ترَاس
29ترَاس ۔۔۔
پھر اچانک ہی اس نے ہنسنا بند کر دیا اور پھر مجھ سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوری یار ۔۔۔ چلو اب ۔۔اور بھابھی کی یہ حرکت دیکھ کر میں ۔۔ کچھ سمجھی اور کچھ نا سمجھی والے انداز میں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ چل پڑی۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر نواز کے بارے میں ہی سوچنے لگی کہ ۔۔۔۔ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ سوچ سوچ کر آکر میں نے بھابھی سے پوچھنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے بولی۔۔۔۔ بھابھی یہ نواز کیوں آیا ہے؟ میرا سوال سن کر الٹا بھابھی ہی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ اس کی منگیتر کا گھر ہے ۔۔۔۔ تو کیا وہ اپنی ہونے والی بیوی کے گھر نہیں آ سکتا ؟ ۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر میں سٹ پٹا گئی اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔اف ۔۔فو ۔۔بھابھی ۔۔۔۔میرا مطلب ہے آج کیوں آیا ہے۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ یار آج وہ اس لیئے آیا ہے کہ وہ بہالپور جا رہا ہے۔۔۔۔ اور اسے حکم ملا ہے کہ آتی دفعہ عادل کو بھی ساتھ لیتا آئے۔۔۔ عادل کے جانے کا سن کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔۔ ابھی میں نے تو اس انجوائے ہی نہیں کیا تھا۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بھابھی سے بولی۔۔۔۔ یار اسے کچھ دنوں کے لیئے روک لو نا۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میں تمھاری بے چینی کو اچھی طرح سے سمجھ سکتی ہوں ۔۔۔۔ لیکن جان ۔۔۔۔۔ یہ حکم ایک ایسی ہستی کی طرف سے آیا ہے کہ جس کا حکم سنتے ہی نواز بے چارہ بھی نہ رہ سکا اور اسے لینے آ گیا۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا۔۔۔۔ کہیں یہ حکم خالو جان (بھابھی کے والد ) کا تو نہیں ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جی یہ نادر شاہی حکم صرف وہی دے سکتے ہیں ۔۔تو میں نے کہا کہ وجہ کیا بنی اس حکم کی؟ تو وہ بولی۔۔۔۔۔ وجہ وہی ایک پرانا محاورہ ۔۔۔ کہ بہن کے گھر بھائی۔۔۔۔۔ وہ بھی کتا ۔۔۔۔والا ہے۔اسی گپ شپ میں ہم نے چائے اور اس کے دیگر لوازمات وغیرہ تیار کر لیئے تھے اور پھر بھابھی ایک پُر تکلف سی چائے کا سامان لے کر ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی اور میں افسروہ قدموں سے چلتی ہوئی اپنے کمرہ میں آگئی۔۔۔۔۔اور بستر پر نیم دراز ہو کر سوچنے لگی۔۔۔ کہ ۔۔۔ کاش عادل ایک دو دن رک جائے۔۔۔۔ کہ اس کے لیئے میرے من میں جاگی ۔۔۔ تھوڑی سی تراس ۔۔۔تو کم ہو جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے جانے سے میری تراس ۔۔۔ اور بڑھ گئی تھی۔۔۔۔ اور میں بے چین سی ہو گئی ۔۔۔۔ لیکن سوائے اپنی پھدی رگڑنے کے اور میں کر بھی کیا سکتی تھی ۔۔۔۔اور اس روز میں نے یہ کام خوب کیا۔۔۔۔۔
اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد چونکہ میرے فائینل ایگزام شروع ہونے والے تھے اس لیئے حسبِ دوستور ۔۔ میں سیکس ویکس۔۔۔۔ اور دیگر ضروری و غیر ضروری کاموں کو بھو ل کر میں امتحان کی تیاری میں جُت گئی۔۔۔۔اور پڑھنے میں دن رات ایک کر دیا۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔ادھر میرے خیال میں میرے سسرال والے اسی بات کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ جیسے ہی میرے امتحان ختم ہوئے ۔۔۔۔اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ۔۔۔۔۔ شادی کی تاریخ لینے کے لیئے بہالپور سے ایک پورا وفد آ گیا ۔۔۔۔ ان لوگوں نے ابا لوگوں کے ساتھ شادی کی ساری تفصیلات ٹیلی فونوں پر ہی طے کر لیں تھیں ۔۔۔ گھر تو بس رسم نبھانے آئے تھے۔۔ پھر بھی ۔۔۔۔ اس وفد کہ جس میں نواز کے ابا اماں ۔۔۔کے ساتھ ساتھ بھابھی کے بھی والدین و نواز کے دیگر قریبی رشتے دار وغیرہ شامل تھے بس ایک دن ہمارے گھر ۔۔۔اور پھر اس سے اگلے ماہ کی آخیر میں میری اور نواز کی شادی کی تاریخ طے پا گئی۔۔۔۔
