میری پہلی کاوش 1

میری پہلی کاوش 1
دوستو نہ جانے کب سے اردو فنڈا کی کہانیاں پڑھ رہی ہوں. بہت دل کرتا ہے کہ میں بھی اپنی زندگی کی کچھ کہانیاں لکھوں لیکن میری تعلیم واجبی سی ہے مجھے لکھنے پڑھنے کا کوئی خاص تجربہ نہیں لیکن آج اپنی ایک چھوٹی سی کاوش کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں. آپ کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے.
میں اپنے شوہر کے ساتھ آسٹریلیا میں مقیم ہوں. ان کی ایک گروسری کی دکان ہے. اچھی آمدنی ہو جاتی ہے. شادی کو چار سال ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک بچہ نہیں ہے. ابھی ہم ذہنی طور پر بچوں کے لیے تیار نہیں. میں اپنی شادی کے سات ماہ بعد ان کے پاس آئی اور اب لگ بھگ ساڑھے تین سال ہونے جا رہے تھے کہ میری وطن واپسی نہیں ہو پائی تھی. میری امی ہر فون پر اصرار کرتی کہ ایک بار آ کر منہ دکھا جاؤ. مجھے احساس تھا کہ میرے خاوند کے لیے آسان نہیں ہو گا کہ اپنی دکان بند کریں اور چھٹیاں منانے چل دیں. ان پر بہت ذمہ داریاں تھیں. آخر بہت سوچ بچار کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ میں دو مہینوں کے لیے ہو آؤں. اب مسئلہ یہ تھا کہ میں نے کبھی اکیلے سفر نہیں کیا تھا. کسی جاننے والی کی تلاش شروع کی آخر میرے شوہر کے ایک جاننے والے کا پتہ چلا کہ وہ جا رہا ہے چنانچہ اس کے ساتھ میری بھی ٹکٹ بک کروا دی گئی. فلائیٹ دن دس بجے کی تھی. میں جہاں اپنے والدین سے ملنے کو خوش تھی وہیں اپنے جانو شوہر سے جدائی مجھے تڑپا رہی تھی. روانگی سے تین دن پہلے ہی ماہواری ختم ہوئی تھی پچھلے ایک ہفتے سے ناغہ ہی تھا. وہ میرے دودھ سے کھیلتے اور میں ان کے لن کے ساتھ دل بہلاتی. آخری رات تھی اور ہم دو مہینوں کی جدائی ذہن میں رکھے ایک دوسرے میں گم تھے. ہر گھَسے میں وہ پوچھتے "روبی مجھے مس کرو گی ناں" اور میں جواب میں ان کی پشت پر اپنے ناخن گاڑے سارا زور لگا کر اپنی طرف کھینچتی اور روتی یہی کہتی جاتی "جانو آپ کے بنا تو مر جاؤں گی" ان کا طاقتور لن میری پھدی کی پیاس بجھاتا رہا اور ہم ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہے. رات کے اچھے سے سیکس کے بعد صبح ناشتہ پانی کر کے تیار ہو رہی تھی کہ انہوں نے کہا "جان ایک جاتی بار کا پھیرا نہ ہو جائے" میں نے انہیں نہ کبھی نہیں کی تھی. میں نے کہا آ جائیں اپنی راجدھانی میں. انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں اٹھا لیا اور بیڈروم میں لے آئے. میرے سارے کپڑے نکال کر لٹا دیا. میں نے بھی ان کے کپڑے نکال دیے. انہوں نے بوسوں کی بوچھاڑ کر دی. میرے سر سے لے کر پاؤں تک ہر جگہ کو چوما چاٹا اور ساتھ ساتھ میرے مموں کو دباتے رہے انہیں پتہ تھا کہ وہ جتنی بے دردی سے میرے ممے دبائیں گے اتنا ہی مجھے لطف آئے گا. اس کے بعد انہوں نے میری پھدی پر اپنا منہ رکھا اور اپنی زبان اندر ڈال دی میری سسکاری نکل گئی. میرے خاوند کو پھدی چاٹنا پسند نہیں لیکن جب کبھی وہ بہت پیار کرنا چاہ رہے ہوں تو لازمی اس کی چٹائی کرتے ہیں. میں بے قرار ہو چکی تھی اور یہی مطالبہ کیے جا رہی تھی "جانو بس کریں اب ڈال دیں" "اور وہ مجھے تڑپا رہے تھے آخر میری آہ و زاری کام آئی اور انہوں نے اپنا تنتناتا لن میری آنکھوں کے آگے لہرا کے پوچھا" کیا ڈالوں " میں نے اپنے جانو لن پر ایک زوردار کس کیا اور کہا" جانو یہ لن میری پھدی میں ڈالیں " اور پھر ایک ہی جھٹکے میں ان کا لن میری پھدی کی گہرائی میں سماتا چلا گیا. لن کا سکون ایک پیاسی پھدی ہی جانتی ہے. کمرے میں سامان سمیٹنے والا پڑا تھا، فلائیٹ میں دو گھنٹے تھے اور ہم سب چیزوں کو بھلائے مزے کی دنیا میں کھوئے ہوئے تھے. ایک اچھے سے سیکس سیشن کے بعد میرے جانو کے لن سے امرت دھارا نکل کر میری پھدی کو سیراب کر گیا. اور ایک سکون سا پورے وجودمیں سرایت کر گیا. نہا دھو کر تیار ہو کر ائیر پورٹ کے لیے نکلے تو وہاں امجد صاحب ہمارا انتظار کر رہے تھے. یہ وہی صاحب تھے جن کے ساتھ میں سفر کرنے والی تھی. امیگریشن وغیرہ سے فارغ ہو کر میرے پیارے شوہر نے مجھے الوداع کہا اور ہم اندر لاؤنج کی طرف چلے گئے. جہاز جانے میں ابھی کچھ وقت تھا. میں نے امجد صاحب کا جائزہ لیا تو جناب چالیس کے پیٹے میں تھے. نہ زیادہ سمارٹ نہ زیادہ موٹے. سر پر بالوں کا تکلف برائے نام ہی تھا. خیر مجھے کیا اور وہ انتہائی کم گو سے تھے. جہاز نے پہلے بنکاک جانا تھا وہاں کچھ گھنٹے کے انتظار کے بعد اپنی آخری منزل کے لیے روانہ ہونا تھا. میں قدرے باتونی ہوں چنانچہ عادت سے مجبور امجد صاحب کا انٹرویو شروع کر دیا. وہ یہاں ٹیکسی چلاتے تھے اور بیوی بچے پاکستان ہی تھے. پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے. ابھی ہم کھانا کھا کر بیٹھے ہی تھے کہ جہاز نے ہچکولے لینے شروع کر دیے. مسافروں کی چیخیں نکل گئیں میری آواز شاید سب سے اونچی تھی. پائلٹ نے بتایا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے ہم ہنگامی لینڈنگ کرنے جا رہے ہیں. میں نے خوف کے مارے امجد صاحب کا ہاتھ پکڑ لیا. انتہائی کھردرا سا ہاتھ تھا. اور تھوڑی دیر بعد جہاز لینڈ کر گیا.
جاری ہے

1 comments:

عارف حسین said...
This comment has been removed by the author.