ترَاس
19ترَاس ۔۔۔
ادھر نواز نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔۔۔ہما ۔۔۔۔آئی لو یو۔۔۔۔ ڈو ۔۔یو لو می۔۔۔ تو اس میں نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اس سے کہا مجھے کیا پتہ۔۔۔ تو وہ تڑپ کر کہنے لگا۔۔۔ ہما پلیزززززززز ۔۔۔بس ایک بار ۔۔۔ ۔۔۔ ایک بار کہہ دو ۔۔۔ کہ تم مجھ سے پیار کرتی ہو۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔ اور گھبرا کر ایک بار پھر سے اپنا سر نیچے کر لیا۔۔۔اور اپنے ہونٹ کاٹنے لگی۔۔۔ پتہ نہیں اس کو میری یہ ادا کیسی لگی کہ وہ تڑپ کر اپنی جگہ سے اُٹھا اور میرے ساتھ لگ کر بیٹھ گیا۔۔۔ اس کے جسم کا میرے جسم سے لگنا مجھے اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں ڈر بھی رہی تھی ۔۔۔ ۔اس کے بعد نواز نے ایک کام کیا اور مجھے اپنی باہنوں کے حصار میں لیکر کر اس نے میرے گالوں کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔ میں کچھ بولی تو نہیں ۔۔ لیکن اس کے اس ایکٹ سے میں شرم سے دوھری ہو گئی ۔۔۔۔اور ۔۔ بددستور اپنے ہونٹوں کو کاٹتے ہوئے بولی۔۔۔ ۔۔یہ یہ۔۔۔ آپ کیا کر رہے ہیں ؟ کوئی آگیا تو کیا ہو گا۔۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے میڈم ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ کہ لیکن مجھے تو ہے آپ تو چلے جاؤ گے پیچھے سے میں بدنام ہو جاؤں گی۔۔۔۔میری بات سُن کر وہ کہنے لگا ۔۔اچھا تو یہ بات ہے میں دیکھتا ہو ں کہ کون تم کو بدنام کرتا ہے ۔۔۔ تمہیں بدنام کرنے والے کی ذات کو میں ہستی سے ہی مٹا دوں گا۔۔۔۔ اور پھر سے میرے گالوں کو چومنے لگا۔۔۔۔ گال چومتے چومتے ۔۔۔جیسے ہی وہ میرے ہونٹوں کی طرف آیا ۔۔۔۔ میں نے ایک دم اپنا منہ پیچھے کر لیا ۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ نہیں۔۔۔۔ اس سے آگے نہیں ۔۔۔تو وہ منت بھرے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ بس ایک ہی کس ۔۔۔ ہما جسٹ ون کس۔۔۔۔ لیکن میں نے سختی سے انکار کر دیا ۔۔۔۔اور بولی۔۔۔۔ جی نہیں ۔۔۔۔جتنا آپ نے کر لیا ۔۔اتنا ہی بہت ہے اور اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔۔۔اور دروازے کی طرف بڑھنے لگی۔۔۔اتنے میں عظمیٰ باجی بھی ۔۔۔ ہاتھ ٹرے لیئے کمرے میں داخل ہوئیں اور کہنے لگیں ۔۔سوری نواز ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گئی تھی۔۔۔
باجی کو اندر داخل ہوتے دیکھ کر نواز کہنے لگا۔تھینک یو میم۔۔۔ اب میں چلوں گا۔۔۔ اور تیز تیز قدموں سے باہر نکل گیا ۔۔۔ اس کے جاتے ہی عظمیٰ باجی نے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ کر لینے دینی تھی ایک کس۔۔۔ بے چارہ تم سے صرف ایک کس ہی تو مانگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور باجی کی یہ بات سُن کر میں حیران رہ گئی اور سمجھ گئی کہ وہ چھپ کر ہمیں دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی ۔۔۔ میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی اور میں نے باجی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔۔ او ۔۔۔یو۔۔۔۔۔۔ تو عظمیٰ میری بات بھانپ کر بولی۔ ۔۔۔بھائی نظر تو رکھنی پڑتی ہے نا۔۔۔ اور مجھے چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔ ولیمے کے بعد فائق بھائی دلہن کے ساتھ اپنے سسرال چلے گئے ۔۔۔ وہاں سے ان دونوں نے اپنا ہنی مون منانے مری ۔۔کاغان ناران وغیرہ جانا تھا۔۔۔۔ان کے جانے کے بعد ایک ایک کر کے گھر کے سارے مہمان بھی چلے گئے اور پیچھے ہم رہ گئے ۔۔۔اور پھر ہمارے گھر کی وہی پرانی روٹیں شروع ہو گئی ۔۔اور میں نے محسوس کیا تھا کہ جوں جوں میں بری ہوتی جا رہی تھی ۔۔ میں ۔۔ پہلے سے زیادہ ہا ٹ ہو گئی تھی۔۔۔ لیکن باہر کی بجائے میں فنگرنگ کو ترجیع دیتی تھی۔۔۔ کہ باہر بہت رسک تھا۔۔۔
یہ فائق بھائی کے ولیمے کے دس پندرہ دن بعد کا واقعہ ہے ۔۔۔ اس دن میرا کالج جانے کو جی نہیں کر رہا تھا اس لیے میں نے رات ہی اماں کو بتا دیا تھا کہ کل میں نے چھٹی مارنی ہے ۔۔۔ اور مجھے نہ جگایا جائے۔۔۔ دس بجے کا وقت تھا جب میں اُٹھی اس وقت تک سب گھر کے سب مرد اپنے اپنے کام کاج کو چلے گئے تھے۔۔۔میں اُٹھ کر میں باتھ روم گئی اور واپسی پر کھڑکی سے ایک نظر باہر ڈالی تو حسبِ معمول اماں چارپائی پر بیٹھی دوپہر کے کھانے کا بندوبست کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ کچھ گنگنا بھی رہی تھی۔۔۔۔ اماں پر ایک نظر ڈال کر میں واپسی کے گھومی تو اچانک میں نےدیکھا کہ عظمیٰ باجی کو دیکھا جو اماں کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔۔ ۔۔اسے آتا دیکھ کر میں حیران رہ گئی کہ یہ وقت تو اس کے آفس جانے کا تھا۔۔۔۔ اتنے میں اماں کی آواز گونجی وہ عظمیٰ کی طرف دیکھ کر کہہ رہی تھی ۔۔۔ارے آج تم آفس نہیں گئی۔۔۔؟ تو عظمیٰ باجی اماں کے پاس بیٹھے ہوئے بولی۔۔۔ ارے نہیں یار آج جانے کا موڈ نہیں تھا ۔۔۔سو چھٹی کر لی۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ بات کرکے عظمٰی باجی اپنا ہاتھ اپنی چوت کی طرف لے گئی اور اسے کجھانے لگی۔۔۔ میں نے اسے روٹین کی بات سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔۔۔ لیکن عظمیٰ باجی نے بار بار اپنی چوت کو کھجایا تو اس بات کو اماں نے بھی نوٹ کیا اور وہ عظمیٰ باجی کوچوت کھجاتے ہوئے دیکھ کر بول اُٹھی۔۔۔۔کیا بات ہے عظمیٰ آج پھدی بڑی کجھائی جا رہی ہے؟ تو عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ ارے باجی اسی لیئے تو تیرے پاس آئی ہوں ۔۔۔۔ کال شام سے میرے یہاں بڑے زور سے کجھلی ہو رہی ہے ۔۔۔اسی لیئے تو میں آفس بھی نہیں گئی ۔۔۔ تو اماں اس کی چوت کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔۔کچھ علاج کیا اس کا؟ تو اماں کی بات کی سُن کر عظمیٰ اپنی چوت کو کجھاتے ہوئے بولی۔۔۔ ارے علاج کےلیئے ہی تو تیرے پاس آئی ہوں ۔۔۔ تم اتنی بڑی چداکڑ خاتون ہو تمھارے پاس کوئی علاج تو ہو گا نا اس کا ۔۔۔۔۔ عظمیٰ کا لفظ چداکڑ سن کر اماں ہنس پڑی اور ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔ ہاں میں چداکڑ ہوں ۔۔۔ لیکن میری جان میں اپنی پھدی کو لن سے چدواتی ہو ں ۔۔۔ تمھاری طرح ۔۔۔۔ بیگن ۔۔۔کھیرا ۔۔موم بتی اور جانے کیا کیا چیز نہیں لیتی اپنی چوت میں۔۔۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عظمیٰ باجی تھوڑی کھسیانی ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارے پاس تو سرکاری لنڈ ہے نا ۔۔۔ اس لیئے ایسی باتیں کر رہی ہو ۔۔اور ہم ٹھہری بے چاری بیوہ ۔۔۔۔ ہمارے لیئے تو بیگن ۔۔۔کیلا اور موم بتی وغیرہ ہی ہے نا۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔ تو اچھی طرح جانتی ہے کہ میں اپنے سرکاری لن پر کتنا انحصار کرتی ہوں ۔۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ تم کو ہزار دفعہ کہا ہے کہ اپنی چوت میں جب بھی کیلا یا موم بتی وغیرہ لیا کرو تو ان پر کنڈوم چڑھا لیا کرو۔۔۔۔۔اماں کی بات سُن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ یار بعض اوقات ۔۔۔۔۔ جوش میں یاد نہیں رہتا نا۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔ یاد نہ رکھنے کا نتیجہ دیکھ لیا۔۔۔۔؟
تو عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔ نہ صرف دیکھ لیا بلکہ بھگت بھی لیا۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔ باجی پلیز اس کا اپائے بھی بتاؤ نہ۔۔۔۔ تو اماں نے کہا پہلے مجھے چیک تو کرنے دو۔۔۔۔اور اس سے بولی چلو اپنی پھدی چیک کروا۔۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عظمیٰ نے ادھر ادھر دیکھا اور بولی ۔۔۔ یہاں؟ تو اماں کہنے لگی۔۔گھر میں کوئی نہیں ۔سب لوگ کاموں پر گئے ہیں۔۔۔۔ ہاں ہما ہے لیکن تم کو معلوم ہے چھٹی والے دن وہ بارہ بجے سے پہلے نہیں اُٹھتی ۔۔۔۔اماں کی بات سُن رک عظمیٰ نے ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ اور اپنی آزار بند کھول دیا۔۔۔۔ اور تھوڑا پیچھے ہٹ کر اپنی ننگی چوت اماں کے سامنے کر دی۔۔۔ اب اماں تھوڑا نیچھے جھکی اور اس کی چوت کا معائینہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ تمہیں الرجی ہوئی ہے میری جان ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میرے سامنے ۔۔۔عظمیٰ باجی کی چوت کو اپنی دو انگلیوں کی مدد سے کھولا اور عظمیٰ کی چوت کے اندر تک دیکھتے ہوئے ایک لمبا سا ۔۔۔ ہوں ۔کیا اور کہنے لگی ۔۔ساری چوت کے ارد گرد اور اندر تک۔۔ چھوٹے چھوٹے سرخ دانے سے ہیں۔۔۔۔ پھر انہوں نے عظمیٰ سے کہا کہ تم نے اپنی چوت کو ڈیٹول سے دھویا؟۔۔۔تو وہ نفی میں سر ہلا کر بولی۔۔۔ ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔ بس سیدھی آپ کے پاس آ گئی۔۔۔ تو اماں کہنے لگی چل میرے ساتھ میں تیری پھدی کو نہ صرف ڈیٹول سے دھوتی ہوں ۔۔ بلکہ اس پر ایک الرجی کی کریم بھی لگاتی ہوں ۔۔ تو عظمیٰ نے اماں کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ شکریہ باجی۔۔۔۔ اور اماں کے ساتھ چل پڑی۔۔۔
