3 comments

ترَاس قسط۔۔۔۔31

ترَاس                                 
                                                                                                                                                                                                         31ترَاس ۔۔۔
اس وقت چوری پکڑے جانے کے ڈر سے میری جان پر بنی ہوئی تھی اور میں نواز کی امی کی ایک ایک حرکت کو بڑی گہری نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ تبھی انہوں نے اپنے لب ہلائے اور سرگوشی میں مجھے اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ میں بظاہر تو نارمل لیکن اندر سے میں سخت گھبرائی ہوئی تھی پھر بھی میں نے اپنا نارمل سا چہرہ بنایا اور ان کے پاس چلی گئی۔۔۔ جیسے ہی میں ان کے قریب پہنچی۔۔۔ انہوں نے ایک نظر ادھر ادھر دیکھا اور پھر میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹی تم نے شلوار اُلٹی پہنی ہوئی ہے۔۔ پھر وہ تیزی سے کہنی لگیں جلدی سے واش روم میں جاؤ شلوار کو سیدھا کر کے پہن لو۔۔۔ اپنی ساس کے منہ سے یہ بات سن کر میں نے ایک گہری سانس لی اور اپنی شلوار کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ وہ خالہ اصل میں ۔۔۔ تو وہ بڑے ہموار لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ ان باتوں کو چھوڑو۔کہ اکثر میرے ساتھ بھی ایسا ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ کوئی دیکھ۔۔ تم جلدی سے جاؤ اور شلوار کو سیدھا کر کے پہن لو۔۔۔۔ میرے خیال میں ان بے چاری کے سان و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ ان کی ہو چکی بہو نے۔۔۔ ابھی ابھی ان کے ہونے والے داماد سے چوت مروائی ہے۔۔۔ اور وہ جلدی کی وجہ سے اپنی شلوار کو اُلٹا پہن کر آ گئی تھی۔۔۔ اس کے بر عکس وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ زور کا پیشاب لگنے کی وجہ سے شاید تھوڑا سا پیشاب میری شلوار میں نکل گیا ہو گا اس لیئے میں نے شلوار کو اتار کر اس کی پیشاب والی جگہ کو دھویا ۔۔۔ اور پھر غلطی سے اسے اُلٹا پہن کر باہر نکل آئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ ساس کی بات سن کر میں نے شکر کا کلمہ پڑھا اور ان کے کہنے پر تیزی سے واش میں گھس گئی ۔۔۔اور شلوار کو سیدھا پہن کر باہر نکل آئی ۔۔۔۔۔ میرے واش روم سے نکلتے ہی ساسو ماں مجھے دروازے کے پاس ہی کھڑی ملی۔۔میرے خیال میں انہیں بھی زوروں کا پیشاب لگا ہو گا تبھی تو میرے واش روم سے نکلتے ہی وہ تیزی سے اندر داخل ہو گئی تھی۔۔۔
ایک ہفتے کے بعد اگلے ویک اینڈ پر نواز مجھے لینے کے لیئے بہالپور ا ٓ گیا تھا۔۔۔۔ لیکن اس دوران ۔۔۔۔ میں عادل کے لن کو نہ صرف یہ کہ خوب انجوائے کر چکی تھی۔ بلکہ اس سے مزید دو دفعہ اور بھی چوت مروا چکی تھی اور عادل کےسیکس کر کے میں بڑی فریش اور ہلکی ہو گئی تھی اسی لیئے جس دن نواز مجھے لینے آیا تھا تو اس رات میں نے نواز کے ساتھ نہ صرف یہ کہ بڑا ہی پر جوش سیکس کیا تھا بلکہ اسے بہت زیادہ مزہ بھی دیا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز بہت خوش ہوا ۔۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔ کیا بات ہے ۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔آج تو تم کمال کر رہی ہو؟ تو میں نے اسے بڑے ہی لاڈ سے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ ۔۔۔ آپ ایک ہفتے کے بعد جو ملے ہو۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ اچھا اچھا۔۔۔۔ یہ سب جدائی کی وجہ سے ہو رہا ہے تو میں نے اس کے لن پر جمپ مارتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔ جی میری جان ۔۔۔یہ سب تمہاری جدائی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔۔اور پھر اسے مزید چڑھاتے ہوئے بولی ۔۔ میں تمہارے بنا میں بہت اداس تھی جان۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بولا۔۔۔ قسم لے لو ہما ۔۔ تمہارے بغیر میں بھی بہت اداس تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اگلے دن ہم لاہور واپس آ گئے اور پھر سے روٹین کی لائف شروع ہو گئی۔۔۔ اسی طرح دن گزرتے رہے۔۔۔اور یہ بہا ولپور سے واپس آنے کے تین چار ماہ بعد کی بات ہے کہ ۔۔۔۔ کہ ایک دن نواز جب آفس سے واپس آئے تو وہ کچھ پریشان سے لگ رہے تھے۔۔۔ ان کا چہرہ دیکھ کر میں فوراً ہی بھانپ گئی کہ آج کچھ گڑ بڑ ہے۔۔۔اس لیئے ان سے پوچھنے لگی کہ کیا ہوا ۔نواز۔۔۔۔ سب خیر تو ہے ناں۔۔؟ تو وہ میر ی طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔۔ ہاں خیر ہی ہے ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا تم کہہ رہے ہو خیر ہی ہے۔۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔۔ لیکن کا کیا مطلب؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ ہما ۔۔۔ خیر اس لیئے کہا کہ میری پرموشن ہو گئی ہے ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ تشویش والی بات یہ ہے کہ ابھی لاہور میں کوئی پوسٹ خالی نہیں۔۔۔ اس لیئے عارضی طور پر میری پوسٹنگ راولپنڈی میں ہو گئی ہے ۔۔پھر خود ہی کہنے لگا ۔۔۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ۔۔۔ راولپنڈی میں ہم صرف دو ماہ رہیں گے۔۔۔ اور پھر دو ماہ کے بعد میرے عہدے کے مطابق یہاں سیٹ خالی ہو جائے گی تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیسے؟ تو وہ کہنے لگا وہ ایسے میری جان کہ دو ماہ بعد میری سیٹ والا بندہ ۔۔۔ ریٹائیرڈ ہو رہا ہے۔ تو اس کے ریٹائیرڈ ہوتے ہی میں بیک ٹو پویلین ہو جاؤں گا ۔ نواز کی پرموشن کی بات سن کر میں بڑی خوش ہوئی اور اسے اپنے گلے سے لگا کر مبارک باد دی ۔۔۔ پھر ایک خیال کے آتے ہی میں نے اس سے پوچھا ۔۔ کہ پھر تو نواز راولپنڈی جانے کے لیئے ہمیں یہ فلیٹ چھوڑنا پڑے گا ؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ ایسی بات نہیں ہے میری جان ۔۔۔ہم اس فلیٹ کو نہیں چھوڑ رہے۔بلکہ یہ فلیٹ اور ہمارا سامان سب کچھ یہیں رہے گا ۔۔ نواز کی بات سن کر میں بڑی حیران ہوئی اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر جانو ہم ساتھ کیا لے کر جائیں گے ؟؟ میری بات سن کر اس نے میرا ماتھا چوما ۔۔۔ اور کہنے لگا ۔۔۔دھیرج مسز دوست نواز خان دھیرج۔۔۔ پھر بڑے پیار سے کہنے لگا ۔۔۔ چونکہ ہم نے دو ماہ بعد ہی واپس آ جا نا ہے تو اس لیئے میں نے پروگرام بنایا ہے کہ ہم اس فلیٹ کا کرایہ بھی بھرتے رہیں گے اور ۔۔رہی یہ بات کہ ہم لوگ راولپنڈی میں کیا لے کر جائیں گے ؟ تو میری جان پنڈی میں ہم صرف پہننے کے کپڑے ہی لے کر جائیں گے ۔۔ اس کی بات سن کر میں نے کچھ کہنے کے لیئے اپنا منہ کھولا ہی تھا کہ اس نے مجھے چپ رہنے کا اشارہ کرتے ہو کہا۔۔۔ کہ ایک منٹ میری بات مکمل ہونے دو۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔۔ بات دراصل یہ ہے کہ میرا ایک کولیگ ہے وہی یار ۔۔۔عدنان خان جو ایک دفعہ ہمارے گھر بھی آیا تھا۔۔۔ اس کا بڑا بھائی پنڈی میں رہتا ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے بھائی سے مکان کے لیئے بات کی تھی ۔۔۔اور چونکہ ہمیں مکان صرف دو ماہ کے لیئے چاہیئے ہے اس لیئے اس کے بھائی نے کہا کہ کہ دو ماہ کے لیئے وہ اپنی اوپر والی منزل کو خالی کر دے گا اور ہمیں بطور مہمان اپنے گھر میں ٹھہرائے گا۔۔ ۔۔۔ لیکن میں نے اس کی یہ بات گوارہ نہ کی ۔۔اور اس سے کہا ہے کہ ہم اس کے گھر میں رہیں گے ضرور لیکن ہم رہنے کے پیسے دیں گے ۔۔۔ پہلے تو انہوں نے منع کر دیا تھا لیکن پھر میرے اصرار پر وہ اس بات کے لیئے راضی ہو گیا ہے۔ ۔۔۔چنانچہ اب ہم ان کے گھر میں بطور پے انگ گیسٹ رہیں گے ۔۔۔ تو میں نے نواز سے کہا کھانا بھی وہی لوگ دیں گے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ اس کے بھائی نے تو بڑا زور لگایا تھا ۔۔ لیکن میں نے منع کر دیا ہے ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر نواز کہنے لگا سو جان جی تیار ہو جاؤ ابھی ہم لوگ آپ کے اماں کے گھر جا رہے ہیں دو ماہ کے لیئے ہماری گاڑی وہیں پارک ہو گی تو میں نے نواز سے کہا۔۔۔ کہ گاڑی کے بغیر پنڈی میں آپ آفس کیسے جاؤ گے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ میری جان اب تمھارا ۔۔۔ میاں ایک بڑا افسر بن گیا ہے ۔۔۔ اس لیئے پنڈی میں پِک اینڈ ڈراپ کمپنی کی طرف سے ہو گا۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔کہ اب تیاری کر کہ ہم نے جانا بھی ہے۔۔۔
اماں کے گھر گاڑی چھوڑ کے اگلے رو ز ہم لوگ بزریعہ ڈائیو پنڈی کے لیئے روانہ ہو گئے ۔۔ ڈائیو کے اڈے پر عدنان کا بھائی معہ بیگم ہمیں لینے کے لیئے آئے ہوئے تھے۔۔۔انہوں نے ہمیں وہاں سے پِک کیا اور اپنے گھر آر –آے بازار جو کہ پنڈی کینٹ کے ایریا میں واقع تھا لے کر آ گئے ۔۔۔ نواز کےد وست عدنان کے بڑے بھائی کا نام احسان تھا اور ان کا صدر میں کاروں کا اپنا شو روم تھا۔۔۔۔ احسان ایک مضبوط اور گھٹے ہوئے جسم کے مالک تھے اور رنگ ان کا سانولا اور عمر چالیس پینتالس سال کے قریب ہو گی ۔۔ احسان کے برعکس اس کی بیگم کہ جس کا نام حنا بیگم تھا ۔ 35/ 36 سال کی ایک بہت خوب صورت سی خاتون تھی ۔۔ ویسے تو میاں بیوی دونوں ہی بڑے اچھے اخلاق کے مالک تھے ۔۔۔ لیکن میں نے محسوس کیا تھا کہ میاں کے بر عکس اس کی بیوی حنا بیگم میں ناز نخرہ تھوڑا زیادہ پایا جاتا تھا ۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمارا اوپر والا پورشن تھا ۔اور چونکہ احسان صاحب نے یہ مکان اپنے رہنے کے لیئے یہ مکان بنایا تھا اور اسے بناتے وقت ان کے زہن میں اوپر والا پورشن کرائے پر دینے کا کوئی پلان نہ تھا ۔۔۔۔ اس لیئے ان کا مکان ایسے ڈیزائن میں بنا تھا کہ ۔۔اوپر والے پوشن میں جانے کے لیئے ۔۔ان کے صحن سے ہو کر جانا پڑتا تھا ۔ انہوں نے اس کا نقشہ کچھ ایسے ڈیزائن کیا تھا کہ ان کی ساری توجہ نیچے والے پورشن پر تھی ۔چنانچہ نیچے والے پورشن کا صحن بہت بڑا تھا ۔۔۔
جس کی وجہ سے اوپر والے پورشن کا چھت محدود ہو گیا ۔۔کیونکہ ان لوگوں اپنے صحن کے اوپر والی جگہ خالی چھوڑی تھی ۔ ۔۔اوپر کے پورشن میں ان کے تین کمرے تھے ایک کمرے میں انہوں نے اپنا سامان رکھ کر اسے تالا لگایا ہوا تھا- جبکہ باقی کے دو کمرے انہوں نے ہمارے استعمال کے لیئے کھلے چھوڑے تھے ۔۔۔ ان کمروں سے تھوڑا ہٹ کر کچن واقع تھا ۔ پھر کچن اور کمروں کے آگے چھوٹا سا برآمدہ تھا اور اس چھوٹے سے برآمدے کے آگے ایک چھوٹا سا صحن تھا اور اس سے آگے ریلنگ لگی ہوئی تھی ۔۔۔ اور اس ریلنگ پر کھڑے ہو کر نیچے سے ان کا سارا صحن اور خاص کر کچن اور ڈرائینگ ڈائینگ کا کچھ حصہ بڑا صاف نظر آتا تھا ۔یہ تو تھی ہمارے اس گھر کی صورتِ حال کہ جہاں آ کر ہم اترے تھے۔۔۔یہاں آنے کے بعد مجھے کچھ خاص سیٹنگ تو کرنا نہیں پڑی کہ ہر چیز پہلے سے ہی موجود تھی۔۔ لیکن پھر بھی لاہور سے پنڈی آنے کے ایک دو ہفتے بعدمیں تھوڑی اپ سیٹ رہی کیونکہ مجھے اپنا لاہور بہت یاد آرہا تھا۔۔۔ لیکن پھر رفتہ رفتہ میں اس ماحول کی عادی ہو گئی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی حنا بیگم کے ساتھ علک سلیک ہوتی ہوئی بات چیت سے اچھی خاصی دوستی میں تبدیل ہو گئی ۔اور اب وہ میرے لیئے حنا باجی اور اس کے میاں احسان بھائی تھے۔۔اس کے بر عکس دوسری طرف ۔ یہاں آ کر نواز کچھ زیادہ ہی مصروف ہو گیا تھا۔۔۔۔ صبع آفس کی گاڑی اسے لینے کے لیئے آتی تھی اور بعض اوقات رات گئے تک وہ گھر واپس لوٹتا تھا۔۔میں جب بھی اس سے لیٹ آنے کی بات کرتی تو وہ یہ کہتا تھا کہ کیا کروں یار ۔۔۔۔ آفس میں کام ہی اتنا ہوتا ہے کہ خود میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ میں کیا کروں؟۔۔۔ پھر وہ منت بھرے انداز میں مجھ سے کہتا کہ ۔۔۔۔ ہما ۔۔۔ پلیززززززز ۔۔۔ بس دو ماہ ہی کی تو بات ہے پھر ہم لاہور جا کر ہم خوب انجوائے کریں گےاور میں اس کی ان باتوں سے خود کو تسلی دینے کی کوشش کرتی رہتی تھی ۔۔ یہاں آ کر نواز کی یہ پکی روٹین بن گئی تھی کہ آفس سے گھر آتے ہی وہ کھانا کر میرے ساتھ تھوڑی سی گپ شپ لگاتے اور پھر سونے کے لیئے جیسے ہی وہ بستر پر لیٹتے تو پھراگلی صبع ہی ان کی آنکھ کھلتی تھی ۔۔اور اس دوران میں۔۔۔نواز کے پاس لیٹے ہوئے بعض اوقات رات گئے تک جاگتی رہتی تھی۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں ایک سیکسی لڑکی ہوں ۔۔اور میرے جسم کو سیکس کی بڑی شدید طلب ہوتی تھی لیکن ۔۔۔ میرے جزبات سے بے خبر نواز ۔۔ ۔ ۔۔ اپنے دفتر ی کاموں میں اس قدر بزی تھا کہ یہاں آ کر اس نے بس ایک دفعہ ہی میرے ساتھ سیکس کیا تھا ۔۔۔ جبکہ میری پھدی روزانہ ہی لن کی ڈیمانڈ کرتی تھی ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میں نے جیسے تیسے خود پر قاپو پایا ہوا تھا ۔۔۔۔
یہاں آ کر میرا روزانہ کا معمول تھا کہ ۔۔۔ میں صبع ا ُٹھ کر ناشتہ وغیرہ بناتی تھی پھر ہم دونوں اکھٹے ناشتے کرتے تھے اس دوران آفس سے نواز کی گاڑی آ جاتی تھی اور میں نواز کو الوداع کرنے دروازے تک آتی تھی ۔ ۔۔ نواز کو وداع کرنے کے بعد چونکہ میرے پاس کرنے کو اور کوئی کام نہیں ہوتا تھا اور اس کے ساتھ ۔۔۔چونکہ عموماً میں رات کی جاگی ہوئی بھی ہوتی تھی اس لیئے نواز کو وداع کرنے کے بعد میں اوپر جا کر سو جایا کرتی تھی۔اور پھر دوپہر کو اُٹھ کر حنا باجی کی طرف چلی جایا کرتی تھی۔۔۔ اور شام تک ہم دونوں گپیاں لگایا کرتی تھیں ۔۔اور نواز کے آنے سے کچھ دیر پہلے میں اوپر آ جاتی تھی اور اس کے لیئے رات کے کھانے کا بندوبست کرتی تھی ۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ نواز کو رُخصت کرنے کے بعد میں نے بستر پر دراز ہوئی لیکن کروٹیں بدلنے کے باجود بھی جب مجھے نیند نہ آئی تو میں بستر سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ اور سوچا چلواپنے اور نواز کےکچھ سوٹ ہی استری کر دیتی ہوں یہ سوچ کر میں نے اپنے اور نواز کے کپڑے لیئے اور انہیں استری کرنے لگی۔۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے نیچے سے ہلکی آواز میں کچھ ۔۔۔۔ " ایسی ویسی" آوازیں سنائی دیں ۔۔۔۔ پہلے تو میں نے ان آوازوں کو اپنا وہم سمجھا ۔۔ ۔۔۔ لیکن پھر جب حنا باجی نے کچھ اونچی آواز میں سسکی لی تو میرے کان کھڑے ہو گئے اور میں سب کام چھوڑ کر دبے پاؤں اپنے صحن کی طرف چلی گئی اور ۔۔ ریلنگ پر کھڑے ہو کر نیچے دیکھنے لگی ۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ حنا باجی اپنی ٹانگیں کھول کر عین ڈائینگ ٹیبل پر جھکی ہوئی تھی ۔۔۔ اور اس کے پیچھے احسان بھائی کھڑے ہو کر ان کو چود رہا تھا۔۔۔
چونکہ ان دونوں کی پشت میری طرف تھی اس لیئے میں دیکھے جانے کے ڈر سے بے نیاز ہو کر ان کا چودائی سین دیکھنے لگی۔۔۔ ان کی چدائی کو دیکھتے ہوئے جلد ہی میں نے محسوس کر لیا کہ اس وقت احسان بھائی کے آخری جھٹکے چل رہے ہیں ۔ ابھی میں اس بارے میں سوچ ہی رہی تھی کہ ۔۔حنا باجی نے اچانک ہی ۔ بڑی اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں ۔۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ سسکیاں لینے کے ساتھ ساتھ وہ ۔۔۔ احسان بھائی پر بھی بہت برس رہی تھی ۔۔۔ میں نے کان لگا کر سنا تو وہ احسان سے کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ ہوس کی بھی حد ہوتی ہے احسان ۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔ اتنے برس ہو گئے شادی کو اور تم کو ابھی بھی روز پھدی چاہیئے ہوتی ہے ۔۔۔ حنا باجی نے ابھی اتنا ہی کہا تھا ۔۔۔ کہ احسان بھائی نے پیچھے سے ایک بڑی سی اوہ۔۔۔۔ کی اور بولے حنا ۔۔میں۔۔۔۔ میں چھوٹ رہا ہوں اور پھر اپنے لن کو تیزی سے ان آؤٹ کرنے لگے۔۔۔ اسی دوران میں نے حنا باجی کی آواز سنی وہ احسان سے کہہ رہی تھی۔۔۔ جلدی چھوٹ حرامی جلدی چھوٹ ۔۔۔اور حنا باجی کی اسی بات کے ساتھ ہی احسان بھائی نے دو تین مزید گھسے مارے اور پھر وہ حنا کی چوت میں ہی چھوٹ گئے۔۔۔ حنا کی چوت میں لن ڈالے کچھ دیر تک تو ۔ احسان ۔۔ اپنے سانس درست کرتا رہا پھر حنا باجی نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کی طرف کیا ۔۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں ایک کپڑا پکڑا ہوا تھا ۔۔۔ جو انہوں نے احسان بھائی کو پکڑایا اور کہنے لگیں ۔۔۔ جلدی سے اپنا گند صاف کرو۔۔۔ ۔ ۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔۔ احسان بھائی نے ان کے ہاتھ سے وہ کپڑا پکڑا ۔۔۔۔ اور تھوڑا پیچھے ہو کرحنا باجی کی چوت کو اچھی طرح سے صاف کر کے جیسے ہی کپڑا رکھا ۔۔ حنا باجی نے ڈائینگ ٹیبل سے اپنا سر اُٹھایا اور پھر انہوں نے نیچے جھک کر اپنی شلوار پکڑی اور ننگی ہی تیزی سے اندر کی طرف چلی گئی میرے خیال وہ واش روم میں گئی ہو گئی۔۔۔۔ جیسے ہی حنا باجی ۔۔۔۔ واش روم کی طرف گئی ۔۔۔ احسان بھائی نے بھی اپنی پیٹھ موڑی ۔۔۔۔اور اب میرے سامنے ۔۔۔۔۔ ان کا فرنٹ آ گیا تھا۔۔۔ اور خود بخود میری نظر ۔۔۔ احسان بھائی کے لن کی طرف چلی گئی۔۔۔اور جیسے ہی میری نگاہ ان کے لن پر پڑی تو ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔اسے دیکھ کر میرے اور میری چوت ۔۔۔۔ دونوں کے ہوش اُڑ گئے ۔۔۔ وہ اس لیئے کہ احسان بھائی کا لن تھا ہی بڑا لمبا موٹا اور اتنا شاندار کہ ۔۔اسے دیکھ کر خود بخود میری چوت سے پانی ٹپکنا شروع ہو گیا ۔۔۔ ادھر حنا باجی کے اندر اپنی منی چھوڑ کر بھی احسان بھائی کا لن ابھی تک ویسے کا ویسا ہی کھڑا تھا ۔۔۔۔۔۔ میں جو اتنے دنوں سے چدئی نہیں تھی۔۔۔ ان کا لن دیکھ کر میری تو حالت ہی عجیب ہوگئی ۔۔۔اور میں ان کا لن دیکھ دیکھ کر بے قابو ہونے لگی ۔۔۔ لیکن پھر میں بھی بڑی مشکل سے خود پر قابو پایا ۔۔۔اور احسان کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے وہاں سے ہٹ گئی اور ۔۔ اپنے کمرے میں جا کر اس کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔۔۔