شادی کی تاریخ طے پاتے ہی گھر میں دیگر سارے کام رُک گئے اور اب صرف میری شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ۔۔۔ بھائیوں کے ساتھ مل کر ابا اماں نے رشتے داروں کی ایک لسٹ بنانی شروع کر دی کہ کس کو بلانا ہے اور کس کو نہیں بلانا ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہماری شادی کے کارڈ بھی چھپنے شروع ہو گئے اور ۔۔۔ جوں جوں میری شادی کے دن قریب آتے گئے۔۔۔۔ گھر میں گھہما گھہمی بڑھنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ اس کے باوجود کہ اماں نے پہلے سے ہی کافی تیاریاں کیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر بھی جب میں ۔ دونوں بھابھیاں اور اماں نے مل بیٹھ کر اس پر ایک نظر دوڑائی تو ہمیں اس میں کافی چیزوں کی کمی محسوس ہوئی چنانچہ اب میں اماں اور بھابھی کے بازار کے چکر لگنے شروع ہو گئے اور اس ایک مہینے میں ہم نے شادی کے لیئے ساری شاپنگ کر لی۔۔۔۔ جوں جوں شادی کے دن نزدیک آتے جا رہے تھے۔۔۔ میرے جزبات میں عجیب سی اتھل پتھل ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ایک انجانا سا خوف ۔۔۔ ایک انجانا سا اشتیاق ۔ اوراس کے ساتھ جڑی ۔ ایک مزے سے بھر پور رات (سہاگ رات) کی سوچ ۔۔۔ خاص کر سہاگ رات کے بارے میں سوچتے ہوئے اور نواز ۔۔۔ اور ۔۔ اس کے لن کے بارے میں سوچتے ہوئے مجھ پر ایک عجیب سی مستی چھا جاتی تھی اور اسی خماری کے عالم میں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو دونوں ہاتھوں میں مستیب تھی ۔۔۔۔اور اس سے مخاطب ہو کر کہتی تھی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔اک زرا۔۔۔۔انتظار۔۔۔۔ لیکن ہوتے ہوتے ۔۔۔اب ۔۔۔ یہ انتظار بہت مشکل ہوتا جا رہا تھا ۔اور میرے اندر ۔۔۔ نواز کی لگن ۔۔۔اس کے لن کی تڑپ شدید سے شدید ہوتی جا رہی تھی۔ ۔۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسری سوچوں نے بھی مجھے پریشان کر رکھا تھا ۔۔۔بعض اوقات میں یہ بھی سوچ کر میں پریشان بھی ہو جایا کرتی تھی کہ ۔۔۔جس گھر میں ۔۔۔میں پیدا ہوئی۔۔۔ جہاں پر میں پلی بڑھی ۔۔۔۔ اب وہی گھر میرے لیے پرایا ہونے جا رہا تھا ۔۔اور شادی کے بعد میں اپنی ماں باپ بھائیوں سے دور ہو جاؤں گی۔۔۔ میں جب بھی یہ بات سوچتی تو مجھ پر ایک ہول سا طاری ہو جاتا تھا۔۔۔۔ اور میں زمانے کے اس دستور ۔۔۔ پر بہت کڑھتی تھی ۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔چونکہ میں ایک بہت گرم لڑکی تھی اس لیئے ۔ خاص کر ۔۔۔۔۔ شادی کے ملاپ بارے میں بہت پُر جوش تھی۔۔۔۔ اور ۔۔ پہلے۔۔۔ کے بر عکس ۔۔۔۔اب کی بار میں نواز کے بارے سوچ کر اکثر گیلی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔۔۔
اور پھر وہ وقت بھی آ گیا کہ جب میری شادی ہونے میں چند ہی دن رہ گئے تھے۔۔اور پھر کچھ دنوں کے بعد ۔ہمارے گھر میں آہستہ آہستہ ۔۔۔۔مہمانوں کی آمد بھی شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔اور حسبِ معمول ۔۔سب سے پہلے ۔۔ جیدا سائیں بمعہ ۔۔۔ دو تین خواتین کے گھر آ گیا تھا۔۔۔۔ جنہوں نے آتے ساتھ ہی گھر کا سارا کام خاص کر کچن وغیرہ کا کام سنبھال لیا تھا ۔۔۔۔اس دفعہ اماں کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ ان کی سیکنڈ ان کمانڈ ۔۔۔ عطیہ بھابھی تھی۔۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ شادی بیاہ میں خوب ہلا گلا ہوتا ہے۔۔۔اور خاص کر جہاں جیدے سائیں جیسا تجربہ کار اور لُلی مار شخص ہو وہاں کسی خاتون کی پھدی نہ وجے ۔۔۔۔یہ تو ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں اس دفعہ بھی جیدے سائیں نے مختلف خواتین خاص کر اماں کے ساتھ ضرور چدائی کی ہو گی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس دفعہ میرے ساتھ پرابلم یہ تھی کہ۔۔۔ کہ یہ میری اپنی شادی تھی اور ۔۔۔ ظاہر ی سی بات ہے کہ اس شادی کا مین کردار اور وی آئی پی۔۔۔۔ شخصیت بھی میں ہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے چاہ کر بھی میں ۔۔ ان میں سے کسی کا شو نہ دیکھ سکی تھی ۔۔۔۔ وجہ وہی ۔۔وی آئی پی۔۔۔۔ ہونا تھا ۔۔۔ شروع میں میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی کا کوئی سین ۔۔ دیکھوں ۔۔۔ کسی کی سیکسی گفتگو سنوں ۔۔۔۔ اور تھوڑی کوشش کے بعد میں سن بھی سکتی تھی ۔۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مشکل یہ تھی ۔۔۔ کہ میں جہاں بھی جاتی تھی پتہ نہیں کیوں میرے ساتھ رشتے دروں کی کوئی نہ کوئی لڑکی یا عورت چلی آتی تھی۔۔۔میرے منع کرنے پر بھی یہ خواتین منع نہ ہوتی تھیں ۔۔۔ تنگ آ کر ایک پرانی سی عورت نے یہ کہا تھا کہ بیٹی ۔۔۔۔ شادی کی تقریب ایک ایسی تقریب ہوتی ہے جس میں جھانویں سے جھانویں بندے کو بھی وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے۔۔اور جونہی شادی کی تقریب ختم ہوتی ہے وہ بے چارہ پھر سے عرش سے فرش پر آ جاتا ہے۔۔۔۔اس لیئے پیاری بیٹی اپنے پروٹوکول پر ناراض نہ ہو کہ عام آدمی ساری زندگی میں صرف شادی کے موقعہ پر ہی وی آئی پی بنتا ہے۔۔۔۔اس لیئے اپنے پروٹوکول کو انجوائے کرو کہ شادی کے بعد تم کو کسی نے پوچھنا بھی نہیں ہے۔۔۔ بات تو وہ ٹھیک کہہ رہی تھی ۔۔۔اس لیئے تنگ آ کر میں نے شو دیکھنے والی کوشش ترک کر دی۔۔۔۔۔