ان کو واش روم میں جاتے دیکھ کر میں دوبارہ سے بستر پر ڈھیر ہو گئی اور سوچنے لگی کہ پتہ نہیں عظمیٰ باجی کن کن چیزوں سے اپنی پھدی کو چودتی ہے اور ۔۔۔ پھر سے سو گئی۔۔۔۔اس واقعہ کے تیسرے دن فائق بھائی اور عطیہ باجی گھر واپس آگئے اور ان کے آنے گھر میں بہار سی آ گئی۔۔یہاں میں اپنے پڑھنے والوں کو یہ بتا دوں کہ فائق بھائی کا کمرہ میرے کمرے کے ساتھ ہی جڑا ہوا تھا ۔۔۔ اس لیئے میرا زیادہ وقت عطیہ بھابھی کے ساتھ گپ شپ میں گزتا تھا ۔۔۔اور وہ تھی بھی بڑی ہنس مکھ اور اچھی طبیعت کی ۔۔۔۔۔ اس لیئے کچھ ہی دنوں نے انہوں نے خصوصاً ابا اماں کے دل میں گھر کر لیا تھا۔۔۔۔اسی طرح دن گزرتے رہے ۔۔۔۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں کالج جانے کے لیئے تیار ہو رہی تھی۔۔۔ کہ دیکھا تو میری دراز میں ہئیر برش نہیں تھا ۔۔۔۔ کافی تلاش کیا۔۔۔ لیکن وہ نہیں ملا پھر سوچا کہ چلو ۔۔عطیہ بھابھی سے لے لیتی ہوں۔۔ان کے کمرے کی جاتے ہوئے میں نے سوچا کہ ۔۔ نیا جوڑا ہے کہیں ۔۔۔ تو پھر خیال آیا کہ یہ صبع کا وقت ہے اور اس وقت ۔۔۔۔ بھائی آفس جانے کی تیاری کر رہے ہوں گے اس لیئے ۔۔۔۔۔ ان کے کمرے میں جانے میں کوئی حرج نہ ہے یہ سوچ کر میں ان کےکمرے کا ہینڈل گھمایا تو پتہ چلا کہ کمرہ اندر سے لاک ہے۔۔ چنانچہ میں یہ سوچ کر کہ کھڑکی سے ان کو آواز دیتی ہوں ۔۔۔۔ اس کی طرف بڑھی چونکہ ان کا کمرہ راہدری کے آخر میں تھا ۔۔اس لیئے ان کے کمرے کی کھڑکی ۔بھی راہداری کے کونے میں تھی جس کی طرف گھر کے لوگ کم ہی ۔۔۔چنانچہ میں کھڑکی کی طرف گئی اور اندر جھانک کر دیکھنے لگی۔۔۔۔ اُف اندر کا نظارہ ۔۔۔ بڑا ہی توبہ شکن تھا۔۔۔میں نے دیکھا کہ بھائی ننگے کھڑے تھے اور عطیہ بھابھی ان کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑےہلا رہی تھی پھر بھائی اس کی طرف دیکھ کرکہنے لگے۔۔۔ ڈارلنگ ۔۔۔۔ رات کی کیا بات ہے لیکن ۔۔۔ مارنگ فک ( صبع کی چودائی) کا بھی اپنا ہی مزہ ہے تو عطیہ بھابھی ان کے لن پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔ تم ٹھیک کہتے ہو فائق ۔۔۔ مجھےبھی رات سے زیادہ صبع کی چودائی میں زیادہ مزہ آتا ہے ۔۔۔ اسی اثنا میں بھائی کا لن بھی کھڑا ہو چکا تھا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ۔۔۔فائق بھائی کا لن بھا کی طرح نہ تو زیادہ موٹا تھا اور نہ ہی اس کی طرح لمبا تھا ۔۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔۔ جیسے ہی بھائی کا لن اپنے جوبن میں آیا ۔۔۔۔۔ عطیہ بھابھی ان سے کہنے لگی۔۔۔۔ چلو اب کرو۔۔۔۔تو بھائی اس کی طرف دیکھ کر شرارت سے کہنے لگے۔۔۔ نہ جی نہ۔۔۔ ہم تو رات کو چودتے ہیں دن کو چودنے کی ذمہ داری آپ کی ہے۔۔۔