احسان بھائی کا لن دیکھ کر ایک بات تو میں نے اسی وقت طے کر لی تھی ۔۔۔۔ کہ میں نے اس کا لن لینا ہی لینا تھا ۔۔۔۔بس کیسے؟ بس اسی بات کی پلانگ کرنی تھی۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اس بات کا اچھی طرح سے اندازہ تھا کہ عورت کے لیئے کسی بھی مرد کو پٹانہ کوئی خاص مشکل کام نہ تھا ۔۔۔ مشکل کام تھا تو ۔۔ کہ ۔مجھے حنا باجی کی نظر بچا کر اس کا لن لینا تھا ۔۔۔ اور پھر میں نے اس بات پر غور و فکر کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ ۔اس کےساتھ احسان بھائی کے بارے میں میرا دوسرا اندازہ یہ تھا کہ انہیں بھی ۔۔۔۔ فائق بھائی کی طرح دن کو چودنے کا زیادہ مزہ آتا ہے کیونکہ ۔۔۔ چودائی کے بعدمیں نے حنا باجی کے منہ سے یہ بات سن لی تھی کہ ۔۔۔ سارے لوگ رات کو کرتے ہیں پتہ نہیں تم کو دن میں کرنے کا کیا مزہ آتا ہے ۔۔۔پھر میں نے فیصلہ کیا کہ آج کے بعد میں ان کا شو دیکھ کر سویا کروں گی۔۔۔
اور اپنے اس فیصلے پر میں نے پوری طرح عمل کرنا شروع کر دیا ۔ ۔۔۔ نواز چونکہ آفس میں کام کرتا تھا ۔اس لیئے وہ آفس جلدی چلا جاتا تھا ۔۔ ۔۔ ۔۔اس کے بر عکس احسان بھائی کا اپنا شو روم تھا اس لیئے وہ آرام سے اُٹھ کر اور تسلی سے تیار ہو اپنے شو روم جایا کرتے تھے۔۔۔۔ ہاں رات کو وہ بہت لیٹ آیا کرتے تھے۔۔ چنانچہ نواز کو رُخصت کرنے کے بعد ادھر ادھر کے کچھ کام کرتی اور پھر تھوڑی دیر آرام کے بعد صحن میں جا کر وقفے وقفے سے ایک نظر نیچے جھانک لیتی تھی۔ ۔۔۔ ۔ کچھ دن بعد کے ناکے کے بعد مجھےاحسان کی سیکس روٹین کا پتہ چل گیا تھا - عموماً ناشتے کے بعد ہر دوسرے تیسرے دن وہ حنا باجی کےساتھ سیکس کیا کرتے تھے اور زیادہ تر وہ حنا باجی کو ناشتے کی ٹیبل پر ہی اوندھا کر کے چودا کرتے تھے۔۔۔ ہاں اس دوران ان کا زاویہ کبھی کچھ ہوتا تھا اور کبھی کچھ ۔۔۔ لیکن ایک بات تھی کہ ہر زاویہ میں حنا باجی کا منہ نیچے کی طرف ہی ہوا کرتا تھا ۔۔۔ حنا باجی ہمیشہ اچھے خاصے نخروں کے بعد احسان بھائی کو پھدی دیا کرتی تھی ۔۔۔۔۔ اور جہاں تک احسان بھائی کا تعلق ہے تو بلا شبہ وہ ایک سیکسی اور پاورفُل بندہ تھا ۔۔۔۔اور میں خاص کر اس کے لن پر عاشق تھی۔۔۔
ایک دن کی بات ہے کہ اس دن احسان بھائی سے چودواتے ہوئے ذکیہ باجی مجھے بہت گرم موڈ میں لگ رہیں تھیں ۔۔۔ سسکیوں کے ساتھ ساتھ وہ احسان بھائی کے ہر دھکے کے جواب میں ان کو بار بار اور تیز دھکے مارنے پر اکسا رہیں تھیں جبکہ ددسری طرف احسان بھائی جو کہ پہلے ہی ایک سیکسی بندہ تھا ۔۔اوپر سے اس کی نخریلی بیوی اسے دھکے فاسٹ مارنے پر اُکسا بھی رہی ہو تو ۔۔۔۔اس کے لیئے تو یہ سونے پر سہاگہ والی بات تھی چنانچہ وہ جوش میں آ کر اور زور سے حنا باجی کی چوت کی ٹھکائی کر رہے تھے ۔۔۔۔۔ اس دن ان دونوں کی چودائی کا سین دیکھنے ولا تھا ورنہ عام طور پران کی ۔۔۔ چدائی یک طرفہ ہی ہوا کرتی تھی۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ حنا باجی کو چودتے ہوئے احسان بھائی نے کچھ ایسا تیز دھکا مارا کہ ۔۔۔۔ جسے کھا کر حنا باجی مزے کے ساتویں آسمان پر جا پڑی ۔۔۔۔۔اور اس کو اس دھکے کا اتنا زیادہ مزہ آیا کہ وہ ایک دم سے اوپر اُٹھی ۔۔۔۔اور احسان بھائی کے ساتھ لپٹ گئی اور اسے بے تحاشہ چومتے ہوئے بولی۔۔۔۔ آج بہت خوب چود رہے ہو میری جان ۔۔۔ حنا باجی کے اُٹھ کر احسان بھائی کے ساتھ لپٹنے کے دران ان کا کچھ ایسا زاویہ ہو گیا کہ جس سے حنا باجی کی پشت اور احسان بھائی کا ۔۔ چہرہ میری طرف ہو گیا ۔۔۔۔۔ اسی دوران جبکہ حنا باجی احسان بھائی کے ساتھ لپٹی ہوئی تھی پتہ نہیں کیسے احسان بھائی نے نظر اُٹھا کر اپنے چھت کی طرف دیکھا تو۔۔۔سامنےمیں کھڑی تھی۔۔۔ انہوں نے میری اور میں نے ان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ گھڑی دو گھڑی ۔۔ ہماری آنکھیں چار ہوئیں ۔۔۔۔ اور پھر بنا کوئی ردِ عمل دیئے وہ پھر سے اپنی وائف کے ساتھ مصروف ہو گئے ۔۔ادھر انہیں اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر شرم کے مارے میں سُن ہو کر رہ گئی ۔۔۔۔ اور میری حالت نہ پائے ماندن نہ جائے رفتن والی ہوگئی ۔۔ دوسری طرف ۔ احسان بھائی مجھے ریلنگ پر کھڑے دیکھ کر چونکے ضرور ۔۔۔ ۔۔۔ لیکن اس وقت انہوں نے کسی قسم کے کوئی ردِعمل کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ بلکہ ہماری نظریں ملنے کے فوراً بعد ۔۔۔۔ انہوں نے کو بڑے طریقے سے حنا باجی کو پکڑ کر دوبارہ سے ڈئینگ ٹیبل پر اوندھا کردیا اور ۔۔۔۔پھر اپنے لن کو ان کی پھدی پر رکھا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے مُڑ کر ایک نظر میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر ہماری نظریں ۔۔۔چار ہوئیں ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے لن کو حنا باجی کے اندر ڈالا ۔۔۔۔اور گھسے مارنے لگے ۔۔۔۔ جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو اس وقت میں بڑی بُری طرح سے خود کو کوس رہی تھی کہ۔۔۔۔ میں اتنا مگن ہو کر کیوں ان کا شو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اور جس وقت حنا باجی اُٹھ کر احسان بھائی کے ساتھ لپٹ گئی تھی ۔۔۔۔۔تو اس وقت مجھے چاہیئے تھا کہ ادھر ادھر ہو جاتی لیکن پتہ نہیں کیوں ۔۔۔۔ میں وقت کی نزاکت کو نہ سمجھ سکی اور وہیں کھڑی ان کا تماشہ دیکھتی رہی۔۔۔ اور پھر اسی دران احسان بھائی کی نظریں مجھ سے چار ہو گئیں۔۔۔۔ ان سے نظریں ملاتے ہوئے بھی پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں کسی تنویمی عمل کے زیرِ اثر وہیں جمی کھڑی رہی ۔۔۔مجھے ہوش اس وقت آیا کہ جب احسان بھائی نے اپنے لن کو ۔۔۔حنا باجی کی چوت میں ڈال کر دوبارہ سے دھکم پیل شروع کر دی۔۔۔ ۔۔۔ اور احسان بھائی کو دوبارہ سے اپنی طرف دیکھتے ہی میں ہڑبڑا گئی اور پھر فوراً ہی بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی آئی۔۔۔۔ اس وقت میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔
سانسیں چڑھی ہوئیں تھی اور میں دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ پتہ نہیں احسان بھائی میرے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے۔ لیکن ہونے والی بات ہو چکی تھی ۔۔۔اور اب اس پر صرف سوچنے سے کچھ نہیں ہونے والا تھا۔۔۔۔پھر میں نے دل میں کہا کہ چلو ایک لحاظ سے یہ اچھا ہی ہوا کہ انہوں نے مجھے اس حالت میں دیکھ لیا۔۔۔ کیونکہ جلد یا بدیر ۔۔۔ میں نے ان کو پھنسا کر ان سے چدوانا تو تھا ہی ۔۔ ۔ یہ سوچ کر میں نے خود کو تسلی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔کہ۔۔۔ایک لحاظ یہ اچھا ہے کہ اس طرح دیکھنے سے ہمارے درمیان فاصلے کچھ کم ہی ہوئے ہوں گے۔۔۔۔۔ اس بات کو سوچتے ہی میری پھدی نے ایک دفعہ پھر احسان کے لن کے لیئے فریاد شروع کر دی ۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں احسان بھائی کے لن کے بارے میں سوچ سوچ کر گرم سے گرم تر ہوتی گئی۔۔۔اور میری پھدی نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور مجھ سے ۔۔۔ سیکس کا مطالبہ کرنے لگی۔۔۔ آخر تنگ آ کر میں نے یہ فیصلہ کیا کہ کل سے میں جان بوجھ کر ان کے سامنے کھڑی ہوکر ان کا تماشہ دیکھوں گی۔۔ہاں اس میں اتنی احتیاط ضرور کروں گی کہ کہیں ان کا شو ۔۔۔ دیکھتے ہوئے حنا باجی نہ مجھے دیکھ لیں۔۔۔۔۔۔۔

2 comments

ترَاس قسط۔۔۔۔30

ترَاس                                 
                                                                                                                                                30ترَاس ۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی نواز اپنے تنے ہوئے لن کے ساتھ میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے مصلحت کے تحت بس ایک نظر ہی نواز کے لن پر ڈالی اور پھر نیچے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز آگے بڑھا اور بڑی شوخی سے مجھے مخاطب کر کے بولا۔۔۔۔۔ ہما ڈارلنگ ایک نظر ادھر بھی تو دیکھو۔۔۔۔ تو میں نے بھابھی کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولی۔۔۔۔۔ مجھے شرم آتی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر نواز کہنے لگا۔۔۔ میری جان مجھ کیسی شرم ۔۔۔ کہ میں نے تم سے نکاح کیا ہے اور اس لحاظ سے تم میری بیوی ہو۔۔اس لیئے اپنے اپنے شوہر سے کیسا شرمانا؟؟۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے کو اپنی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ دیکھو نا پلیزززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے اصرار پر میں نے بس ایک نظر اس کے لن پرڈالی اور پھرمیں نے اپنی آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔ آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھتے ہی نواز آگے بڑھا اور اس نے میری آنکھوں پر رکھے ہاتھوں کو پیچھے ہٹایا اور بولا۔۔۔ ۔۔۔ایسے نہ کرو پلیززززز۔ ۔۔۔پھر اس کے کہنے پر میں نے بڑی ہی شرمیلی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔ تو وہ ایک نارمل سا لن تھا۔۔۔۔ نہ بہت چھوٹا نہ بہت بڑا ۔۔۔۔ ہاں تھا بہت پتلا۔۔ ۔۔جتنی میری دو انگلیوں کی موٹائی تھی اتنا ہی موٹا نواز کا لن تھا ۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کا ہیڈ تو اس کے لن کے پچھلے حصے سے بھی پتلا تھا ۔۔۔اور یہ ہیڈ بلکل تیر کے نشان جیسا تھا ۔ آگے سے اس کی کافی نوک نکلی ہوئی تھی اور پیچھے سے ۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔دل ہی میں نواز کا لن دیکھ کر میں خاصی مایوس ہوئی کیونکہ میں نے عادل اور جیدے سائیں کے جیسے لن دیکھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں میں نواز سے بھی اسی طرح کے لن کی توقع کر رہی تھی ۔لیکن اس کا پتلا سا پنسل نما لن دیکھ کر دل ہی دل میں ۔۔ میں بڑی مایوس ہوئی تھی لیکن میں نے اپنی اس مایوسی کی زر ا سی بھنک بھی نواز کو نہیں پڑنے دی تھی ۔۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے اس کے لن کی طر ف دیکھا ۔۔۔تو ۔۔ہدایت کے مطابق میں تھوڑا حیرا ن ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ اُف نواز ۔۔۔ آپ کا تو بہت بڑا ہے میری بات سن کر نواز ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے بولا۔۔۔۔۔ نہیں یار اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ بس تمھارا گزارا کر دیا کرے گا۔۔۔ پھر اس نے میرا ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا لیا ۔۔۔۔۔۔تو وہ بڑے منت بھر ے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔ ہما ۔۔۔ایک بار ۔ میرا پکڑو نا۔۔۔۔ میں نے ڈرنے کی ادا کاری کرتے ہوئے ۔۔ڈرتے ڈرتے ۔۔۔ ۔۔۔اس کے لن پر ہاتھ رکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو پیچھے کھینچ کر بولی ۔۔ یہ لو پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز نے دوبارہ سے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر لے جا کر بڑے ہی پریم سے بولا ۔۔۔۔۔ ہما میری جان میں نے صرف ہاتھ لگانے کو نہیں کہا تھا بلکہ۔۔۔۔ تم نے اس کو اپنے خوبصورت ہاتھوں میں پکڑے ہی رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے بڑی سعادت مندی سے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی نواز کا لن میرے ہاتھ کی گرفت میں آیا ۔۔۔۔۔وہ تھوڑا جزباتی سا ہو گیا اور پھر ۔ اس نے ایک گرم سانس لی اور بولا۔۔۔۔ ہما ۔۔۔۔اب اس کو دباؤ ۔۔۔اور پھر اس کے کہنے پر میں نے اس کے باریک سے لن کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ تھینک یو ہما۔۔۔۔ اب میرا لن چھوڑ دو۔۔۔تو میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔
مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔ جس طرح میں آپ کے سامنے ننگا ہوا ہوں ویسے ہی آپ بھی ننگی ہوجاؤ۔۔
تو میں نے اپنے اوپری بدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سے قدرے شرمیلے لہجے میں کہا کہ ۔۔۔ مجھے تو آپ نے پہلے سے ہی ننگا کیا ہوا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔یار میں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے ننگا ہونے کا کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی میں نے بڑی سخت شرم کا اظہار کیا ۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر اس سے ٹھیٹھ پنجابی لڑکی کی طرح بولی ۔۔۔ ہاہ۔ہائے ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ملن کے لیئے ہم دونوں کا ننگا ہونا ضروری ہے ۔اس لیئے پلیز اپنا لہنگا اتار دو۔۔۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔۔ آپ کے سامنے لہنگا اتارتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ اچھا میں اپنا منہ دوسری طرف کرتا ہوں ۔۔۔تم اپنا لہنگا اتارو۔۔تو میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ پر آپ نے میری طرف ہر گز نہیں دیکھنا ۔۔۔۔اس پر وہ بولا ۔۔۔ پکا پرامس نہیں دیکھوں گا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنا لہنگا اتار دیا۔۔۔۔ اور پینٹی رہنے گی۔۔۔اتنے میں ۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔ اتار لیا ہے؟ تو میں نے شرمیلے لہجے میں بس اتنا کہا ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔ اس پر اس نے گھوم کر میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر جیسے ہی اس کی نظر میری گول گول ۔ گداز ۔اور مست ۔۔ را نوں پر ڑی ۔۔۔وہ مست سا ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن پھر پینٹی پر نظر ڈالتے ہی وہ حیران ہو کر بولا ۔۔۔۔ یہ کیوں نہیں اتاری؟ تو میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آپ نے صرف لہنگے کا بولا تھا ۔۔۔تو وہ میری رانوں کو کھا جانے نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ پلیز زززز ۔۔۔ یہ بھی اتارو نا۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔پہلے آپ اپنے منہ کو دوسری طرف کریں۔۔۔تو وہ میری دونون رانوں کے بیچ والی جگہ پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار ایسے ہی کام نہیں چل سکتا۔۔؟ تو میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے بڑی ادا سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ،۔۔۔۔ نہیں ناں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھما یا اور ۔۔۔بولا ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔۔ادھر میں نے اپنی پینٹی اتار کر نیچے رکھی اور پھر اپنی پھدی کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔۔اور سر جھکا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر کچھ دیر بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ پینٹی اتار لی ہما۔۔۔؟ تو میں نے شرمیلے سے لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی۔۔۔۔۔۔