پھر ایک شام کی بات ہے کہ ڈھولکی پر گانے شانے سننے اور ۔۔۔بچوں بڑوں کی لُڈی شدی دیکھنے کے بعد تقریب ختم ہوتے ہی میں تھک کر ۔۔۔ اپنے کمرے میں آ گئی اور ابھی میں سونے کے لیٹی ہی تھی ۔۔۔ کہ بھابھی میرے کمرے میں داخل ہو گئی حسبِ معمول اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔ پھر بھابھی چلتی ہوئی میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ مس ہما۔۔۔۔ رات کے اس پہر میرا تمھارے کمرے میں پایا جانا تمہیں کچھ عجیب نہیں لگ رہا؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ کہ ڈرامہ بند کرو میڈم ۔۔۔۔۔۔ اور آنے کی وجہ بتاؤ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی ایک دم سیریس ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ اصل میں میں خود نہیں آئی۔۔ بلکہ تمھاری اماں نے بھیجا ہے۔۔۔تو میں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ اماں نے کیوں بھیجا ہے؟ تو بھابھی شرارت سے میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ تمھاری امی کا خیال ہے کہ ان کی بیٹی ایک نہایت شریف اور ۔۔۔ گائے قسم کی لڑکی ہے۔۔۔ اور شادی کے بارے میں اسے کچھ نہیں پتا ۔۔۔ یہ بات کر کے بھابھی ہنسنے لگی۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سنجیدہ سی شکل بنا کر بولی۔۔۔۔تو مس ہما میں آپ کو شادی کے بارے خاص کر سہاگ رات کے بارے میں بتانے آئی ہوں ۔۔۔۔تو میں نے آگے سے ہاتھ مار کر کہا۔۔۔۔ جانے دو بھابھی ۔۔اماں نہ سہی ۔۔آپ تو اچھی طرح سے جانتی ہو کہ اس بارے۔ مجھے سب پتہ ہے۔۔۔ تو بھابھی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ مثلاً آپ کو کیا پتہ ہے؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ سہاگ رات کے بارے میں پوچھ رہی ہو نا آپ؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ جی جی اسی کی بات ہو رہی ہے تو میں نے کہا کہ ۔۔۔۔ سرکاری طور پر سہاگ رات کو میاں بیوی کی پہلی چودائی کی رات ہوتی ہے۔۔۔۔ پھر میں نے بھابھی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا کہ کیا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں؟ تو وہ بولی ۔۔۔ نہیں تم درست کہہ رہی ہو۔۔۔ پھر بولی۔۔۔اس سے آگے کیا ہو تا ہے؟ تو میں نے کہا دونوں کپڑے اتارتے ہیں اور لن پھدی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔۔۔۔ تو وہ بولی یہ بھی ٹھیک ہے پر اس میں ایک تکنیکی بات بھی ہے تو میں نے حیرت سے آنکھیں پھیلاتے ہوئے کہا کہ۔۔۔تکنیکی بات ۔۔۔۔۔ وہ کیا ؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔ محترمہ ۔۔۔۔یہی تکنیکی بات تو آپ کو سمجھانے آئی ہوں۔۔
پھر اس نے بات بتانے کے لئے تمہید باندھتے ہوئے کہا کہ دیکھو۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تم اور نواز سہاگ رات ہی تنہائی میں ملو گے۔۔۔ اس لیئے میں تم کو کچھ بتانا چاہتی ہوں اور پھر بولی۔۔۔ دیکھو ہما۔۔۔ یہ دینامردوں کی دنیا ہے۔۔۔۔۔۔ ہم عورتوں کو انہوں صرف اپنی عیاشی اور سکون کے لیئے رکھا ہے ۔۔ یہ خود تو ہر جگہ جھک مار لیتے ہیں لیکن اگر ہم لوگ زرا سی بھی مارلیں تو ۔۔یہ لوگ قیامت سر پر اٹھا لیتے ہیں ( ہاں چوری چھپے کی بات الگ ہے )۔۔۔۔ پھر بھابھی ایک مثال دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ دیکھ لو مردوں کی ساری گا لیوں کا محور عورت کی ذات ہی ہوتی ہے جیسے ۔ماں چود ۔۔بہن چود ۔۔۔ کُتی کا بچہ ۔۔وغیرہ۔۔ اس پر میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔حضور اتنی لمبی تمہید نہ باندھیئے۔۔۔۔کہ بندی بور ہو رہی ہے۔۔۔۔ اس لیئے التماس ہے کہ کام کی بات کریں کہ مجھے سخت نیند آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔ٹھیک ہے۔۔۔ میں کام کی بات پر آتی ہوں تو کہنے لگی۔۔۔اب بتاؤ ۔۔ نواز کے ساتھ تم سہاگ رات کیا کر و گی؟ تو میں نے کہا ۔۔ جیسا کہ میری پیاری بھابھی۔۔۔ آپ کو معلوم ہے کہ میرے اندر سیکس کی کس قدر تراس ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے سہاگ رات سب سے پہلے ۔۔۔۔میں نواز کے ساتھ بھر پور سیکس کروں گی۔۔۔ 