عطیہ بھابھی بھائی کی بات سُن کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ جو حکم میری سرکار۔۔۔ اب لیکن اس سے پہلے آپ پلنگ پر لیٹو گے تو باندی۔۔۔۔ آپ کے لن پر سوار ہو گی نا ۔۔۔۔ تو بھابھی کی بات سُن کر ۔۔۔۔۔ بھائی شرارت سے کہنے لگے۔۔۔۔ کنیز ۔۔۔ اس سے پہلے کہ تم ہمارے ۔۔۔ سواری کے جانور پر سوار۔۔۔۔ہو ۔۔۔تم کو صلاح دی جاتی ہے کہ پہلے اس جانور کو اپنے منہ کے پانی سے اچھی طرح دھو یا جائے ۔۔ پھر اس کو اپنی زبان سے گیلا کر کے اسے چکنا کیا جائے ۔۔تا کہ جب تم اس پر سوار ہونے لگو تو ۔تمہاری سواری کا ۔ جانور پھسلتا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے ۔۔سوارخ میں داخل ۔ ہو سکے ۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سُن کر بھابھی نے ٹیڑھی نظروں سے بھائی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ توبہ ہے ۔۔۔ ابھی رات کو تو اتنا چوسا ہے۔۔۔۔ اب پھر سے چوسوا گے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔تو بھائی اسی ترنگ میں کہنے لگے۔۔۔۔حکم کی تعمیل ہو۔۔۔۔۔اور خود بیڈ کے کنارے پر اس طرح سے لیٹ گئے کہ ان کی ٹانگیں تو بیڈ سے نیچے تھیں جبکہ۔۔۔۔باقی دھڑ پلنگ پر تھا۔۔۔۔اور ان کا لن کھڑا چھت سے باتیں کر رہا تھا۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ بھائی کا آرڈر سن کر عطیہ بھابھی آگے بڑھی اور گھٹوں کے بل فرش پر بیٹھ گئی اور بھائی کا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولی۔۔۔ ایک تو تمہارا من بھی نا ۔۔۔لن چسوانے سے کبھی نہیں بھرتا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد اس نے بھائی کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔ابھی بھابھی کو لن چوستے تھوری ہی دیر ہوئی تھی کہ ۔۔ ان کا کمرہ ۔۔۔ بھائی ۔۔۔ کی سسکیوں سے گونجنے لگا۔۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔۔اف۔۔۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔۔۔سس سس۔۔۔۔تب بھابھی نے بھائی کا لن اپنے منہ سے نکلا اور کہنے لگی ۔۔۔ عالی جاہ ۔۔۔ یہ آپ کے منہ سے کیسی آوازیں نکل رہیں ہیں تو بھائی کہنے لگے۔۔۔۔ ہماری یہ سسکیوں کی آوازیں ہیں کنیا ۔۔۔ جو تم نے اپنے عجب منہ سے غضب چوپا لگا کر نکالی ہیں۔۔۔ ۔۔۔ پھر کہنے لگے۔۔۔ کنیز ۔۔ تمہارے اس لن چوسنے کے عمل نے ۔ ہمیں مزے کے آسمان پر پہنچا دیا ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگیں عالی جاہ ۔۔آپ کے جانور کو چوس چوس کر میری ۔۔۔۔ چوت بھی پوری طرح گیلی ہو ہو کر پانی چھوڑ رہی ہے اگر اجازت ہو تو میں آپ کے جانور پر سوار ہو جاؤں ؟؟؟