یہ سنتے ہی وہ ایک دم گھوم گیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔مجھے اپنے ہاتھوں سے پھدی کو ڈھانپے دیکھ کر وہ بڑی بے قراری سے کہنے لگا۔۔۔۔ ارے ارے۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو؟ تو میں نے حیران ہو کر اس سے کہا۔۔۔۔ میں نے کیا غضب کیا ہے ؟ تو بجائے کوئی جواب دینے کے وہ میرے پاس آ گیا اور میری پھدی پر رکھے ہاتھ کر بولا ۔۔۔۔ یہ غضب کیا ہے ۔۔۔اور پھر وہ یک ٹک میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد اس نے ۔۔۔۔ مجھے بستر پرلیٹنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کا کہا مانتے ہوئے بستر پر دراز ہو گئی۔۔۔ مجھے بستر پر لٹا کر وہ خود بھی پلنگ کے اوپر آیا اور میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور مجھے ٹانگیں کھولنے کو کہا اور میں جو سیدھی لیٹی ہوئی تھی نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور میری گول گول اور سڈول رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ لیکن اس کی نظریں میری صاف اور بھرے ہوئے گوشت والی پھدی پر جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ آخر وہ نہ رہ سکا اور اس اس نے میری رانوں سے ہاتھ ہٹا لیئے اور ۔۔۔۔ میری پھدی پر لے آیا اور پھر اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ہما۔۔۔۔ یقین کرو۔۔۔۔ تمہاری ۔۔۔۔۔۔ تمہاری ۔۔یہ (چوت ) ۔ بہت پیاری ہے۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔ میری کب ہے جی ۔۔۔یہ تو اب آپ کی ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ نہال ہو گیا اور ۔ ۔بے اختیار میری پھدی کے نرم نرم گوشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ اور اس کا یوں میری پھدی پر والہانہ ۔اندا ز میں مساج کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھ سے سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب کچھ کرنا چاہیئے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ اندر سے میرا دل بھی یہی کر رہا تھا کہ وہ اپنے لن کو فوراً میرے اندر کرے لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا اور اس کے بار بار پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جیسے آ پ کی مرضی ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ کبھی تو تم بھی اپنی مرضی بتا دیا کرو یار ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر پلنگ کے سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور ۔۔پھر وہاں سے آئیل کی شیشی نکال لی ۔۔۔اور پھر اس نے میرے سامنے اس میں سے کافی سارا آئیل اپنے پتلے سے لن پر لگایا ۔۔۔اور خاص کر اس کی ٹوپی کو تیل سے اچھی طرح تر کر کے وہ دوبارہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور گو کہ میری میری پھدی پہلے ہی کافی چکنی تھی لیکن پھر بھی اس نے تھوڑا سا تیل میری پھدی کے سوراخ پر بھی لگایا ۔۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی جزباتی اندا ز میں کہنے لگا ہما۔اندر ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا درد ہوگا۔۔۔اور پھر اس نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اور اپنے لن کی ٹوپی کو میری چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولا۔۔۔اگر زیادہ درد ہوا ۔۔تو سوری۔۔۔ اور ایک ہلکا سا دھکا مارا۔۔۔ اس ہلکے سے دھکے کی وجہ سے اس کا لن پھسل کر میری چوت کے لبوں کے اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔اور پھر اس نے اسی جگہ ایک دو اور ہلکے ہلکے دھکے مارے جس سے اس کے لن کی تھوڑی سی ٹوپی میری چوت کے تھوڑا اور اندر چلی گئی۔۔۔۔ اس سے آگے شاید اسے کوئی رکاوٹ نظر آئی تبھی اس نے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ جان تھوڑا سا درد سہنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔۔۔ اس کےساتھ ہی ان نے ایک زور دار دھکا مارا۔۔۔۔۔۔اور نواز کا یہ دھکا اتنا زور دار ۔۔۔۔۔اور اتنا تیز تھا کہ ۔۔۔۔ اس دھکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز کا لن میری چوت کی دیواروں کو چیر کر اس کی گہرائی ۔۔۔۔۔۔۔ تک اتر گیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی درد کی ایک میٹھی سی۔۔۔۔ مگر تیز لہر ۔ میرے سارے جسم سرائیت کر گئی ۔۔۔۔ اور میں اس میٹھے سے درد کو برداشت نہ کر سکی او ر اپنے سر کو دائیں بائیں مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔۔ف۔ف اور۔۔۔پھر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی نواز ۔۔اسے باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔اور نواز گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دو گھسے اور برداشت کر لو۔۔۔۔ پھر۔۔۔ مزے ہی مزے ہوں گے۔۔۔۔ لیکن وہ میٹھا سا درد ۔۔۔۔ مجھے بڑا بے چین کر رہا تھا۔۔۔۔ اور میں بار بار ۔۔نواز سے یہی کہے جا رہی تھی کہ ۔۔۔۔ نواز ۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔۔ تو وہ گھسے مارتے ہوئے کہنے لگا کہ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟۔۔تو میں نے کہا۔۔۔۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے ۔۔۔۔ میری نیچے والی چیز کو تمھارا۔۔۔۔۔۔ بے دردی سے چیر رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ اور پُر جوش ہو گیا ۔۔۔اور میرے اندر ایک زور دار گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔میری جان ۔ چیرنے کےلیئے ہی تو اسے ڈالا ہے۔۔۔۔۔۔ اور اس نے تمہاری چر؟ کے رکھ دی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر مجھے پچکارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔آج کے بعد تمہیں درد نہیں ہو گا بلکہ مزہ آئے گا۔۔ تو میں نے اس سے ۔درد میں ڈوبی ہوئی آواز نکالنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔تم اسے باہر نکالو۔۔لیکن اس نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنے گھسوں کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ ۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اچانک مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے اندر کا سارا خون میری چوت کی طرف بڑھ رہا ہو۔۔۔۔ اور میں نے چلا کر اور جان بوجھ کر روہانسی ۔۔اور سیکسی آواز میں نواز سے کہا ۔۔۔ کہ نواززززززز۔۔۔۔ ۔۔۔میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے۔۔ تو وہ بھی مستی میں آ کر گھسے مارتا ہوا بولا۔۔۔۔۔۔۔نکلنے دو۔۔۔۔۔ ۔اور حقیقتاً اس وقت مجھے اس کے گھسوں کا اس قدر مزہ آیا تھا کہ مزے میں ا ٓ کر میں نے نیچے سے اپنی پھدی کو نواز کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور پھر سیکس سے بھر پور آواز میں بس یہی کہتی رہی۔۔۔۔ نواززززززز۔۔۔نواززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔ا ور ۔۔۔ میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ نواز نے بھی ایک چیخ سی ماری اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ اس کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی نواز میرے اوپر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے اوپر ایسے ہی پڑا رہنے دیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔
کچھ دیر بعد جب اس کی سانس بحال ہوئے تو وہ میرے اوپر سے اُٹھ گیا۔۔۔اور میرے ساتھ لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ مزہ آ گیا ہما۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مسہری کے نیچے ہاتھ مارا اور وہاں سے ایک صاف کپڑا نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لو ہما اس سے اپنی۔۔۔ صاف کر لو۔۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کپڑا لیا اور بستر سے اُٹھ گئی۔۔۔اور پھر جیسے ہی کپڑے کو اپنی چوت صاف کرنے کے لیئے اپنے نیچے لیکر گئی تو یہ دیکھا کہ میری چوت کی سیل ٹوٹنے سے کافی مقدار میں خون نکل کر مسہری کی سفید رنگ کی بیڈ شیٹ پر لگا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن چونکہ یہ چیز نواز کو بھی دکھانا ضروری تھا اس لیئے جان بوجھ کر میں نے ۔۔۔ اپنے چہرے پر حیرت طاری کر لی اور ۔۔پھر بڑی ہی ۔۔۔ ڈری ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔۔ نواززززززززز۔۔۔۔ یہ دیکھیں خون ۔۔۔ میری بات سن کر سانس بحال کرتا ہوا نواز ایک دم جمپ مار کر اپنے پلنگ سے اُٹھا اور میرے پاس آ کر بولا ۔۔ کہاں ہے خون ۔۔۔۔تو میں نے مسہری کی سفید بیڈ شیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ وہ دیکھو ۔۔۔ بیڈ شیٹ پر اتنا سارا خون دیکھ کر نواز کی تو باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ جبکہ میں نے بظاہر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اس کو دھو دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر نواز بڑی سختی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ خبردار ۔۔ تم اس خون آلود ۔۔ بیڈ شیٹ کو ہر گزنہیں دھو گی ۔۔تو میں نے بظاہر بڑی معصومیت سے کہا کہ۔۔۔۔ دیکھو نا اگر صبع کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیئے بڑی شرمندگی کی بات ہو گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے خوش گوار موڈ میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے نہیں یار ۔۔۔۔شرمندگی تو تب ہوتی جب یہ خون نہ نکلتا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔اور خون سے لت پت اس بیڈ شیٹ کو ایسے ہی رہنے دو۔۔ تو میں نے کہا نواز۔۔۔۔۔ مجھے بڑی شرم آ رہی ہے۔۔۔تو وہ مجھے اپنی با نہوں میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری شرم کو میں ابھی دور کر دیتا ہوں اور دوبارہ سے میرے اوپر چڑھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر اس نے میری چوت ماری لیکن اب کی بار مجھے اتنا درد نہ ہوا۔۔ لیکن حسبِ ہدایت ۔۔۔میں نے۔ درد ہونے کا خوب خوب ناٹک کیا۔۔۔
اس طرح میری سہاگ رات بیت گئی اور اس رات نواز نے میرے ساتھ تین دفعہ چودائی کی۔۔۔۔ جس وقت نواز نے اپنا تیسرا شارٹ مکمل کیا تھا تو اس وقت صبع ہونے والی تھی چنانچہ تیسری شارٹ کے بعد ہم دونوں سو گئے اور ۔۔۔ ابھی مجھے سوئے ہوئے ایک دو گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔اوردستک کی آواز سن کر نواز نے جلدی سے دروازہ کھولا ۔۔۔دیکھا تو سامنے اس کی سب سے بڑی بہن فردوس آپا کھڑی تھی۔۔۔۔ باجی فردوس کو دیکھ کر میں بھی مسہری سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ تو وہ میرے پاس آ کر بڑی شفقت سے کہنے لگیں جلدی سے اُٹھ کر نہا لو ۔۔۔ کہ اس کے بعد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔۔۔ مجھ سے بات کرتے کرتے اچانک اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑی تو انہوں نے ایک دفعہ میری طرف اور پھر مسہری کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ باجی فردوس کی بات سن کر میں نے شرم سے اپنی نگاہ نیچی کر لیں ۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اسے میری یہ ادا بڑا اچھی لگی ۔۔۔۔اور وہ آگے بڑھی اور میرا ماتھا چوم کر بولی۔۔۔ جیوندی وسدی رہو۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کیا اور میں واش روم میں گھس گئی۔۔۔اور خوب نہائی۔۔۔۔ واش روم سے جب میں باہر نکلی تو۔۔۔۔ دیکھا کہ مسہری پر ایک نئی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد مجھے ریسٹ کرنے کا کوئی موقع نہ ملا۔ باجی فردوس کے آنے کے بعد نواز نے دوپہر تک مجھے اپنی شکل نہ دکھائی تھی ۔۔ اماں کی طرح ان لوگوں نے بھی بیوٹی پارلز والی کو گھر میں بلا رکھا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ولیمے کے ٹائم تک ان لیڈیز نے مجھے تیار کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں تیار ہوئی نواز کی بہنوں اور کزنز نے مجھے پکڑا اور سٹیج پر بٹھا کر خود آپس میں خوش گپیاں کرنے لگیں۔۔ ہاں جب کوئی خاتون یا لڑکی پنڈال میں داخل ہوتی تو وہ مجھ سے اس کا اور اس سے میرا تعارف کروا دیتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ولیمے میں شرکت کے لیئے لاہور سے میرے والدین بھی آ گئے تھے ۔۔ آتے ساتھ ہی وہ سب سیدھےمیرے پاس آ کر میرا حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔ اور حال چال پوچھنے کے بعد باقی سب تو چلے گئے لیکن عطیہ بھابھی میرے ساتھ چپکی بیٹھی رہی ۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی رش کم ہوا ۔۔۔ وہ بڑے ہی نارمل انداز میں سامنے دیکھتے بولی۔۔۔۔ کیسی گزری رات؟ تو میں نے کہا بس ٹھیک ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونکی اور کہنے لگی کتنی شارٹیں ماریں اس نے ؟ تو میں کہا بھابھی تین۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارا خون نکلا تھا نا ؟ تو میں نے ہلکے سے کہا ۔۔۔ جی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی۔۔۔ میری دی ہو ئی ہدایات پر عمل کیا تھا؟ تو میں نے کہا جی بھابھی حرف بحرف ۔۔۔۔ کیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی قدرے الجھے ہوئے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔ تم نے تین دفعہ پھدی بھی مروائی اور تمھارا خون بھی نکلا۔۔۔۔۔۔ تم نے میری ہدایات پر عمل بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم کہہ رہی ہو۔۔۔بس ٹھیک۔۔۔ جبکہ میرے حساب سے تو تمہارا ہر کام اوکے ہونا چایئے تھا اور تم بس ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی کو کوئی خیال آیا ۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میرے کان کی طرف جھکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ نواز کا لن کیسا تھا؟ ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ بس ٹھیک۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی اور کہنے لگی ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔
میری یہ والی بات سن کر۔۔۔۔ وہ کسی سوچ میں ڈوب گئی اور کہنے لگی۔۔۔ ابھی نہیں پہلے میں نواز کا لن دیکھ لوں پھر تم کو کوئی مشورہ دوں گی۔۔۔۔۔ اور بھابھی کی بات ختم ہوتے ہی۔۔۔۔ سامنے سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ نواز آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔ اس دیکھ کر بھابھی بڑی تیزی سے اپنی جگہ سے اُٹھی اور جاتے جاتے سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔۔ ابھی اس چیز کے بارے میں تم نے کسی اور سے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔ اتنی دیر میں نواز سٹیج کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس لیئے بھابھی نے اسے دیکھتے ہی مبارک مبارک کا نعرہ لگایا اور کہنے لگی۔۔۔۔ مان گئے نواز بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے حیرت سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔ کہا کہہ رہی ہو آپ ۔۔۔تو بھابھی بڑی ادا سے میری طرف دیکھ کر نواز سے کہنے لگی۔پتہ نہیں بھائی ۔ ایک دن میں ہی تم نے اس پر کیا جادو کر دیا ہے کہ جب سے میں اس کے پاس بیٹھی ہوں یہ مسلسل تمہاری ہی تعریفیں کیئے جا رہی ہے۔۔۔ ۔۔ بھابھی کی بات سن کر نواز کی تو باچھیں ہی کھل گئیں اور وہ سینہ پھلا کر بولا ۔۔۔۔ اس کا بھی قصور نہیں ہے عطیہ باجی۔۔۔۔۔۔ ہم سے جو ایک دفعہ مل لیتا ہے ۔۔۔پھر وہ ہمارا ہی ہو جاتا ہے۔۔۔۔ نواز کی اس بات پر ایک زبردست فرمائیشی قہقہہ پڑا ۔۔۔۔اور اس دوران وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔ او ر پھر موقع پا کر چپکے سے بولا ۔۔۔۔ تعریف کرنے کا بہت بہت شکریہ ہما جی۔۔۔۔
ولیمے کے بعد رواج کےمطابق میں اور نواز ابا لوگوں کے ساتھ واپس لاہور آ گئے تھے (اپنی زبان میں ہم اس رسم کو مکلاوا کہتے ہیں) ۔۔۔ اور یہ ۔۔۔ مکلاوے آئے ہوئے تیسرے دن کی بات ہے کہ اس دن صبع ہی بھابھی نے مجھے بتا دیا تھا کہ آج رات وہ ہمارا شو دیکھیں گی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ بھابھی ۔۔۔۔ ہمارا شو دیکھتے ہوئے اگر کسی نےآپ کو دیکھ لیا تو؟ میری بات سن کر بھابھی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ میں تو تمہارا یہ شو رات کو دیکھوں گی ۔۔۔۔جبکہ یاد کر و وہ دن کہ جب تم چٹے دن ہمارا شو دیکھا کرتی تھی۔۔۔ بھابھی کی یہ بات سن کر میں نے بھی ہنستے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ چٹے د ن شو دیکھتے ہوئے ہی میں ایک دن پکڑی بھی گئی تھی۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور بولی۔۔۔۔ یہ اسی پکڑے جانے کی برکت سے ہی میں اور تم اتنے فرینک ہو گئے تھے کہ اس کے بعد ہم ہر طرح کی باتیں ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کر لیتی ہیں۔۔۔۔پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے رات ہونے والے شو کی بابت ہدایت دینا شروع کر دیں کہ کس کس اینگل سے میں نے نواز کے ساتھ سیکس کرنا ہے وہ اس لیئے کہ میرا بیڈ کمرے کی کھڑکی سے تھوڑے فاصلے پر تھا ۔۔اس لیئے بھابھی کو یہ سب سمجھانا پڑا ۔۔۔۔ تمام باتیں اچھی طرح زہن نشین کرانے کے بعد بھابھی نے مجھے ایک شاندار کس دی اور بولی ۔۔۔ چل دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرتی ہیں باقی باتیں وہیں ہوں گی ۔۔۔۔اور ہم دونوں اُٹھ کر کچن کی طرف چل پڑیں ۔
