔آپ ۔۔۔آپ ٹھیک کہہ رہی ہو کہ ؟ ۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری بات کاٹ کر کہنے لگی۔۔۔۔ ہاں میری گڑیا ۔۔۔۔ میں بلکل ٹھیک کہہ رہی ہوں ۔۔۔ کہ فائق سے نہیں بلکہ کسی سے بھی تمھاری یہ بات نہیں کروں گی ۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر میں پھر سے آگے بڑھی اور ان کے گلے سے لگ کر بولی۔۔۔۔ آپ بہت گریٹ ہو بھابھی۔۔۔ اور ایک بار پھر رونے لگی۔۔۔ تو اس دفعہ بھابھی مجھے چُپ کراتے ہوئے بولی ۔۔ کہ ۔۔۔۔ارے ارے۔۔۔ یہ کیا تم نے رونے کا پرمٹ لے رکھا ہے ۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ چپ کر جا گڑیا رانی۔۔۔۔کیونکہ ۔ مجھے روتے ہوئے بچے زرا بھی اچھے نہیں لگتے ہیں ۔۔۔ تو میں نے روتے ہوئے کہا کہ بھابھی ۔۔۔ میں بہت گندی ہوں ۔۔ اور میں نے بڑی بے غیرتی کی ہے ۔۔۔۔
میری بات سُن کر ایک دم سے بھابھی نے مجھے اپنے سے الگ کیا پرک اس نے میرے ماتھے کو چوما اورپھر ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ نہیں ۔۔۔میری گڑیا ۔۔۔ تم گندی نہیں ۔۔ہاں سیکسی ضرور ہو۔۔۔ ۔۔اور پھر شرارت بھرے انداز میری طرف دیکھ کرکہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا۔مس ہما۔۔۔ تو بھابھی کی بات سن کر میں نے اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی آگے بڑھی ۔۔اور میری ٹھوڑھی کے نیچے اپنی دو انگلیاں رکھیں اور میرا منہ اوپر کر طرف کر کے بولی ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر جواب دو نا۔۔۔۔۔ تو شرم کے مارے میں نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔میری یہ حرکت دیکھ کر بھابھی ۔۔۔ ۔ ہنسی اور شرارت بھرے انداز میں کہنے لگی ۔۔۔ اوہو ۔۔اس وقت تو بڑی شرمیں آ رہیں ہیں اور آنکھوں پر ہاتھ رکھا جا رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ جس وقت ہما جی میں نے آپ کو دیکھا تھا ۔۔۔تو کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ اس وقت آپ کا ہاتھ کہاں تھا اور کیا کر رہا تھا ؟ ۔۔۔ ۔۔ بھابھی نے مجھ سے یہ بات کی اور پھر بڑے زور سے ہنس پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔ ری لیکس یار ۔۔۔۔۔ اور ایک بار پھر سے اس نے میرا ماتھا چومنے کے لیئے مجھے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھے اور میرے ماتھے کو اوپر تلے ۔چار پانچ دفعہ چوم لیا ۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کے بعد مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ ۔۔۔ ماتھا چومتے چومتے کس وقت بھابھی کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر آئے اور ۔کب ہم دونو ں کے ہونٹ ۔۔ آپس میں مل گئے۔۔۔۔۔بھابھی نے جب اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھا تو ۔۔۔۔ ۔۔۔ پہلےتو کچھ دیر تک میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ ۔۔۔ بھابھی میرے ساتھ کیا حرکت کر رہی ہے ۔۔۔ پھر دھیرے دھیرے مجھے سمجھ آنا شروع ہو گئی ۔۔۔ لیکن میں نے بھابھی کی اس حرکت پر کوئی مزاحمت نہیں کی ۔۔ اور بھابھی جو بھی کر رہی تھی اسے کرنے دیا۔۔اس وقت بھابھی نے میرے نچلا ہونٹ ہونٹ کو اپنے دونوں میں ہونٹوں لیکر دبایا ہوا تھا اور اسے چوس رہی تھی ۔۔۔اور سچی بات تو یہ ہے کہ بھابھی کے نرم ہونٹوں کا میرے نرم ہوٹوں سے ملاپ مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔اور میں آہستہ آہستہ میں شاک سے باہر آتی جا رہی تھی۔اور شاید بھابھی بھی یہی چاہتی تھی کہ میں صدمے سے باہر آ جاؤں۔۔اسی لیئے وہ مسلسل میرے ہونٹوں کو چوسے جا رہی تھی ۔اور پھر۔۔ دھیرے دھیرے ۔بھابھی کی نرم۔۔۔ گرم کسنگ سے سے تھوڑی ہی دیر بعد میرے اندر گرمی کی لہریں سر اُٹھانے لگیں ۔اور دھیرے دھیرے میں مست ہونے لگی ۔ اور۔پھر۔۔ عطیہ بھابھی کا ۔۔۔ یوں میرا ہونٹ چوسنا مجھے بہت اچھا لگنے لگا۔۔۔اور ۔۔۔ پھر میں نے بھی بھابھی کواپنا ردِ عمل دینا شروع کر دیا۔۔۔ میرا رسپانس دیکھ کر بھابھی نے ایک لحظے کے لیئے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ نکالے اور میری طرف دیکھتے ہوئے میری زہنی کیفیت کا اندازہ لگانے لگی۔۔ ۔۔۔