69 کروں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ سیکس کو خوب انجوائے کروں گی۔۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جو کام تم کہہ رہی ہو نا ۔۔۔وہ کام اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب لڑکے اور لڑکی کی ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے ہی انڈر سٹینڈنگ ہو۔۔۔تب تو سہاگ رات ان کی اپنی ہوتی ہے وہ جی چاہے کریں ۔۔۔۔لیکن تمھارا کیس یہ ہے کہ تم فسٹ ٹائم۔۔۔۔ اس سے مل رہی ہو۔۔۔۔اور پہلی دفعہ ہی تم اس کے ساتھ اپنے جسمانی تعلق قائم کرو گی۔۔۔۔۔اس لیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے اس رات کے سیکس پر ایک لمبا چوڑا لیکچر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور اس سے پوچھنے لگی کہ یہ بات آپ نے مجھ سے پہلے کیوں نہیں کی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔وہ اس لیئے میری جان کہ اس وقت اس کا ٹائم نہیں آیا تھا ۔۔۔اب آگیا ہے تو میں تم کو یہ سب سمجھا رہی ہوں۔۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ بھابھی نے جو باتیں بتائی تھیں ۔۔۔۔ وہ حالات کے مطابق بلکل درست تھیں اور میں نے ان کو اپنے پلو سے باندھ لیا تھا ۔۔۔۔
انتظار کرتے کرتے آخرِ کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس دن کا مجھے شدت سے انتظار تھا ۔۔۔۔ جی ہاں میری رُخصتی کا دن ۔۔۔ اس دن گھر میں خوب ہلا گلا تھا ۔۔بھابھی نے مجھے صبع صبع اُٹھایا اور بولی ۔۔نہاتے وقت اپنی چوت کے بالوں کو اچھی طرح سےصاف کر لینا ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔ بھابھی ۔۔یہ کام تو میں نے رات کو ہی کر لیا تھا ۔۔ میری بات سن کر بھابھی بولی۔۔۔۔۔ میری جان چوت کے بال ۔۔۔رات نہیں ۔۔۔بلکہ ۔۔۔ رُخصتی والے دن صبع کو کرتے ہیں تا کہ شام کو جب دلہا دلہن کے پاس آئے تو اسے ایک قسم کی تازہ شیو کی ہوئی چوت ملے۔۔۔ اس طرح اگر تم رات کو شیو کرو گی تو اگلی رات جب دلہا تمھارے پاس آئے گا تو اس کو تمھاری چوت پر ایک دن کی شیو کے بال ملیں گے ۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ یہ تو بہت باریک بات کی آپ نے ۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ میری جان یہ کوئی باریک بات نہیں ہے۔سب ایسے ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔ فرق صرف اتنا ہے کہ تم نے یہ بات پہلی بار سنی ہے بھابھی کی بات سن کر میں واش روم میں گھس گئی اور ایک بار پھر سے اپنی چوت پر کریم لگا کر اسے اچھی طرح صاف کر دیا۔۔۔ اور پھر باہر آ گئی ۔۔اور سب کے ساتھ مل کر ناشتہ کیا اور پھر ایک دو گھنٹے کے بعد مجھے ایک علیٰحدہ کمرے میں بٹھا دیا گیا جہاں بھابھی اماں اور بیوٹی پارلر والی لڑکیوں کے علاوہ اور کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوٹی پارلر والیوں نے تین چار گھنٹے لگا کر مجھے تیار کیا ۔۔۔۔ پھر ان کی ہیڈ نے مجھے ایک لوشن دیتے ہوئے کہا کہ اس لوشن کو لے کر واش روم میں چلی جائیں اور اپنے سارے ۔۔بدن ۔۔۔ خاص کر اپنے پرائیوٹ حصوں پر اچھی طرح سے مل لیں۔۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ۔۔یہ کس قسم کا لوشن ہے؟ تو وہی ہیڈ لیڈی بولی۔۔۔ یہ بڑا خاص لوشن ہے جس کے لیئے آپ کی ماما نے سپیشل پے منٹ کی ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ یہ سیکس ابھارنے کا لوشن ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا فائدہ کیا ہے تو وہ میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ تھوڑا رُک گئی اور پھر بڑے ہی پروفیشنل انداز میں بولی۔۔۔۔ اس کی مہک آپ کے دلہے کو پاگل کر دے گی۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔اسے آپ سے سکیس کرنے کا تگنا مزہ آئے گا۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں تھوڑا حیران ہوئی اور ۔۔۔پھر بنا کوئی بات کیئے میں واش روم میں گھس گئی ۔۔اور پھر ڈھکن کھول کر اس کی مہک کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔۔۔تو واقع ہی اس کی مہک بڑی ہی اشتہا ۔۔انگیز تھی۔۔۔۔ جسے سونگھ کر میرا ۔۔ موڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر میں نے جلدی سے اس لوشن کو اپنے سینے اور خاص کر چوت کے آس پاس کے حصوں پر لگا دیا۔۔۔۔ اور باہر آ گئی۔۔۔ واش روم سے باہر نکلتے ہی اسی لیڈی نے مجھے ایک پیک دیا اور بولی۔۔۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں اسے ایسے ہی استعمال کیجئے گا کہ جیسا کہ میں نے آپ سے کہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی اس لوشن سے آپ کے مزے میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔۔۔۔