اسی دن۔۔۔ رات کا واقع ہے کہ کھانے کے بعد کہ جس کے لیئے امی لوگوں نے کافی تردد کیا ہوا تھا ۔۔۔ ہم سب لوگ ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر وہاں کافی دیر تک گپ شپ کا پروگرام جاری رہا۔۔۔یہاں تک کہ اماں نے زبردستی سب کو اُٹھایا ۔۔۔اور ہم لوگ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ باہر نکلتے وقت میں نے بھابھی کی طرف دیکھا تو اس نے اشارے سے بتایا کہ جب وہ کھڑکی کے پہنچے گی تو وہ مجھے بتا دے گی ۔۔۔ بتانے والا اشارہ ہم نے پہلے ہی طے کر لیا تھا۔۔۔۔ کمرے میں پہنچتے ہی نواز جو میری فیملی ممبر کے ساتھ ڈائینگ روم میں بڑی خاموشی اور ادب سے بیٹھا ان کی ہر بات پر جی جی کر رہا تھا ۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی مجھ سے لپٹ گیا۔۔۔۔اور مجھے چوم کر بولا۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ڈارلنگ۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بڑی گرم جوشی سے میرے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ ہونٹ چوسنے کے بعد جیسے ہی اس کے ہاتھ میری چھاتیوں کی طرف گئے ۔۔۔ ۔۔ تو میں ۔۔۔ جلدی سے اس سے الگ ہوئی اور اٹھلاتے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔۔۔ ایک منٹ نواز صاحب پہلے مجھے کپڑے تو بدلنے دیں نا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ آگے بڑھا اور میری دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ایسے کپڑے بدلنے کا کیا فائدہ میری جان ۔۔۔۔جب انہیں پہن کے پھر تھوڑی دیر بعد اتارنا پڑے۔۔۔بات تو نواز نے درست کی تھی ۔۔۔اور اس کی اس بات سے میں محظوظ بھی بہت ہوئی ۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مسلہ یہ تھا کہ میں اس وقت تک سیکس اسٹارٹ نہیں کر سکتی تھی کہ جب تک باہر سے مجھے بھابھی کا اشارہ موصول نہ ہو جائے ۔۔۔اس لیئے میں نے اسے الجھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔میرے پیارے میاں جی ۔۔۔۔ بات تو آپ بلکل درست فرما رہے ہو۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے تن پر پہنا ہوا بھاری اور کام والے سوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ حضور اتنے ہیوی ڈیوٹی کپڑوں کی موجودگی میں میرے لیئے آپ کا ساتھ دینا کافی مشکل ہو گا اس لیئے مجھے یہ کپڑے اتار کے نائیٹ ڈریس پہننے دیں ۔۔۔ کہ قاعدہ اور دستور یہی کہتا ہے میری بات سن کر وہ بڑے موڈ میں آکر ترنم سے کہنے لگا۔۔۔۔ایسے دستو ر کو ۔۔۔۔ صبع بے نور کو میں نہیں مانتا ۔۔۔ میں نہیں جانتا۔۔۔۔ ابھی نواز کا ترنم ختم ہی ہوا تھا ۔۔ کہ باہر سے بلی کی آواز سنائی دی ۔۔۔ میاں میاں ۔۔۔۔۔ بلی کی آواز سنتے ہی نواز نے ایک بار پھر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ دیکھ لو ۔۔۔ پسُی کیٹ ۔۔۔۔۔ میاں میاں کر کے۔۔باہر والی پُسی کیٹ نے بھی میری بات کی تائید کر دی ہے ۔۔ اب میں نواز کو کیا کہتی کہ باہر والی پُسی کیٹ تو مجھ سے بھی ہزار گنا زیادہ سیکسی اور ۔۔۔۔ گرم خاتون ہے ۔۔۔ جی ہاں آپ درست سمجھے ہیں ۔۔۔باہر سے آنے والی آواز کسی اور کی نہیں بلکہ بھابھی کی تھی ۔۔۔اور یہ اس بات کا سگنل تھا کہ شو شروع کیا جائے۔۔۔
چنانچہ بھابھی کا سگنل ملنے کے بعد بظاہر میں نے ہار مانتے ہوئے نواز سے کہا ۔۔۔ توبہ ہے نواز ۔۔۔ تم بھی نا کہاں کی بات کو کہاں لے جاتی ہو۔۔۔۔ اور پھر واپس اس کی باہنوںمیں گرتے ہوئے بڑے رومینٹک لہجے میں بولی۔۔۔۔ تمہاری خوشی میں ہی میری خوشی ہے جان جی۔۔۔۔ میرے اس رومینٹک فقرے نے جلتی پر تیل کا کام دیا ۔۔۔۔۔اور پھر نواز نے مجھے اپنی باہوں میں بھر کر بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔باقاعدہ شو کا آغاز ہو گیا ۔۔۔۔ چونکہ اس وقت تک ہماری شادی کو دو تین دن ہو چکےتھے ۔۔۔اور شروع کے ایک آدھ دن کے بعد اب میں نواز کے ساتھ کافی حد تک کھل چکی تھی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ والی ۔۔۔چوسنے اور چاٹنے والی ۔ حد ابھی تک برقرار تھی۔۔۔۔ چنانچہ چوما چاٹی کے بعد میں نے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے نواز کی طرف دیکھا تو وہ اپنے کپڑے اتار کر میری طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔ اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر میں نے بھابھی کی ہدایت کے عین مطابق میں کسنگ کرتے کرتے اسے ۔۔۔ اسی اینگل پر لے گئی۔۔۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔۔ میں نے خاص کر نواز کا لن پکڑ لیا ۔۔۔اور بھابھی کی طرف اس کا منہ کرتے ہوئے تھوڑا سا آگے پیچھے کیا۔۔۔۔پھر اس کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا ۔۔۔اور نواز کے پیچھے کھڑی ہو گئی ۔۔۔اور اس کی پشت پر جا کر اسے اپنی باہنوں میں لے لیا۔۔۔۔۔اور اس کی گردن کو چومنے لگی۔۔ایسا کرنے سے میرا ۔ مقصد ایک تو ۔۔۔۔ مزہ لینا تھا دوسرا یہ کہ بھابھی اچھی طرح سے نواز کا لن دیکھ لے۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ دیر کے کھیل کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز مجھے پلنگ پر لے آیا ۔۔۔۔ پلنگ پر آتے ہی ۔۔ میں اس زاویہ سے پلنگ پر لیٹی کہ جب نواز مجھے چودے تو اس لن میری پھدی میں جاتا ہوا صاف دکھائی دے۔۔۔۔۔ میرے پلنگ پر لیٹتے ہی نواز بھی پلنگ پر آ گیا ۔۔۔۔اور میری ٹانگیں اُٹھا کر ۔۔۔۔ اپنے پتلے سے پنسل نما لن کو میرے اندر کر دیا ۔۔۔۔۔ اور دھکے مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کافی دیر تک وہ میری چوت کو مارتا رہا ۔۔ ۔ اور پھر ۔۔۔۔ آخر میں اس نے وہی کیا جو وہ سہاگ رات کے دن سے کرتا آ رہا تھا۔۔۔ یعنی کہ چودتے چودتے اچانک اس نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو اپنے کندھے سے اتار دیا۔۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹ کر پہلے تو تیز تیز گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔۔ پھر جیسے جیسے اس کے لن سے پانی نکلنا ختم ہوتا گیا ۔۔۔۔اسی اسی طرح اس کے گھسے کی رفتار ۔۔۔۔ سست ہوتی ہوئی۔۔۔۔ سست سست ۔۔۔۔۔۔اور سست ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔ ۔۔۔جب اس کے لن سے منی نکلنا ختم ہو گئی۔۔۔۔تو میری پھدی میں لن پھنسائے پھنسائے ۔۔۔۔ اس نے میرے سینے پر اپنا سر رکھا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئی۔۔۔ اور وہ نیند کی آغوش میں چلا ۔۔۔گیا۔۔۔۔ دوسری طرف جیسے ہی اس نے اپنے سر کو میرے سینے پر رکھا ۔۔۔۔ میں نے اس کی پشت کو سہلانا شروع کردیا۔۔۔اور اس کی پشت کو اس وقت تک سہلاتی رہی کہ جب تک میرے کانوں میں اس کے خراٹے لینے کی آوازیں نہ آنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اور جب مجھے یقین ہو گیا کہ ۔۔۔وہ گہری نیند سو گیا ہے تو میں نے حسبِ معمول اس کے دجود کو ہلکا سا پش کیا ۔۔۔۔ اور اسے اپنے اوپر سے ہٹا کر ۔۔۔۔ ساتھ لٹا دیا۔۔۔۔ اور دوبارہ سے اس کی پشت کو تھپتھپانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد میں اُٹھی اور ۔۔۔ کپڑے پہن کر ڈرائینگ روم آ گئی۔۔۔جہاں پہلے سے ہی بھابھی موجود تھی۔۔۔۔۔۔
چنانچہ میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔اور میں نےاپنے الجھے ہوئے بالوں میں پِن لگاتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ جی بھابھی جی ہمارا شو آپ نے دیکھا ؟ تو بھابھی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں نے غور کیا تو ہمارا شو دیکھنے سے بھابھی کا چہر ہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔۔اور وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان بھی پھیر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا شو دیکھ کر بھابھی خاصی گرم ہو گئی تھی۔۔۔
لیکن میں نے بھابھی کی گرمی والی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ تو کیا کہتے ہیں علمائے۔۔سیکس بیچ اس مسلے کے؟ ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ مسلہ کیسا مسلہ۔۔؟؟؟ تو میں نے انہیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار وہی نواز کے پنسل لن والا مسلہ اور کیا۔۔۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ہاں یاد آیا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔۔۔ اس مسلے کی طرف تو میں بعد میں آؤں گی۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اے بے شرم و بے حیا عورت ۔۔۔ مجھے یہ بتا کہ اپنے میاں سے چدوانے کے بعد ۔۔۔۔ تم نے اپنی پھدی کو زرا بھی صاف نہیں کیا ۔۔۔۔اوراپنی پھدی میں اس کی منی پھنسائے ایسے ہی منہ اٹھائے میرے پاس آ تے ہوئے تم زرا بھی لجا نہ آئی۔۔۔ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔اے میڈم ۔۔۔ اپن کے ساتھ زیادہ مچ مچ کرنے کا نہیں۔۔۔۔۔۔ ہمارا پھدی اگر تم کو اتنا ہی گندہ لگتا ہے تو اسے چاٹ کر صاف کر دو۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کی ۔۔۔۔اور بھابھی کو اپنی پھدی دکھائی جس میں نے ابھی بھی میری اور نواز کی منی نکل کر نیچے کو بہہ رہی تھی ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے بھابھی کی طرف ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ چل میڈم ۔۔۔شروع ہو جائے۔۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی جو کہ پہلے ہی میری گیلی اور رس دار چوت کی طرف نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔ اپنی جگہ سے اُٹھی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارا منہ رکھنے کو میں یہ گندہ کام کر رہی ہوں ۔۔۔ورنہ قسم لے لو ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا گندہ کام زندگی میں نہیں کیا ۔۔۔۔پھر وہ اپنی سیٹ سے اُٹھی اور چلتی ہوئی میرے پاس آ کر نیچے قالین پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو کھول کر ۔۔۔۔پہلے تو صوفے پر رکھے میرے چوتڑ وں کو اپنی مرضی کے مطابق سیٹ کیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت سے نکلنے والے رس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
اس طرح کچھ ہی دیر میں اس نے میری رس دار چوت پر اپنی زبان کا وائیپر پھیرتے ہوئے۔۔۔۔اسے ۔بلکل صاف اور شفاف کر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی اس چوت چاٹنے کے دوران میں ایک دفعہ پھر چھوٹ گئی تھی۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی اُٹھی ۔۔۔۔اور سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر اپنی شلوار نیچے کرتے ہوئے بولی۔۔۔ آ جا ۔۔رانی۔۔۔۔۔۔اور میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کی طرف گئی۔۔۔۔اور اس کی تپی ہوئی چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔۔۔۔اور قریب۔۔۔۔ 10/15 منٹ تک مختلف زاویوں سے اس کی چوت کو چاٹتی رہی۔۔۔۔ اس دوران بھابھی کوئی تین چار دفعہ چھوٹی۔۔۔۔ ۔۔سیکس سے فارغ ہونے کے بعد ہم دونوں ۔۔۔ پہلے کی طرح دوبارہ سے اپنی اپنی سیٹوں پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔اور کچھ دیر بعد بھابھی نے ایک جھرجھری سی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نئے شادی شدہ جوڑے بھی کس قدر جزباتی سیکس کرتے ہیں کہ جس کو دیکھ کر ۔۔۔۔ مجھ جیسی میچور عورت کے بھی تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔۔

0 comments

ترَاس قسط۔۔۔۔29

ترَاس                                 
                                                                                                                                                29ترَاس ۔۔۔
پھر اچانک ہی اس نے ہنسنا بند کر دیا اور پھر مجھ سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوری یار ۔۔۔ چلو اب ۔۔اور بھابھی کی یہ حرکت دیکھ کر میں ۔۔ کچھ سمجھی اور کچھ نا سمجھی والے انداز میں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ چل پڑی۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر نواز کے بارے میں ہی سوچنے لگی کہ ۔۔۔۔ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ سوچ سوچ کر آکر میں نے بھابھی سے پوچھنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے بولی۔۔۔۔ بھابھی یہ نواز کیوں آیا ہے؟ میرا سوال سن کر الٹا بھابھی ہی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ اس کی منگیتر کا گھر ہے ۔۔۔۔ تو کیا وہ اپنی ہونے والی بیوی کے گھر نہیں آ سکتا ؟ ۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر میں سٹ پٹا گئی اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔اف ۔۔فو ۔۔بھابھی ۔۔۔۔میرا مطلب ہے آج کیوں آیا ہے۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ یار آج وہ اس لیئے آیا ہے کہ وہ بہالپور جا رہا ہے۔۔۔۔ اور اسے حکم ملا ہے کہ آتی دفعہ عادل کو بھی ساتھ لیتا آئے۔۔۔ عادل کے جانے کا سن کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔۔ ابھی میں نے تو اس انجوائے ہی نہیں کیا تھا۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بھابھی سے بولی۔۔۔۔ یار اسے کچھ دنوں کے لیئے روک لو نا۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میں تمھاری بے چینی کو اچھی طرح سے سمجھ سکتی ہوں ۔۔۔۔ لیکن جان ۔۔۔۔۔ یہ حکم ایک ایسی ہستی کی طرف سے آیا ہے کہ جس کا حکم سنتے ہی نواز بے چارہ بھی نہ رہ سکا اور اسے لینے آ گیا۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا۔۔۔۔ کہیں یہ حکم خالو جان (بھابھی کے والد ) کا تو نہیں ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جی یہ نادر شاہی حکم صرف وہی دے سکتے ہیں ۔۔تو میں نے کہا کہ وجہ کیا بنی اس حکم کی؟ تو وہ بولی۔۔۔۔۔ وجہ وہی ایک پرانا محاورہ ۔۔۔ کہ بہن کے گھر بھائی۔۔۔۔۔ وہ بھی کتا ۔۔۔۔والا ہے۔اسی گپ شپ میں ہم نے چائے اور اس کے دیگر لوازمات وغیرہ تیار کر لیئے تھے اور پھر بھابھی ایک پُر تکلف سی چائے کا سامان لے کر ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی اور میں افسروہ قدموں سے چلتی ہوئی اپنے کمرہ میں آگئی۔۔۔۔۔اور بستر پر نیم دراز ہو کر سوچنے لگی۔۔۔ کہ ۔۔۔ کاش عادل ایک دو دن رک جائے۔۔۔۔ کہ اس کے لیئے میرے من میں جاگی ۔۔۔ تھوڑی سی تراس ۔۔۔تو کم ہو جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے جانے سے میری تراس ۔۔۔ اور بڑھ گئی تھی۔۔۔۔ اور میں بے چین سی ہو گئی ۔۔۔۔ لیکن سوائے اپنی پھدی رگڑنے کے اور میں کر بھی کیا سکتی تھی ۔۔۔۔اور اس روز میں نے یہ کام خوب کیا۔۔۔۔۔
اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد چونکہ میرے فائینل ایگزام شروع ہونے والے تھے اس لیئے حسبِ دوستور ۔۔ میں سیکس ویکس۔۔۔۔ اور دیگر ضروری و غیر ضروری کاموں کو بھو ل کر میں امتحان کی تیاری میں جُت گئی۔۔۔۔اور پڑھنے میں دن رات ایک کر دیا۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔ادھر میرے خیال میں میرے سسرال والے اسی بات کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ جیسے ہی میرے امتحان ختم ہوئے ۔۔۔۔اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ۔۔۔۔۔ شادی کی تاریخ لینے کے لیئے بہالپور سے ایک پورا وفد آ گیا ۔۔۔۔ ان لوگوں نے ابا لوگوں کے ساتھ شادی کی ساری تفصیلات ٹیلی فونوں پر ہی طے کر لیں تھیں ۔۔۔ گھر تو بس رسم نبھانے آئے تھے۔۔ پھر بھی ۔۔۔۔ اس وفد کہ جس میں نواز کے ابا اماں ۔۔۔کے ساتھ ساتھ بھابھی کے بھی والدین و نواز کے دیگر قریبی رشتے دار وغیرہ شامل تھے بس ایک دن ہمارے گھر ۔۔۔اور پھر اس سے اگلے ماہ کی آخیر میں میری اور نواز کی شادی کی تاریخ طے پا گئی۔۔۔۔
شادی کی تاریخ طے پاتے ہی گھر میں دیگر سارے کام رُک گئے اور اب صرف میری شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ۔۔۔ بھائیوں کے ساتھ مل کر ابا اماں نے رشتے داروں کی ایک لسٹ بنانی شروع کر دی کہ کس کو بلانا ہے اور کس کو نہیں بلانا ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہماری شادی کے کارڈ بھی چھپنے شروع ہو گئے اور ۔۔۔ جوں جوں میری شادی کے دن قریب آتے گئے۔۔۔۔ گھر میں گھہما گھہمی بڑھنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ اس کے باوجود کہ اماں نے پہلے سے ہی کافی تیاریاں کیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر بھی جب میں ۔ دونوں بھابھیاں اور اماں نے مل بیٹھ کر اس پر ایک نظر دوڑائی تو ہمیں اس میں کافی چیزوں کی کمی محسوس ہوئی چنانچہ اب میں اماں اور بھابھی کے بازار کے چکر لگنے شروع ہو گئے اور اس ایک مہینے میں ہم نے شادی کے لیئے ساری شاپنگ کر لی۔۔۔۔ جوں جوں شادی کے دن نزدیک آتے جا رہے تھے۔۔۔ میرے جزبات میں عجیب سی اتھل پتھل ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ایک انجانا سا خوف ۔۔۔ ایک انجانا سا اشتیاق ۔ اوراس کے ساتھ جڑی ۔ ایک مزے سے بھر پور رات (سہاگ رات) کی سوچ ۔۔۔ خاص کر سہاگ رات کے بارے میں سوچتے ہوئے اور نواز ۔۔۔ اور ۔۔ اس کے لن کے بارے میں سوچتے ہوئے مجھ پر ایک عجیب سی مستی چھا جاتی تھی اور اسی خماری کے عالم میں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو دونوں ہاتھوں میں مستیب تھی ۔۔۔۔اور اس سے مخاطب ہو کر کہتی تھی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔اک زرا۔۔۔۔انتظار۔۔۔۔ لیکن ہوتے ہوتے ۔۔۔اب ۔۔۔ یہ انتظار بہت مشکل ہوتا جا رہا تھا ۔اور میرے اندر ۔۔۔ نواز کی لگن ۔۔۔اس کے لن کی تڑپ شدید سے شدید ہوتی جا رہی تھی۔ ۔۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسری سوچوں نے بھی مجھے پریشان کر رکھا تھا ۔۔۔بعض اوقات میں یہ بھی سوچ کر میں پریشان بھی ہو جایا کرتی تھی کہ ۔۔۔جس گھر میں ۔۔۔میں پیدا ہوئی۔۔۔ جہاں پر میں پلی بڑھی ۔۔۔۔ اب وہی گھر میرے لیے پرایا ہونے جا رہا تھا ۔۔اور شادی کے بعد میں اپنی ماں باپ بھائیوں سے دور ہو جاؤں گی۔۔۔ میں جب بھی یہ بات سوچتی تو مجھ پر ایک ہول سا طاری ہو جاتا تھا۔۔۔۔ اور میں زمانے کے اس دستور ۔۔۔ پر بہت کڑھتی تھی ۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔چونکہ میں ایک بہت گرم لڑکی تھی اس لیئے ۔ خاص کر ۔۔۔۔۔ شادی کے ملاپ بارے میں بہت پُر جوش تھی۔۔۔۔ اور ۔۔ پہلے۔۔۔ کے بر عکس ۔۔۔۔اب کی بار میں نواز کے بارے سوچ کر اکثر گیلی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔۔۔
