میری پہلی کاوش2
جہاز لینڈ ہوا تو تمام مسافروں کو اترنے کا کہہ دیا گیا. عجیب پریشانی بن گئی خیر کیا کر سکتے تھے جہاز خالی ہو گیا. ائیر پورٹ کی بلڈنگ میں جا کر پتہ چلا کہ ہم ویتنام کے ائیر پورٹ پر کھڑے ہیں. سمندری طوفان اور شدید طوفانی بارشوں کی وجہ سے موسم ہوائی سفر کے لیے موزوں نہیں. جب تک بنکاک سے سب اوکے کی رپورٹ نہیں آ جاتی تب تک سفر ملتوی رہے گا. میں تو یہ سن کر رونے بیٹھ گئی. جانے اب کیا ہو گا کب جا پائیں گے. امجد صاحب نے مجھے کچھ ڈھارس بندھائی اور کہا کہ پریشانی میں گھبرانا زیادہ تکلیف دہ ہے اس لیے صبر سے کام لینا چاہیے. وہ خود جہاز کے عملے سے بات چیت میں لگ گئے. کافی دیر کے بعد بتایا گیا کہ آج رات ہمارا قیام یہیں ہو گا اور ائیر لائن کی طرف سے ہوٹل ملے گا کل موسم ٹھیک ہونے کی صورت میں روانگی ہو جائے گی. موسمی صورتحال کے پیش نظر کہیں کال بھی نہیں جا سکتی تھی. آخر ائیر پورٹ کی بلڈنگ میں ہی قائم ایک ہوٹل میں لے جایا گیا. مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی. امجد صاحب نے مجھے ایک کمرے میں بٹھایا اور خود چلے گئے. میں سمجھی کہ اس کمرے میں میں نے ہی رہنا ہے میں پریشانی میں وہیں بیٹھ گئی دل میں طرح طرح کے خیالات آ رہے تھے. اسی اثنا میں مجھے آوازیں آئیں میں تجسس سے مجبور دروازہ کھول کر باہر نکل آئی لمبی سیدھی گلی میں ہلکی سی روشنی تھی. دو کمرے چھوڑ کر تیسرے کمرے کا دروازہ کھلا تھا وہ آوازیں وہیں سے آ رہی تھیں. میں دیہاتی عورت اس بات سے بے نیاز کہ یہ اخلاقی طور پر ٹھیک ہے یا نہیں اندر جھانکنے چل پڑی وہاں دروازے پر مجھے لگا یہ آوازیں ویسی ہیں جیسی انگریزی فلموں میں ہوتی ہیں. شاید کسی نے فلم لگائی ہو ایک دل کیا کہ دفع کر جو بھی ہے واپس کمرے میں جاؤ لیکن قدم آگے بڑھ رہے تھے. میری جیسے ہی اندر نظر پڑی ایک انگریز جوڑا چدائی میں مشغول تھا. مرد نے عورت کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھی تھیں اور خود بہت جوش بھری رفتار سے دھکے مار رہا تھا. عورت کے ممے ہر دھکے پر ٹینس بال کی طرح اچھلتے اور اس کے منہ سے شہوت بھری آوازیں بلند تر ہوتی جاتیں. میں بیوقوفوں کی طرح انہیں دیکھی جا رہی اور انہیں اس بات کا کوئی ہوش نہیں تھا کہ ان کا دروازہ کھلا ہے اور ان کی آوازیں نہ صرف باہر تک جا رہی ہیں بلکہ کوئی انہیں دیکھ رہا ہے. تھوڑی دیر بعد میں ہوش میں آئی اور وہاں سے واپس پلٹ کر بھاگی میں جیسے ہی باہر نکلی میں سامنے سے آنے والے بندے کے ساتھ ٹکرا کر گر پڑی. دیکھا تو امجد صاحب میرے تو ہوش اڑ گئے وہ کبھی مجھے دیکھیں کبھی اندر سے آتی آوازیں سنیں اور پھر مجھے گھورنے لگ پڑیں. میں بڑی مشکل سے اٹھ کر روم کی طرف چل پڑی. مڑ کر دیکھا تو وہ بھی ساتھ ہی اندر. میں ابھی پوچھنے ہی والی تھی تو بولے کہ مسافر زیادہ اور کمرے کم ہیں سب لوگوں کو روم شئیر کروائے جا رہے ہیں. ایک اجنبی مرد کے ساتھ کمرے میں قیام کا خیال ہی میرے لیے سوہانِ روح تھا میں نے ابھی اعتراض کے لیے من من کرنی شروع ہی کی تو امجد صاحب بولے دیکھیں بی بی مجبوری ہے میں نہیں ہوں گا تو کوئی اور آ جائے گا. آگے جو آپ کی مرضی. موسم کے تیور سیدھے ہونے کا مجھے اندازہ نہیں تھا عجیب کشمکش میں پھنس گئی راستے میں کوئی اور دیسی فیملی بھی نظر نہیں آئی تھی جس کا سہارا لیا جا سکے. خود کو حالات کے دھارے چھوڑ دیا. چپ چاپ جا کر بیڈ پر بیٹھ گئی. امجد صاحب کمرے کے بیچوں بیچ کھڑے کچھ سوچ رہے تھے اچانک دروازہ کھول کر ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دیا. دروازہ کھولنے سے آوازیں مزید صاف سنائی دینے لگیں بلکہ اب تو پہلے سے بھی اونچی. امجد صاحب واپس آئے تو ایک عجیب