تو بھائی کہنے لگے ۔۔بے شک ۔۔۔ کنیا ۔ہمارا لن چوس کر تم نے ہمیں اتنا مزہ دیا ہے کہ ۔اب ۔تم ہمارے لن پر بیٹھنے کی پوری طرح سے حق دار ہو۔۔۔ لیکن اس سے پہلے تم اپنی چوت کو ہمارے منہ کے قریب لاؤ کہ۔۔۔ زرا ہم بھی اس کا گیلا پن چیک کر سکیں ۔۔۔ بھائی کی بات سن کر بھابھی اُٹھی اور پلنگ پر چڑھ گئی ۔۔ اور اپنی ٹانگوں کو کھول کر ۔۔ اپنی چوت کو بھائی کے منہ کے قریب لے گئی۔۔۔اور پھر اسے بھائی کے منہ پر رکھ دیا ۔۔۔ بھابھی کی چوت منہ پر لگتے ہی بھائی نے سب سے پہلے اپنی ناک کو بھابھی کی چوت کے قریب رکھا اور ۔۔اسے سونگھ کر کہنے لگے۔۔۔ ہوں ۔۔۔ مہک تو بہت اعلیٰ ہے کنیا ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی ۔۔عالی جاۃ ۔ زرا ۔۔اپنی ۔ زبان لگا کر اس کا ذائقہ بھی چیک کیا جائے۔۔۔ ہماری چوت کا ذائقہ ۔۔۔۔ اس کی مہک سے سو گنا اچھا ہے ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر بھائی نے۔ اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور اسے بھابھی کی چوت پر لگا کر اسے چاٹنے لگے۔۔۔۔ کچھ دیر بعد بھابھی ۔۔۔ مست ہو گئی ،۔۔۔اور اپنی چوت کو بھائی کے منہ سے لگا کر رگڑا لگانے لگی۔۔
چوت چٹوانے کے کچھ دیر بعد۔۔۔بھابھی ۔۔نے اپنی پھدی کو بھائی کے منہ سے ہٹایا ۔۔ اور اُٹھ کر ۔۔۔ پچھلے پیروں سے چلتی ہوئی بھائی کے لن کی سیدھ میں کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔ اس کا منہ بھائی کی طرف تھا پھر وہ تھوڑا نیچے ہوئی ۔۔۔اور اس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بھائی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔اپنی چوت کوبھائی۔۔۔کے لن کے نشانے پر رکھ کر ۔۔۔ آہستہ آہستہ اس پر بیٹھنے لگی۔ ۔۔۔ ۔۔ اور جب بھائی کا سارا لن بھابھی کی چوت میں غائب ہو گیا ۔۔۔تو اس نے ایک سسکی لی۔۔اور بولی ۔ فائق صاحب میری چوت آپ کے لن کو کھا گئی ہے ۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی شہوت زدہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ سرکار۔۔۔۔ آپ کے لن سے میری چوت بھر گئی ہے ۔۔۔ اب کیا کروں ؟ ۔۔۔ ۔۔۔۔ تو نیچے سے بھائی کی دبی دبی ۔۔۔آواز سنائی دی۔۔۔ وہ کہہ رہے تھے جمپ مار ۔۔۔ جمپ مار۔۔۔ اور بھائی کی بات سنتے ہی بھابھی نے بھائی کے لن پر جمپ مارنا شروع کر دیئے ۔۔۔۔اور پھر کافی دیر تک وہ بھائی کے لن پر اُٹھک بیٹھک کرتی رہی۔۔جیسے جیسے بھابھی بھائی کے لن پر اوپر نیچے ہوتی ویسے ویسے ان دونوں کی گندی گندی باتوں میں اضافہ ہوتا جا رہاتھا ۔۔۔ بھابھی لن پر بیٹھتے ہوئے کہتی ۔گانڈو۔۔ میں اپنی پھدی سے تجھے چود رہی ہوں ۔۔۔اور بھائی۔۔۔ نیچے سے جواب دیتے ۔۔۔ گانڈو میں نے نہیں تم ہو۔۔ جس کی گانڈ میں ۔۔ میں نے اپنا یہ لن دیا ہے۔۔آہ۔۔۔ بہن چود۔۔گھسے تیز مار نا۔۔۔ تو بھابھی جواب دیتی ۔۔سالے گھسے تیز ہی تو مار رہی ہوں۔۔۔اور بھائی پھر سے سسکی لیکر کر کہتے ۔۔۔۔ عطیہ تیری چوت بڑی تنگ ہے۔ماں چود ۔۔۔ زور سے جمپ لگا نا۔۔تو بھابھی بھی ویسے ہی ترک بہ ترکی جواب دیتی ۔۔۔ تیری ماں چودوں ۔۔ مار تو رہی ہو جمپ۔۔۔ اور کیسے ماروں ؟ ۔زیادہ تکلیف ہے تو خود مار۔۔۔۔ تو بھائی کہتے جواب دیتے ۔۔۔۔ اُف۔۔۔۔ عطیہ ۔۔۔۔ لن کو مزہ آ گیا ۔۔۔ تو بھابھی کہتی ۔۔۔فائق ق ق ۔۔میری یہ ۔ کی چوت ۔۔۔۔ صرف تیرے لیئے ہے