اور پھر وہ وقت بھی آ گیا کہ جب میری شادی ہونے میں چند ہی دن رہ گئے تھے۔۔اور پھر کچھ دنوں کے بعد ۔ہمارے گھر میں آہستہ آہستہ ۔۔۔۔مہمانوں کی آمد بھی شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔اور حسبِ معمول ۔۔سب سے پہلے ۔۔ جیدا سائیں بمعہ ۔۔۔ دو تین خواتین کے گھر آ گیا تھا۔۔۔۔ جنہوں نے آتے ساتھ ہی گھر کا سارا کام خاص کر کچن وغیرہ کا کام سنبھال لیا تھا ۔۔۔۔اس دفعہ اماں کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ ان کی سیکنڈ ان کمانڈ ۔۔۔ عطیہ بھابھی تھی۔۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ شادی بیاہ میں خوب ہلا گلا ہوتا ہے۔۔۔اور خاص کر جہاں جیدے سائیں جیسا تجربہ کار اور لُلی مار شخص ہو وہاں کسی خاتون کی پھدی نہ وجے ۔۔۔۔یہ تو ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں اس دفعہ بھی جیدے سائیں نے مختلف خواتین خاص کر اماں کے ساتھ ضرور چدائی کی ہو گی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس دفعہ میرے ساتھ پرابلم یہ تھی کہ۔۔۔ کہ یہ میری اپنی شادی تھی اور ۔۔۔ ظاہر ی سی بات ہے کہ اس شادی کا مین کردار اور وی آئی پی۔۔۔۔ شخصیت بھی میں ہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے چاہ کر بھی میں ۔۔ ان میں سے کسی کا شو نہ دیکھ سکی تھی ۔۔۔۔ وجہ وہی ۔۔وی آئی پی۔۔۔۔ ہونا تھا ۔۔۔ شروع میں میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی کا کوئی سین ۔۔ دیکھوں ۔۔۔ کسی کی سیکسی گفتگو سنوں ۔۔۔۔ اور تھوڑی کوشش کے بعد میں سن بھی سکتی تھی ۔۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مشکل یہ تھی ۔۔۔ کہ میں جہاں بھی جاتی تھی پتہ نہیں کیوں میرے ساتھ رشتے دروں کی کوئی نہ کوئی لڑکی یا عورت چلی آتی تھی۔۔۔میرے منع کرنے پر بھی یہ خواتین منع نہ ہوتی تھیں ۔۔۔ تنگ آ کر ایک پرانی سی عورت نے یہ کہا تھا کہ بیٹی ۔۔۔۔ شادی کی تقریب ایک ایسی تقریب ہوتی ہے جس میں جھانویں سے جھانویں بندے کو بھی وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے۔۔اور جونہی شادی کی تقریب ختم ہوتی ہے وہ بے چارہ پھر سے عرش سے فرش پر آ جاتا ہے۔۔۔۔اس لیئے پیاری بیٹی اپنے پروٹوکول پر ناراض نہ ہو کہ عام آدمی ساری زندگی میں صرف شادی کے موقعہ پر ہی وی آئی پی بنتا ہے۔۔۔۔اس لیئے اپنے پروٹوکول کو انجوائے کرو کہ شادی کے بعد تم کو کسی نے پوچھنا بھی نہیں ہے۔۔۔ بات تو وہ ٹھیک کہہ رہی تھی ۔۔۔اس لیئے تنگ آ کر میں نے شو دیکھنے والی کوشش ترک کر دی۔۔۔۔۔
پھر ایک شام کی بات ہے کہ ڈھولکی پر گانے شانے سننے اور ۔۔۔بچوں بڑوں کی لُڈی شدی دیکھنے کے بعد تقریب ختم ہوتے ہی میں تھک کر ۔۔۔ اپنے کمرے میں آ گئی اور ابھی میں سونے کے لیٹی ہی تھی ۔۔۔ کہ بھابھی میرے کمرے میں داخل ہو گئی حسبِ معمول اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔ پھر بھابھی چلتی ہوئی میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ مس ہما۔۔۔۔ رات کے اس پہر میرا تمھارے کمرے میں پایا جانا تمہیں کچھ عجیب نہیں لگ رہا؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ کہ ڈرامہ بند کرو میڈم ۔۔۔۔۔۔ اور آنے کی وجہ بتاؤ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی ایک دم سیریس ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ اصل میں میں خود نہیں آئی۔۔ بلکہ تمھاری اماں نے بھیجا ہے۔۔۔تو میں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ اماں نے کیوں بھیجا ہے؟ تو بھابھی شرارت سے میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ تمھاری امی کا خیال ہے کہ ان کی بیٹی ایک نہایت شریف اور ۔۔۔ گائے قسم کی لڑکی ہے۔۔۔ اور شادی کے بارے میں اسے کچھ نہیں پتا ۔۔۔ یہ بات کر کے بھابھی ہنسنے لگی۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سنجیدہ سی شکل بنا کر بولی۔۔۔۔تو مس ہما میں آپ کو شادی کے بارے خاص کر سہاگ رات کے بارے میں بتانے آئی ہوں ۔۔۔۔تو میں نے آگے سے ہاتھ مار کر کہا۔۔۔۔ جانے دو بھابھی ۔۔اماں نہ سہی ۔۔آپ تو اچھی طرح سے جانتی ہو کہ اس بارے۔ مجھے سب پتہ ہے۔۔۔ تو بھابھی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ مثلاً آپ کو کیا پتہ ہے؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ سہاگ رات کے بارے میں پوچھ رہی ہو نا آپ؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ جی جی اسی کی بات ہو رہی ہے تو میں نے کہا کہ ۔۔۔۔ سرکاری طور پر سہاگ رات کو میاں بیوی کی پہلی چودائی کی رات ہوتی ہے۔۔۔۔ پھر میں نے بھابھی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا کہ کیا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں؟ تو وہ بولی ۔۔۔ نہیں تم درست کہہ رہی ہو۔۔۔ پھر بولی۔۔۔اس سے آگے کیا ہو تا ہے؟ تو میں نے کہا دونوں کپڑے اتارتے ہیں اور لن پھدی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔۔۔۔ تو وہ بولی یہ بھی ٹھیک ہے پر اس میں ایک تکنیکی بات بھی ہے تو میں نے حیرت سے آنکھیں پھیلاتے ہوئے کہا کہ۔۔۔تکنیکی بات ۔۔۔۔۔ وہ کیا ؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔ محترمہ ۔۔۔۔یہی تکنیکی بات تو آپ کو سمجھانے آئی ہوں۔۔
پھر اس نے بات بتانے کے لئے تمہید باندھتے ہوئے کہا کہ دیکھو۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تم اور نواز سہاگ رات ہی تنہائی میں ملو گے۔۔۔ اس لیئے میں تم کو کچھ بتانا چاہتی ہوں اور پھر بولی۔۔۔ دیکھو ہما۔۔۔ یہ دینامردوں کی دنیا ہے۔۔۔۔۔۔ ہم عورتوں کو انہوں صرف اپنی عیاشی اور سکون کے لیئے رکھا ہے ۔۔ یہ خود تو ہر جگہ جھک مار لیتے ہیں لیکن اگر ہم لوگ زرا سی بھی مارلیں تو ۔۔یہ لوگ قیامت سر پر اٹھا لیتے ہیں ( ہاں چوری چھپے کی بات الگ ہے )۔۔۔۔ پھر بھابھی ایک مثال دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ دیکھ لو مردوں کی ساری گا لیوں کا محور عورت کی ذات ہی ہوتی ہے جیسے ۔ماں چود ۔۔بہن چود ۔۔۔ کُتی کا بچہ ۔۔وغیرہ۔۔ اس پر میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔حضور اتنی لمبی تمہید نہ باندھیئے۔۔۔۔کہ بندی بور ہو رہی ہے۔۔۔۔ اس لیئے التماس ہے کہ کام کی بات کریں کہ مجھے سخت نیند آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔ٹھیک ہے۔۔۔ میں کام کی بات پر آتی ہوں تو کہنے لگی۔۔۔اب بتاؤ ۔۔ نواز کے ساتھ تم سہاگ رات کیا کر و گی؟ تو میں نے کہا ۔۔ جیسا کہ میری پیاری بھابھی۔۔۔ آپ کو معلوم ہے کہ میرے اندر سیکس کی کس قدر تراس ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے سہاگ رات سب سے پہلے ۔۔۔۔میں نواز کے ساتھ بھر پور سیکس کروں گی۔۔۔ 69 کروں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ سیکس کو خوب انجوائے کروں گی۔۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جو کام تم کہہ رہی ہو نا ۔۔۔وہ کام اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب لڑکے اور لڑکی کی ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے ہی انڈر سٹینڈنگ ہو۔۔۔تب تو سہاگ رات ان کی اپنی ہوتی ہے وہ جی چاہے کریں ۔۔۔۔لیکن تمھارا کیس یہ ہے کہ تم فسٹ ٹائم۔۔۔۔ اس سے مل رہی ہو۔۔۔۔اور پہلی دفعہ ہی تم اس کے ساتھ اپنے جسمانی تعلق قائم کرو گی۔۔۔۔۔اس لیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے اس رات کے سیکس پر ایک لمبا چوڑا لیکچر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور اس سے پوچھنے لگی کہ یہ بات آپ نے مجھ سے پہلے کیوں نہیں کی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔وہ اس لیئے میری جان کہ اس وقت اس کا ٹائم نہیں آیا تھا ۔۔۔اب آگیا ہے تو میں تم کو یہ سب سمجھا رہی ہوں۔۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ بھابھی نے جو باتیں بتائی تھیں ۔۔۔۔ وہ حالات کے مطابق بلکل درست تھیں اور میں نے ان کو اپنے پلو سے باندھ لیا تھا ۔۔۔۔
انتظار کرتے کرتے آخرِ کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس دن کا مجھے شدت سے انتظار تھا ۔۔۔۔ جی ہاں میری رُخصتی کا دن ۔۔۔ اس دن گھر میں خوب ہلا گلا تھا ۔۔بھابھی نے مجھے صبع صبع اُٹھایا اور بولی ۔۔نہاتے وقت اپنی چوت کے بالوں کو اچھی طرح سےصاف کر لینا ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔ بھابھی ۔۔یہ کام تو میں نے رات کو ہی کر لیا تھا ۔۔ میری بات سن کر بھابھی بولی۔۔۔۔۔ میری جان چوت کے بال ۔۔۔رات نہیں ۔۔۔بلکہ ۔۔۔ رُخصتی والے دن صبع کو کرتے ہیں تا کہ شام کو جب دلہا دلہن کے پاس آئے تو اسے ایک قسم کی تازہ شیو کی ہوئی چوت ملے۔۔۔ اس طرح اگر تم رات کو شیو کرو گی تو اگلی رات جب دلہا تمھارے پاس آئے گا تو اس کو تمھاری چوت پر ایک دن کی شیو کے بال ملیں گے ۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ یہ تو بہت باریک بات کی آپ نے ۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ میری جان یہ کوئی باریک بات نہیں ہے۔سب ایسے ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔ فرق صرف اتنا ہے کہ تم نے یہ بات پہلی بار سنی ہے بھابھی کی بات سن کر میں واش روم میں گھس گئی اور ایک بار پھر سے اپنی چوت پر کریم لگا کر اسے اچھی طرح صاف کر دیا۔۔۔ اور پھر باہر آ گئی ۔۔اور سب کے ساتھ مل کر ناشتہ کیا اور پھر ایک دو گھنٹے کے بعد مجھے ایک علیٰحدہ کمرے میں بٹھا دیا گیا جہاں بھابھی اماں اور بیوٹی پارلر والی لڑکیوں کے علاوہ اور کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوٹی پارلر والیوں نے تین چار گھنٹے لگا کر مجھے تیار کیا ۔۔۔۔ پھر ان کی ہیڈ نے مجھے ایک لوشن دیتے ہوئے کہا کہ اس لوشن کو لے کر واش روم میں چلی جائیں اور اپنے سارے ۔۔بدن ۔۔۔ خاص کر اپنے پرائیوٹ حصوں پر اچھی طرح سے مل لیں۔۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ۔۔یہ کس قسم کا لوشن ہے؟ تو وہی ہیڈ لیڈی بولی۔۔۔ یہ بڑا خاص لوشن ہے جس کے لیئے آپ کی ماما نے سپیشل پے منٹ کی ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ یہ سیکس ابھارنے کا لوشن ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا فائدہ کیا ہے تو وہ میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ تھوڑا رُک گئی اور پھر بڑے ہی پروفیشنل انداز میں بولی۔۔۔۔ اس کی مہک آپ کے دلہے کو پاگل کر دے گی۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔اسے آپ سے سکیس کرنے کا تگنا مزہ آئے گا۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں تھوڑا حیران ہوئی اور ۔۔۔پھر بنا کوئی بات کیئے میں واش روم میں گھس گئی ۔۔اور پھر ڈھکن کھول کر اس کی مہک کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔۔۔تو واقع ہی اس کی مہک بڑی ہی اشتہا ۔۔انگیز تھی۔۔۔۔ جسے سونگھ کر میرا ۔۔ موڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر میں نے جلدی سے اس لوشن کو اپنے سینے اور خاص کر چوت کے آس پاس کے حصوں پر لگا دیا۔۔۔۔ اور باہر آ گئی۔۔۔ واش روم سے باہر نکلتے ہی اسی لیڈی نے مجھے ایک پیک دیا اور بولی۔۔۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں اسے ایسے ہی استعمال کیجئے گا کہ جیسا کہ میں نے آپ سے کہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی اس لوشن سے آپ کے مزے میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔۔۔۔
تمام رسمومات کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ہماری برات لاہور سے رخصت ہو کر بہالپور پہنچ چکی تھی۔۔۔۔۔ اور پھر یہاں بھی کچھ رسموں کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ان لوگوں نے مجھے ۔۔۔۔ حجلہء عروسی ۔۔۔ میں پہنچا دیا تھا۔۔۔۔ اور میں بمطابق ہدایت ۔۔بھابھی۔۔۔ ایک لمبا سا گھونگٹ نکالے ۔۔۔ بلکل فلمی انداز میں۔۔ بیٹھی نواز کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت میری کچھ عجیب سی حالت ہو رہی تھی۔۔مجھے اپنا گھر بھی یاد آ رہا تھا ۔۔اور گھر کے ساتھ ساتھ ۔۔ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر ۔۔ میری ۔۔پھدی بھی گرم ہو رہی تھی۔۔۔۔اور ۔میرے اندر کنڈلی مارے شہوت کا سانپ بھی۔ دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔ سر اُٹھا تا جا رہا تھا۔۔۔ شہوت کے سانپ کے سر اُٹھاتے ہی مجھے بھابھی کی ۔۔۔ کی ہوئی نصیحتیں بھی یاد آ رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔
اور انہی سوچوں میں غوطے لگاتی میں ۔۔اپنے دلہے سردار دوست نواز خان کی منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ کہ وہ کب آئے اور میرا گھونگٹ اُٹھا کر ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چودے ۔۔۔۔۔ویسے کتنی عجیب بات تھی ۔۔۔ماں باپ اور بھائی وغیرہ ۔۔ لڑکی سے جس عزت ( میرے نزدیک پھدی ) کو سنبھال سنبھال رکھنے کا کہتے ہیں ۔۔ایک دن ایسا آتا ہے کہ خود اپنے ہاتھوں سے وہی عزت (پھدی) کسی غیر کے حوالے کر دیتے ہیں کہ جا بچہ اسے خوب بجا۔۔۔ میرا انتظار کچھ زیادہ طویل ثابت نہ ہوا ۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد ۔۔ کمرے کا دروازہ کھلا ۔۔۔اور میں نے غیر محسوس طریقے سے گھونگٹ کو ہٹا کر دیکھا تو نواز کمرے میں داخل ہو رہے تھے ۔۔اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔اور خواہ مخواہ ہی مجھے شرم آنے لگی۔۔۔دھیمے قدموں سے چلتا ہوا نواز ۔۔۔ مسہری کے پاس آ کر رُک گیا ۔۔۔۔۔اور میرے سامنے کھڑے ہو کر بولا۔۔۔۔اجازت ہو تو میں ۔۔۔آپ کے پاس بیٹھ جاؤں۔۔۔ میں سر جھکائے بیٹھی رہی اور اس کی بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ دوبارہ سے کہنے لگا ۔۔۔۔ محترمہ ۔۔اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے گھونگٹ کے اندر سے ہی بڑی ادا سے کہا ۔۔ کہ آپ کو اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔شکریہ جی اور پھر شیروانی اتار کر میرے ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔آخرِ کار میں آپ کو پا نے میں کامیاب ہو ہی گیا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں کچھ نہ بولی۔۔۔ بس سر جھکائے بیٹھی رہی ۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میری بہنیں بتا رہیں تھیں کہ دلہن کے لباس میں تم غضب کی خوب صورت لگ رہی ہو ۔۔۔۔ اجازت ہو تو میں بھی تمھاری خوب صورتی کو دیکھ لوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے مسہری کی سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور وہاں سے ایک ڈبہ نکال کر ۔۔۔ اسے کھولا اور اپنے پاس رکھ کر میرا ۔۔۔۔ گھونگٹ اُٹھا دیا۔۔۔۔ اس وقت حقیقتاً مجھے بہت شرم آ رہی تھی۔۔۔۔اور اس شرم کے مارے میں آنکھیں بند ہو رہیں تھی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ۔۔نواز نے میرا گھونگٹ اٹھایا ۔۔۔۔ تو وہ مجھے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ یقین کرو ہما۔۔۔۔ جتنا میری بہنوں نے بتایا تھا تم اس سے سو گنا زیادہ حسین ہو ۔۔۔ پھرمجھ سے کہنے لگا ۔۔سچ سچ بتاؤ ہما ۔۔۔۔۔ تم آسمانی حور ہو ۔۔۔۔ یا ہو فرشتے کی دلہن؟ ۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے پاس رکھا ہوا ڈبہ کھولا اور اس میں سے ایک بڑا ہی خوب صورت ہیرے کا ہار نکا لا ۔۔۔۔اور اسے میرے گلے میں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ حُسن کی دیوی کے لیئے ۔۔ میری طرف سے یہ حقیر سا تحفہ ہے اور ۔۔۔۔ ہار کو میرے گلے میں ڈالتے ہوئے اس نے میرے ہونٹوں کو بھی چوم لیا۔۔۔۔ پھر مجھے اپنے گلے سے لگا کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔ تم میری پہلی اور آخری محبت ہو ۔۔۔۔تو میں نے شرارت سے اس سے کہا۔۔۔۔ نواز جی۔۔۔ پہلی اور آخری محبت تو میں ہو گئی۔۔۔۔۔ تو یہ درمیان والی محبت کس کے لیئے ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ کھل کھلا کر ہنس پڑا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔ہما تم میں حسِ مزاح بہت اعلیٰ ہے ۔۔۔اور پھر اس کے بعد وہ کافی دیر تک مجھے اپنی اور اپنی فیملی کے بارے میں بتانے لگا کہ کون کس نیچر کا ہے اور کس سے کس طرح کا رویہ رکھنا ہے ....۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے ساتھ مستقبل کے بارے میں بھی ڈسکس کرتا رہا۔۔۔۔۔