تمام رسمومات کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ہماری برات لاہور سے رخصت ہو کر بہالپور پہنچ چکی تھی۔۔۔۔۔ اور پھر یہاں بھی کچھ رسموں کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ان لوگوں نے مجھے ۔۔۔۔ حجلہء عروسی ۔۔۔ میں پہنچا دیا تھا۔۔۔۔ اور میں بمطابق ہدایت ۔۔بھابھی۔۔۔ ایک لمبا سا گھونگٹ نکالے ۔۔۔ بلکل فلمی انداز میں۔۔ بیٹھی نواز کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت میری کچھ عجیب سی حالت ہو رہی تھی۔۔مجھے اپنا گھر بھی یاد آ رہا تھا ۔۔اور گھر کے ساتھ ساتھ ۔۔ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر ۔۔ میری ۔۔پھدی بھی گرم ہو رہی تھی۔۔۔۔اور ۔میرے اندر کنڈلی مارے شہوت کا سانپ بھی۔ دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔ سر اُٹھا تا جا رہا تھا۔۔۔ شہوت کے سانپ کے سر اُٹھاتے ہی مجھے بھابھی کی ۔۔۔ کی ہوئی نصیحتیں بھی یاد آ رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔
اور انہی سوچوں میں غوطے لگاتی میں ۔۔اپنے دلہے سردار دوست نواز خان کی منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ کہ وہ کب آئے اور میرا گھونگٹ اُٹھا کر ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چودے ۔۔۔۔۔ویسے کتنی عجیب بات تھی ۔۔۔ماں باپ اور بھائی وغیرہ ۔۔ لڑکی سے جس عزت ( میرے نزدیک پھدی ) کو سنبھال سنبھال رکھنے کا کہتے ہیں ۔۔ایک دن ایسا آتا ہے کہ خود اپنے ہاتھوں سے وہی عزت (پھدی) کسی غیر کے حوالے کر دیتے ہیں کہ جا بچہ اسے خوب بجا۔۔۔ میرا انتظار کچھ زیادہ طویل ثابت نہ ہوا ۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد ۔۔ کمرے کا دروازہ کھلا ۔۔۔اور میں نے غیر محسوس طریقے سے گھونگٹ کو ہٹا کر دیکھا تو نواز کمرے میں داخل ہو رہے تھے ۔۔اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔اور خواہ مخواہ ہی مجھے شرم آنے لگی۔۔۔دھیمے قدموں سے چلتا ہوا نواز ۔۔۔ مسہری کے پاس آ کر رُک گیا ۔۔۔۔۔اور میرے سامنے کھڑے ہو کر بولا۔۔۔۔اجازت ہو تو میں ۔۔۔آپ کے پاس بیٹھ جاؤں۔۔۔ میں سر جھکائے بیٹھی رہی اور اس کی بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ دوبارہ سے کہنے لگا ۔۔۔۔ محترمہ ۔۔اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے گھونگٹ کے اندر سے ہی بڑی ادا سے کہا ۔۔ کہ آپ کو اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔شکریہ جی اور پھر شیروانی اتار کر میرے ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔آخرِ کار میں آپ کو پا نے میں کامیاب ہو ہی گیا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں کچھ نہ بولی۔۔۔ بس سر جھکائے بیٹھی رہی ۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میری بہنیں بتا رہیں تھیں کہ دلہن کے لباس میں تم غضب کی خوب صورت لگ رہی ہو ۔۔۔۔ اجازت ہو تو میں بھی تمھاری خوب صورتی کو دیکھ لوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے مسہری کی سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور وہاں سے ایک ڈبہ نکال کر ۔۔۔ اسے کھولا اور اپنے پاس رکھ کر میرا ۔۔۔۔ گھونگٹ اُٹھا دیا۔۔۔۔ اس وقت حقیقتاً مجھے بہت شرم آ رہی تھی۔۔۔۔اور اس شرم کے مارے میں آنکھیں بند ہو رہیں تھی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ۔۔نواز نے میرا گھونگٹ اٹھایا ۔۔۔۔ تو وہ مجھے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ یقین کرو ہما۔۔۔۔ جتنا میری بہنوں نے بتایا تھا تم اس سے سو گنا زیادہ حسین ہو ۔۔۔ پھرمجھ سے کہنے لگا ۔۔سچ سچ بتاؤ ہما ۔۔۔۔۔ تم آسمانی حور ہو ۔۔۔۔ یا ہو فرشتے کی دلہن؟ ۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے پاس رکھا ہوا ڈبہ کھولا اور اس میں سے ایک بڑا ہی خوب صورت ہیرے کا ہار نکا لا ۔۔۔۔اور اسے میرے گلے میں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ حُسن کی دیوی کے لیئے ۔۔ میری طرف سے یہ حقیر سا تحفہ ہے اور ۔۔۔۔ ہار کو میرے گلے میں ڈالتے ہوئے اس نے میرے ہونٹوں کو بھی چوم لیا۔۔۔۔ پھر مجھے اپنے گلے سے لگا کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔ تم میری پہلی اور آخری محبت ہو ۔۔۔۔تو میں نے شرارت سے اس سے کہا۔۔۔۔ نواز جی۔۔۔ پہلی اور آخری محبت تو میں ہو گئی۔۔۔۔۔ تو یہ درمیان والی محبت کس کے لیئے ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ کھل کھلا کر ہنس پڑا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔ہما تم میں حسِ مزاح بہت اعلیٰ ہے ۔۔۔اور پھر اس کے بعد وہ کافی دیر تک مجھے اپنی اور اپنی فیملی کے بارے میں بتانے لگا کہ کون کس نیچر کا ہے اور کس سے کس طرح کا رویہ رکھنا ہے ....۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے ساتھ مستقبل کے بارے میں بھی ڈسکس کرتا رہا۔۔۔۔۔