سی مسکراہٹ ان کے چہرے پر. کمرے کی الماری کھول کر تولیہ نکالا اور بولے میں ذرا نہا لوں آپ بھی چینج کر لیں. میں کہاں سے چینج کروں میرے پاس تو سامان تھا ہی نہیں میرے شوہر نے ہینڈ کیری بنایا ہی نہیں کہ سفر آسانی سے ہو جائے. میں اٹھ کر دروازہ بند کرنے گئی تو میرا سانس اوپر کا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا. دروازے کے بالکل ساتھ باتھ روم کا دروازہ شیشے کا تھا اندر امجد کھڑا نہا رہا اور اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنے ٹٹوں اور لن کو مسلنا شروع کیا ہوا. اپنے خاوند کے علاوہ انگریزی فلموں والوں کے ہی دیکھے تھے میں وہیں گڑ گئی اور اس نے مجھے باہر کھڑے دیکھ لیا. مجھے ہوش تب آئی جب وہ بالکل ننگا میرے سر پر آ کھڑا ہوا اور ایکدم مجھے پکڑ لیا. میں نے شور مچانے کی دھمکی دی رونا چلانے کی کوشش کی وہ حرامی ٹس سے مس نہ ہو. ایکدم مجھے بیڈ پر پھینک کر میرے اوپر سوار ہو گیا میں اس کی منتیں کر رہی واسطے دے رہی لیکن وہ سن ہی نہیں رہا تھا. اسی کشمکش میں محسوس کیا کہ میری شلوار گیلی ہو گئی ہاتھ لگا کر دیکھا تو اس کی منی نکل رہی. میں نے دھکا دے کر پیچھے ہٹانے کی کوشش کی تو کہتا ہے پانچ سال کی گرمی بدن میں لے کر جا رہا ہوں کیسے کنٹرول کرتا. یہاں جو بھی ہو گا تمھارے اور میرے بیچ ہو گا مجھے کرنے دو ورنہ میں زبردستی کروں گا. میں نے ہار مان لی اسے کہا مجھے ایک بار کپڑے دھو لینے دو میرے پاس اور کوئی پہننے کا کپڑا نہیں. پھر کر لینا. میں اٹھی اور اپنے کپڑے اتار کر سائیڈ پر رکھ دیے شلوار اس کی منی سے خراب ہو چکی تھی میں جیسے ہی شلوار اتار کر کھڑی ہوئی اس نے پیچھے سے دبوچ لیا اس کا کالا ناگ ٹن ٹن میری بنڈ کے ساتھ بج رہا تھا. اس کے ساتھ لگنے کی دیر تھی کہ میری پھدی سے بھی اجازت کے سگنل ملنے شروع ہو گئے. میں نے اسے کہا میرے ساتھ وعدہ کرو کہ میری عزت رکھو گے. اس نے کہا فکر نہ کرو ہمیں حالات نے اس موڑ پر کھڑا کیا ہے ورنہ ہمارا یہ مقصد نہ تھا. اس نے مجھے نیچے لٹایا اور ایک ہی جھٹکے میں اندر ڈال دیا. چار سال سے اپنے خاوند سے لے رہی تھی لیکن حرام میں کچھ الگ مزہ ہے. اس کے لن کے اندر جاتے ہی پورے بدن میں بجلی دوڑ گئی. امجد نے کہا "مزہ آیا" میں نے کہا "ہممممممممم بہت" تو کہنے لگا پھر اسی گوری کی طرح آوازیں نکالو جس کا تماشا دیکھ کر آئی ہو. اور میرے منہ سے بے ساختہ وہی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی. جانے کب کا پیاسا لن تھا تھوڑی دیر بعد ہی فارغ ہونے والا ہو گیا میں نے اس کی منتیں کیں کہ اندر نہ فارغ ہونا اور اس نے جھٹکے سے لن باہر نکال دیا اس کی منی کی پھوار سیدھی میری چھاتیوں اور منہ پر آ پڑی. ظالم کی گرم منی میرے بدن کو ٹرپا رہی تھی. جتنا جلدی چھوٹتا تھا اتنی جلدی دوبارہ ہڑا بھی لیتا تھا.
جاری ہے
2 comments:
Ager koi girl ya aunty mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
Real sex karna chahti hai to contact kar sakti hai 0306_5864795
مجھے لڑکی یا عورت کی تلاش ھے جو مکمل رازداری کے ساتھ سیکس کا مزہ لینا چاھے. آپ کا راز ھمیشہ راز رھے گا مکمل اعتماد کے ساتھ رابطہ کریں ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﯾﺎ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﻣﻨﺪ ﮨﯿﮟ ۔ ﺍﻧﮑﯽ ﺳﯿﮑﺲ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺍﻧﮑﯽ ﺳﻮﭺ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﺻﺮﻑ ﺳﻨﺠﯿﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﺭﯼ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﻤﻨﺪ ﮨﯽ ﺭﺍﺑﻄﮧ کریں
03006898963واٹسپ پر رابطہ
Post a Comment