۔۔۔اور پھر ۔۔۔ جمپ مارنا شروع ہو جاتی ۔۔ ۔۔۔۔آخر کچھ دیر بعد۔۔۔بھابھی نے تیز تیز ۔۔ جمپ مرتے ہوئے بھائی سے کہا۔۔۔۔۔ عالی جاہ۔۔۔ کنیز کی چوت کا پانی۔۔اس کی چوت کے لبوں تک آ گیا ہے۔۔۔تو نیچے سے بھائی بھی کہنے لگے۔۔۔۔۔۔ میں بھی ۔۔۔ میں بھی۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی دونوں کے جسم کانپے اور ۔۔۔۔پھر اپنے اپنے منہ سے سیکسی آوازیں نکالتے ہوئے ۔۔۔ وہ دونوں ۔۔اکھٹے ہی چھوٹ گئے۔۔۔ بھابھی نے کچھ دیر تک تو بھائی کالن اپنے اندر رہنے دیا۔۔۔ پھر وہ پھرتی سے بھائی کے لن سے نیچے اتری۔تو میں نے دیکھا ۔کہ بھائی کا لن دونوں کی منی سے لتھڑا ہوا تھا ۔۔۔اسی اثنا میں ۔ بھائی لیٹے لیٹے کہنے لگے ۔۔۔۔۔اب ۔۔ کنیز کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ لن پر لگی اپنی اور میری منی کو چاٹ کر صاف کرے۔۔۔اور بھابھی جو حکم کہہ کر نیچے جھکی اور اپنی زبان سے بھائی کا سارا لن صاف کر دی۔۔۔۔
بھائی کے لن کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد بھابھی اوپر اُٹھی اور بھائی کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ عالی جاہ ۔۔۔ آپ کے کہنے پر میں نے آپ کے لن پر لگے سارے ملبے کو چاٹ کر صاف کر دیا ہے ۔۔۔ لیکن۔۔۔ جنابِ عالی ۔۔ میری پھدی میں پڑی منی کو کون صاف کرے گا؟تو بھائی کہنے لگے۔۔۔۔ عطیہ بیگم ہمارے علاوہ اور کس کی جرات ہے کہ وہ ۔۔۔تمہاری چوت کی طرف دیکھ بھی سکے اور اُٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے اُٹھتے ہی۔۔۔۔بھابھی۔۔ ان کی جگہ لیٹ گئی ۔۔۔اور بھائی گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئے اور بھابھی کی ٹانگوں کو پکڑ کر ان کو کھول دیا اور پھر ان کی پھدی میں پڑی ساری کی ساری منی چٹ کر گئے۔۔۔ ۔۔۔
بھائی اور بھابھی کا یہ گرم سین دیکھ کر میری تو حالت ہی غیر ہو گئی اور ۔۔۔ میں وہاں سے بھاگ کر اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔اور ۔۔۔خوب فنگرنگ کی۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اب مجھے اس بات کا بھی پتہ چل گیا تھا ۔۔ کہ عطیہ بھابھی اور بھائی ۔۔دونوں ہی ۔۔ مارننگ فک ( صبع کے وقت کی چودائی ) کے شوقین ہیں ۔۔۔پھر اس کے بعد ۔۔۔ روز تو نہیں ۔۔۔البتہ ہر دوسرے تیسرے دن میں ان دونوں کے گرم شو کا مظاہر ہ ضرور دیکھا کرتی تھی۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔^^^
۔
۔^^^۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔۔۔۔^^^
0 comments:
Post a Comment