اس طرح ایک گھنٹے تک ہم دونون آپس میں باتیں کرتے رہے۔۔۔۔ باتیں کرتے کرتے اچانک ہی نواز کی آواز خمار آلود ہو گئی اور کسی سوچ سے کے آنے سے اس کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔کیا خیال ہے ہماجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولیمہ حلال نہ کر لیا جائے۔۔۔۔۔ فوراً ہی میں ہی نواز کی بات کو سمجھ گئی تھی۔۔۔۔۔اور۔۔۔یہ سوچ آتے ہی کہ ابھی نواز کا لن میری پھدی میں جانے ۔۔۔۔ ۔۔والا ہے۔۔۔۔ میرا دل کنپٹیوں میں دھڑکنے لگا۔۔۔کیونکہ یہی وہ خاص لمحہ تھا کہ جس کی میں بڑے عرصے سے منتظر تھی لیکن حیرت ہے کہ اس کے بارے میں سوچ کر ۔۔اس وقت مجھے ۔۔ بڑی شرم آ رہی تھی ۔۔۔۔اور اس شرم کی وجہ سے میں نے اپنی گردن جھکا لی تھی۔۔۔۔۔اور نواز کے بار بار پوچھنے پر بھی میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔۔آخر تنگ آ کر وہ بولا ۔ ہما میری جان ۔۔۔۔ میں نے تم سے ایک سوال کیا ہے ۔۔۔ اس کا جواب دو۔۔اس وقت دل تو میرا ۔۔۔ یہی چاہ رہا تھا کہ۔۔۔کپڑے اتار کے ۔۔نواز جلدی سے اپنے لن کو میرے اندر کر دے ۔۔۔ لیکن میں خاموش رہی ۔۔۔ تو نواز بڑے ہی رومانس بھرے لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ بڑوں سے سنا ہے کہ ۔۔۔۔ خاموشی کو رضامندی سمجھا جائے۔۔۔پھر کہنے لگا اس کے لیئے عربی میں بھی ایک محاورہ ہے ۔۔۔ کہ الخاموشی ۔۔۔ نیم رضامندی۔۔۔ یا کچھ اس قسم کا ہے ۔۔۔
اور پھر بنا مزید کچھ کہے اس نے۔۔ میرے چہرے کو اپنے سامنے کیا اور۔۔۔۔۔ میرے نرم ہونٹوں پر اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ہما ۔۔آپ کے ہونٹ لاکھوں میں ایک اور بہت سیکسی ہیں ۔۔۔۔۔ اور میں اس وقت میں ان کو چومنے لگا ہوں۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے نواز نے ۔۔۔اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔ اور پھر میرے اوپری ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیکر انہیں چوسنے لگا۔۔اس کے منہ سے عجب سیکسی سی مہک آ رہی تھی اور اس کے منہ کی یہ مہک مجھے بہت مست کر رہی تھی ۔۔۔ مست ۔۔۔اور مست ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ۔۔نواز کے ہونٹوں کا میرے ہونٹوں کے ساتھ جُڑنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ نیچے سے میری پھدی گرم ہونا شروع ہو گئی ۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ میں نواز کے ساتھ لگ جاؤں ۔۔۔ لیکن بوجہ میں نے ایسا نہ کیا اور اسے اپنے ہونٹ چوسنے دیئے۔۔۔۔ میرے ہونٹ چوستے چوستے اس نے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔بڑی آہستگی سے اپنی زبان کو میری منہ میں ڈالنے کی کوشش کی۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی سختی سے اپنا منہ بند کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ تو پہلے تو اس نے بڑے پیار سے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرا ۔۔۔ اور اپنی زبان کو بار بار ۔۔ میرے دانتوں سے ٹکرا کر ایک قسم کی دستک دینے لگا۔کہ میں اس کی زبان کے لیئے اپنے منہ کو کھول دوں ۔۔۔ لیکن جب میں نے اسے ۔۔۔۔ کوئی رسپانس نہ دیا ۔۔۔تو اس نے مجھ سے اپنا منہ الگ کیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما پلیز۔۔۔۔ اپنا منہ تو کھلو ۔۔۔اور اپنی زبان کو باہر نکالو ۔۔۔تو میں کہا ۔۔۔۔اس سے کیا ہو گا ۔۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ تم زبان کو باہر نکالو نا پلیزززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور تھوڑے سے ہیچر میچر کے بعد میں نے اپنی زبان نکال دی اور ۔۔۔اسے نواز کے حوالے کردیا۔۔۔اس نے جھٹ سے میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ اور کافی دیر تک اسے چوستا رہا ۔۔نواز کا میری زبان سے اپنی زبان لڑانے کی دیر تھی کہ میرے نیچے ہل چل سی مچ گئی۔۔اور میرا رواں رواں ۔۔سیکس کی آگ میں جلنے ۔لگا۔۔۔اور اس زبان کے بوسے نے مجھے اتنی لزت دی ۔۔۔کہ اگر کوئی اور موقعہ ہوتا تو یقیناً میں نے نواز کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لینا تھا ۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چاہ کے بھی ایسا نہ کر سکی ۔۔اور بس دبی دبی سسکیاں لیتی رہی جنہیں سن کر وہ اور بھی جوش سے بھر گیا۔۔اور پھر زبانوں کے بوسے کے بعد اس نے۔۔۔ میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔ کیسا لگا؟۔۔ایسا کہتے ہوئے اس کی آواز میں بھی بلا کی لڑکھڑاہٹ تھی۔۔اور میری طرح اس پر بھی شہوت سوار ہو رہی تھی ۔۔۔ادھر نواز دوبارہ مجھ سے پوچھ رہا تھا کہ میری کسنگ آپ کو کیسی لگی ۔۔لیکن شرم اور مصلحت کی وجہ سے میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔ تو وہ میرے ہونٹ چوم کر کہنے لگا۔۔۔۔۔میری جان مجھ سے اتنا بھی مت شرماؤ۔۔۔۔۔
پھر کہنے لگا ۔۔۔۔اب اس سے اگلا ۔۔۔قدم بڑھائیں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اس کی بات کو سمجھ تو گئی تھی ۔۔۔۔ لیکن ۔۔چپ رہی۔۔۔۔ اور بار بار پوچھنے پر بھی کچھ نہ بولی۔۔تو وہ بڑے پیار سے کہنے لگا۔اوکے جان میں ہی کچھ کرتا ہوں ۔۔۔اور پھر اس نے ۔ ۔۔اپنی قمیض اتار دی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔۔ہما۔۔۔تم اپنے کپڑے تم اتارو گی یا یہ کشٹ بھی میں ہی اُٹھاؤں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر دل تو کر رہا تھا کہ ایک دم سے میں اپنے سارے کپڑے اتار کر پرے پھینکوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔بوجہ میں ایسا نہ کر سکتی تھی۔۔۔۔اس لیئے چپ رہی ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز میری طرف بڑھا اور ۔۔۔ اور بولا۔ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا تم لال ٹماٹر بنی ہو۔۔۔ میرا ساتھ دو یار ۔۔ کہ میں تم سے نکاح کر کے لایا ہوں ۔۔۔۔اس لیئے مجھ سے شرمانا چھوڑو ۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ تم بھی اس رات کو انجوائے کرو۔۔۔۔۔۔ ۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری قمیض کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ۔اسے اپنی قمیض کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھ کر میں نے کوئی مزاحمت نہ کی اور اس کو بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو اپنی طرف بڑھنے دیا۔۔ نواز نے پہلے تو جھک کر میرے ہونٹوں پر ایک بوسہ دیا اور پھر کہنے ۔لگا۔۔۔ ہمار میری جان مزہ لینے کے لیئے ضروری ہے کہ ہم دونوں اپنی اپنی شرم اتار کر ۔۔پرے پھینک دیں۔ پھر کہنے لگا سرِدست میں نے تو اپنی اوپری شرم ہٹا دی ہے ۔۔۔اور تمہاری ہٹانے لگا ہوں اور پھر یہ کہتے ہوئے۔۔اس نے جلدی سے میری قمیض اتار دی ۔۔۔ قمیض اتارنے کے بعد اس نے میری برا بھی کھول دی اور اب میرا اوپری جسم مکمل طور پر ننگا ہو چکا تھا۔۔۔۔ جیسے ہی میرا اوپری جسم ننگا ہوا ۔۔ تو میری اُٹھی ہوئی ٹھوس ۔۔۔اور شاندار چھاتیاں دیکھ کر اس کے منہ سے سیٹی کی سی آواز نکلی اور وہ بولا۔۔۔۔۔ ہما جی بے شک آپ کی چھاتیوں ۔۔۔ کروڑوں میں ایک ہیں۔۔ ادھر جیسے ہی میں ننگی ہوئی تو اس کے چند ہی سکینڈ کے بعد میں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں پر رکھ دیئے۔۔۔۔ مجھے یوں اپنی چھاتیوں پر ہاتھ رکھتے دیکھ کر ۔۔ نواز بولا۔۔۔ارے ارے یہ کیا غضب کر کر رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے مصحلت کے تحت شرماتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ مجھے آپ سے شرم آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر بولا ۔ کیوں مجھ غریب پر اتنا ظلم ڈھا رہی ہو ۔۔۔۔اپنے ہاتھوں کو تو یہاں سے ہٹاؤ پلیززززززززززززز۔۔۔۔ مجھے تمہاری شاندار چھاتیوں کا نظارہ کرنا ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے چھاتیوں پر رکھے ہوئے میرے ہاتھوں کر چھاتیوں پر سے ہٹا دیا ۔ ۔۔۔ اور بولا اب دوبارہ سے ان چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں سے نہ ڈھانپنا ۔۔۔۔پلیززززززززززز۔۔۔۔۔اور مجھےان خو بصورت ترین چھاتیوں کا نظارہ لینے دو۔۔۔۔۔۔ اور کچھ دیر تک وہ میری ننگی چھاتیوں کا نظارہ لیتا رہا ۔۔۔پھر۔۔۔ وہ آگے بڑھا۔۔۔۔اور سرگوشی میں بولا۔۔۔ ہما ۔۔یقین کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔جیسا میں نے سوچا تھا
۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں تم بلکل ویسی ہو ۔۔ اور پھر میرے اکڑے ہوئے نپل کو چوم لیا ۔۔۔۔اور میری چھاتی کے دوسرے نپل پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ ہما تم کو معلوم نہیں کہ ۔۔۔ کس غضب کا تمھارا فگر ہے۔۔۔اور پھر ۔ جیسے ہی اسنے میری چھاتی کو چوما ۔۔تو اسے میری چھاتی سے آنے والی مہک نے پاگل کر دیا۔۔اور پھر اس نے میری دونوں چھاتیوں کے ایک ایک سینٹی میٹر پر بوسہ دیا ۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔اس نے اپنی زبان نکالی اور اسے میرے نپلز پر باری باری گول گول انداز میں پھیرنے لگا۔۔۔۔ نواز کے زبان پھیرنے کے عمل سے میرے اندر ایک آگ سی لگ گئی۔۔اور میری چوت کے آس پاس ہزاروں چیونٹیاں سے ۔۔۔ پھرنے لگیں۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں شہوت کی آگ میں بری طرح جلنے لگی تھی ۔۔۔۔ادھر نپلز پر زبان پھیرتے پھیرتے نواز نے میرے ایک نپل کو منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگا۔۔۔۔۔ نواز کے نپل چوسنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ میں بے تاب سی ہو گئی اور میرا جی چاہا کہ میں زور زور سے سسکیاں بھروں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جلدی سے میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کر لیا ۔۔۔۔۔۔ پھر بھی ۔۔ نہ چاہتے ہوئے میرے منہ سے۔۔ ایک دل کش سی سسکی نکلی۔۔۔۔۔۔ اُوں ں۔۔نہہ۔۔۔۔ ہہ ۔۔۔ میرے منہ سے سسکی کی آواز سنتے ہی نواز نے میرے نپلز سے اپنا منہ ہٹا یا ۔۔۔اور محبت اورشہوت سے گندھے ہوئے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔آئی لو یو ۔۔ہما ڈارلنگ ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے نپلز کو چوسنا بند کر دیا ۔۔۔اور پھر ان نپلز پر تھوڑا سا تھوک لگایا ۔۔۔۔اور اپنے انگھوٹھے سے ان پر مساج کرنے لگا۔۔۔۔ اس کے اس طرح مساج کرنے سے میرے سارے وجود میں ایک بے چینی سی پھیل گئی۔۔۔۔۔اور میں تڑپنے لگی۔۔۔ وہ میری حالت دیکھ کر مزے لیتا رہا ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔ میں نے دیکھا کہ اس کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں تھی ۔۔ میری طرح اس پر بھی شہوت پوری طرح غالب آ چکی تھی۔۔۔۔ اور وہ ۔۔بھی بار بار اپنے لن کوپکڑ کر دبا رہا تھا ۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد جب شہوت کی دیوی پوری طرح اس پر حاوی ہونے لگی۔۔۔۔تو ا س نے میرے نپلز کو مساج کرنا چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔ہما جی میرا جی تو یہی چاہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ میں ۔۔۔آپ کی شاندار چھاتیوں سے مزید کھیلوں ۔۔پررررررر۔۔ کیا کروں کہ ۔۔۔۔ میرے اندر تمھارے ملن کی آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ پھر نواز شہوت آلود لہجے میں بولا۔۔۔۔۔
ہما جی۔۔۔۔ یہاں ہمارا ۔۔ وارم اپ راؤنڈ ختم ہوا۔۔۔۔اب کھیل کھیلیں ؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ اپنی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ اپنا آزار بند کھولنے لگا۔۔۔۔۔ ۔۔ دوسری طرف اس کے منہ سے کھیل کھیلنے کی بات سن کر ۔۔۔۔۔ میری پھدی بری طرح سے مچلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نواز کے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے تڑپنے لگی۔۔۔دوسری طرف ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے نواز دھیرے دھیرے اپنا ۔۔آزار بند کھول رہا تھا۔۔۔ اور ۔اُس وقت ۔ میرا سارا جسم ۔۔۔۔ میری ساری شہوت ۔۔۔۔ میری ساری تراس ۔۔۔۔۔ اس کا لن دیکھنے کے لیئے میری آنکھ بن گیا تھا۔۔۔ ۔۔۔اور اسے آزار بند کھولتے ہوئے دیکھ کر خود بخود میری پھدی ۔۔کُھل بند ہو رہی تھی۔۔۔ پھر جب اس نے اپنے آزار بند کی پہلی گرہ کھولی۔۔۔۔۔۔تو عین اسی وقت نواز کے لن کی پیاسی میری پھدی سے مزی کے بہت سے قطرے نکلے اور ۔۔۔۔۔ میرے لہنگے کے نیچے میری پینٹی میں جا کر جزب ہو گئے ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں اور میرے پھدی بڑے ہی اشتیاق سے نواز کا لن دیکھنے منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ اور اب نواز کے لن اور میری آنکھوں کے درمیان بس ایک پردہ حائل تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔دھیرے دھیرے شلوار اتارتے ہوئے ۔ نواز نے یہ پردہ بھی گرا۔۔۔دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔
۔^^^^^^۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔^^^^^^

0 comments

ترَاس قسط۔۔۔۔28

ترَاس                                 
                                                                                                                                                28ترَاس ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور بڑی آہستگی سے اسے گھماکر دیکھا تو بڑی آسانی سےدروازے کا ہینڈل گھوم گیا ۔۔۔یعنی کہ دروازہ ۔۔اندر سے لاک نہ تھا۔۔۔۔چنانچہ بھابھی نے ۔۔ بڑی احتیاط سے دروازےکو کھولا اور مجھے آل دا بیسٹ کا اشارہ کر کے۔۔۔ کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔۔ بھابھی کے اندر داخل ہوتے ۔۔۔ ہی میں بھی بھاگ کر اس کی کھڑکی کی طرف گئی ۔۔۔۔اور اندر کا حال دیکھنے لگی۔۔۔ دیکھا تو ۔۔ دبے پاؤں چلتی ہوئی بھابھی عادل کے پاس پہنچ چکی تھی۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف دنیا و مافہیا سے بے خبر عادل ۔۔اپنے ایک ہاتھ میں لن پکڑے اسی چوپے والے سین میں کھویا ہوا تھا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر کھڑی یہ سب دیکھتی رہی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر اچانک ہی کمرے میں بھابھی کی آواز گونجی۔۔۔۔۔ یہ سین بہت پسند ہے کیا؟ ۔۔۔بھابھی کی آواز سن کر عادل کو ایسا لگا کہ جیسے اس کے پاؤں میں کسی نے بمب پھوڑ دیا ہو۔۔۔ وہ ایک دم سے اچھلا اور ۔بڑی ہی حیرانی سے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی ۔۔۔آ۔آآآپ پ پ ؟؟؟؟؟ ۔۔۔آپ کب آئی۔۔۔؟؟ پھر اس کے بعد ۔۔اس نے ریموٹ کی مدد سے ٹی وی کو بند کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ لیکن گھبراہٹ میں بجائے ٹی وی بند ہونے کے اس کی آواز اور اونچی ہو گئی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ عادل نےجلدی میں اپنی نیکر سے باہر نکلے ہوئے لن کو بھی نیکر کے اندر کرنے کی کوشش کی لیکن گھبراہٹ میں وہ ایسا بھی نہ کر سکا اور پھر چار و نا چار اس نے اپنے لن کو دونوں ٹانگوں کے بیچ کیا اور ۔۔۔۔ ایک بار پھر ٹی وی ریموٹ کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیا کرے ۔۔چنانچہ اس دفعہ بھی اس نے ۔۔ بجائے ٹی وی بند کرنے والے بٹن کے ۔۔۔ دوبارہ سےاس کے والیم کو بڑھا دیا۔۔۔ جس سے ٹی وی کی آواز اور تیز ہو گئی ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر عادل مزید گھبرا گیا ۔۔۔اور اس نے دوبارہ سے ریموٹ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور گھبراہٹ میں ایک بار پھر غلط ۔۔۔ بٹن ۔۔کو دبا دیا ۔۔۔ ۔۔۔اس وقت عادل بہت گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔۔جب بار بار کرنے سے بھی ٹی وی آف نہ ہوا ۔۔۔۔تو اچانک عطیہ بھابھی نے عادل کے ہاتھ سے ریموٹ لیا اور بڑے آرام سے ٹی وی کو آف کر دیا۔۔۔۔ ٹی وی بند ہو تا دیکھ کر عادل کی جان میں جان آئی اور اس نے ایک گہرا سانس لیا اور بھابھی کے سامنے بڑی شرمندہ سی شکل بنا کر ۔۔اور سر جھکا کر ۔۔۔کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اس وقت اس کے چہرے پر ہوائیں اُڑی ہوئیں تھیں اور وہ بڑی ہی سخت ندامت محسوس کر رہا تھا ۔پھر ۔۔ اس کے منہ سے پھنسی پھنسی سی آواز نکلی ۔۔وہ بھابھی سے کہہ رہا تھا ۔۔۔کہ۔۔۔ سوری باجی۔۔۔ تو عطیہ بھابھی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے پیار سے کہا کس بات پر سوری کہہ رہے ہو میرے بھائی ؟ تو عادل کچھ نہیں بولا ۔۔یہ دیکھ کر بھابھی آگے بڑھی اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔کوئی بات نہیں ۔۔۔ اگر تم نے بھی یہ مووی دیکھ لی تو؟ ۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ اس میں اتنا شرمندہ ہونے کی کیا بات ہے؟ میں خود بھی بڑے شوق سے یہ موویز دیکھتی ہوں ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر حیرت سے عادل کی آنکھیں کےپھیل گئیں ۔۔۔۔۔۔اور وہ ۔۔۔باجی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔ باجی آپ بھی ؟ تو بھابھی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے رکھے اور کہنے لگی۔۔۔ ہاں تو کیا میں یہ مویز نہیں دیکھ سکتی ؟؟ میں کیا انسان نہیں ہوں؟ میرے جزبات نہیں ہیں ؟ میرا دل نہیں ہے ؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل بڑا حیران ہوا ۔۔۔۔ اور حیرت بھری نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ تو کیا بھائی صاحب ( فائق بھائی ) کو اس بات کا پتہ ہے؟ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی۔۔۔میرے بھولے بھائی ۔۔۔ ۔۔ نہ صرف یہ کہ انہیں سب پتہ ہے بلکہ وہی تو مجھے یہ فلمیں لا کر دیتے ہیں۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے عادل کے کندھے کو دبا یا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