کچھ دیر تک میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مجھےے بغور دیکھنے کے بعد اس نے دوبارہ سے مجھے اپنے ساتھ لگا لیا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ۔۔۔پھر ۔۔ اگلے ہی لمحے میرے ہونٹ چوستے چوستے بھابھی نے اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈال دیا ۔۔۔اور میری زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ دیا۔۔۔ شروع سے ہی مجھے بھابھی کے منہ سے ایک عجیب سی مہک آ رہی تھی۔۔لیکن شاید صدمے کی وجہ سے میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی تھی لیکن ۔ جب عطیہ بھابھی نے اپنی زبان کو میری زبان سے لپیٹ کر ۔۔۔اسے اچھی طرح چوسا ۔۔۔اور پھر اچانک ہی انہوں نے اپنی زبان کو میرے منہ سے واپس کھینچ لیا اور ۔۔پھر ۔ اپنی لمبی زبان کو منہ سے باہر نکال کر مجھے دکھاتے ہوئے ۔۔۔
بڑی ہی مخمور ۔۔۔ نظروں سے میری طرف دیکھا اور مست لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ ہما ۔۔ڈارلنگ۔۔۔ زرا غور سے میری زبان کی طرف دیکھو۔۔۔ میں نے ابھی اسی زبان سے تمھارے بھائی کے لن پر لگی اپنی اور اس کی ساری منی کو چاٹ کر صاف کیا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی زرا اس کو چوس کر دیکھو۔۔۔۔ زرا ۔۔ اس کی مہک تو لے کر دیکھو۔۔۔ اس میں سے تم کو۔۔۔۔ہم دونوں کی مشترکہ منی کی مہک آئی گی ۔۔۔ ذائقہ آئے گا۔ٹیسٹ آئے گا ۔۔ اور پھر سے وہ مجھ پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ ادھر بھابھی کی یہ بات سن کر کہ اس کی زبان پر ابھی بھی ان دونوں کی منی کا ذائقہ لگا ہوا ہے ۔۔۔ میں بے حد پُر جوش ہو چکی تھی ۔۔اور میرا جی چاہ رہا تھا ۔۔۔ کہ میں بھابھی کی زبان کو کھا جاؤں ۔۔اسی لیئے جیسے ہی بھابھی اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈالنے کے لیئے آگے بڑھی تو میں نے بڑے ہی گرمی اور اشتیاق کے ساتھ اس کی زبان کو اپنی زبان کی لپیٹ میں لے لیا ۔۔۔ اور میں بھابھی کی ٹیسٹی زبان کو پاگلوں کی طرح چوسنے لگی۔۔۔۔ادھر بھابھی نے اپنی زبان کو چسواتے ہوئے۔۔۔۔ اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھایا اور میرے دونوں دودھ پکڑ لیئے۔۔۔۔ اور ان کو زورزور سے دبانے لگی۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد بھابھی نے اچانک ہی اپنی زبان کو واپس کھینچ کر میرے منہ سے باہر نکالا اور کہنے لگی۔۔۔۔بس بھی کر۔۔۔ہما ۔۔۔ میری زبان کو کھانا ہے کیا؟ تو میں نے پرُ ہوس نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ پروگرام تو یہی ہے۔۔۔ تو عطیہ بھابھی ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ پروگرام کی بچی۔۔۔۔ تم نے میری زبان چوس کر وہاں سے تو ساری منی ختم کر دی ۔۔۔ لیکن تمھاری اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ اب منی وہاں سے کوچ کر کے (اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اب یہاں آ گئی ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے بنا کوئی جواب دیئے اس کی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ تو بھابھی گھبرانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ ارے ۔۔۔ارے۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ۔۔۔ تو میں ۔۔۔۔۔ نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔ جس طرح میں نے آپ کی زبان پر لگی منی کو چٹ کیا ہے ۔۔۔۔ ویسے ہی نیچے بھی آئی ہوئی منی کو چاٹ کر صاف کر دوں گی ۔۔۔۔ اور بھابھی کا آزار بند کھول دیا۔۔۔ اسی دوارن بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر میری شلوار بھی اتار دی۔۔۔
0 comments:
Post a Comment