اس طرح ایک گھنٹے تک ہم دونون آپس میں باتیں کرتے رہے۔۔۔۔ باتیں کرتے کرتے اچانک ہی نواز کی آواز خمار آلود ہو گئی اور کسی سوچ سے کے آنے سے اس کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔کیا خیال ہے ہماجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولیمہ حلال نہ کر لیا جائے۔۔۔۔۔ فوراً ہی میں ہی نواز کی بات کو سمجھ گئی تھی۔۔۔۔۔اور۔۔۔یہ سوچ آتے ہی کہ ابھی نواز کا لن میری پھدی میں جانے ۔۔۔۔ ۔۔والا ہے۔۔۔۔ میرا دل کنپٹیوں میں دھڑکنے لگا۔۔۔کیونکہ یہی وہ خاص لمحہ تھا کہ جس کی میں بڑے عرصے سے منتظر تھی لیکن حیرت ہے کہ اس کے بارے میں سوچ کر ۔۔اس وقت مجھے ۔۔ بڑی شرم آ رہی تھی ۔۔۔۔اور اس شرم کی وجہ سے میں نے اپنی گردن جھکا لی تھی۔۔۔۔۔اور نواز کے بار بار پوچھنے پر بھی میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔۔آخر تنگ آ کر وہ بولا ۔ ہما میری جان ۔۔۔۔ میں نے تم سے ایک سوال کیا ہے ۔۔۔ اس کا جواب دو۔۔اس وقت دل تو میرا ۔۔۔ یہی چاہ رہا تھا کہ۔۔۔کپڑے اتار کے ۔۔نواز جلدی سے اپنے لن کو میرے اندر کر دے ۔۔۔ لیکن میں خاموش رہی ۔۔۔ تو نواز بڑے ہی رومانس بھرے لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ بڑوں سے سنا ہے کہ ۔۔۔۔ خاموشی کو رضامندی سمجھا جائے۔۔۔پھر کہنے لگا اس کے لیئے عربی میں بھی ایک محاورہ ہے ۔۔۔ کہ الخاموشی ۔۔۔ نیم رضامندی۔۔۔ یا کچھ اس قسم کا ہے ۔۔۔
اور پھر بنا مزید کچھ کہے اس نے۔۔ میرے چہرے کو اپنے سامنے کیا اور۔۔۔۔۔ میرے نرم ہونٹوں پر اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ہما ۔۔آپ کے ہونٹ لاکھوں میں ایک اور بہت سیکسی ہیں ۔۔۔۔۔ اور میں اس وقت میں ان کو چومنے لگا ہوں۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے نواز نے ۔۔۔اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔ اور پھر میرے اوپری ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیکر انہیں چوسنے لگا۔۔اس کے منہ سے عجب سیکسی سی مہک آ رہی تھی اور اس کے منہ کی یہ مہک مجھے بہت مست کر رہی تھی ۔۔۔ مست ۔۔۔اور مست ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ۔۔نواز کے ہونٹوں کا میرے ہونٹوں کے ساتھ جُڑنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ نیچے سے میری پھدی گرم ہونا شروع ہو گئی ۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ میں نواز کے ساتھ لگ جاؤں ۔۔۔ لیکن بوجہ میں نے ایسا نہ کیا اور اسے اپنے ہونٹ چوسنے دیئے۔۔۔۔ میرے ہونٹ چوستے چوستے اس نے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔بڑی آہستگی سے اپنی زبان کو میری منہ میں ڈالنے کی کوشش کی۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی سختی سے اپنا منہ بند کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ تو پہلے تو اس نے بڑے پیار سے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرا ۔۔۔ اور اپنی زبان کو بار بار ۔۔ میرے دانتوں سے ٹکرا کر ایک قسم کی دستک دینے لگا۔کہ میں اس کی زبان کے لیئے اپنے منہ کو کھول دوں ۔۔۔ لیکن جب میں نے اسے ۔۔۔۔ کوئی رسپانس نہ دیا ۔۔۔تو اس نے مجھ سے اپنا منہ الگ کیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما پلیز۔۔۔۔ اپنا منہ تو کھلو ۔۔۔اور اپنی زبان کو باہر نکالو ۔۔۔تو میں کہا ۔۔۔۔اس سے کیا ہو گا ۔۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ تم زبان کو باہر نکالو نا پلیزززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور تھوڑے سے ہیچر میچر کے بعد میں نے اپنی زبان نکال دی اور ۔۔۔اسے نواز کے حوالے کردیا۔۔۔اس نے جھٹ سے میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ اور کافی دیر تک اسے چوستا رہا ۔۔نواز کا میری زبان سے اپنی زبان لڑانے کی دیر تھی کہ میرے نیچے ہل چل سی مچ گئی۔۔اور میرا رواں رواں ۔۔سیکس کی آگ میں جلنے ۔لگا۔۔۔