جب عادل کرسی پر بیٹھ گیا تو بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ کہ تم فرسٹ ٹائم یہ مووی دیکھ رہے ہو ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر تزبزب کے آثار پیدا ہو گئے ۔۔اور وہ بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اس وقت اس کے چہرے پر پیشمانی کے وہ آثار نہ تھے۔۔۔ جو کہ پہلی مرتبہ بھابھی کو دیکھ کر اس کے چہرے پر ابھرے تھے۔۔۔ عادل کو تزبذت کی حالت میں دیکھ کر بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔میں سمجھ گئی ۔۔اس سے پہلے بھی تم اس قسم کی موویز دیکھ چکے ہو ۔۔۔ پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا؟ اور بھابھی کی بات سن کر عادل نے سر جھکا لیا۔۔۔۔ اور کچھ نہیں بولا۔۔۔۔ پھر بھابھی نے عادل سے اگلا سوال کیا کہ بہاولپور میں تم یہ فلمیں کہاں سے لاتےتھے اور کیسے دیکھتے تھے ؟ ۔۔۔ بھابھی کا سوال سن کر عادل ایک دم سے پریشان ہو گیا اور سر جھکا کر بیٹھا رہا ۔۔۔ ادھر بھابھی نے جب دیکھا کہ عادل بہت گھبرایا ہوا ہے اور بھابھی کی باتوں سے شرما بھی رہا ہے تو بھابھی نے وہ ٹاپک ہی ختم کر دیا ..اور عادل کے ساتھ ہلکی پھلکی گپ شپ شروع کردی ۔۔ اس گپ شپ کا یہ فائدہ ہوا کہ کچھ دیر کے بعد عادل کے چہرے پر گھبراہٹ کچھ کم ہوئی ۔۔۔۔ اور وہ بھی بھابھی کے ساتھ اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگا ۔۔۔اس طرح باتیں کرنے سے اس کے اندر تھوڑا سا اعتماد بھی پیدا ہوگیا تھا۔۔۔۔۔ اور پھر ہلکی پھلکی گپ شپ کے ۔۔ کچھ ہی دیر بعد عادل بھابھی کے ساتھ کچھ اور کھل گیا اور ۔۔۔۔ اور اب دونوں ہنس ہنس کر باتیں کرنا شروع ہو گئےتھے ۔۔ادھر عادل کو پُراعتماد ہوتے دیکھ کر ۔۔۔ بھابھی نے ہتےں ہوئے عادل سے کہا ۔۔ عادل یاد ہے نا بچپن میں۔۔جب تم بہت چھوٹے ہوتے تھے۔۔تو اکثر۔ میں ہی تم کو نہلایا کرتی تھی ۔۔اور ۔تمہارے جسم پر خوب صابن بھی ملا کرتی تھی۔۔۔۔ پھر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ ۔۔۔ ایک دفعہ تمھارے بدن پر صابن لگاتے ہوئے میرا ہاتھ پھسل کر ۔۔ تمھاری" پرائیویٹ " جگہ پر چلا گیا تھا ۔۔۔۔اور پھر ایسے ہی بے دھیانی میں۔۔۔ میں نے وہاں بھی صابن لگانا چاہا لیکن جب صابن لگانے کے لیئے ۔۔۔۔ ہاتھ میں پکڑتے ہی ۔۔ تمھاری۔۔۔۔ پرائیویٹ ۔۔ جگہ۔۔۔۔ بھابھی نے اتنا کہا اور ہنسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ بھابھی کو ہنستے دیکھ کر عادل نے بھی اپنے چہرے پر ایک پھیکی سی مسکراہٹ کو سجایا ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔تب بھابھی دوبارہ سے ہنستے ہوئے عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔۔یاد ہے نا عادل۔۔۔۔ تو عادل نے بجائے کوئی جواب دینے کے اپنا سر ہاں میں ہلا دیا۔۔۔۔۔۔اور پہلی دفعہ عادل بجائے شرمندگی کے نارمل سی شکل بنا کر بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ ۔ ۔۔۔اور اسکے ساتھ ہی۔کھل کر مسکرا بھی دیا۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر بھابھی کو کچھ حوصلہ ہوا۔۔۔ اور اس نے اگلا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔اور عادل سے کہنے لگی ۔۔۔عادل ۔۔ مجھے ابھی بھی وہ سین نہیں بھولتا ۔۔۔کہ ایک دفعہ میں کالج سے گھر آئی تھی ۔۔۔تو میرے کمرے کا واش روم مصروف ہونے کی وجہ سے میں تمھارے کمرے میں چلی گئی تھی ۔۔۔اور چونکہ مجھے بڑا سخت پیشاب آیا ہوا تھا ۔۔۔اس لیئے جلدی میں ۔۔۔۔ میں ۔۔واش روم کا دروازہ لاک کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی بات کر کے بھابھی نے بڑی شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ یاد ہے نا ۔۔۔آگے کیا ہوا تھا ۔ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے دیکھا کہ عادل کی آنکھوں میں ایک خاص چمک سی آ گئی تھی۔۔۔۔۔لیکن وہ چاہ کے بھی اپنی بڑی بہن کے سامنے کچھ نہ بولا اور سر ہلا کر ۔۔۔ بس اتنا ہی کہہ سکا کہ ۔۔ جی باجی ۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔ بتاؤ نا یار۔۔۔ اس میں شرمانے والی کون سی بات ہے۔۔۔ لیکن ۔۔۔عادل نے بھابھی کے اصرار پر بس اتنا ہی کہا ۔۔۔۔ کہ آپ ہی بتا دیں نا پلیز۔۔۔ تو بھابھی بولی۔۔ کہنے لگی اوکے میں ہی بتا دیتی ہوں۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔ کہ اس وقت میں کموڈ پر بیٹھی ہوئی پیشاب کر رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک دروازہ کھلا ۔۔۔۔اور تم اندر آ گئے۔۔۔۔ تمہیں اندر آتا دیکھ کر میں گھبرا گئی۔۔۔۔اور پات پر ایک دم سے کھڑی ہو گئی تھی ۔۔ اس وقت میری شلوار اُتری ہوئی تھی۔۔۔۔اور قمیض اوپر تھی۔۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں ۔۔اوپر ہوئی تو۔۔۔۔اس وقت بھی میری۔۔۔ "پرائیویٹ " جگہ سے پیشاب نکل رہا تھا۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر بھابھی نے ایک خاص نظر سے عادل کو دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔میرا خیال ہے اس دن تم نے مجھے پیشاب کرتے ۔۔ بلکہ پیشاب والی جگہ بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں عادل سے کہا۔۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا۔۔ تو عادل ایک دم ۔۔۔شرما سا گیا۔۔۔۔۔ اور کچھ نہ بولا۔۔۔۔
اس کے بعد بھابھی نے چند سیکنڈ کا وقفہ کیا اور پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ اس وقت تم تھوڑے چھوٹے تھے۔۔۔ پھر عادل کے سراپے پر ایک بھر پور نظر ڈال کر کہنے لگی ۔۔۔لیکن اب تو میرا بھائی شادی کے قابل اور جوان ہو گیا ہے پھر عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔اچھا فرض کر و ۔۔ کسی وجہ سے ابھی تمھاری شادی کرانی پڑ جائے تو ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تمھارے لیئے ہم لوگ کس قسم کی لڑکی تلاش کریں ۔۔۔۔ تو بھابھی کی بات سن کر عادل کہنے لگا ۔۔۔۔ ابھی کہاں باجی ابھی تو میں بہت ۔۔۔۔۔ چھوٹا ہوں ۔۔۔۔اور ابھی تو میری تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو عادل لیکن میں بس ویسے ہی اپنی انفارمیشن کے لیئے پوچھ رہی ہوں کہ تم کو کس قسم کی لڑکی پسند ہے ۔۔۔۔ تو عادل تھوڑا شرماتے ہوئے کہا کہ۔۔وہ باجی ۔۔۔ مجھے بھرے بھرے جسم والی لڑکیاں بہت اچھی لگتی ہیں ۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ۔۔۔۔ تھوڑا حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ بھرے بھرے سے تمھاری کیا مراد ہے؟تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ بھرے بھرے جسم سے مراد ایسی لڑکی ہے کہ جو نہ تو موٹی ہو اور نہ ہی پتلی۔۔۔۔۔۔ بلکہ جس کے جسم پر تھوڑا گوشت ہو۔۔۔ تو بھابھی بولی مثلاً ہماری فیملی میں ایسی کون سی لڑکی ہے؟ عادل تھوڑا ۔۔۔ جھجھک کر کہنے لگا۔۔۔۔۔ ہماری فیملی میں آپ کی نند ۔۔۔۔ہما۔۔۔ ایک ایسی لڑکی ہے کہ جس کا جسم مجھے بہت پسند ہے۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے شرارتاً عادل آنکھ ماری اور کہنی لگی ۔۔۔۔۔ ہما میں ایسی کیا بات ہے؟ بھابھی کی بات سن کر حیرت انگیز طور پر عادل نے بھی بھابھی کی آنکھ ماری اور بولا ۔۔ وہ یہ کہ اس کا جسم بہت اچھا ہے ۔۔۔عادل کی بات سن کر اس کے سامنے ہی بھابھی نے اپنے سراپے پر نظر دوڑائی اور عادل سے بولی۔۔۔۔۔ اوئے ۔۔۔۔ میرا جسم بھی بھرا بھرا اور اور گوشت سے بھر پور ہے ۔۔پھر تم نے میری مثال کیوں نہیں دی ؟ ۔۔۔ ہما کی مثال کیوں دی ہے ۔۔۔؟؟ بھابھی کی بات سن کر عادل تھوڑا پریشان ہو گیا اور بولا۔۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔۔ آپ میری بڑی بہن ہیں نا ۔۔اس لیئے آپ کی مثال دیتے ہوئے مجھے کچھ اچھا نہیں لگا۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی اٹھلا کر بولی۔۔۔ بہن سے پہلے میں ایک عورت بھی ہوں ۔۔۔ اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ مجھے تم کسی سے پیچھے رکھو ۔۔۔اس کے ساتھ ہی بھابھی کھڑی ہو گئی اور عادل کو اپنا جسم د کھاتے ہوئے بولی۔۔۔ بولو کیا کمی ہے مجھ میں ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل بولا ۔۔۔۔۔ قسم سے باجی آپ کا جسم تو لاکھوں میں ایک ہے میں نے تو بس ویسے ہی ہما کی مثال دی تھی۔۔۔
اس وقت بھابھی نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور قمیض پر دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا ۔۔۔چنانچہ بھابھی عادل کی طرف تھوڑا جھکی ۔۔۔بھابھی کے جھکنے سے اس کے بریسٹ واضع طور پرعادل کے سامنے آ گئے اور وہ کن انکھیوں سے بھابھی کے بڑے گلے والی قمیض میں سے اس کے بڑے بڑے بریسٹ کو دیکھنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے عادل کے چہرے پر شہوت کی ہلکی سی جھلک بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔۔ عادل کی یہ بات بھابھی نے بھی تاڑ لی تھی ۔۔۔اس لیئے اپنے مموں کا دیدار کرا کر وہ اچانک ہی عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ وہ تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔تو عادل حیران کر کہنے لگا کون سی بات کا باجی ؟ تو بھابھی نے ٹی وی کی طرف اشارہ کے کہا کہ تم اس قسم کی فلمیں کب سے دیکھ رہے ہو؟ تو بات کہنے سے قبل عادل تھوڑا سا ہچکچایا پھر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔۔ ۔۔۔اس کی یہ حرکت دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ادھر ادھر کیا دیکھ رہے ہو ۔۔ کمرے میں ہم دونوں اکیلے ہیں ۔۔۔۔ میں تمھاری بہن ہونے کے ساتھ ساتھ تمھاری دوست بھی ہوں ۔۔۔۔اس لیئے کھل کر بتاؤ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ ہوصلہ ہوا ۔۔۔اور وہ کہنے لگا ۔۔۔باجی ۔۔ کافی عرصہ ہو گیا۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی ایک دم سے چونک گئی اور اس سے بولی۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔ تواس کا مطلب ہے تم میری شادی سے پہلے بھی یہ موویز دیکھتے تھے ۔۔۔تو عادل نے ہاں میں سرہلا دیا۔۔۔۔ عادل کا اشارہ دیکھ کر بھابھی ایک دم سے بولی۔۔۔۔۔ سالے مجھے بھی بتا دینا تھا اور ہم مل کر یہ فلمیں دیکھتے ۔۔۔ کہ میں بھی اس قسم کی موویز کو بڑے شوق سے دیکھتی ہوں ۔۔۔ تو عادل بھی مسکرا کر کہنے لگا ۔۔۔۔ مجھے کیا پتہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی بولی ۔۔اب تو پتہ چل گیا ہے نا۔۔۔۔ تو عادل نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ تو بھابھی بولی ۔۔۔ تو کیوں نہ اب ہم دونوں مل کر یہ موی دیکھیں۔۔۔ کیا خیال ہے تمھارا؟ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حکا بقا رہ گیا ۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔باجی ابھی؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔اور میں دیکھ رہی تھی کہ جزبات کی شدت سے عادل کا سانولا چہرہ ۔۔لال ہو رہا تھا۔۔۔اور اس کی آنکھوں کی چمک ۔۔۔۔۔ کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
ادھر بھابھی نے ریموٹ پکڑا ۔۔۔۔اور پہلے سے لگی ہوئی فلم کو چلا دیا۔۔۔۔ اور پھر وہ دونوں مل کر فلم دیکھنے لگے۔۔۔۔ فلم چلنے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔۔ بھابھی نے عادل کی طرف دیکھا اور اس سے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ اس قسم کی فلموں میں تمہیں کون سا سین اچھا لگتا ہے۔۔۔۔؟ تو عادل نے پہلے تو بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔ پھر سر جھکا لیا۔۔۔ تو بھابھی نے اس سے کہا اس میں شرمانے کی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ میں نے ایک سوال پوچھا ہے تم اس کا جواب دو۔۔۔تو عادل نے سر اٹھا کر بھابھی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ جب لڑکی منہ میں لیتی ہے۔۔۔۔۔ تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے۔۔۔ کھل کر بتاؤ نا۔۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل پہلے تو تھوڑا سا ہچکچایا ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔۔وہ جو آپ دیکھ رہی ہو۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی نے ٹی سکرین کی طرف دیکھا تو اس وقت ایک چوپا سین چل رہا تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی نے اسے اگنور کیا اور عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے اس کا کوئی نام تو ہو گا۔۔۔۔ تم اس کا نام بتاؤ۔۔۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب بھابھی اور عادل زہنی طور پر۔۔۔ دونوں تیار تھے لیکن ۔۔۔۔ پہل کون کرے والی بات تھی ۔۔۔اور میرے خیال میں چھوٹا ہونے کے ناطے عادل تو کھبی بھی پہل نہیں کر سکتا تھا۔۔۔اس لیئے جو کرنا تھا ۔۔۔ بھابھی کو ہی کرنا تھا ۔۔۔۔اور میرے خیال میں بھابھی بھی یہ بات جان گئی تھی ۔۔۔اس لیئے اس نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑے ہی سیکسی موڈ میں اس سے کہنے لگی۔۔ کہ ۔۔۔ بتاؤ نا ۔ منہ میں لینے والی چیز کا نام کیا ہے ۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر کی ہچکچاہٹ کے بعد وہ تھوڑا ۔شرماتے ہوئے ۔۔ بولا۔۔۔۔ اس کا نام لن ہے۔۔۔۔۔ لن کا نام لیتے ہی بھابھی اور میری نگاہ ۔۔۔ عادل کی نیکر کی طرف گئی۔۔۔۔تو وہاں پر عادل کا لن الف کھڑا تھا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔اور عادل کی نیکر کے اوپر سے ہی اس کے لن کو پکڑ لیا ۔۔۔۔اور بولی۔۔اچھا تو تم اس کی بات کر رہے تھے۔۔۔ اور پھر اس نے لن کو تھوڑا دباتے ہوئے بولی ۔۔۔یہ بتاؤ عادل کہ اس لن کو کس کس نے اپنے منہ میں لیا ہے؟ توعادل نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ نہیں باجی ۔۔۔ آج تک کسی نےبھی میرا منہ میں نہیں لیا ۔۔تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ابھی تک کوئی نہیں ملی کیا؟ تو عادل نے نفی میں سر ہلا دیا۔۔اس پر بھابھی اس سے اگلاسوال کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ پھر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ تو عادل نہ سمجھنے والے انداز میں۔۔ خالی خالی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔ بھابھی اس کی بات سمجھ گئی اور بولی ۔۔ ۔۔یار عادل اس قسم کی فلمیں دیکھ کر مجھ جیسی شادی شدہ عورت بھی نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔تو پھر تم کیسے رہ سکتے ہو گئے ؟۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ۔ براہِ راست عادل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگی۔۔۔۔ایسی فلمیں دیکھ کر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ بھابھی کی بات سن کر عادل نے تھوڑا شرما کر سر جھکا لیا اور کہنے لگا۔۔۔وہ باجی بس ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔تو بھابھی آنکھیں نکال کر اس سے بولی ۔۔۔سچ سچ جواب دو۔۔۔ تو عادل ۔۔۔ تھوڑا اٹک اٹک کر ۔بولا۔۔۔وہ ۔۔وہ۔۔باجی۔۔۔اور ۔۔تو کوئی ملتا نہیں اس لیئے ۔۔ میں ہاتھ سے گزارا کر لیتا ہوں ۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ اوہ۔۔تم مُٹھ مارتے ہو۔۔تو عادل نے آہستہ سے کہا۔۔۔ جی باجی۔۔۔۔تو بھابھی اس کا لن پکڑے پکڑے بولی۔۔۔ کیا تم میرے سامنے مُٹھ مار سکتے ہو؟
بھابھی کی بات سن کر عادل ایک دم پریشان ہو گیا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔کیا کہہ رہیں ہیں ۔۔۔آپ۔ میں ۔۔۔آآآپ کے سامنے ؟۔۔۔ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی ۔۔۔کیوں میرے سامنے شرم آ رہی ہے کیا۔۔؟ تو عادل بولا ۔۔۔نہ نہ ۔۔۔ نہیں ۔۔ہاں ۔۔۔اور چپ ہو گیا۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی کہنے لگی۔۔۔پتہ ہے شادی سے پہلے فائق بھی مُٹھ مارا کرتے تھے۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حیران رہ گیا اور بولا۔۔۔۔۔ وہ کیسے؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کو شیپو کے ساتھ مُٹھ مارنے کا بڑا مزہ آتا تھا۔۔۔۔اور پھر خود ہی بولی جبکہ ان کے ایک اور دوست کو آئیل لگا کر مُٹھ مارنے کا مزہ آتا تھا ۔۔۔پھر انہوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔اب تم بتاؤ کہ تم کو کس چیز سے مزہ ملتا ۔۔آئیل یا شمپو۔۔۔ یا ۔۔۔کچھ اور ۔۔۔۔۔۔ تو عادل نے پہلے تو بڑی شرمیلی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ باجی ۔۔۔۔ مجھے تو تھوک لگا کر مزہ ملتا ہے ۔۔۔اس کی بات سن کر بھابھی نے ۔۔۔اس کی نیکر کو نیچے کر دیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔عادل کے لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔ اور پھر اس کے ننگے لن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ جانور تو تمھارا کمال کا ہے عادل۔۔۔۔ تمھاری بیگم بڑی خوش ہو گی ۔۔۔اور پھر اس نے عادل کو کہا کہ چل اب شروع ہو جا۔کہ میں بھی تو دیکھوں کہ میرا بھائی مُٹھ مار کر کیسے گزارا کرتا ہے۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل نے لن پر تھوک لگانے کے لیئے اپنا ہاتھ منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔ لیکن میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ جزبات کی شدت سے اس کے ہونٹ اور گلا۔۔۔دونوں خشک ہو چکے تھے ۔۔۔ کیونکہ بھابھی سے بات کرتے ہوئے وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر انہیں گیلا کر رہا تھا ۔۔اس لیئے عادل اپنی ہتھیلی کو اپنے منہ کے قریب لے گیا لیکن کوشش کے باوجود بھی وہ اپنی ہتھیلی پر تھوک نہ ڈال سکا۔۔۔۔ اس کے بعدبھی ۔۔۔ کافی دفعہ اس نے اپنی ہتھیلی پر تھوک لگانے کی کوشش کی پر۔۔۔۔ حلق خشک ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکا ۔۔آخر ۔۔۔تھک ہار کر اس نے بڑی بے بسی سے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔تو بھابھی بنا کہنے ہی اس کی ساری بات سمجھ گئی اور ۔۔۔اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔اوکے۔۔۔میں تھوک لگا دیتی ہوں ۔۔ یہ بات کر کے بھابھی بنا عادل کی بات سنے اس کے لن پر جھک گئی اور اپنے ہونٹوں کو جوڑ کر کافی مقدار میں عادل کے سارے لن پر تھوڑا تھوڑا تھوک پھینک دیا ۔۔۔پھر اس نے عادل کے اس ہاتھ کو جو وہ اپنے منہ کی طرف لے کر گیا تھا ۔۔۔اسے اپنے پاس کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کی ہتھیلی کو چاٹ کر گیلا کر دیا اور اس پر تھوک لگا کر بولی۔۔۔۔۔ چل اب مار ۔۔۔ مُٹھ ۔۔۔۔
بھابھی کی بات سن کر عادل نے بڑی مست نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور اپنے ہاتھ کو لن کی طرف لے گیا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگا۔ اور پھر کمرے سے مُٹھ مارنے کی مخصوص آواز آنے لگی۔۔۔۔۔بھابھی نے کچھ دیر تک تو اسے مُٹھ مارتے دیکھتی رہی ۔۔۔۔ ۔پھر دھیرے سے آگے بڑھی اور اس نے عادل کا ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک تو ۔۔ بھابھی عادل کے ہاتھ پر ہاتھ رکھے اس کی مُٹھ مارتی رہی۔۔۔۔ پھر اس نے غیر محسوس طریقے سے عادل کے ہاتھ کو اس کے لن سے سے ہٹا دیا۔۔اور پھر اپنے ہاتھ میں عادل کا لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔اور اب بھابھی۔۔۔۔ اپنے ہاتھوں سے اپنے بھائی کی مُٹھ لگا رہی تھی۔۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔ مُٹھ مارتے مارتے بھابھی نے اپنے منہ سے زبان باہر نکالی ۔۔۔اور اسے عادل کے منہ کے سامنے لہرانے لگی۔۔۔۔ عادل نے کچھ دیر تک تو بھابھی کی زبان کو اپنے منہ کے آگے لہراتے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس نے ایک نشے کے سے عالم میں اپنے منہ کو بھابھی کے منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ پھر ۔۔ تھوڑی ہچکچاہٹ ۔۔۔ کے بعد اچانک ہی اس نے بھابھی کی کی لہراتی ہوئی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اور اسے چوسنے لگا۔۔۔اور پھر اس کے بعد کافی دیر تک وہ ایک دوسرے کی زبانوں کو چوستے رہے اس کے ساتھ بھابھی عادل کے لن پر ہلکے ہلکے ہاتھ بھی مارتی رہی۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔جب ان کی کسنگ میں کچھ وقفہ آیا تو بھابھی نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ کافی دیر سےمیں تمھاری مُٹھ مار رہی ہوں ۔۔ لیکن تم ابھی تک ڈسچارج کیوں نہیں ہوئے ۔۔۔ کوئی خاص وجہ ؟؟؟؟ ۔۔۔ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔وہ باجی۔۔۔۔ آپ کے آنے سے پہلے ہی میں ایک دفعہ مُٹھ مار چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔اس لیئے ۔۔اب میں تھوڑا ٹھہر کر ۔۔۔ فارغ ہوں گا۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی عادل نے جھجکتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا اور ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ وہ بھابھی سے کوئی بات کہنا چاہ رہا تھا لیکن کہہ نہیں پا ر ہا تھا۔۔۔۔ عادل کو یوں تزب بزب کے عالم میں دیکھ کر اس کی مُٹھ مارتے ہوئے بھابھی نے اپنا ہاتھ روک لیا اور ۔۔ اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ عادل میرا خیال ہے تم مجھ سے کوئی بات کہنا چاہ رہے ہو ۔۔۔تو عادل نے سر ہلا دیا۔۔۔۔ لیکن پھر اچانک ہی کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نہیں باجی ۔۔۔۔ میں تو کچھ نہیں کہہ رہا؟ تو بھابھی اس کا لن ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ کامان یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اپنا لن میرے ہاتھ میں پکڑا کر بھی شر ما رہے ہو۔۔۔ پھر اس سے بولی۔۔۔۔ویسے بائی دا وے ۔۔۔ شرمانے کو اب رہ بھی کیا گیا ہے اس لیئے جو بھی کہنا ہے کھل کر کہو۔۔۔
بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ حوصلہ ہو ا۔۔۔اور وہ ۔۔۔ کچھ شرماتے ہوئے بھابھی سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی آپ میرا منہ میں لیں نا۔۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی ۔۔۔۔۔۔ اور بولی۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔ پھر اس نے شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ کیا مطلب ہے تمھارا ۔۔۔ کہ میں تمھارا ۔۔۔ صرف منہ میں لوں؟ یا منہ میں لے کر اسے چوسوں؟ تو عادل اٹک اٹک کر کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی۔۔۔۔۔ پہلے آپ میرا ۔۔ منہ میں لیں ۔۔۔۔۔ پھر منہ میں لے کراسے چوسیں۔۔۔۔ تو بھابھی جو اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔شرارت بھرے انداز میں کہنے لگی کیا منہ میں لوں ۔۔اور کیا چوسوں ۔۔ اس کا نام تو بتاؤ۔۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔ آپ میرے لن کو اپنے منہ میں لیں۔۔اور چوسیں ۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ایک دم خوشی سے کہنے لگی۔۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ پھر وہ نیچے عادل کے لن پر جھکی اور ۔۔ پھر عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔
لن چوسنے کے تھوڑی دیر بعد اس نے عادل کے لن کو اپنے منہ سے نکلا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ عادل ۔۔۔۔تمہارے لن تو لِیک کر رہا ہے (رِس رہا ہے)۔۔۔۔تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ سوری باجی ۔۔۔اسے تھوک دیں ۔۔۔تو بھابھی اسے آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ پگلے اتنی قیمتی چیز کو بھی کوئی تھوکتا ہے۔۔اور پھر دوبارہ سے عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔
میں بڑے ہی انہماک سے ان دونوں کا سیکس سین دیکھ رہی تھی۔۔ کہ پتہ نہیں کیسے مجھے گیٹ کی جانب سے کچھ ہل جُل ہونے کی آواز سنائی دی۔۔۔میں اتنے شاندار سیکس سین کو چھوڑ کر جانا تو ہر گز نہیں چاہتی تھی لیکن گیٹ کی طرف سے آوازوں کا شور کچھ زیادہ ہو گیا تھا ۔۔۔اس لیئے چار و ناچار میں نے دل پر پتھر رکھا اور ۔۔۔۔گیٹ کی طرف چل دی اور ابھی میں گیٹ سے تھوڑی ہی دور گئی ہوں گی کہ سامنے سے مجھے اماں اور عظمیٰ باجی آتی ہوئیں نظر آئیں اور ان کے ہاتھوں میں بہت سارے شاپنگ بیگز نظر آ رہے تھے جن میں سےکچھ کومیں نے پکڑ لیا اور ان کے ساتھ چلتے ہوئے ڈرائینگ روم میں پہنچ گئی صوفے پر بیٹھتے ہی اماں کہنے لگی۔۔۔ ہما پتر ۔۔۔ جلدی سے ہم دونوں کے لیئے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو۔۔اور قبل اس کے میں ان کے لیئے پانی کا بندوبست کرتی ۔۔عظمیٰ باجی جلدی سے کہنی لگی۔۔ ہما ڈئیر میرے لیئے ٹھنڈے کا نہیں بلکہ گرم پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں حیرانی سے کہنی لگی۔۔۔ گرم پانی؟ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں یار۔۔۔جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ میں ملازمت پیشہ بندی ہوں اس لیئے میں تو چائے پی کر ہی فریش ہوں گی ۔۔۔۔عظمیٰ کی بات سن کر اماں مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ چل پتر باجی کے لیئے چائے اور میرے لیئے جلدی سے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔اماں کی بات سن کر جیسے ہی میں واپسی کے لیئے مُڑی ۔۔۔۔تو پیچھے سے اماں نے دوبارہ آواز دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ جلدی واپس آنا کہ میں نے تمہیں تمھاری شادی کی شاپنگ بھی دکھانی ہے۔۔۔ اماں کی بات سن کر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔ کہ شاپنگ کی اتنی بھی کیا جلدی تھی اماں جی تو اماں میری طرف دیکھ کر فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔ جھلیئے ہمارے زمانے میں تو کُڑی (لڑکی) پیدا ہوتے ہی اس کی ماں اس کے لیئے جہیز کی چیزیں بنانا شروع کر دیتی تھی۔۔پھر بولی ۔۔۔اچھا اچھا پہلے پانی تو لا۔۔۔۔ اور اماں کے کہنے پر میں جلدی سے کچن کی طرف چلی گئی۔۔۔
یہ اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ میں حسبِ معمول کالج سے گھر واپس آ رہی تھی کہ پیچھے سے مجھے کسی کار کے ہارن کی آواز سنائی دی لیکن میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی ۔۔عرصہ ہوا ایسی باتوں پر ویسے بھی میں نے کوئی رسپانس وغیرہ دینا چھوڑ دیا تھا۔۔۔ اب یہ تو مجھے یاد نہیں کہ کار والے نے کتنے ہارن دیئے تھے لیکن یہ یاد ہے کہ جب میں گیٹ پر پہنچی تو وہ کار بلکل میرے برابر لگ گئی اور پھر مجھے ایک مانوس سی آواز سنائی دی ۔۔۔ اتنی بھی بے رُخی اچھی نہیں ۔۔ محترمہ ایک نظر تو ادھر دیکھ لیں ۔۔۔ مانوس آواز سن کر میں نے چونک کر کار کی طرف ۔۔۔ دیکھا ۔۔۔ تو کیا دیکھتی ہوں کہ کار میں نواز بیٹھا تھا اور وہ میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔جب ہماری نظریں چار ہوئیں ۔۔۔۔تو وہ مسکرا کر کہنے لگا۔۔۔۔ کمال ہے کتنی دیر سے میں ہارن پر ہارن دیئے جا رہا ہوں اور آپ میم صاحب ہیں کہ مجھ غریب پر کوئی توجہ ہی نہیں دے رہی۔نواز کو اپنے سامنے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔ اور پتہ نہیں کیوں مجھے اس سے سخت شرم بھی آ رہی تھی ۔اور حیران بھی ہو رہی تھی۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ان دونوں کی آمیزش بھرے لہجے میں اس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔ آپ کب آئے ۔۔۔؟ تو میری بات سن کر نواز نے اپنا سر پکڑ لیا اور بڑی شوخی سے بولا ایک بات تو بتائیں محترمہ آپ بہری تو نہیں ہیں؟ پھر کہنے لگا ۔۔ حضور میں تو کافی دور سے آپ کا پیچھا کرتے ہوئے آ رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ بار بار ہارن پر ہارن بھی دیئے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اور آپ کہہ رہی ہو کہ میں کب آیا ۔۔۔۔۔۔ نواز کی بات سن کر میں نے کہا کہ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ میرا پیچھے پیچھے آ رہے ہو اور پھر میں چھوٹے گیٹ سے اپنے گھر میں داخل ہونے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔۔ پیچھے سے مجھے نواز کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا ۔۔ ۔۔اب گیٹ تو کھول دیں محترمہ۔۔۔کہ آپ کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ میں نے بھی آپ کے گھر میں داخل ہونا ہے ۔۔ ۔۔۔اس کی بات سن کر میں چھوٹے گیٹ سے اندر داخل ہوئی ۔۔ اور مین گیٹ کھول دیا ۔۔اور سیدھی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔تو پیچھے سے نواز نے آواز دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ارے ارے ۔۔۔ ہما۔۔ جی۔۔ آپ کے گھر مہمان آیا ہے اسے کہیں بیٹھنے کو نہیں کہیں گی؟ تو میں نے گھبرا کر دور سے ہی اسے ڈرائینگ روم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وہاں بیٹھو میں کسی کو بھیجتی ہوں ۔۔۔ میں نے نواز سے بس اتنا کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتی ہوئی بھابھی کے کمرے کی طرف چلی گئی اور دور سے ہی بھابھی کو آوازیں دینا شروع کر دیں ۔۔ میری آوازیں سن کر بھابھی کمرے سے باہرآئی اور کہنے لگی۔۔ کیا بات ہے ۔ یہ تم اتنا چلا کیوں رہی ہو ہما ۔؟؟ ۔۔ تو میں نے اس کو بتایا کہ وہ باہر نواز آیا ہے اور میں نے اسے ڈرائینگ روم میں بیٹھنے کو کہا ہے۔۔۔ تو بھابھی نے میری بات سن کر کہا ۔۔۔ کیامطلب بیٹھنے کو کہا بٹھایا کیوں نہیں؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ وہ بس ایسے ہی ۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ کیا بات ہے بھئی بڑی شرمیں آرہی ہیں۔۔۔پھر ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کر کے بولی۔۔۔ جب یہ والا گُلو ۔۔۔۔ تمہارے اندر جائے گا تو پھر کہاں رکھو گی اپنی اس شرم کو؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر پتہ نہیں کیوں میں شرم سے میرا منہ جو پہلے ہی لال تھا ۔۔۔اور بھی لال ٹماٹر ہو گیا تھا۔۔۔۔۔اور میں بھاگ کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔۔۔
لیکن کمرے میں پہنچ کر بھی مجھے قرار نہ آیا۔۔۔ اور سوچنے لگی کہ اتنا عرصہ ہو گیا ۔۔ ہماری منگی کو لیکن اس سے پہلے نواز کبھی ہمارے گھر نہیں آیا۔۔۔۔ تو آج کیوں آیا ہے؟ میں اسی ادھیڑ پن میں تھی کہ بھابھی کمرے میں داخل ہوئی اور بولی۔۔۔ چل یار ۔۔۔ زرا تمھارے ۔۔۔ ہونے والے ۔۔ کے لیئے چائے وغیرہ تیار کرنی ہے ۔۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ ۔۔۔آپ ادھر ہو تو ان کے پاس کس کو بٹھا کر آئی ہو؟ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بڑی شرارت سے بولی ۔۔۔تمہارے ۔۔۔اُن کے۔۔۔ کِن کے پاس ۔۔ تمہاری والدہ حضور کو بٹھا کر آئی ہوں ۔۔۔ اور انہی کے حکم پر میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا کر ۔۔ تمھارے ان کے کن کے لیئے ۔۔۔۔۔چائے وغیرہ کا سامان تیار کرنا ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے بے چارگی سے بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ بھابھی آپ بھی نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس سے بولی کہ مجھے کپڑے تبدیل کرنے کے لیئے بس ایک منٹ دے دو اور پھر بھابھی کے سامنے ہی الماری سے اپنے لیئے ایک اچھا سا سوٹ۔۔۔ نکالا اور ۔۔۔ اسے بستر پر پھینک کر جلدی سے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے بھابھی سے بولی۔۔۔ زرا ۔۔۔ کمرے کو لاک تو کرنا ۔۔۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی جلدی سے بھابھی نے کمرے کو لاک کیا اور میری طرف بڑھنے لگی ۔۔۔اس وقت میں شلوار قمیض دونوں اتار چکی تھی اور ۔۔۔ قمیض پہن کر شلوار پہننے ہی لگی تھی ۔۔ کہ بھابھی بولی۔۔۔ ایک منٹ رکو۔۔۔۔۔ اور ہاتھ میں شلوار پکڑے پکڑے میں نے سوالیہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں بھابھی میرے قریب پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔اور پھر پاس آتے ہی بھابھی نے اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کو ۔۔۔ اپنے منہ میں ڈال کر تر کیا ۔۔۔اور پھر اس انگلی کو سیدھا میری چوت میں داخل کر دیا ۔۔۔اور ۔۔۔ بولی۔۔۔ ہئیں ۔۔۔ اسے تو یار کو دیکھ کر چکنا ہونا چایئے تھا۔۔۔۔ جبکہ یہ ۔۔۔ تو خشک پڑی ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے شلوار پہننے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور میں نے شلوار پہنتے پہنتے ۔۔۔۔ بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ کیا ہوا جی میری چوت کو؟ تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔ یار میرا خیال تھا کہ ۔۔۔ نواز کو دیکھتے ہی تمھاری چوت گیلی ہو گئی ہو گی۔۔۔۔اور یہی چیز چیک کرنے کے لیئے میں نے تمہاری چوت میں انگلی دی تھی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان کی طرف دیکھ کر زبان نکال کر اسے چڑایا۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔ نوا ز کو دیکھ کر میری چوت کیوں گیلی ہو نا تھا۔۔ وہ نواز ہے کوئی لن تو نہیں۔۔۔ ادھر ۔۔۔بھابھی جو بڑی معنی خیز نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔ بولی۔۔۔ ایک بار پھر سے زبان نکالنا زرا۔۔۔ اور میں نے پہلے کی طرح پھر سے زبان کو جیسے ہی باہر نکالا ۔۔۔ بھابھی جمپ مار کر ایک دم سے آگے بڑی اور میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔ اور بڑی ہی سرگرمی سے اسے چوسنے لگی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے میرے مموں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔۔۔۔ بھابھی کے چند سیکنڈ کے اس زبانوں کے بوسے نے مجھے ایک دم سے گرم کر دیا تھا۔۔۔ اور میری سیکس کی حس کو جگا دیا تھا۔۔۔۔۔ چنانچہ ۔۔ اس کے بعد بھابھی نے میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا ۔۔۔۔۔۔۔اور تھوڑا ہٹ کر میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ پھر اس نے دوبارہ سے اپنی اسی درمیانی انگل کو اپنے منہ میں ڈالا ۔۔۔۔اور اسے اچھی طرح گیلا کر کے ۔۔۔۔ پھر سے میری چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ پہلے کی نسبت اس دفعہ میری چوت میں پانی دیکھ کر اس نے اپنی انگلی باہر نکالی اور میرے منہ کے سامنے لہراتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نواز نہیں ۔۔۔ میری زبان لن ہے۔۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سے ہنسنے لگی