اور اس زبان کے بوسے نے مجھے اتنی لزت دی ۔۔۔کہ اگر کوئی اور موقعہ ہوتا تو یقیناً میں نے نواز کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لینا تھا ۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چاہ کے بھی ایسا نہ کر سکی ۔۔اور بس دبی دبی سسکیاں لیتی رہی جنہیں سن کر وہ اور بھی جوش سے بھر گیا۔۔اور پھر زبانوں کے بوسے کے بعد اس نے۔۔۔ میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔ کیسا لگا؟۔۔ایسا کہتے ہوئے اس کی آواز میں بھی بلا کی لڑکھڑاہٹ تھی۔۔اور میری طرح اس پر بھی شہوت سوار ہو رہی تھی ۔۔۔ادھر نواز دوبارہ مجھ سے پوچھ رہا تھا کہ میری کسنگ آپ کو کیسی لگی ۔۔لیکن شرم اور مصلحت کی وجہ سے میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔ تو وہ میرے ہونٹ چوم کر کہنے لگا۔۔۔۔۔میری جان مجھ سے اتنا بھی مت شرماؤ۔۔۔۔۔
پھر کہنے لگا ۔۔۔۔اب اس سے اگلا ۔۔۔قدم بڑھائیں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اس کی بات کو سمجھ تو گئی تھی ۔۔۔۔ لیکن ۔۔چپ رہی۔۔۔۔ اور بار بار پوچھنے پر بھی کچھ نہ بولی۔۔تو وہ بڑے پیار سے کہنے لگا۔اوکے جان میں ہی کچھ کرتا ہوں ۔۔۔اور پھر اس نے ۔ ۔۔اپنی قمیض اتار دی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔۔ہما۔۔۔تم اپنے کپڑے تم اتارو گی یا یہ کشٹ بھی میں ہی اُٹھاؤں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر دل تو کر رہا تھا کہ ایک دم سے میں اپنے سارے کپڑے اتار کر پرے پھینکوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔بوجہ میں ایسا نہ کر سکتی تھی۔۔۔۔اس لیئے چپ رہی ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز میری طرف بڑھا اور ۔۔۔ اور بولا۔ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا تم لال ٹماٹر بنی ہو۔۔۔ میرا ساتھ دو یار ۔۔ کہ میں تم سے نکاح کر کے لایا ہوں ۔۔۔۔اس لیئے مجھ سے شرمانا چھوڑو ۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ تم بھی اس رات کو انجوائے کرو۔۔۔۔۔۔ ۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری قمیض کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ۔اسے اپنی قمیض کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھ کر میں نے کوئی مزاحمت نہ کی اور اس کو بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو اپنی طرف بڑھنے دیا۔۔ نواز نے پہلے تو جھک کر میرے ہونٹوں پر ایک بوسہ دیا اور پھر کہنے ۔لگا۔۔۔ ہمار میری جان مزہ لینے کے لیئے ضروری ہے کہ ہم دونوں اپنی اپنی شرم اتار کر ۔۔پرے پھینک دیں۔ پھر کہنے لگا سرِدست میں نے تو اپنی اوپری شرم ہٹا دی ہے ۔۔۔اور تمہاری ہٹانے لگا ہوں اور پھر یہ کہتے ہوئے۔۔اس نے جلدی سے میری قمیض اتار دی ۔۔۔ قمیض اتارنے کے بعد اس نے میری برا بھی کھول دی اور اب میرا اوپری جسم مکمل طور پر ننگا ہو چکا تھا۔۔۔۔ جیسے ہی میرا اوپری جسم ننگا ہوا ۔۔ تو میری اُٹھی ہوئی ٹھوس ۔۔۔اور شاندار چھاتیاں دیکھ کر اس کے منہ سے سیٹی کی سی آواز نکلی اور وہ بولا۔۔۔۔۔ ہما جی بے شک آپ کی چھاتیوں ۔۔۔ کروڑوں میں ایک ہیں۔۔ ادھر جیسے ہی میں ننگی ہوئی تو اس کے چند ہی سکینڈ کے بعد میں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں پر رکھ دیئے۔۔۔۔ مجھے یوں اپنی چھاتیوں پر ہاتھ رکھتے دیکھ کر ۔۔ نواز بولا۔۔۔ارے ارے یہ کیا غضب کر کر رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے مصحلت کے تحت شرماتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ مجھے آپ سے شرم آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر بولا ۔ کیوں مجھ غریب پر اتنا ظلم ڈھا رہی ہو ۔۔۔۔اپنے ہاتھوں کو تو یہاں سے ہٹاؤ پلیززززززززززززز۔۔۔۔ مجھے تمہاری شاندار چھاتیوں کا نظارہ کرنا ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے چھاتیوں پر رکھے ہوئے میرے ہاتھوں کر چھاتیوں پر سے ہٹا دیا ۔ ۔۔۔ اور بولا اب دوبارہ سے ان چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں سے نہ ڈھانپنا ۔۔۔۔پلیززززززززززز۔۔۔۔۔اور مجھےان خو بصورت ترین چھاتیوں کا نظارہ لینے دو۔۔۔۔۔۔ اور کچھ دیر تک وہ میری ننگی چھاتیوں کا نظارہ لیتا رہا ۔۔۔پھر۔۔۔ وہ آگے بڑھا۔۔۔۔اور سرگوشی میں بولا۔۔۔ ہما ۔۔یقین کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔جیسا میں نے سوچا تھا
۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں تم بلکل ویسی ہو ۔۔ اور پھر میرے اکڑے ہوئے نپل کو چوم لیا ۔۔۔۔اور میری چھاتی کے دوسرے نپل پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ ہما تم کو معلوم نہیں کہ ۔۔۔ کس غضب کا تمھارا فگر ہے۔۔۔اور پھر ۔ جیسے ہی اسنے میری چھاتی کو چوما ۔۔تو اسے میری چھاتی سے آنے والی مہک نے پاگل کر دیا۔۔اور پھر اس نے میری دونوں چھاتیوں کے ایک ایک سینٹی میٹر پر بوسہ دیا ۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔اس نے اپنی زبان نکالی اور اسے میرے نپلز پر باری باری گول گول انداز میں پھیرنے لگا۔۔۔۔ نواز کے زبان پھیرنے کے عمل سے میرے اندر ایک آگ سی لگ گئی۔۔اور میری چوت کے آس پاس ہزاروں چیونٹیاں سے ۔۔۔ پھرنے لگیں۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں شہوت کی آگ میں بری طرح جلنے لگی تھی ۔۔۔۔ادھر نپلز پر زبان پھیرتے پھیرتے نواز نے میرے ایک نپل کو منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگا۔۔۔۔۔ نواز کے نپل چوسنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ میں بے تاب سی ہو گئی اور میرا جی چاہا کہ میں زور زور سے سسکیاں بھروں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جلدی سے میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کر لیا ۔۔۔۔۔۔ پھر بھی ۔۔ نہ چاہتے ہوئے میرے منہ سے۔۔ ایک دل کش سی سسکی نکلی۔۔۔۔۔۔ اُوں ں۔۔نہہ۔۔۔۔ ہہ ۔۔۔ میرے منہ سے سسکی کی آواز سنتے ہی نواز نے میرے نپلز سے اپنا منہ ہٹا یا ۔۔۔اور محبت اورشہوت سے گندھے ہوئے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔آئی لو یو ۔۔ہما ڈارلنگ ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے نپلز کو چوسنا بند کر دیا ۔۔۔اور پھر ان نپلز پر تھوڑا سا تھوک لگایا ۔۔۔۔اور اپنے انگھوٹھے سے ان پر مساج کرنے لگا۔۔۔۔ اس کے اس طرح مساج کرنے سے میرے سارے وجود میں ایک بے چینی سی پھیل گئی۔۔۔۔۔اور میں تڑپنے لگی۔۔۔ وہ میری حالت دیکھ کر مزے لیتا رہا ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔ میں نے دیکھا کہ اس کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں تھی ۔۔ میری طرح اس پر بھی شہوت پوری طرح غالب آ چکی تھی۔۔۔۔ اور وہ ۔۔بھی بار بار اپنے لن کوپکڑ کر دبا رہا تھا ۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد جب شہوت کی دیوی پوری طرح اس پر حاوی ہونے لگی۔۔۔۔تو ا س نے میرے نپلز کو مساج کرنا چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔ہما جی میرا جی تو یہی چاہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ میں ۔۔۔آپ کی شاندار چھاتیوں سے مزید کھیلوں ۔۔پررررررر۔۔ کیا کروں کہ ۔۔۔۔ میرے اندر تمھارے ملن کی آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ پھر نواز شہوت آلود لہجے میں بولا۔۔۔۔۔
ہما جی۔۔۔۔ یہاں ہمارا ۔۔ وارم اپ راؤنڈ ختم ہوا۔۔۔۔اب کھیل کھیلیں ؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ اپنی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ اپنا آزار بند کھولنے لگا۔۔۔۔۔ ۔۔ دوسری طرف اس کے منہ سے کھیل کھیلنے کی بات سن کر ۔۔۔۔۔ میری پھدی بری طرح سے مچلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نواز کے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے تڑپنے لگی۔۔۔دوسری طرف ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے نواز دھیرے دھیرے اپنا ۔۔آزار بند کھول رہا تھا۔۔۔ اور ۔اُس وقت ۔ میرا سارا جسم ۔۔۔۔ میری ساری شہوت ۔۔۔۔ میری ساری تراس ۔۔۔۔۔ اس کا لن دیکھنے کے لیئے میری آنکھ بن گیا تھا۔۔۔ ۔۔۔اور اسے آزار بند کھولتے ہوئے دیکھ کر خود بخود میری پھدی ۔۔کُھل بند ہو رہی تھی۔۔۔ پھر جب اس نے اپنے آزار بند کی پہلی گرہ کھولی۔۔۔۔۔۔تو عین اسی وقت نواز کے لن کی پیاسی میری پھدی سے مزی کے بہت سے قطرے نکلے اور ۔۔۔۔۔ میرے لہنگے کے نیچے میری پینٹی میں جا کر جزب ہو گئے ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں اور میرے پھدی بڑے ہی اشتیاق سے نواز کا لن دیکھنے منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ اور اب نواز کے لن اور میری آنکھوں کے درمیان بس ایک پردہ حائل تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔دھیرے دھیرے شلوار اتارتے ہوئے ۔ نواز نے یہ پردہ بھی گرا۔۔۔دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔
۔^^^^^^۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔^^^^^^
0 comments:
Post a Comment